اسلام علیکم۔حضرت صاحب ماشاء اللہ۔۔۔۔اللہ جزاۓ خير عطا فرماۓ۔۔آمین۔۔میرا سوال یہ ہے کہ عقیقہ کر نے کیلیے بیٹے اور بیٹیوں کا کتنا حصہ ہو گا کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بیٹے کے دو بکرے اور بیٹی کا ایک بکرا اور اگر بڑا جانور ۔۔بیل وغیرہ ہو تو اس میں کتنے حصے ہونگے۔۔براۓ مہربانی رہنمائ فرمائے۔۔میرا ۔1 بیٹا اور تین بیٹیاں ہیں تو کتنے جانور زبح کرنے ہونگے اوراگر میں اپنا اور بیوی کا بھی کرنا چاہوں تو ہو جاۓ گا ۔۔۔جزاک اللہ خیر۔۔وسلام
عقیقہ اور احناف ۔ ابو حنیفہ اور احناف کا مذہب ہے کہ عقیقہ نہ واجب ہے، نہ سنت بلکہ جاہلیت کی ایک رسم ہے (المغنی مع الشرح الکبیر: ۱۱؍۱۲۰ امام ابو حنیفہ نے یہ فتوی صادر فرمایا کہ لڑکے یا لڑکی کی پیدائش پرکوئی قربانی نہیں ہوگی۔(ہدائع صنائع :ج ۵ ،ص۱۵۷) حافظ ابن حجر عسقلانی عقیقے کے بارے امام صاحب کا موقف نقل کرتے ہوے لکھتے ہیں: والذی نقل عنہ انھا بدعۃ ابو حنیفۃ وقال ابن المنذر: انکر اصحاب الرأی ان تکون سنۃ و خالفوا فی ذالک الآثار الثابۃ( فتح الباری:ج۹، ص۵۸۸ اور جو بات عقیقے کے بدعت ہونے کے بارے نقل کی گئی ہے یہ ابو حنیفہ کا موقف ہے ، اور ابن المنذر نے کہا ہے : اصحاب الراے نے عقیقے کی سنیت کا انکار کیا ہے اس معاملے میں انھوں نے مستند دلائل کی مخالفت کی ہے " کیا اب بھی اہل تقلید کو یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ اتباع صرف کامل انسان کی ہی ہو سکتی ہے یعنی رسول اللہ کی ؟ ۔فقہ کی مشہور کتاب ''بدایۃ المجتہدونہایۃ المقتصد'' میں فقہی آرا کا خلاصہ ان الفاظ میں منقول ہے: ''ایک گروہ نے، جس میں ظاہری علما شامل ہیں، عقیقہ کو واجب قرار دیا ہے۔ جمہور نے اسے سنت کہا ہے۔ امام ابوحنیفہ اسے فرض مانتے ہیں نہ سنت۔'' (بدایۃ المجتہد ونہایۃ المقتصد، ابن رشد، ترجمہ: ڈاکٹر عبید اللہ فہد فلاحی۱۵۶۔۱۵۷) عقیقہ کے بارے امام ابو حنیفہ کی راے نقل کرتے ہوے حافظ ابن قیم لکھتے ہیں: وَأنكر أَصْحَاب الرَّأْي أَن تكون الْعَقِيقَة سنة وخالفوا فِي ذَلِك الْأَخْبَار الكائنة عَن رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم وَعَن أَصْحَابه وَعَمن رُوِيَ عَنهُ ذَلِك من التَّابِعين (تحفۃ المولود:س36 عقیقے سے اتنی بیزاری اور تقلید سے اتنا لگاو کس بات کی عکاسی کرتا ہے؟ فاعتبروا یا اولی الابصار
احناف اور عقیقہ ۔ ابو حنیفہ اور احناف کا مذہب ہے کہ عقیقہ نہ واجب ہے، نہ سنت بلکہ جاہلیت کی ایک رسم ہے (المغنی مع الشرح الکبیر: ۱۱؍۱۲۰ امام ابو حنیفہ نے یہ فتوی صادر فرمایا کہ لڑکے یا لڑکی کی پیدائش پرکوئی قربانی نہیں ہوگی۔(ہدائع صنائع :ج ۵ ،ص۱۵۷) حافظ ابن حجر عسقلانی عقیقے کے بارے امام صاحب کا موقف نقل کرتے ہوے لکھتے ہیں: والذی نقل عنہ انھا بدعۃ ابو حنیفۃ وقال ابن المنذر: انکر اصحاب الرأی ان تکون سنۃ و خالفوا فی ذالک الآثار الثابۃ( فتح الباری:ج۹، ص۵۸۸ اور جو بات عقیقے کے بدعت ہونے کے بارے نقل کی گئی ہے یہ ابو حنیفہ کا موقف ہے ، اور ابن المنذر نے کہا ہے : اصحاب الراے نے عقیقے کی سنیت کا انکار کیا ہے اس معاملے میں انھوں نے مستند دلائل کی مخالفت کی ہے " کیا اب بھی اہل تقلید کو یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ اتباع صرف کامل انسان کی ہی ہو سکتی ہے یعنی رسول اللہ کی ؟ ۔فقہ کی مشہور کتاب ''بدایۃ المجتہدونہایۃ المقتصد'' میں فقہی آرا کا خلاصہ ان الفاظ میں منقول ہے: ''ایک گروہ نے، جس میں ظاہری علما شامل ہیں، عقیقہ کو واجب قرار دیا ہے۔ جمہور نے اسے سنت کہا ہے۔ امام ابوحنیفہ اسے فرض مانتے ہیں نہ سنت۔'' (بدایۃ المجتہد ونہایۃ المقتصد، ابن رشد، ترجمہ: ڈاکٹر عبید اللہ فہد فلاحی۱۵۶۔۱۵۷) عقیقہ کے بارے امام ابو حنیفہ کی راے نقل کرتے ہوے حافظ ابن قیم لکھتے ہیں: وَأنكر أَصْحَاب الرَّأْي أَن تكون الْعَقِيقَة سنة وخالفوا فِي ذَلِك الْأَخْبَار الكائنة عَن رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم وَعَن أَصْحَابه وَعَمن رُوِيَ عَنهُ ذَلِك من التَّابِعين (تحفۃ المولود:س36 عقیقے سے اتنی بیزاری اور تقلید سے اتنا لگاو کس بات کی عکاسی کرتا ہے؟ فاعتبروا یا اولی الابصار
ما شاء اللّٰہ عزوجل
سبحان اللّٰہ عزوجل
جزاک اللّٰہ خیرا و کثیرا و أحسن الجزاء فی الدنیا و الآخرۃ
اسلام علیکم۔حضرت صاحب ماشاء اللہ۔۔۔۔اللہ جزاۓ خير عطا فرماۓ۔۔آمین۔۔میرا سوال یہ ہے کہ عقیقہ کر نے کیلیے بیٹے اور بیٹیوں کا کتنا حصہ ہو گا کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بیٹے کے دو بکرے اور بیٹی کا ایک بکرا اور اگر بڑا جانور ۔۔بیل وغیرہ ہو تو اس میں کتنے حصے ہونگے۔۔براۓ مہربانی رہنمائ فرمائے۔۔میرا ۔1 بیٹا اور تین بیٹیاں ہیں تو کتنے جانور زبح کرنے ہونگے اوراگر میں اپنا اور بیوی کا بھی کرنا چاہوں تو ہو جاۓ گا ۔۔۔جزاک اللہ خیر۔۔وسلام
5 bakri
Bivi ka dal ka 6 hisa @@muneebahmed2253
Masahaallah shubhanallah🤲
عقیقہ اور احناف ۔
ابو حنیفہ اور احناف کا مذہب ہے کہ عقیقہ نہ واجب ہے، نہ سنت بلکہ جاہلیت کی ایک رسم ہے
(المغنی مع الشرح الکبیر: ۱۱؍۱۲۰
امام ابو حنیفہ نے یہ فتوی صادر فرمایا کہ لڑکے یا لڑکی کی پیدائش پرکوئی قربانی نہیں ہوگی۔(ہدائع صنائع :ج ۵ ،ص۱۵۷)
حافظ ابن حجر عسقلانی عقیقے کے بارے امام صاحب کا موقف نقل کرتے ہوے لکھتے ہیں:
والذی نقل عنہ انھا بدعۃ ابو حنیفۃ وقال ابن المنذر: انکر اصحاب الرأی ان تکون سنۃ و خالفوا فی ذالک الآثار الثابۃ( فتح الباری:ج۹، ص۵۸۸
اور جو بات عقیقے کے بدعت ہونے کے بارے نقل کی گئی ہے یہ ابو حنیفہ کا موقف ہے ، اور ابن المنذر نے کہا ہے : اصحاب الراے نے عقیقے کی سنیت کا انکار کیا ہے اس معاملے میں انھوں نے مستند
دلائل کی مخالفت کی ہے "
کیا اب بھی اہل تقلید کو یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ اتباع صرف کامل انسان کی ہی ہو سکتی ہے یعنی رسول اللہ کی ؟
۔فقہ کی مشہور کتاب ''بدایۃ المجتہدونہایۃ المقتصد'' میں فقہی آرا کا خلاصہ ان الفاظ میں منقول ہے:
''ایک گروہ نے، جس میں ظاہری علما شامل ہیں، عقیقہ کو واجب قرار دیا ہے۔ جمہور نے اسے سنت کہا ہے۔ امام ابوحنیفہ اسے فرض مانتے ہیں نہ سنت۔''
(بدایۃ المجتہد ونہایۃ المقتصد، ابن رشد، ترجمہ: ڈاکٹر عبید اللہ فہد فلاحی۱۵۶۔۱۵۷)
عقیقہ کے بارے امام ابو حنیفہ کی راے نقل کرتے ہوے حافظ ابن قیم لکھتے ہیں:
وَأنكر أَصْحَاب الرَّأْي أَن تكون الْعَقِيقَة سنة وخالفوا فِي ذَلِك الْأَخْبَار الكائنة عَن رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم وَعَن أَصْحَابه وَعَمن رُوِيَ عَنهُ ذَلِك من التَّابِعين
(تحفۃ المولود:س36
عقیقے سے اتنی بیزاری اور تقلید سے اتنا لگاو کس بات کی عکاسی کرتا ہے؟ فاعتبروا یا اولی الابصار
Mashallah subhan allah
Masha allah JazakAllah 💖🌹🌹🌹Respect from India
7th day he kerna hay ya 7 din k ander ander ker sakty hein
Beshak
Assalamalykum kya pahle umra karna jaruri ha ya dayrek hajj kar saak te ha
Mashallah
Aqeeqa agar na hwa ho tu kya shohar apna or biwi ka aqeeqa kr sakta he
Massahallah ❤️
Subhanallaha
See please
♥️🤲💐
💚💓💟💚💓💟
Hakhika karna ka idd ki shopping
Aqiqah ka paisa attem ko de sakte hai.keya
Akeeka sa dunya ma b faida k aur akrat ma b
Kya ladki ki shaadi ke din hakikat kar sakte hain
Kya bchy ka aqeeqa maa kr skti he
Qurbany k janwar me kia haquqa ho sakta h cow me 7 hassy hot han to ek hassa k haqaqa I hosakta h plz ans dyn
Nhi
Dena
احناف اور عقیقہ ۔
ابو حنیفہ اور احناف کا مذہب ہے کہ عقیقہ نہ واجب ہے، نہ سنت بلکہ جاہلیت کی ایک رسم ہے
(المغنی مع الشرح الکبیر: ۱۱؍۱۲۰
امام ابو حنیفہ نے یہ فتوی صادر فرمایا کہ لڑکے یا لڑکی کی پیدائش پرکوئی قربانی نہیں ہوگی۔(ہدائع صنائع :ج ۵ ،ص۱۵۷)
حافظ ابن حجر عسقلانی عقیقے کے بارے امام صاحب کا موقف نقل کرتے ہوے لکھتے ہیں:
والذی نقل عنہ انھا بدعۃ ابو حنیفۃ وقال ابن المنذر: انکر اصحاب الرأی ان تکون سنۃ و خالفوا فی ذالک الآثار الثابۃ( فتح الباری:ج۹، ص۵۸۸
اور جو بات عقیقے کے بدعت ہونے کے بارے نقل کی گئی ہے یہ ابو حنیفہ کا موقف ہے ، اور ابن المنذر نے کہا ہے : اصحاب الراے نے عقیقے کی سنیت کا انکار کیا ہے اس معاملے میں انھوں نے مستند دلائل کی مخالفت کی ہے "
کیا اب بھی اہل تقلید کو یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ اتباع صرف کامل انسان کی ہی ہو سکتی ہے یعنی رسول اللہ کی ؟
۔فقہ کی مشہور کتاب ''بدایۃ المجتہدونہایۃ المقتصد'' میں فقہی آرا کا خلاصہ ان الفاظ میں منقول ہے:
''ایک گروہ نے، جس میں ظاہری علما شامل ہیں، عقیقہ کو واجب قرار دیا ہے۔ جمہور نے اسے سنت کہا ہے۔ امام ابوحنیفہ اسے فرض مانتے ہیں نہ سنت۔''
(بدایۃ المجتہد ونہایۃ المقتصد، ابن رشد، ترجمہ: ڈاکٹر عبید اللہ فہد فلاحی۱۵۶۔۱۵۷)
عقیقہ کے بارے امام ابو حنیفہ کی راے نقل کرتے ہوے حافظ ابن قیم لکھتے ہیں:
وَأنكر أَصْحَاب الرَّأْي أَن تكون الْعَقِيقَة سنة وخالفوا فِي ذَلِك الْأَخْبَار الكائنة عَن رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم وَعَن أَصْحَابه وَعَمن رُوِيَ عَنهُ ذَلِك من التَّابِعين
(تحفۃ المولود:س36
عقیقے سے اتنی بیزاری اور تقلید سے اتنا لگاو کس بات کی عکاسی کرتا ہے؟ فاعتبروا یا اولی الابصار
Er
Lok club kahate Hain hakika karo to naya kapda na Dada nana nani ko naya kapda gana chahie kya jaruri hai
.... ..,. ..... ..... ..... .....
Mashallha