Hazrat Haji Imdadullah Muhajir Makki RA | Aik Ajeeb Karamat | Mufti Abdul Wahid Qureshi

แชร์
ฝัง
  • เผยแพร่เมื่อ 20 ม.ค. 2025

ความคิดเห็น • 69

  • @بنمحمد-غ6خ
    @بنمحمد-غ6خ 3 ปีที่แล้ว +9

    ماشاء الله تبارك الله جناب مفتي صاحب خدا آپ کو عظمتوں و رفعتوں سے نوازیں

  • @ghulamrasool876
    @ghulamrasool876 3 ปีที่แล้ว +1

    ماشااللہ بہت پیارے بیان کیے ہیں آپ نے

  • @mahtabaalam5687
    @mahtabaalam5687 3 ปีที่แล้ว

    ماشاءاللہ بہت اچھا اللہ تعالٰی آپ کو علم نافع عطا فرمائے آمین ثم آمین

  • @Saqibkriaz
    @Saqibkriaz 8 หลายเดือนก่อน +1

    Engineer Muhammed Ali mirza ❤God bless you ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

  • @Punjabistar23
    @Punjabistar23 7 หลายเดือนก่อน

    اسلام علیک خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم
    اسلام علیک پیارے اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم

    • @nazeerpasha2075
      @nazeerpasha2075 7 หลายเดือนก่อน

      حاجی امداد اللہ ملحد و زندیق تھا ۔ ثبوت حاضر ہیں
      دیوبندیوں کے شیخ العرب و العجم شیخ المشائخ حاجی امداد اللہ مہاجر مکی (متوفی 1317ھ):
      ملحدوں نے اعلانیہ طور پر اپنے آپ کو خدا نہیں کہا لیکن ایسی اصطلاحیں جاری کیں جن کے توسط سے انہوں نے انسان / بندہ کے لۓ'' ربوبیت '' کا اظہار کیا
      "وحدت الوجود کا عقیدہ رکھنا ہی حق اور سچ ہے" انتہی
      شیخ امداد اللہ کی تصنیف "شمائم امدادیہ "(ص/32)
      بلکہ یہاں تک لکھا ہے کہ:
      "عابد اور معبود کے درمیان فرق کرنا ہی صریح شرک ہے " صفحہ: (37)
      اور تلبیس ابلیس کے زیر اثر ان غلط نظریات کیلئے بے مہار وسعت سے کام لیا اور اسی پر اکتفا نہ کیا بلکہ اس خطرناک بات کا اضافہ کرتے ہوئے لکھا :
      "بندہ اپنے وجود سے پہلے مخفی طور پر رب تھا اور رب ہی ظاہر میں بندہ ہے"[العیاذباللہ]
      دیکھیں: "شمائم امدادیۃ "صفحہ: (38)
      دیو بندیوں کے شیخ العرب و العجم متوفی 1899 عیسوی ۔ حاجی امداد اللہ مھاجر کا عقیدہ وحدت الوجود ۔۔۔۔۔ مظہر خداوندی کا عقیدہ
      ملحدوں نے اعلانیہ طور پر اپنے آپ کو خدا نہیں کہا لیکن ایسی اصطلاحیں جاری کیں جن کے توسط سے انہوں نے ربوبیت کا اظہار کیا جیسا کہ ابو یزیدبسطامی کا قول : لیس فی جبتی الااللہ یعنی میرے جبے کے اندر خدا ہی ہے اور انہیں ملحدین کی روش پر چلتے ہوئے متاخرین صوفیاء نے لفظ مظہر ایجاد کرلیا۔
      لفظ مظہر دیوبندیوں و بریلویوں کے مشترک پیر و مرشد حاجی امداد اللہ کے کلام میں بہت ملے گا اور ان کے خلیفہ و جانشین شیخ اشرف علی تھانوی کی کتب اس سے بھری پڑی ہیں۔ لفظ مظہر کا معنی ہے اللہ تعالیٰ نے فلاں چیز میں ظہور فرمایا ہے یعنی اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے روپ میں دنیا کے سامنے آتا رہتا ہے۔ ان کے عقیدے کے مطابق دنیا کی تمام مخلوق میں اللہ تعالیٰ کی ایک ایک صفت ہے مگر انسان اللہ تعالیٰ کی تمام صفات کا جامع ہے۔ جب اللہ تعالیٰ کی ایک صفت انسان کے علاوہ باقی مخلوق میں ہوئی تو وہ جزوی خدا ہوئی اور انسان مکمل خدا ہوا کیونکہ اس کے اندر اللہ تعالیٰ کی تمام صفات موجود ہیں اور حلاج کا یہ قول جس کو حکیم الامت اشرف علی تھانوی صاحب نے لکھا ہے کہ میری دو حیثیتیں ہیں ایک ظاہر کی اور ایک باطن کی۔ میرا ظاہر میرے باطن کو سجدہ کرتا ہے، انہوں نے یہ بات اس سوال کے جواب میں کہی تھی کہ تم اپنے آپ کو خدا کہتے ہوتو نماز کس کی پڑھتے ہو؟ تو انہوں نے یہی مذکورہ جواب دیا تھا
      ان کا یہ جواب اس عقیدے کی بنیاد پر ہے کہ انسان کی روح مخلوق نہیں یہ خالق کی تجلی ہے، اس لئے یہ انسان خالق و مخلوق کا جامع ہے اس کا ظاہری بدن مخلوق ہے اور اس کی روح خالق کی روح ہے۔

  • @بنمحمد-غ6خ
    @بنمحمد-غ6خ 3 ปีที่แล้ว +2

    جناب متکلم اسلام اور انکے محبین کو کھربوں کھربوں سلام

    • @biyanatowazaif
      @biyanatowazaif 3 ปีที่แล้ว

      th-cam.com/video/4yrrPBd5B00/w-d-xo.html

  • @ahmadshah9606
    @ahmadshah9606 3 ปีที่แล้ว +1

    ماشاءاللہ
    جزاك اللهُ‎
    سبحان الله
    في أمان الله

  • @aqwalezareen8963
    @aqwalezareen8963 3 ปีที่แล้ว +2

    لوگوں کے ساتھ نیکی کرتے رہو اس انتظار میں نہیں کہ وہ تمہاری نیکی لوٹائیں گے بلکہ اس عقیدہ کے ساتھ کہ اللہ نیکی کرنے والوں کو پسند کرتا ہے (احناف میڈیا پاکستان)

  • @awaisqarni5841
    @awaisqarni5841 3 ปีที่แล้ว

    اللّه اپکی عمر و علم میں مزید برکت عطاء فرماۓ

  • @sartajansari685
    @sartajansari685 ปีที่แล้ว

    MashaAllah ❤

  • @usmanshikai5313
    @usmanshikai5313 3 ปีที่แล้ว +1

    Mit gaye, mitte hai, mit jaayege aada (dushman) tere yaa Rasool Allah Sallalaahu Alaihe Wasallam. Naa mita hai, naa mitega kabhi charcha tera yaa Rasool Allah Sallalaahu Alaihe Wasallam

  • @mousmankhankhan7644
    @mousmankhankhan7644 ปีที่แล้ว

    Alhamdulillah ❤

    • @nazeerpasha2075
      @nazeerpasha2075 9 หลายเดือนก่อน

      : حاجی امداد اللہ مہاجر مکی جو کہ مولانا محمد قاسم ناناتوی ،مولانا رشید احمد گنگوہی اور مولانا اشرف علی تھانوی کے پیر و مرشد ہیں(کلیاتِ امدادیہ ناشر دارالاشاعت لاہورصفحہ 2)فنا فی اللہ کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں :’’من رانی فقد راٗی الحق یعنی جس نے مجھے دیکھا اس نے اللہ کو دیکھا۔ ‘‘ العیاذ باللہ(کلیاتِ امدادیہ ضیاء القلوب ناشر دارالاشاعت لاہورصفحہ 35)
      : مزید لکھتے ہیں:’’اس مرتبے میں خدا کا خلیفہ ہو کر لوگوں کو اس تک پہنچاتا ہے اور ظاہر میں بندہ اور باطن میں خدا ہو جاتا ہے۔ العیاذ باللہ(کلیاتِ امدادیہ ضیاء القلوب ناشر دارالاشاعت لاہورصفحہ 36)
      : پھر فنا در فنا اللہ کے مراتب بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:’’اور اس کے بعد اس کو ہوہو کے ذکر میں اس قدر منہمک ہو جانا چاہیے کہ خود مذکور یعنی (اللہ) ہو جائے اور فنا در فنا کے یہی معنی ہیں۔‘‘(کلیاتِ امدادیہ ضیاء القلوب ناشر دارالاشاعت لاہورصفحہ 18)
      حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رسول اللہ ﷺ سے مناجات کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
      ’’یا رسولِ کبریا فریاد ہے یا محمد مصطفےٰﷺ فریاد ہے آپ ﷺ کی امداد ہو میرا یا نبیﷺ حال ابتر ہوا فریاد ہے‘‘
      ’’سخت مشکل میں پھنسا ہوں آجکل اے میرے مشکل کشا فریاد ہے‘‘ (کلیاتِ امدادیہ نا لہ امدادِ غریب ناشر دارالاشاعت لاہورصفحہ 90)
      : حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کا رسول اللہ ﷺ کو نور قرار دینا:
      سب دیکھو نور محمد ﷺ کا سب پیچ ظہور محمد ﷺ کا کہیں حسن و جمال دکھایا ہے سب دیکھو نور محمد ﷺ کا‘‘ مزید لکھتے ہیں:
      ’’چہرہ تاباں کو دکھلا دو مجھے تم سے اے نورِ خدا فریاد ہے‘‘ (کلیاتِ امدادیہ نا لہ امدادِ غریب ناشر دارالاشاعت لاہورصفحہ 91)
      : عقیدہ وحوۃالوجود(یعنی ہر شے میں خداکا موجود ہونا اور ہر شے میں خداہی خدا نظر آنا)(شمائم امدادیہ حصہ اول صفحہ 35)کو ثابت کرنے کے لئے حاجی صاحب کا سورہ الذٰریت آیت:21 کے ترجمہ میں تحریف کرنا:’’خدا تم میں ہے کیا تم نہیں دیکھتے ہو؟‘‘(کلیاتِ امدا؛دیہ ضیاء القلوب ناشر دارالاشاعت لاہورصفحہ 31)

  • @mohdrizwankhan7168
    @mohdrizwankhan7168 3 ปีที่แล้ว

    ALLHAM DOLILLAH ALLAH HAM SABKO HIDAYAT DE SUNNAT PAR AMAL KARNE KI TAUFIQ ATA FARMAYE AAMEN YA RABBIL AALMEEN SALLU ALAIHE WO AALEHI ASSALAMUALAIKUM KUCHH NA PUCHH HAL IN KHARQAH POSHON KA CHIPAYE FIRTE HAIN EIBAA KE AASTENON MEN YADE BAIZAH ALLHAM DOLILLAH

  • @basitali7063
    @basitali7063 2 ปีที่แล้ว

    اللّه پاک آپ کو سلامت رکھے آمین ❤

  • @AbdulHameed-dq6ng
    @AbdulHameed-dq6ng 3 ปีที่แล้ว +1

    قصے کہانیاں والا اور جدباتی اسلام بر صغیر میں بھت پسند کیا جاتا ھے

    • @nazeerpasha2075
      @nazeerpasha2075 3 ปีที่แล้ว

      دیوبندیوں نے دیو مالائ کہانیوں کو اسلام کے طور پر پیش کیا اور ایک نۓ فرقہ کی بنیاد ڈالی

    • @nazeerpasha2075
      @nazeerpasha2075 ปีที่แล้ว

      جاھل مرشد اور جاھل مریدین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عبدیت و الوہیت کا چکر
      زکریا کاندھلوی فرماتے ہیں، امداد المشتاق میں حضرت تھانوی قدس سرہ‘ نے حضرت حاجی صاحب قدس سرہ‘ سے نقل فرمایا ہے۔ فرمایا کہ ایک روز دو آدمی آپس میں بحث کرتے تھے۔ ایک کہتا تھا کہ حضرت شیخ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ حضرت غوثِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ سے افضل ہیں اور دوسرا حضرت غوثِ پاکؒ کو شیخ پر فضیلت دیتا تھا۔ میں نے کہا کہ ہم کو نہ چاہئے کہ بزرگوں کی ایک دوسرے پر فضیلت بیان کریں اگرچہ اللہ فرماتا ہے فضلنا بعضھم علی بعض جس سے معلوم ہوا کہ واقعی میں تفاضل ہے لیکن ہم دیدۂ بصارت نہیں رکھتے اس واسطے مناسب شان ہمارے نہیں ہے کہ محض رائے سے ایسی جرأت کریں۔ البتہ مرشد کو تمامی اس کے معاصرین پر فضیلت باعتبار محبت کے دینا مضائقہ نہیں ہے کیونکہ ظاہر ہے کہ اپنے باپ کی محبت چچا سے زیادہ ہوتی ہے اور اس میں آدمی معذور ہے۔ اس نے یعنی قادری نے دلیل پیش کی کہ جس وقت حضرت غوثِ پاکؒ نے قدمی علیٰ رقاب اولیاء اللہ فرمایا تو حضرت معین الدینؒ نے فرمایا بل علیٰ عینی یہ ثبوت افضلیت حضرت غوثؒ کا ہے۔ میں نے کہا اس سے تو فضیلت حضرت معین الدین صاحبؒ کی حضرت غوثؒ پر ثابت ہوسکتی ہے نہ برخلاف اس کے۔ کیونکہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت غوثؒ اس وقت مرتبۂ الوہیت یعنی عروج میں تھے اور حضرت شیخ مرتبۂ عبدیت یعنی نزول میں اور عروج کا افضل ہونا نزول سے مسلم ہے۔
      )تبصرہ: کتاب ۔ اکابر کا سلوک و احسان ۔از :زکریا کاندھلوی دیوبندی، صفحہ 79-80(
      تبصرہ : صوفی جب فنا فی اللہ کے مقام کو پالیتا ہے تو مقام عبدیت سے مقام الوھیت پر آجاتا ہے اور صاحب تصرف Empowered Authority ہوجاتا ہے۔ وہ کسی کو بغیر کسی ہتھیار کے قتل کرسکتا ہے۔ بارش کو روک سکتا ہے۔ اندھے کو بینائی دے سکتا ہے
      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    • @nazeerpasha2075
      @nazeerpasha2075 7 หลายเดือนก่อน

      شرک ، خرافات و الحاد ، بر صغیر کے کلمہ گو مشرکین کا اسلام

  • @haniyanandoliya9259
    @haniyanandoliya9259 3 ปีที่แล้ว

    Allah ap ki umar me barkat de 🇮🇳

  • @xavieribatainn3818
    @xavieribatainn3818 3 ปีที่แล้ว +1

    Mashallah beautiful look

  • @malikhassanjhangvi1092
    @malikhassanjhangvi1092 3 ปีที่แล้ว

    MashaAllah mufti sb

  • @MuhammadAslam-yp8hq
    @MuhammadAslam-yp8hq 3 ปีที่แล้ว

    ALLAH PAK AP KO SAHAT ATTA FERMAAY AMMEEN

  • @sahidakouser453
    @sahidakouser453 3 ปีที่แล้ว +1

    Mashaallah

  • @abbasahmad4846
    @abbasahmad4846 3 ปีที่แล้ว +1

    ماشاءالله
    جزاك الله

  • @rehmanghani2127
    @rehmanghani2127 2 ปีที่แล้ว

    MashAllah MashAllah

  • @zubairnomani1518
    @zubairnomani1518 3 ปีที่แล้ว +1

    سبحان اللہ

  • @AlMubarakMedia
    @AlMubarakMedia 3 ปีที่แล้ว +1

    Masha Allah

    • @biyanatowazaif
      @biyanatowazaif 3 ปีที่แล้ว

      th-cam.com/video/4yrrPBd5B00/w-d-xo.html

  • @teamplayer29
    @teamplayer29 ปีที่แล้ว +1

    These r the karamats which r applicable to Engineer.

    • @nazeerpasha2075
      @nazeerpasha2075 ปีที่แล้ว

      امداد اللہ مھاجر کے عقائد ، ان کی تصانیف کے آئينہ میں۔۔۔۔۔ مردے کو اپنے حکم سے زندہ کرنا ۔
      امداد اللہ مھاجر مکی کی روایت ۔۔۔ مُردے کو حکم … ’’میرے حکم سے اُٹھ جا‘‘
      دیوبندی کے شیخ العرب و عجم امداد اللہ مہاجر مکی متوفی 1899 عیسوی فرماتے ہیں …
      قم باذنی قرب نوافل ہے مرتبہ الوہیت میں کہ عروج ہے پیش آتا ہے جیسا کہ شمس تبریز پر گزرا۔ (شمائم امدادیہ حصہ دوم ص ۵۸(
      اور اس کی تفصیل یوں ہے کہ جیسے عیسیٰ معجزے کے طور پر قم باذن اللہ کہہ کرمردے کو زندہ کیا کرتے تھے کیونکہ ’’یحیی ویمیت‘‘ زندہ کرنا اور مارنا اللہ کا کام ہے۔ شمس تبریز صاحب بھی مردے کو زندہ کرنے گئے تین مرتبہ ’’قم باذن اللہ‘‘ کہنے کے باوجود مردہ زندہ نہ ہوا تو جلال میں آکر کہنے لگے ’’قم باذنی‘‘ مردہ فوراً زندہ ہوگیا۔ اللہ کے حکم سے تو زندہ نہ ہوا اور شمس تبریز کے حکم سے زندہ ہوگیا۔ رب العالمین سے بھی بڑھ گئے۔ جبھی تو حاجی امداد اللہ صاحب با یزید بسطامی کا یہ قول ذکر کرتے ہیں۔
      ’’ملکی اعظم من ملک اللہ‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔ ترجمہ ۔۔۔۔ میرا ملک اللہ کے ملک سے بڑا ہے
      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
      نئی معراج
      حاجی امداد اللہ صاحب فرماتے ہیں کہ مولانا روم مادر زاد ولی تھے۔ ایک بار عالم طفلی میں لڑکوں میں ساتھ کھیلتے تھے۔ لڑکوں نے کہا کہ آؤ آج اس مکان سے دوسرے مکان پر جست لگائیں۔ آپ نے فرمایا یہ کھیل تو بندروں، کتوں اور بلیوں کا ہے۔ انسان کو چاہئے کہ زمین سے جست لگائے۔ یہ کہہ کر غائب ہوئے لڑکوں میں شور و غل پیدا ہوا اور ان کے والدین کو بھی اضطراب ہوا۔ تھوڑی دیر بعد آپ ظاہر ہوئے اور بیان کیا کہ جیسے ہی میں نے وہ کلمہ کہا۔ مجھے دو فرشتے چہارم آسمان پرلے گئے۔ مجھے وہاں کے عجائب و غرائب دیکھنے سے گریہ طاری ہوا۔ میری حالت دیکھ کر پھر زمین پر چھوڑ گئے۔ (شمائم امدادیہ حصہ سوم ص ۱۰۵(
      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
      دیوبندی کے شیخ العرب و عجم امداد اللہ مہاجر مکی
      قبروں سے مشکل کشائی کا ایک انداز یہ بھی ملاحظہ فرمائیے۔
      حاجی امداد اللہ متوفی 1899 عیسوی فرماتے ہیں ’’اسی زمانے میں مراقبے میں میں نے حضرت شیخ الشیوخ خواجہ معین الدین چشت کو دیکھا ’’قد سناللہ باسرارہ‘‘ کہ فرماتے ہیں کہ میں نے تمہارے ہاتھ پر زر خطیر صرف کیا اور ارشاد فرمایا کہ اس وقت سے کوئی حاجت ضروریہ د ینویہ تمہاری بند نہ رہے گی۔ فالحمد للہ کہ اس وقت سے ایسا ظہور میں آیا جیسا کہ حضرت خواجہ نور اللہ مرقدہ نے ارشاد فرمایا۔ (شمائم امدادیہ : حصہ اول صفحہ ۱۲(
      ایک جگہ اپنی فاقہ زنی کا تذکرہ کرتے ہوئے حاجی امداد اللہ فرماتے ہیں کہ …
      ’’فاقہ کے نویں دن خواجہ اجمیری عالم واقعہ میں تشریف لائے اور فرمایا کہ اے امداد اللہ تم کو بہت تکالیف اٹھانی پڑیں۔ اب تیرے ہاتھوں پر لاکھوں روپے کا خرچ مقرر کیا جاتا ہے۔‘‘ (شمائم امدادیہ حصہ سوم صفحہ ۷۹(
      تبصرہ : انداز کیجئے خواجہ اجمیری کو زمین میں پیوند خاک ہوئے کتنا عرصہ گزر گیا۔زمین کی تہوںمیں ان کو کیسے خبر ہوگئی کہ حاجی صاحب کا ہاتھ تنگ ہے کوئی مائی کا لعل ہے جو اس گتھی کو سلجھائے۔
      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
      حاجی امداد اللہ مہاجر مکی متوفی 1899ء اور ان کا عقیدہ وحدت الوجود
      حاجی امداد اللہ نے لکھا ہے خدا کو واحد کہنا توحید نہیں واحد دیکھنا تو حید ہے (کلیات امدادیہ ص ۲۲۰) یعنی اللہ تعالیٰ کو وحدہ لا شریک سمجھنا توحید نہیں بلکہ توحید یہ ہے کہ اس کے سواء اس کائنات میں کوئی چیز موجود ہی نہیں اس کا مطلب یہ ہوا کہ کائنات میں موجود ہر چیز اللہ کا عکس ہے۔ اسی کا سایہ اسی کا پرتو ہے ہرگز اس کا غیر نہیں اور حاجی صاحب مذکور نے لکھا ہے ’’معلوم شد کہ در عابد و معبود فرق کردن شرک است‘‘ (کلیات ص ۲۲۰) اور لکھا ہے مبتدی کو الا اللہ کہتے وقت لا معبود، متوسط کو لا مقصود یالا مطلوب، کامل کولا موجود اور ہمہ اوست کا تصور کرنا چاہئے۔ (کلیات ص ۱۵) یعنی لا الہ الا اللہ کا جب کوئی شخص ورد کرے تو لا الہ کا معنی لا معبود سمجھے، اور جب کوئی اوسط درجہ کا صوفی و عارف ذکر کرے تو لا الہ کا معنی لا مقصود یا لا مطلوب کرے، اور جب کوئی کامل عارف اس کلمہ کا ذکر کرے تو لا الہ کا معنی لا موجود کرے اس سے معلوم ہوا کہ ہمارے زمانے کے صوفیاء بریلوی ہوں یا دیو بندی یا تبلیغی جماعت والے ان کے لا الہ الا اللہ کہنے کا کوئی اعتبار نہیں، کیونکہ وہ اس کلمہ کا معنی وہ نہیں کرتے جو آج تک ائمہ سلف کرتے آئے ہیں، یعنی لا معبود الا اللہ۔ بلکہ وہ اس کا معنی اپنے عقیدے کے مطابق لا موجود الا اللہ کرتے ہیں، یعنی اللہ کے سواء اس کائنات میں کوئی چز حقیقی و اصلی طور پر موجود ہی نہیں ہے۔
      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
      (نظم نالۂ امداد غریب از حاجی امداد اللہ مہاجر مکی)
      نور محمدی ؐو حقیقت محمدی ؐکا دیوبندی عقیدہ
      سب دیکھو نور محمد کا سب پیچ ظہور محمد کا
      جبریل مقرب خادم ہے جامشہور محمد کا
      جس مسجد میں سنتا ہوں تو ہے مذکور محمد کا
      نا ہے کسی پیغمبر کا جو ہے مقدور محمد کا
      وہ منشا سب اسماء کا ہے وہ مصدر ہر اشیاء کا ہے
      وہ سرظہور و خفا کا ہے سب دیکھو نور محمد کا
      کہیں روح مثال کہلایا ہے کہیں جسم میں جاسمایا ہے
      کہیں حسن و جمال دکھایا ہے سب دیکھو نور محمدکا
      کہیں عاشق وہ یعقوب ہوا کہیں یوسف وہ محبوب ہوا
      کہیں صابر وہ ایوب ہوا سب دیکھو نور محمد کا
      کہیں موسیٰ وہ کلیم ہوا راز قدیم علیم ہوا
      کہیں وہ ہارون ندیم ہوا سب دیکھو نور محمد کا
      کہیں ابراہیم خلیل ہوا سن راز قدیم علیل ہوا
      کہیں صادق اسمعیل ہوا سب دیکھو نور محمد کا
      کہیں یار کہیں بیگانہ ہے کہیں شمع کہیں پروانہ ہے
      کہیں دانا کہیں دیوانہ ہے سب دیکھو نور محمد کا
      کہیں غوث ابدال کہلایا ہے کہیں قطب بھی نام دھرایا ہے
      کہیں دین امام کہلایا سب دیکھو نور محمد کا

  • @zubairnomani1518
    @zubairnomani1518 3 ปีที่แล้ว

    ماشاءاللہ

  • @Ahsaan1-h2b
    @Ahsaan1-h2b 7 หลายเดือนก่อน

    Darwesh dhurandar dusht qalandar tha y shaks.

  • @hafizoffical3135
    @hafizoffical3135 3 ปีที่แล้ว

    ماشاءاللّٰه

  • @alam1207
    @alam1207 3 ปีที่แล้ว

    السلام علیکم مولانا مفتی صاحب

  • @jannatnazeer6306
    @jannatnazeer6306 ปีที่แล้ว

    olma e deband zinda bad

  • @skmujafar7555
    @skmujafar7555 3 ปีที่แล้ว +2

    Hajrat aap kahan se hain

  • @muhammadikram1537
    @muhammadikram1537 3 ปีที่แล้ว

    جناب یہ کھانا پکانے والا واقعہ کس کتاب میں ہے صفحہ بھی بتا دیں

  • @salmanmalnas
    @salmanmalnas 3 ปีที่แล้ว

    Assalamualaikum
    Mufti sahab aap se sawal kaise kare

  • @nazeerpasha2075
    @nazeerpasha2075 3 ปีที่แล้ว

    حاجی امداد اللہ مھاجر کا عقیدہ وحدت الوجود ۔۔۔۔۔ مظہر خداوندی کا کفریہ عقیدہ
    ملحدوں نے اعلانیہ طور پر اپنے آپ کو خدا نہیں کہا لیکن ایسی اصطلاحیں جاری کیں جن کے توسط سے انہوں نے ربوبیت کا اظہار کیا جیسا کہ ابو یزیدبسطامی کا قول : لیس فی جبتی الااللہ یعنی میرے جبے کے اندر خدا ہی ہے اور انہیں ملحدین کی روش پر چلتے ہوئے متاخرین صوفیاء نے لفظ مظہر ایجاد کرلیا۔ لفظ مظہر دیوبندیوں و بریلویوں کے مشترک پیر و مرشد حاجی امداد اللہ کے کلام میں بہت ملے گا اور ان کے خلیفہ و جانشین شیخ اشرف علی تھانوی کی کتب اس سے بھری پڑی ہیں۔ لفظ مظہر کا معنی ہے اللہ تعالیٰ نے فلاں چیز میں ظہور فرمایا ہے یعنی اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے روپ میں دنیا کے سامنے آتا رہتا ہے۔ ان کے عقیدے کے مطابق دنیا کی تمام مخلوق میں اللہ تعالیٰ کی ایک ایک صفت ہے مگر انسان اللہ تعالیٰ کی تمام صفات کا جامع ہے۔ جب اللہ تعالیٰ کی ایک صفت انسان کے علاوہ باقی مخلوق میں ہوئی تو وہ جزوی خدا ہوئی اور انسان مکمل خدا ہوا کیونکہ اس کے اندر اللہ تعالیٰ کی تمام صفات موجود ہیں اور حلاج کا یہ قول جس کو حکیم الامت اشرف علی تھانوی صاحب نے لکھا ہے کہ میری دو حیثیتیں ہیں ایک ظاہر کی اور ایک باطن کی۔ میرا ظاہر میرے باطن کو سجدہ کرتا ہے، انہوں نے یہ بات اس سوال کے جواب میں کہی تھی کہ تم اپنے آپ کو خدا کہتے ہوتو نماز کس کی پڑھتے ہو؟ تو انہوں نے یہی مذکورہ جواب دیا تھا ان کا یہ جواب اس عقیدے کی بنیاد پر ہے کہ انسان کی روح مخلوق نہیں یہ خالق کی تجلی ہے، اس لئے یہ انسان خالق و مخلوق کا جامع ہے اس کا ظاہری بدن مخلوق ہے اور اس کی روح خالق کی روح ہے۔

  • @salmanpervaiz8276
    @salmanpervaiz8276 ปีที่แล้ว +2

    حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمتہ اللہ علیہ امام احمد رضا خان بریلوی علیہ دحمہ کے عقائد کے حامی تھے اور میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم اور فاتحہ ،تیجا کے قائل تھے۔۔حیرانی کی بات ہے اکابرین دیوبند کے پیرو مرشد ہونے کے باوجود علماء دیوبند ان کے نظریات سے متفق نہیں۔۔۔مولانا رشید احمد گنگوہی کے استاد تھے

  • @ja8788
    @ja8788 3 ปีที่แล้ว +1

    اسلام علیکم بھائی ادب کے دائرے میں رہتے ہوئے عرض ہے کہ پیر نہیں اڑتے ہیں ان کو مرید اڑاتے ہیں
    اللہ تعالٰی نے قرآن مجید میں فرقہ پرستی سے سختی سے منع فرمایا ہے اللہ تعالٰی ہمیں فرقہ پرستی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے

  • @Muhammadislahmedia
    @Muhammadislahmedia 3 ปีที่แล้ว

    .

  • @zak....9807
    @zak....9807 ปีที่แล้ว

    Juta kahan hai mera....

  • @SamimKhan-qf5so
    @SamimKhan-qf5so ปีที่แล้ว +1

    Maula.Aap.log.chillate.ho.Nabi.A.s.ko.ilm.gaib.nahi.tha.isme.to.baade.wafat.bhi.ilm.gaib.dabit.ho.raha.hsi.Nabi.A.s.ko.kaise.pata.chala.ye.aurat.Rafzi.hai

  • @maamlekhankhan316
    @maamlekhankhan316 2 ปีที่แล้ว

    Na uzbillha nabi roti 🫓 paye itni badi gustaki

  • @nazeerpasha2075
    @nazeerpasha2075 3 ปีที่แล้ว

    حاجی امداد اللہ مہاجر مکی متوفی 1899ء اور ان کا عقیدہ وحدت الوجود
    حاجی امداد اللہ نے لکھا ہے خدا کو واحد کہنا توحید نہیں واحد دیکھنا تو حید ہے (کلیات امدادیہ ص ۲۲۰) یعنی اللہ تعالیٰ کو وحدہ لا شریک سمجھنا توحید نہیں بلکہ توحید یہ ہے کہ اس کے سواء اس کائنات میں کوئی چیز موجود ہی نہیں اس کا مطلب یہ ہوا کہ کائنات میں موجود ہر چیز اللہ کا عکس ہے۔ اسی کا سایہ اسی کا پرتو ہے ہرگز اس کا غیر نہیں اور حاجی صاحب مذکور نے لکھا ہے ’’معلوم شد کہ در عابد و معبود فرق کردن شرک است‘‘ (کلیات ص ۲۲۰) اور لکھا ہے مبتدی کو الا اللہ کہتے وقت لا معبود، متوسط کو لا مقصود یالا مطلوب، کامل کولا موجود اور ہمہ اوست کا تصور کرنا چاہئے۔ (کلیات ص ۱۵) یعنی لا الہ الا اللہ کا جب کوئی شخص ورد کرے تو لا الہ کا معنی لا معبود سمجھے، اور جب کوئی اوسط درجہ کا صوفی و عارف ذکر کرے تو لا الہ کا معنی لا مقصود یا لا مطلوب کرے، اور جب کوئی کامل عارف اس کلمہ کا ذکر کرے تو لا الہ کا معنی لا موجود کرے اس سے معلوم ہوا کہ ہمارے زمانے کے صوفیاء بریلوی ہوں یا دیو بندی یا تبلیغی جماعت والے ان کے لا الہ الا اللہ کہنے کا کوئی اعتبار نہیں، کیونکہ وہ اس کلمہ کا معنی وہ نہیں کرتے جو آج تک ائمہ سلف کرتے آئے ہیں، یعنی لا معبود الا اللہ۔ بلکہ وہ اس کا معنی اپنے عقیدے کے مطابق لا موجود الا اللہ کرتے ہیں، یعنی اللہ کے سواء اس کائنات میں کوئی چز حقیقی و اصلی طور پر موجود ہی نہیں ہے۔

  • @sachalshaikh744
    @sachalshaikh744 4 หลายเดือนก่อน

    سب جھوٹ بول رہا ہے 😂

  • @aqwalezareen8963
    @aqwalezareen8963 3 ปีที่แล้ว +11

    لوگوں کے ساتھ نیکی کرتے رہو اس انتظار میں نہیں کہ وہ تمہاری نیکی لوٹائیں گے بلکہ اس عقیدہ کے ساتھ کہ اللہ نیکی کرنے والوں کو پسند کرتا ہے (احناف میڈیا پاکستان)

  • @MuhammadAslam-yp8hq
    @MuhammadAslam-yp8hq 3 ปีที่แล้ว +1

    MASHA ALLAH

  • @umarawan299
    @umarawan299 3 ปีที่แล้ว

    ماشاءاللہ

  • @Singingstar283
    @Singingstar283 3 ปีที่แล้ว

    Masha allah

  • @wajikhan8070
    @wajikhan8070 3 ปีที่แล้ว +1

    ماشاءاللہ