سر اس آیت میں غشاوة اپنے صحیح وزن پر کیوں آیا ہے حالانکہ ناقص کے، الف زائدہ کے بعد حرف علت کو ھمزہ سے بدل دیا جاتا ہے، کے تحت تبدیل ہو جانا چاہیے تھا خَتَمَ اللّٰهُ عَلَىٰ قُلُوۡبِهِمۡ وَعَلٰى سَمۡعِهِمۡؕ وَعَلٰىٓ اَبۡصَارِهِمۡ (((((((((((((((((((غِشَاوَةٌ))))))))))))))))))
ماشاءاللہ بہت اچھا انداز ہے سر آپکا
جزاک اللہ خیرا سر
Shukran wa jazakallahu taala fiddarain Ya ustazi
زبردست
Allah pak ap ko slamt rakhy. Ameen
جزاك الله خيرا
Jazakillah
ماشاءاللہ
بہت عمدہ تراکیب
جزاک اللہ خیرا
شيخ یقین آپ بہت عظیم کام کررہے ہوں ۔
اللہ آپ کو اس کا اجر دنیا میں اور آخیرت میں دے آمین
آمین و جزاک اللہ خیرا
Beatyfully explained
Mashallah bahot acha andaz hai aapka samjhana ka
zia
احسنت و اجملت
Mashallah. JAZAKALLAH
Assalamualaikum,
فعلي الله توكلت
me mafool ma'hu kya hai?
سر اس آیت میں غشاوة اپنے صحیح وزن پر کیوں آیا ہے حالانکہ ناقص کے، الف زائدہ کے بعد حرف علت کو ھمزہ سے بدل دیا جاتا ہے، کے تحت تبدیل ہو جانا چاہیے تھا
خَتَمَ اللّٰهُ عَلَىٰ قُلُوۡبِهِمۡ وَعَلٰى سَمۡعِهِمۡؕ وَعَلٰىٓ اَبۡصَارِهِمۡ (((((((((((((((((((غِشَاوَةٌ))))))))))))))))))
مصدر کو حالت نصب میں کیوں بولتے ہیں