Masala e Fadak oar Khilafat o Imamat dar asl shia sunni ka nahin balkeh Quran, Tehrire Rasul.S., Ali o Batul.S.A., oar As-habe Rasul S., k mabain hey. Haq Ale Rasul k sath hey oar Shia Haq k sath hn.
سب سے پہلے مولا سلامت شاد آباد رکھے بات یہ ھے کہ رسول ص کی ہدایت کلمہ پڑھنے والوں سے تھی کلمہ پڑھانے والوں کی صلاح کا نام پاک بی بی فاطمہ س ھے ہدایت تو پاک رسول ص نے دی ضرور تھی مگر بدبخت تھے ھی ایسے کہ اللہ ھی راضی نہیں تھا کہ ایسا ھو کیوں کہ رسول ص کا بغض تو وہ پہلے رکھتے تھے مگر ھمارے نبی ص کی یہ ادا ایسی تھی کہ بات کا نظام ایسا تھا کہ معرفت کہہ دیتی تھی مگر شیطان بدمعاش ھوتا ھے جو اللہ کے آگے اکڑ گیا پھر کیا رہ جاتا بات کی گہراںی اسی پر آںی تھی کہ جو صدیق بنایا ھے وہ میرے بعد صدیق رھے گا کہ نہیں 2 فاروق کیا یہ میری اور میری آل کی عظمت کا بھرم رکھے گا کہ نہیں باقی بھی ھیں مگر دیکھو بات حق زھرا س نہیں حق نے اپنا حق مانگا کس سے جو کہلواتا تھا صدیق یعنی سچا مگر کنفرم عمل کے بعد جو کوںی بی ھو فیصلہ کرے حق پر تو صدیق سچا بات کیا ھے علی کی دشمنی ظاھر تھی مولا علی کو پتہ تھا کیوں پاک رسول ص کی بات میں تھے ھی علی یعنی مولا مدد گار سردار زمہ دار دوست بات اینڈ خالی فدک کے فیصلے کی سچاںی دینے سے انکار نہیں بلکہ کل نظام رسالت کو داغ دار کرنا تھا مطلب حضور ص کی اطاعت کو نہ ماننا اس نے واجب سمجھا باقی اللہ ج کی وادنیت کو رد ایسے کیا گیا کہ ھم وھی ھیں جو پہلے بت پوجنے والے چور چوری سے چلا جاے مگر ہیرا پھیری سے نہیں جاتا سیاست تھی ناکام ھوںی منصوبے پہلے بنے ھوے تھے کہ حضور ص کا دنیا سے جانا مسلمان کے لیے کم نقصان نہیں تھا بلکہ کچھ اپنا کلمہ پڑھنے کا احسان اس طرح سے کیا کہ حضور ص کی زندگی کی آخری گھڑیوں میں کسی بات کی تمنا یعنی اللہ ج کا حکم تھا کہ کچھ لکھوا لیں وہ جو میں اللہ ج چاہتا ھوں تو 2 نبمر نے انکار کر دیا کہ ھمارے لیے اللہ کا قرآن کافی ھے کافی تھک چکے تھے یہ پہلے تو یہ بتاہیں وحی نبی پر آںی تھی یا اس پر پھر یہ زیادہ رسول ص سے جانتے تھے کہ باعث کی اور رسول ص کے حکم کی نافرمانی کر کے اللہ کے رسول ص کو ناراض کر کے یہ قرآن پر ایمان کیسے رکھ سکتے ھیں قرآن کے وارث کو جھٹلا کر بات کوجس طرح سے ھمارے علماء نے بیان کیا اور سمجھایا ھے اگر کوںی انکار کر رہا ھے تو سن لے کہ وہ جان کر ضد کر رہا ھے حقیقت کو جھٹلا رہا ھے اور اس لیے کہ شعیہ کو کافر کہہ چکا ھے اب بات یہ بتاے رسول ص کو کہا قرآن کافی ھے اس کا مطلب قرآن پر ایمان ھے رسول ص پر نہیں اگر ھوتا تو انکار کیوں کرتا قرآن کیا کہتا ھے سورہ بنی اسراہیل میں اپنے قریبیوں کو ان کا حق دے دو کیا اللہ ج کے رسول ص نے اللہ کا حکم نعوزبا اللہ نہیں مانا بالکل نبی ص نے جو زمین فدک جو کفارووں کے پاس تھی فتح خیبر کے کچھ عرصہ بعد حضور ص کو بغیر جنگ کیے دے دی تھی اور اس معاملے کی تصدیق مولا علی ع سے ھوی تھی آیت کا اترنا اس بات کی دلیل تھی کہ یہ حصہ صرف آپ کا ھے آپ ص کے بعد ھر کوںی حصہدار بننے کی کوشش کرے گا لہزا میں اللہ ج کہتا ھوں پس حصور ص نے یہ اپنی بیٹی فاطمہ س کو دے دیا اور اپنی مہر لگا کر تصدیق کر دی اسے اطاعت کہتے ھیں اب دوسری بات سورہ شوری ایت 23 اگر مجھے اجر رسالت دینا چاھتے ھو تیرے دل میں مجھ محمد ص کی اطاعت ھے تو میرے قریبیوں یعنی میری آل سے مودت رکھو محبت رکھو اپنے دل میں ان کے لیے یہ چیز مانگ اللہ رہا ھے اور کہلوا اپنے محبوب سے اس لیے کہ اللہ ج کے حکم پر نہ کوںی دلیل نہ گواہ نہ کو شک مہر ھے یہ حق کی کہ حق زھرا س زبردستی چھینا گیا ایک بنی بنای سازش کے تحت اور پاک رسول ص کی نبوت کو نعوزبا اللہ شک کی نسبت سے دیکھا گیا ان لوگوں کا عقیدہ ایسے ھی جیسے وہ اوپر ھے اور قرآن پر بات کیا بگڑے گی استغفراللہ اللہ ج کی جھوٹوں پر لعنت ھے یہ پوری نظام قدرت کے 3 انکار ایک آدم کو سجدے سے انکار دوسرا کاغز قلم دینے سے انکار اور تیسرا حق زھرا س دینے سے انکار
سب سے پہلے مولا سلامت شاد آباد رکھے بات یہ ھے کہ رسول ص کی ہدایت کلمہ پڑھنے والوں سے تھی کلمہ پڑھانے والوں کی صلاح کا نام پاک بی بی فاطمہ س ھے ہدایت تو پاک رسول ص نے دی ضرور تھی مگر بدبخت تھے ھی ایسے کہ اللہ ھی راضی نہیں تھا کہ ایسا ھو کیوں کہ رسول ص کا بغض تو وہ پہلے رکھتے تھے مگر ھمارے نبی ص کی یہ ادا ایسی تھی کہ بات کا نظام ایسا تھا کہ معرفت کہہ دیتی تھی مگر شیطان بدمعاش ھوتا ھے جو اللہ کے آگے اکڑ گیا پھر کیا رہ جاتا بات کی گہراںی اسی پر آںی تھی کہ جو صدیق بنایا ھے وہ میرے بعد صدیق رھے گا کہ نہیں 2 فاروق کیا یہ میری اور میری آل کی عظمت کا بھرم رکھے گا کہ نہیں باقی بھی ھیں مگر دیکھو بات حق زھرا س نہیں حق نے اپنا حق مانگا کس سے جو کہلواتا تھا صدیق یعنی سچا مگر کنفرم عمل کے بعد جو کوںی بی ھو فیصلہ کرے حق پر تو صدیق سچا بات کیا ھے علی کی دشمنی ظاھر تھی مولا علی کو پتہ تھا کیوں پاک رسول ص کی بات میں تھے ھی علی یعنی مولا مدد گار سردار زمہ دار دوست بات اینڈ خالی فدک کے فیصلے کی سچاںی دینے سے انکار نہیں بلکہ کل نظام رسالت کو داغ دار کرنا تھا مطلب حضور ص کی اطاعت کو نہ ماننا اس نے واجب سمجھا باقی اللہ ج کی وادنیت کو رد ایسے کیا گیا کہ ھم وھی ھیں جو پہلے بت پوجنے والے چور چوری سے چلا جاے مگر ہیرا پھیری سے نہیں جاتا سیاست تھی ناکام ھوںی منصوبے پہلے بنے ھوے تھے کہ حضور ص کا دنیا سے جانا مسلمان کے لیے کم نقصان نہیں تھا بلکہ کچھ اپنا کلمہ پڑھنے کا احسان اس طرح سے کیا کہ حضور ص کی زندگی کی آخری گھڑیوں میں کسی بات کی تمنا یعنی اللہ ج کا حکم تھا کہ کچھ لکھوا لیں وہ جو میں اللہ ج چاہتا ھوں تو 2 نبمر نے انکار کر دیا کہ ھمارے لیے اللہ کا قرآن کافی ھے کافی تھک چکے تھے یہ پہلے تو یہ بتاہیں وحی نبی پر آںی تھی یا اس پر پھر یہ زیادہ رسول ص سے جانتے تھے کہ باعث کی اور رسول ص کے حکم کی نافرمانی کر کے اللہ کے رسول ص کو ناراض کر کے یہ قرآن پر ایمان کیسے رکھ سکتے ھیں قرآن کے وارث کو جھٹلا کر بات کوجس طرح سے ھمارے علماء نے بیان کیا اور سمجھایا ھے اگر کوںی انکار کر رہا ھے تو سن لے کہ وہ جان کر ضد کر رہا ھے حقیقت کو جھٹلا رہا ھے اور اس لیے کہ شعیہ کو کافر کہہ چکا ھے اب بات یہ بتاے رسول ص کو کہا قرآن کافی ھے اس کا مطلب قرآن پر ایمان ھے رسول ص پر نہیں اگر ھوتا تو انکار کیوں کرتا قرآن کیا کہتا ھے سورہ بنی اسراہیل میں اپنے قریبیوں کو ان کا حق دے دو کیا اللہ ج کے رسول ص نے اللہ کا حکم نعوزبا اللہ نہیں مانا بالکل نبی ص نے جو زمین فدک جو کفارووں کے پاس تھی فتح خیبر کے کچھ عرصہ بعد حضور ص کو بغیر جنگ کیے دے دی تھی اور اس معاملے کی تصدیق مولا علی ع سے ھوی تھی آیت کا اترنا اس بات کی دلیل تھی کہ یہ حصہ صرف آپ کا ھے آپ ص کے بعد ھر کوںی حصہدار بننے کی کوشش کرے گا لہزا میں اللہ ج کہتا ھوں پس حصور ص نے یہ اپنی بیٹی فاطمہ س کو دے دیا اور اپنی مہر لگا کر تصدیق کر دی اسے اطاعت کہتے ھیں اب دوسری بات سورہ شوری ایت 23 اگر مجھے اجر رسالت دینا چاھتے ھو تیرے دل میں مجھ محمد ص کی اطاعت ھے تو میرے قریبیوں یعنی میری آل سے مودت رکھو محبت رکھو اپنے دل میں ان کے لیے یہ چیز مانگ اللہ رہا ھے اور کہلوا اپنے محبوب سے اس لیے کہ اللہ ج کے حکم پر نہ کوںی دلیل نہ گواہ نہ کو شک مہر ھے یہ حق کی کہ حق زھرا س زبردستی چھینا گیا ایک بنی بنای سازش کے تحت اور پاک رسول ص کی نبوت کو نعوزبا اللہ شک کی نسبت سے دیکھا گیا ان لوگوں کا عقیدہ ایسے ھی جیسے وہ اوپر ھے اور قرآن پر بات کیا بگڑے گی استغفراللہ اللہ ج کی جھوٹوں پر لعنت ھے یہ پوری نظام قدرت کے 3 انکار ایک آدم کو سجدے سے انکار دوسرا کاغز قلم دینے سے انکار اور تیسرا حق زھرا س دینے سے انکار
سب سے پہلے مولا سلامت شاد آباد رکھے بات یہ ھے کہ رسول ص کی ہدایت کلمہ پڑھنے والوں سے تھی کلمہ پڑھانے والوں کی صلاح کا نام پاک بی بی فاطمہ س ھے ہدایت تو پاک رسول ص نے دی ضرور تھی مگر بدبخت تھے ھی ایسے کہ اللہ ھی راضی نہیں تھا کہ ایسا ھو کیوں کہ رسول ص کا بغض تو وہ پہلے رکھتے تھے مگر ھمارے نبی ص کی یہ ادا ایسی تھی کہ بات کا نظام ایسا تھا کہ معرفت کہہ دیتی تھی مگر شیطان بدمعاش ھوتا ھے جو اللہ کے آگے اکڑ گیا پھر کیا رہ جاتا بات کی گہراںی اسی پر آںی تھی کہ جو صدیق بنایا ھے وہ میرے بعد صدیق رھے گا کہ نہیں 2 فاروق کیا یہ میری اور میری آل کی عظمت کا بھرم رکھے گا کہ نہیں باقی بھی ھیں مگر دیکھو بات حق زھرا س نہیں حق نے اپنا حق مانگا کس سے جو کہلواتا تھا صدیق یعنی سچا مگر کنفرم عمل کے بعد جو کوںی بی ھو فیصلہ کرے حق پر تو صدیق سچا بات کیا ھے علی کی دشمنی ظاھر تھی مولا علی کو پتہ تھا کیوں پاک رسول ص کی بات میں تھے ھی علی یعنی مولا مدد گار سردار زمہ دار دوست بات اینڈ خالی فدک کے فیصلے کی سچاںی دینے سے انکار نہیں بلکہ کل نظام رسالت کو داغ دار کرنا تھا مطلب حضور ص کی اطاعت کو نہ ماننا اس نے واجب سمجھا باقی اللہ ج کی وادنیت کو رد ایسے کیا گیا کہ ھم وھی ھیں جو پہلے بت پوجنے والے چور چوری سے چلا جاے مگر ہیرا پھیری سے نہیں جاتا سیاست تھی ناکام ھوںی منصوبے پہلے بنے ھوے تھے کہ حضور ص کا دنیا سے جانا مسلمان کے لیے کم نقصان نہیں تھا بلکہ کچھ اپنا کلمہ پڑھنے کا احسان اس طرح سے کیا کہ حضور ص کی زندگی کی آخری گھڑیوں میں کسی بات کی تمنا یعنی اللہ ج کا حکم تھا کہ کچھ لکھوا لیں وہ جو میں اللہ ج چاہتا ھوں تو 2 نبمر نے انکار کر دیا کہ ھمارے لیے اللہ کا قرآن کافی ھے کافی تھک چکے تھے یہ پہلے تو یہ بتاہیں وحی نبی پر آںی تھی یا اس پر پھر یہ زیادہ رسول ص سے جانتے تھے کہ باعث کی اور رسول ص کے حکم کی نافرمانی کر کے اللہ کے رسول ص کو ناراض کر کے یہ قرآن پر ایمان کیسے رکھ سکتے ھیں قرآن کے وارث کو جھٹلا کر بات کوجس طرح سے ھمارے علماء نے بیان کیا اور سمجھایا ھے اگر کوںی انکار کر رہا ھے تو سن لے کہ وہ جان کر ضد کر رہا ھے حقیقت کو جھٹلا رہا ھے اور اس لیے کہ شعیہ کو کافر کہہ چکا ھے اب بات یہ بتاے رسول ص کو کہا قرآن کافی ھے اس کا مطلب قرآن پر ایمان ھے رسول ص پر نہیں اگر ھوتا تو انکار کیوں کرتا قرآن کیا کہتا ھے سورہ بنی اسراہیل میں اپنے قریبیوں کو ان کا حق دے دو کیا اللہ ج کے رسول ص نے اللہ کا حکم نعوزبا اللہ نہیں مانا بالکل نبی ص نے جو زمین فدک جو کفارووں کے پاس تھی فتح خیبر کے کچھ عرصہ بعد حضور ص کو بغیر جنگ کیے دے دی تھی اور اس معاملے کی تصدیق مولا علی ع سے ھوی تھی آیت کا اترنا اس بات کی دلیل تھی کہ یہ حصہ صرف آپ کا ھے آپ ص کے بعد ھر کوںی حصہدار بننے کی کوشش کرے گا لہزا میں اللہ ج کہتا ھوں پس حصور ص نے یہ اپنی بیٹی فاطمہ س کو دے دیا اور اپنی مہر لگا کر تصدیق کر دی اسے اطاعت کہتے ھیں اب دوسری بات سورہ شوری ایت 23 اگر مجھے اجر رسالت دینا چاھتے ھو تیرے دل میں مجھ محمد ص کی اطاعت ھے تو میرے قریبیوں یعنی میری آل سے مودت رکھو محبت رکھو اپنے دل میں ان کے لیے یہ چیز مانگ اللہ رہا ھے اور کہلوا اپنے محبوب سے اس لیے کہ اللہ ج کے حکم پر نہ کوںی دلیل نہ گواہ نہ کو شک مہر ھے یہ حق کی کہ حق زھرا س زبردستی چھینا گیا ایک بنی بنای سازش کے تحت اور پاک رسول ص کی نبوت کو نعوزبا اللہ شک کی نسبت سے دیکھا گیا ان لوگوں کا عقیدہ ایسے ھی جیسے وہ اوپر ھے اور قرآن پر بات کیا بگڑے گی استغفراللہ اللہ ج کی جھوٹوں پر لعنت ھے یہ پوری نظام قدرت کے 3 انکار ایک آدم کو سجدے سے انکار دوسرا کاغز قلم دینے سے انکار اور تیسرا حق زھرا س دینے سے انکار
Maulana aap ki awaaz. Best hai world me sabse achi hai
DEEN AST HUSSAIN...........SHA AJMIR
Masala e Fadak oar Khilafat o Imamat dar asl shia sunni ka nahin balkeh Quran, Tehrire Rasul.S., Ali o Batul.S.A., oar As-habe Rasul S., k mabain hey. Haq Ale Rasul k sath hey oar Shia Haq k sath hn.
Ek sawaal:,Phir maula Ali a.s ne fasikh ki bait kyun khubool ki...?
janab fatma zahra ka haq na deny waly per allaha ki karwaro lannat ho
سب سے پہلے مولا سلامت شاد آباد رکھے بات یہ ھے کہ رسول ص کی ہدایت کلمہ پڑھنے والوں سے تھی کلمہ پڑھانے والوں کی صلاح کا نام پاک بی بی فاطمہ س ھے ہدایت تو پاک رسول ص نے دی ضرور تھی مگر بدبخت تھے ھی ایسے کہ اللہ ھی راضی نہیں تھا کہ ایسا ھو کیوں کہ رسول ص کا بغض تو وہ پہلے رکھتے تھے مگر ھمارے نبی ص کی یہ ادا ایسی تھی کہ بات کا نظام ایسا تھا کہ معرفت کہہ دیتی تھی مگر شیطان بدمعاش ھوتا ھے جو اللہ کے آگے اکڑ گیا پھر کیا رہ جاتا بات کی گہراںی اسی پر آںی تھی کہ جو صدیق بنایا ھے وہ میرے بعد صدیق رھے گا کہ نہیں 2 فاروق کیا یہ میری اور میری آل کی عظمت کا بھرم رکھے گا کہ نہیں باقی بھی ھیں مگر دیکھو بات حق زھرا س نہیں حق نے اپنا حق مانگا کس سے جو کہلواتا تھا صدیق یعنی سچا مگر کنفرم عمل کے بعد جو کوںی بی ھو فیصلہ کرے حق پر تو صدیق سچا بات کیا ھے علی کی دشمنی ظاھر تھی مولا علی کو پتہ تھا کیوں پاک رسول ص کی بات میں تھے ھی علی یعنی مولا مدد گار سردار زمہ دار دوست بات اینڈ خالی فدک کے فیصلے کی سچاںی دینے سے انکار نہیں بلکہ کل نظام رسالت کو داغ دار کرنا تھا مطلب حضور ص کی اطاعت کو نہ ماننا اس نے واجب سمجھا باقی اللہ ج کی وادنیت کو رد ایسے کیا گیا کہ ھم وھی ھیں جو پہلے بت پوجنے والے چور چوری سے چلا جاے مگر ہیرا پھیری سے نہیں جاتا سیاست تھی ناکام ھوںی منصوبے پہلے بنے ھوے تھے کہ حضور ص کا دنیا سے جانا مسلمان کے لیے کم نقصان نہیں تھا بلکہ کچھ اپنا کلمہ پڑھنے کا احسان اس طرح سے کیا کہ حضور ص کی زندگی کی آخری گھڑیوں میں کسی بات کی تمنا یعنی اللہ ج کا حکم تھا کہ کچھ لکھوا لیں وہ جو میں اللہ ج چاہتا ھوں تو 2 نبمر نے انکار کر دیا کہ ھمارے لیے اللہ کا قرآن کافی ھے کافی تھک چکے تھے یہ پہلے تو یہ بتاہیں وحی نبی پر آںی تھی یا اس پر پھر یہ زیادہ رسول ص سے جانتے تھے کہ باعث کی اور رسول ص کے حکم کی نافرمانی کر کے اللہ کے رسول ص کو ناراض کر کے یہ قرآن پر ایمان کیسے رکھ سکتے ھیں قرآن کے وارث کو جھٹلا کر بات کوجس طرح سے ھمارے علماء نے بیان کیا اور سمجھایا ھے اگر کوںی انکار کر رہا ھے تو سن لے کہ وہ جان کر ضد کر رہا ھے حقیقت کو جھٹلا رہا ھے اور اس لیے کہ شعیہ کو کافر کہہ چکا ھے اب بات یہ بتاے رسول ص کو کہا قرآن کافی ھے اس کا مطلب قرآن پر ایمان ھے رسول ص پر نہیں اگر ھوتا تو انکار کیوں کرتا قرآن کیا کہتا ھے سورہ بنی اسراہیل میں اپنے قریبیوں کو ان کا حق دے دو کیا اللہ ج کے رسول ص نے اللہ کا حکم نعوزبا اللہ نہیں مانا بالکل نبی ص نے جو زمین فدک جو کفارووں کے پاس تھی فتح خیبر کے کچھ عرصہ بعد حضور ص کو بغیر جنگ کیے دے دی تھی اور اس معاملے کی تصدیق مولا علی ع سے ھوی تھی آیت کا اترنا اس بات کی دلیل تھی کہ یہ حصہ صرف آپ کا ھے آپ ص کے بعد ھر کوںی حصہدار بننے کی کوشش کرے گا لہزا میں اللہ ج کہتا ھوں پس حصور ص نے یہ اپنی بیٹی فاطمہ س کو دے دیا اور اپنی مہر لگا کر تصدیق کر دی اسے اطاعت کہتے ھیں اب دوسری بات سورہ شوری ایت 23 اگر مجھے اجر رسالت دینا چاھتے ھو تیرے دل میں مجھ محمد ص کی اطاعت ھے تو میرے قریبیوں یعنی میری آل سے مودت رکھو محبت رکھو اپنے دل میں ان کے لیے یہ چیز مانگ اللہ رہا ھے اور کہلوا اپنے محبوب سے اس لیے کہ اللہ ج کے حکم پر نہ کوںی دلیل نہ گواہ نہ کو شک مہر ھے یہ حق کی کہ حق زھرا س زبردستی چھینا گیا ایک بنی بنای سازش کے تحت اور پاک رسول ص کی نبوت کو نعوزبا اللہ شک کی نسبت سے دیکھا گیا ان لوگوں کا عقیدہ ایسے ھی جیسے وہ اوپر ھے اور قرآن پر بات کیا بگڑے گی استغفراللہ اللہ ج کی جھوٹوں پر لعنت ھے یہ پوری نظام قدرت کے 3 انکار ایک آدم کو سجدے سے انکار دوسرا کاغز قلم دینے سے انکار اور تیسرا حق زھرا س دینے سے انکار
Ye hain hamare ulema hame fakr hai aap par . Inki knowledge dekho aur apne pkhandi khalifa ke wakilo ko dekho
سب سے پہلے مولا سلامت شاد آباد رکھے بات یہ ھے کہ رسول ص کی ہدایت کلمہ پڑھنے والوں سے تھی کلمہ پڑھانے والوں کی صلاح کا نام پاک بی بی فاطمہ س ھے ہدایت تو پاک رسول ص نے دی ضرور تھی مگر بدبخت تھے ھی ایسے کہ اللہ ھی راضی نہیں تھا کہ ایسا ھو کیوں کہ رسول ص کا بغض تو وہ پہلے رکھتے تھے مگر ھمارے نبی ص کی یہ ادا ایسی تھی کہ بات کا نظام ایسا تھا کہ معرفت کہہ دیتی تھی مگر شیطان بدمعاش ھوتا ھے جو اللہ کے آگے اکڑ گیا پھر کیا رہ جاتا بات کی گہراںی اسی پر آںی تھی کہ جو صدیق بنایا ھے وہ میرے بعد صدیق رھے گا کہ نہیں 2 فاروق کیا یہ میری اور میری آل کی عظمت کا بھرم رکھے گا کہ نہیں باقی بھی ھیں مگر دیکھو بات حق زھرا س نہیں حق نے اپنا حق مانگا کس سے جو کہلواتا تھا صدیق یعنی سچا مگر کنفرم عمل کے بعد جو کوںی بی ھو فیصلہ کرے حق پر تو صدیق سچا بات کیا ھے علی کی دشمنی ظاھر تھی مولا علی کو پتہ تھا کیوں پاک رسول ص کی بات میں تھے ھی علی یعنی مولا مدد گار سردار زمہ دار دوست بات اینڈ خالی فدک کے فیصلے کی سچاںی دینے سے انکار نہیں بلکہ کل نظام رسالت کو داغ دار کرنا تھا مطلب حضور ص کی اطاعت کو نہ ماننا اس نے واجب سمجھا باقی اللہ ج کی وادنیت کو رد ایسے کیا گیا کہ ھم وھی ھیں جو پہلے بت پوجنے والے چور چوری سے چلا جاے مگر ہیرا پھیری سے نہیں جاتا سیاست تھی ناکام ھوںی منصوبے پہلے بنے ھوے تھے کہ حضور ص کا دنیا سے جانا مسلمان کے لیے کم نقصان نہیں تھا بلکہ کچھ اپنا کلمہ پڑھنے کا احسان اس طرح سے کیا کہ حضور ص کی زندگی کی آخری گھڑیوں میں کسی بات کی تمنا یعنی اللہ ج کا حکم تھا کہ کچھ لکھوا لیں وہ جو میں اللہ ج چاہتا ھوں تو 2 نبمر نے انکار کر دیا کہ ھمارے لیے اللہ کا قرآن کافی ھے کافی تھک چکے تھے یہ پہلے تو یہ بتاہیں وحی نبی پر آںی تھی یا اس پر پھر یہ زیادہ رسول ص سے جانتے تھے کہ باعث کی اور رسول ص کے حکم کی نافرمانی کر کے اللہ کے رسول ص کو ناراض کر کے یہ قرآن پر ایمان کیسے رکھ سکتے ھیں قرآن کے وارث کو جھٹلا کر بات کوجس طرح سے ھمارے علماء نے بیان کیا اور سمجھایا ھے اگر کوںی انکار کر رہا ھے تو سن لے کہ وہ جان کر ضد کر رہا ھے حقیقت کو جھٹلا رہا ھے اور اس لیے کہ شعیہ کو کافر کہہ چکا ھے اب بات یہ بتاے رسول ص کو کہا قرآن کافی ھے اس کا مطلب قرآن پر ایمان ھے رسول ص پر نہیں اگر ھوتا تو انکار کیوں کرتا قرآن کیا کہتا ھے سورہ بنی اسراہیل میں اپنے قریبیوں کو ان کا حق دے دو کیا اللہ ج کے رسول ص نے اللہ کا حکم نعوزبا اللہ نہیں مانا بالکل نبی ص نے جو زمین فدک جو کفارووں کے پاس تھی فتح خیبر کے کچھ عرصہ بعد حضور ص کو بغیر جنگ کیے دے دی تھی اور اس معاملے کی تصدیق مولا علی ع سے ھوی تھی آیت کا اترنا اس بات کی دلیل تھی کہ یہ حصہ صرف آپ کا ھے آپ ص کے بعد ھر کوںی حصہدار بننے کی کوشش کرے گا لہزا میں اللہ ج کہتا ھوں پس حصور ص نے یہ اپنی بیٹی فاطمہ س کو دے دیا اور اپنی مہر لگا کر تصدیق کر دی اسے اطاعت کہتے ھیں اب دوسری بات سورہ شوری ایت 23 اگر مجھے اجر رسالت دینا چاھتے ھو تیرے دل میں مجھ محمد ص کی اطاعت ھے تو میرے قریبیوں یعنی میری آل سے مودت رکھو محبت رکھو اپنے دل میں ان کے لیے یہ چیز مانگ اللہ رہا ھے اور کہلوا اپنے محبوب سے اس لیے کہ اللہ ج کے حکم پر نہ کوںی دلیل نہ گواہ نہ کو شک مہر ھے یہ حق کی کہ حق زھرا س زبردستی چھینا گیا ایک بنی بنای سازش کے تحت اور پاک رسول ص کی نبوت کو نعوزبا اللہ شک کی نسبت سے دیکھا گیا ان لوگوں کا عقیدہ ایسے ھی جیسے وہ اوپر ھے اور قرآن پر بات کیا بگڑے گی استغفراللہ اللہ ج کی جھوٹوں پر لعنت ھے یہ پوری نظام قدرت کے 3 انکار ایک آدم کو سجدے سے انکار دوسرا کاغز قلم دینے سے انکار اور تیسرا حق زھرا س دینے سے انکار
Ho Jis k seeny ma Bughz e Siddiq o Umer RA
Behtr ha woh seena sada qayamat peet'ta rhy
Umar usma abu baqar pe lanat
Beshumaar
سب سے پہلے مولا سلامت شاد آباد رکھے بات یہ ھے کہ رسول ص کی ہدایت کلمہ پڑھنے والوں سے تھی کلمہ پڑھانے والوں کی صلاح کا نام پاک بی بی فاطمہ س ھے ہدایت تو پاک رسول ص نے دی ضرور تھی مگر بدبخت تھے ھی ایسے کہ اللہ ھی راضی نہیں تھا کہ ایسا ھو کیوں کہ رسول ص کا بغض تو وہ پہلے رکھتے تھے مگر ھمارے نبی ص کی یہ ادا ایسی تھی کہ بات کا نظام ایسا تھا کہ معرفت کہہ دیتی تھی مگر شیطان بدمعاش ھوتا ھے جو اللہ کے آگے اکڑ گیا پھر کیا رہ جاتا بات کی گہراںی اسی پر آںی تھی کہ جو صدیق بنایا ھے وہ میرے بعد صدیق رھے گا کہ نہیں 2 فاروق کیا یہ میری اور میری آل کی عظمت کا بھرم رکھے گا کہ نہیں باقی بھی ھیں مگر دیکھو بات حق زھرا س نہیں حق نے اپنا حق مانگا کس سے جو کہلواتا تھا صدیق یعنی سچا مگر کنفرم عمل کے بعد جو کوںی بی ھو فیصلہ کرے حق پر تو صدیق سچا بات کیا ھے علی کی دشمنی ظاھر تھی مولا علی کو پتہ تھا کیوں پاک رسول ص کی بات میں تھے ھی علی یعنی مولا مدد گار سردار زمہ دار دوست بات اینڈ خالی فدک کے فیصلے کی سچاںی دینے سے انکار نہیں بلکہ کل نظام رسالت کو داغ دار کرنا تھا مطلب حضور ص کی اطاعت کو نہ ماننا اس نے واجب سمجھا باقی اللہ ج کی وادنیت کو رد ایسے کیا گیا کہ ھم وھی ھیں جو پہلے بت پوجنے والے چور چوری سے چلا جاے مگر ہیرا پھیری سے نہیں جاتا سیاست تھی ناکام ھوںی منصوبے پہلے بنے ھوے تھے کہ حضور ص کا دنیا سے جانا مسلمان کے لیے کم نقصان نہیں تھا بلکہ کچھ اپنا کلمہ پڑھنے کا احسان اس طرح سے کیا کہ حضور ص کی زندگی کی آخری گھڑیوں میں کسی بات کی تمنا یعنی اللہ ج کا حکم تھا کہ کچھ لکھوا لیں وہ جو میں اللہ ج چاہتا ھوں تو 2 نبمر نے انکار کر دیا کہ ھمارے لیے اللہ کا قرآن کافی ھے کافی تھک چکے تھے یہ پہلے تو یہ بتاہیں وحی نبی پر آںی تھی یا اس پر پھر یہ زیادہ رسول ص سے جانتے تھے کہ باعث کی اور رسول ص کے حکم کی نافرمانی کر کے اللہ کے رسول ص کو ناراض کر کے یہ قرآن پر ایمان کیسے رکھ سکتے ھیں قرآن کے وارث کو جھٹلا کر بات کوجس طرح سے ھمارے علماء نے بیان کیا اور سمجھایا ھے اگر کوںی انکار کر رہا ھے تو سن لے کہ وہ جان کر ضد کر رہا ھے حقیقت کو جھٹلا رہا ھے اور اس لیے کہ شعیہ کو کافر کہہ چکا ھے اب بات یہ بتاے رسول ص کو کہا قرآن کافی ھے اس کا مطلب قرآن پر ایمان ھے رسول ص پر نہیں اگر ھوتا تو انکار کیوں کرتا قرآن کیا کہتا ھے سورہ بنی اسراہیل میں اپنے قریبیوں کو ان کا حق دے دو کیا اللہ ج کے رسول ص نے اللہ کا حکم نعوزبا اللہ نہیں مانا بالکل نبی ص نے جو زمین فدک جو کفارووں کے پاس تھی فتح خیبر کے کچھ عرصہ بعد حضور ص کو بغیر جنگ کیے دے دی تھی اور اس معاملے کی تصدیق مولا علی ع سے ھوی تھی آیت کا اترنا اس بات کی دلیل تھی کہ یہ حصہ صرف آپ کا ھے آپ ص کے بعد ھر کوںی حصہدار بننے کی کوشش کرے گا لہزا میں اللہ ج کہتا ھوں پس حصور ص نے یہ اپنی بیٹی فاطمہ س کو دے دیا اور اپنی مہر لگا کر تصدیق کر دی اسے اطاعت کہتے ھیں اب دوسری بات سورہ شوری ایت 23 اگر مجھے اجر رسالت دینا چاھتے ھو تیرے دل میں مجھ محمد ص کی اطاعت ھے تو میرے قریبیوں یعنی میری آل سے مودت رکھو محبت رکھو اپنے دل میں ان کے لیے یہ چیز مانگ اللہ رہا ھے اور کہلوا اپنے محبوب سے اس لیے کہ اللہ ج کے حکم پر نہ کوںی دلیل نہ گواہ نہ کو شک مہر ھے یہ حق کی کہ حق زھرا س زبردستی چھینا گیا ایک بنی بنای سازش کے تحت اور پاک رسول ص کی نبوت کو نعوزبا اللہ شک کی نسبت سے دیکھا گیا ان لوگوں کا عقیدہ ایسے ھی جیسے وہ اوپر ھے اور قرآن پر بات کیا بگڑے گی استغفراللہ اللہ ج کی جھوٹوں پر لعنت ھے یہ پوری نظام قدرت کے 3 انکار ایک آدم کو سجدے سے انکار دوسرا کاغز قلم دینے سے انکار اور تیسرا حق زھرا س دینے سے انکار