و اذ نادى ربك موسى ، قصة مؤثرة لموسى عليه السلام و فرعون

แชร์
ฝัง
  • เผยแพร่เมื่อ 8 พ.ย. 2024

ความคิดเห็น • 12

  • @AbdulAzeemIslahi
    @AbdulAzeemIslahi  10 หลายเดือนก่อน +1

    Serial No:01
    حضرت موسیٰ ؑ اور فرعون کی سرگزشت سورۃ الشعراء آیات؛ 68-10 کی روشنی میں؛
    یہ سرگزگشت اُس وقت سے شروع ہوتی ہے جب حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون کو فرعون کے پاس جانے کا حکم ہوا ہے اور پھر فرعون اور اس کی فوج کی غرقابی پر ختم ہوجاتی ہے۔ اس دور کے تمام اہم واقعات کی طرف ان آیات میں اشارے ہیں جو ہم نے ویڈیو میں تلاوت کی ہے۔ یوں تو اس سرگزشت کا یہ حصہ نبی ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ کے لئے بھی سرمایہ تسکین و تسلی اور آپ کے مخالفین کے لئے سبق آموز ہے لیکن سورة کے عمود کے پہلو سے خاص چیز جو اس میں قابل توجہ ہے وہ یہ ہے کہ جو لوگ اغراض و شہوات کے غلام بن کر اپنے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ضائع کر بیٹھتے ہیں ان پر کوئی بڑے سے بڑا معجزہ بھی کچھ کارگر نہیں ہوتا۔ ان کی آنکھیں صرف اس وقت کھلتی ہیں جب ان کا انجام ان کی آنکھوں کے سامنے آجاتا ہے۔ اس روشنی میں آیات کی تلاوت فرمایئے؛
    Go to No:02

  • @KashifservantofAllah
    @KashifservantofAllah 10 หลายเดือนก่อน +1

    Masha Allah ❣️

  • @KashifservantofAllah
    @KashifservantofAllah 10 หลายเดือนก่อน +1

    خوبصورت آواز 😊

  • @KashifservantofAllah
    @KashifservantofAllah 10 หลายเดือนก่อน +1

    ❣️💫

  • @KashifservantofAllah
    @KashifservantofAllah 10 หลายเดือนก่อน +1

    ❤😊

  • @wamiqueshaikh5000
    @wamiqueshaikh5000 10 หลายเดือนก่อน +1

    Mashallah

  • @AbdulAzeemIslahi
    @AbdulAzeemIslahi  10 หลายเดือนก่อน +1

    No:02
    (اِن لوگوں کو موسیٰ اور فرعون کا قصہ سناؤ) جب کہ پکارا تیرے رب نے موسیٰ کو کہ ظالم قوم کے پاس جاؤ، یعنی قومِ فرعون کے پاس، کیا وہ ڈریں گے نہیں!
    اس نے کہا، اے میرے رب ! مجھے اندیشہ ہے کہ وہ مجھے جھٹلا دیں گے۔ اور میرا سینہ بھنچتا ہے اور میری زبان رواں نہیں ہے تو ہارون کے پاس پیغام بھیج۔
    اور مجھ پر اُن کےہاں ایک جُرم کا الزام بھی ہے ، اس لیے میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کردیں گے۔
    فرمایا، ہرگز نہیں ! تم دونوں ہماری نشانیوں کے ساتھ جاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں، سب کچھ سننے والے ہیں۔
    لہٰذا فرعون کے پاس جاؤ اور کہو کہ ہم خداوندِ عالم کے رسول ہیں کہ تو بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے دے۔
    فرعون کہنے لگا (آہا تم ہو) کیا ہم نے بچپن میں تمہاری پرورش نہیں کی؟ اور تم اپنی اُس عمر میں برسوں ہم میں رہا سہا کئے۔
    اور تم وہ کام کر گئے تھے جو تم نے کیا تھا اور تم احسان فراموش ہو۔(اشارہ اُس قبطی کے قتل کی جانب ہے جو موسیٰ علیہ السلام کا گھونسہ لگنے کی وجہ سے مر گیا تھا)
    موسیٰؑ نے جواب دیا”اُس وقت وہ کام میں نے نا دانستگی میں کر دیا تھا۔ پھر میں تمہارے خوف سے بھاگ نکلا۔ اس کے بعد میرے ربّ نے مجھ کو قوتِ فیصلہ عطا کیا اور مجھے رسُولوں میں شامل فرما لیا۔
    رہا تیرا احسان جو تم مجھ پر جتا رہے ہو ، تو اس کی حقیقت یہ ہے کہ تُو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا لیا تھا۔ (یعنی تیرے گھر میں پرورش پانے کے لیے میں کیوں آتا اگر تو نے بنی اسرائیل پر ظلم نہ ڈھایا ہوتا۔ تیرے ہی ظلم کی وجہ سے تو میری ماں نے مجھے ٹوکری میں ڈال کر دریا میں بہایا تھا۔ ورنہ کیا میری پرورش کے لیے میرا اپنا گھر موجود نہ تھا ؟ اس لیے اس پرورش کا احسان جتانا تجھے زیب نہیں دیتا)
    (فرعون جب اس بات سے لاجواب ہوگیا تو) پوچھنے لگا یہ رب العالمین کیا چیز ہے !
    Go to No:03

  • @Sameer_khan_130
    @Sameer_khan_130 8 หลายเดือนก่อน +1

    🥺🫀❤️

  • @AbdulAzeemIslahi
    @AbdulAzeemIslahi  10 หลายเดือนก่อน +1

    No:05
    Chapter Changed:
    اور ہم نے موسیٰ کو وحی کی، ہمارے بندوں کو لے کر راتوں رات نکل جاؤ۔ کیونکہ تمہارا تعاقب کیا جائے گا۔
    پس فرعون نے شہروں میں ہرکارے(informers)بھیج دئے، کہ یہ لوگ مٹھی بھر ہیں، اور یہ ہمیں غصہ دلا رہے ہیں!
    اور ہم ایک مستعد جمعیّت ہیں!
    پس ہم نے نکالا ان کو باغوں اور چشموں سے۔
    اور خزانوں اور با عزت مقام سے۔
    ایسوں کے ساتھ ہم ایسا ہی کرتے ہیں!!
    اور ہم نے ان چیزوں کا وارث بنی اسرائیل کو بنادیا۔
    ( اب اسی واقعہ کو خصوصی طور پر بیان کیا جارہا ہے)
    پس انہوں نے ان کا تعاقب کیا صبح تڑکے۔
    تو جب دونوں جماعتیں آمنے سامنے ہوئیں تو موسیٰ کے ساتھیوں نے کہا، ہم تو اب دھرے گئے !
    موسیٰ نے کہا، ہرگز نہیں میرے ساتھ میرا رب ہے وہ میری رہنمائی فرمائے گا۔
    پس ہم نے موسیٰ کو وحی فرمائی کہ اپنا عصا دریا پر مارو۔ پس وہ پھٹ گیا اور ہر حصہ ایک عظیم تودے کے مانند بن گیا۔
    ( اب بنی اسرائیل کے دریا پار کرلینے کے بعد کا منظر بیان کیا جارہا ہے)
    اور ہم قریب لائے وہیں دوسروں( فرعونیوں) کو۔
    اور ہم نے موسیٰ اور جو اس کے ساتھ تھے سب کو نجات دی۔
    پھر دوسروں( فرعونیوں) کو غرق کردیا۔
    یقیناً اس واقعہ میں بہت بڑی نشانی ہے، پھر بھی لوگوں کی اکثریت ایمان نہیں لاتی!
    اور یقیناً تیرا رب، وہ عزیز و رحیم ہے!
    Complete!
    Thanks for Reading❤

  • @AbdulAzeemIslahi
    @AbdulAzeemIslahi  10 หลายเดือนก่อน +1

    No:04
    انہوں نے کہا کہ اس کو اور اس کے بھائی کو ابھی ٹالئے اور شہروں میں ہر کارے(informers) بھیج دیجئے،
    جو آپ کے پاس تمام ماہر جادوگروں کو لائیں۔
    تو جادوگر ایک معین دن کے مقررہ وقت کے لئے جمع کئے گئے۔
    اور لوگوں کو منادی کردی گئی کہ لوگو، جمع ہو جاؤ!
    تا کہ ہم جادوگروں کا ساتھ دیں اگر وہ غالب رہنے والے ثابت ہوں۔
    تو جب جادوگر جمع ہوئے تو انہوں نے فرعون سے کہا، کیا ہمارے لئے کوئی صلہ بھی ہے اگر ہم ہی غالب رہنے والے ہوئے !
    اس نے کہا، ہاں ! اور تب تو تم مقرَّبین میں سے بھی ہو گے۔
    موسیٰ نے جادوگروں سے کہا پیش کرو جو کچھ تم پیش کرنے والے ہو۔
    انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں ڈال دیں اور بولے کہ فرعون کے اقبال کی قسم، ہم ہی غالب رہنے والے ہوں گے !
    اب موسیٰ ؑ نے اپنا عصا پھینکا تو یکایک وہ نگلنے لگا ان جھوٹے کرشموں کو جو انہوں نے بنایا تھا۔
    تو جادوگر بـے تحاشا سجدے میں گر پڑے، اور پکار اٹھے کہ ہم ایمان لائے خدواندِ عالم موسیٰ اور ہارون کے رب پر!
    (بھرے میدان میں اس طرح کی شکست سے ظاہر ہے کہ فرعون اور اس کے درباریوں کی نہایت ہی سخت رسوائی ہوئی لیکن فرعون آسانی سے شکست ماننے والا آدمی نہیں تھا۔ اس نے حالات کو سنبھالنے کے لئے فوراً ایک اور سازش کا جال بچھا ڈالا۔جادوگروں سے کہا، تم نے میری اجازت کے بغیر اس طرح سب کے سامنے اس شخص پر اپنے ایمان کا جو اعلان کیا ہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہی تمہارا گروہ ہے جس نے تمہیں جادو کی تعلیم دی ہے۔ تمہاری اور اس کی پہلے سے ملی بھگت تھی کہ اس طرح تم سب کے سامنے اپنی شکست مان لو گے جس سے اس کی دھاک سب کے دلوں پر بیٹھ جائے گی اور ملک کے اندر انقلاب برپا کرنے کی راہ اس شخص کے لئے ہموار ہوجائے گی۔ یہ مملکت کے خلاف تم نے ایک سازش کی ہے اس وجہ سے میں تم کو اور تمہارے اس گروہ کو وہ سزا دوں گا جو حکومت کے باغیوں کو دی جاتی ہے)
    چنانچہ اس نے کہا، تم نے اس کو مان لیا قبل اِس کے کہ میں تم کو اجازت دوں۔ بیشک یہی تمہارا گُرو ہے جس نے تمہیں جادو کی تعلیم دی ہے۔ تو تم عنقریب جان لو گے ! میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں بـےترتیب کاٹوں گا اور تم سب کو سولی پر چڑھا دوں گا۔
    (فرعون نے دھمکی تو بہت بڑی دے دی لیکن اسے معلوم نہیں تھا کہ یہ جادوگر اب وہ نہیں رہے جو ابھی کچھ دیر پہلے فرعون سے بڑی لجاجت سے انعام کی درخواست کر رہے تھے۔ بلکہ نورِ ایمان کی ایک جھلک نے ان کو یک لخت بدل ڈالا ہے۔)
    لہٰذا انہوں نے جواب دیا کہ کوئی ڈر نہیں، ہم اپنے رب ہی کی طرف لوٹیں گے۔
    ہمیں امید ہے کہ ہمارا رب ہماری غلطیاں بخش دے گا کہ ہم پہلے ایمان لانے والے بنے۔
    Go to No: 05

  • @AbdulAzeemIslahi
    @AbdulAzeemIslahi  10 หลายเดือนก่อน +1

    No:03
    موسیٰ نے جواب دیا کہ آسمانوں اور زمین اور جو کچھ اُن کے درمیان ہے، سب کا خداوند، اگر تم لوگ یقین کرنے والے بنو !(تو اتنی ہی تفصیل کافی ہے)
    فرعون نے( بوکھلا کر) اپنے اردگرد والوں سے کہا، سنتے نہیں ہو !( یہ شخص کیا کہہ رہا ہے!)
    موسیٰ نے کہا، وہ تمہارا بھی رب ہے اور تمہارے اگلے آباء و اجداد کا بھی رب !
    (حضرت موسیٰ نے جب ان کے آباء و اجداد کی بھی گمراہی واضح کردی تو فرعون کا پارہ چڑھ گیا اور جھنجھلا کر نہایت تحقیر انگیز انداز میں کہنے لگا)
    تمہارا یہ رسول، جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے، بالکل ہی مجنون معلوم ہو رہا ہے۔
    (حضرت موسیٰ نے فرعون کی اس بد تمیزی کا بھی کوئی نوٹس نہیں لیا بلکہ اس کو بالکل نظر انداز کرتے ہوئے اپنی دعوت کی راہ میں ایک قدم اور بڑھ گئے اور فرمایا) مشرق و مغرب اور جو کچھ ان کے درمیان ہے، وہ سب کا رب ہے، اگر تم عقل رکھتے ہو( تو اُس کو مان لو)
    (جب فرعون نے دیکھا کہ حضرت موسیٰ اس کی کسی بات کو سرے سے لائق اعتناء ہی نہیں سمجھتے بلکہ پوری بـےخوفی کے ساتھ اپنی ایک بات کے بعد دوسری بات پہلی سے بڑھ چڑھ کر کہہ گزرتے ہیں اور ہر بات اس کی خدائی پر ایک سخت سے سخت تر ضرب کی نوعیت رکھتی ہے تو وہ بالکل بـےحوصلہ ہو کر چِلّا اٹھا) کہ اگر تم نے میرے سوا کسی اور کو معبود بنایا تو میں تمہیں قید کر ڈالوں گا۔
    موسیٰ نے کہا، کیا اِس صورت میں بھی کہ جب میں تمہارے پاس کوئی واضح نشانی لے کر آیا ہوں ؟
    فرعون بولا، وہ نشانی پیش کرو، اگر تم سچے ہو۔
    تو موسیٰ نے اپنا عصا ڈال دیا اور وہ اچانک ایک نمایاں اژدھا بن گیا۔
    اور اس نے اپنا ہاتھ کھینچا تو وہ یکایک دیکھنے والوں کو چمکتا نظر آیا
    (ان معجزات کی قاہری ایسی نمایاں تھی کہ فرعون اور اس کے درباری سب ہک دک رہ گئے۔ لیکن فرعون نے نہایت ہوشیاری سے لوگوں کو مرعوبیت سے بچانے کی کوشش کی۔ اس نے حضرت موسیٰ کے اس کارنامے کی داد تو دی، اس لئے کہ اس کے سوا کوئی چارہ بھی نہ تھا لیکن ساتھ ہی لوگوں کو یہ تأثر بھی دینے کی کوشش کی کہ یہ محض فنِ جادوگری میں مہارت کا کرشمہ ہے۔ اِس کا نبوت و رسالت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
    مزید برآں حضرت موسیٰ کے خلاف ایک سیاسی بدگمانی پیدا کرنے کے لئے ذہنوں میں یہ وسوسہ بھی ڈال دیا کہ یہ شخص اپنے جادو کے زور سے لوگوں کو اپنے حق میں ہموار کرنا اور ہم کو اس ملک سے بـے دخل کرنا چاہتا ہے)
    فرعون نے اپنے اردگرد کے درباریوں سے کہا، یقیناً یہ بڑا ہی ماہر جادوگر ہے۔
    یہ چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہارے ملک سے نکال دے تو تم لوگ کیا مشورہ دیتے ہو !
    Go to No:04