یہ ابھی جو مولانا صاحب نے باتیں کی ہیں دو باتوں پر اتفاق نہیں کرتا ہوں باقی تمام باتوں سے ہم متفق ہیں اچھی باتیں کی ہیں حق بات کی ہے ایک بات بھی اس میں غلط نہیں تھی سوائے دو باتیں ہوں گے ایک یہ بات غلط تھی کہ جو اندازہ لگایا کہ مثال کے طور پر کی مثال کے طور پر ہندوستان میں 25 کروڑ تک مسلمان ہیں جو مدارس وغیرہ سے دیگر سے تعلیم حاصل کر کے باقی سب گمراہی میں ہیں لاکھوں عمل والے ہیں تو صحیح دستور کے مطابق 50 لاکھ میں ایک مسلمان ساری دنیا میں بڑی مشکل سے ملے گا اور باقی نام کے مسلمان سارے ہیں کیونکہ جس علاقے میں جماعت ہو مسلمانوں کی اس علاقے میں غیر مسلم نہیں رہ سکتا دوسری بات اگر مسلمان بگڑ جائے حالات خراب کر دے تو وہ امام ان کی امامت ہی نہیں کرا تھا اور وہ اس علاقے سے مجبور ہو کر ہجرت بھی کرتا ہے جنگ اگر نہیں کر سکتا ہو اور اس کے علاوہ جو ہے انقلاب کی بات انقلاب ایسی بات ہے ایک لفظ ہے جب مسلمان چند ہوں 10 15 20 25 30 40 50 60 یا دو تین ہزار تو ان کی جماعت بن گئی ان کے لیے کسی انقلاب کی ضرورت نہیں ہوتی ہے اسلام کسی چیز کا محتاج نہیں ہے لوگ اسلام کے محتاج ہیں اور اسلام انے کے بعد لازم یہ جماعت بن گئی اب اس جماعت کا کام ہے کیا کیا کرنا ہے کیا کیا نہیں کرنا ہے تو اسی لیے جو ہے مولانا صاحب کو چاہیے کہ اس طرف توجہ دیں کہ لوگوں کو نکالا جائے گھروں سے کہ اؤ تیرے پاس کیا صحیح ہے کیا صحیح نہیں ہے اگر محمد مومن نہیں تھا تو پھر کون مومن تھا اگر عمر مومن نہیں ہے تو کون مومن ہے اگر تم مومن ہو تو کیسے مومن ہو میدان میں اؤ ہمیں بھی روشناس کراؤ تاکہ ہم تم پر ایمان لائے اور ساری دنیا تم پر ایمان لاوے اور اگر ایسا نہیں کرو گے تو پھر اس طرح انفرادی طور پر تم اکیلے بھی تو نہیں رہ سکتے کیونکہ تم کو بھی تو کوئی بولے گا کہ اؤ ہمارے جیسے ہو جاؤ اسی طرح مطلب یہ کہ اگر تیرے پاس کوئی دلیل ہے کوئی ثبوت ہیں کسی بات کے تو پھر تم کو رکنا نہیں چاہیے اور اگر تمہارے پاس کوئی ثبوت دلائل نہیں ہے تو ہم تمہارے جنگل سے ان لوگوں کو نکالنا چاہتے ہیں جن لوگوں کو تم نے دبوچا ہوا ہے غلط رویوں سے غلط سسٹم سے اور یہ مسلمان پر فرض ہے مسلمان نے یہ کرنا ہے چاہے اس کے لیے اپنی جان دینی پڑی یا کسی کی جان لینی پڑی اور جان ہو یا جانے ہو اس میں کوئی فرق نہیں پڑتا اور بس اسی بات کو سوچا جائے کہ اگر مسلمان ہوں تو میں اللہ پہ احسان نہیں کرتا نہ اسلام پر احسان کرتا ہوں بلکہ لوگوں کو اسلام کی طرف لانے کے لیے اسلام کی اصولوں کے مطابق بات بھی ہوتی ہے اور انداز بھی ہوتا ہے اور کردار بھی ہوتا ہے باقی جو قران پاک کا تفسیر ہے وہ ہم کسی بھی صورت مانتے نہیں ہیں لیکن جو مولانا صاحب نے بات چیت کی ہے وہ کچھ تناظر میں کی ہے اور یہ باتیں رکی ہوئی ہیں یہ ساری باتیں ہیں سچ ہیں اس میں بس یہ دو باتوں کے سوا کوئی بات غلط نہیں ہے ایک نظام کا انتظام اور دوسرا مسلمانوں کی تعداد کا اندازہ لگانا کیونکہ جو مسلمان برائی میں پھنسے ہوئے ہیں وہ ان کے درمیان رہرسر کرنے والے مسلمان ان کے ساتھ جوڑ ہو یعنی رشتہ ہو کسی بھی قسم کا وہ بھی ملوث ہوتا ہے والسلام گم قافلہ۔
JazakAllah khair Molana Allah pak Apko sehat aur Iman wali lambi Zindagi dhy.❤❤❤
🙏🙏🙏🙏👍
Allah tabark o ta aala apna khas karm farmaye aap aur aap jaise ittehad ko farogh dene wale.. haque prast olmao par
اللہ پاک جزائے خیر عطا فرمائے
یہ ابھی جو مولانا صاحب نے باتیں کی ہیں دو باتوں پر اتفاق نہیں کرتا ہوں باقی تمام باتوں سے ہم متفق ہیں اچھی باتیں کی ہیں حق بات کی ہے ایک بات بھی اس میں غلط نہیں تھی سوائے دو باتیں ہوں گے ایک یہ بات غلط تھی کہ جو اندازہ لگایا کہ مثال کے طور پر کی مثال کے طور پر ہندوستان میں 25 کروڑ تک مسلمان ہیں جو مدارس وغیرہ سے دیگر سے تعلیم حاصل کر کے باقی سب گمراہی میں ہیں لاکھوں عمل والے ہیں تو صحیح دستور کے مطابق 50 لاکھ میں ایک مسلمان ساری دنیا میں بڑی مشکل سے ملے گا اور باقی نام کے مسلمان سارے ہیں کیونکہ جس علاقے میں جماعت ہو مسلمانوں کی اس علاقے میں غیر مسلم نہیں رہ سکتا دوسری بات اگر مسلمان بگڑ جائے حالات خراب کر دے تو وہ امام ان کی امامت ہی نہیں کرا تھا اور وہ اس علاقے سے مجبور ہو کر ہجرت بھی کرتا ہے جنگ اگر نہیں کر سکتا ہو اور اس کے علاوہ جو ہے انقلاب کی بات انقلاب ایسی بات ہے ایک لفظ ہے جب مسلمان چند ہوں 10 15 20 25 30 40 50 60 یا دو تین ہزار تو ان کی جماعت بن گئی ان کے لیے کسی انقلاب کی ضرورت نہیں ہوتی ہے اسلام کسی چیز کا محتاج نہیں ہے لوگ اسلام کے محتاج ہیں اور اسلام انے کے بعد لازم یہ جماعت بن گئی اب اس جماعت کا کام ہے کیا کیا کرنا ہے کیا کیا نہیں کرنا ہے تو اسی لیے جو ہے مولانا صاحب کو چاہیے کہ اس طرف توجہ دیں کہ لوگوں کو نکالا جائے گھروں سے کہ اؤ تیرے پاس کیا صحیح ہے کیا صحیح نہیں ہے اگر محمد مومن نہیں تھا تو پھر کون مومن تھا اگر عمر مومن نہیں ہے تو کون مومن ہے اگر تم مومن ہو تو کیسے مومن ہو میدان میں اؤ ہمیں بھی روشناس کراؤ تاکہ ہم تم پر ایمان لائے اور ساری دنیا تم پر ایمان لاوے اور اگر ایسا نہیں کرو گے تو پھر اس طرح انفرادی طور پر تم اکیلے بھی تو نہیں رہ سکتے کیونکہ تم کو بھی تو کوئی بولے گا کہ اؤ ہمارے جیسے ہو جاؤ اسی طرح مطلب یہ کہ اگر تیرے پاس کوئی دلیل ہے کوئی ثبوت ہیں کسی بات کے تو پھر تم کو رکنا نہیں چاہیے اور اگر تمہارے پاس کوئی ثبوت دلائل نہیں ہے تو ہم تمہارے جنگل سے ان لوگوں کو نکالنا چاہتے ہیں جن لوگوں کو تم نے دبوچا ہوا ہے غلط رویوں سے غلط سسٹم سے اور یہ مسلمان پر فرض ہے مسلمان نے یہ کرنا ہے چاہے اس کے لیے اپنی جان دینی پڑی یا کسی کی جان لینی پڑی اور جان ہو یا جانے ہو اس میں کوئی فرق نہیں پڑتا اور بس اسی بات کو سوچا جائے کہ اگر مسلمان ہوں تو میں اللہ پہ احسان نہیں کرتا نہ اسلام پر احسان کرتا ہوں بلکہ لوگوں کو اسلام کی طرف لانے کے لیے اسلام کی اصولوں کے مطابق بات بھی ہوتی ہے اور انداز بھی ہوتا ہے اور کردار بھی ہوتا ہے باقی جو قران پاک کا تفسیر ہے وہ ہم کسی بھی صورت مانتے نہیں ہیں لیکن جو مولانا صاحب نے بات چیت کی ہے وہ کچھ تناظر میں کی ہے اور یہ باتیں رکی ہوئی ہیں یہ ساری باتیں ہیں سچ ہیں اس میں بس یہ دو باتوں کے سوا کوئی بات غلط نہیں ہے ایک نظام کا انتظام اور دوسرا مسلمانوں کی تعداد کا اندازہ لگانا کیونکہ جو مسلمان برائی میں پھنسے ہوئے ہیں وہ ان کے درمیان رہرسر کرنے والے مسلمان ان کے ساتھ جوڑ ہو یعنی رشتہ ہو کسی بھی قسم کا وہ بھی ملوث ہوتا ہے والسلام گم قافلہ۔
اللہ پاک جزائے خیر عطا فرمائے
اللہ پاک جزائے خیر عطا فرمائے
اللہ پاک جزائے خیر عطا فرمائے