Good work mere dost behtren malumat de he ap ne Pakistani movies ke aaj malum howa ke aadil ke producer super star Muhammad Ali sahib nahe the wo koe aur Muhammad Ali the ❤❤
پاکستانی فلموں کے بارے میں ایک خوب صورت پروگرام ۔اور پھر ۔شیخ لیاقت صاحب کا انداز بیاں قابل تعریف ھے ۔ آگ کا دریا گو کہ انڈین فلم ھمیں بھی جینے دو کی ھو بہو کاپی تھی ۔مگر لوگوں نے اس موضوع کو پسند کیا ۔واحد قریشی کے بارے میں چونکا دینے والا اکشاف ۔کہ ھونہار کی کہانی انہوں نے لکھی تھی ۔ان کی پہلی فلم 1937 میں آئ تھی ۔1941 میں فلم فلم میرے ساجن میں ان کالکھا ھوا گیت ۔راتیں تھیں چاندنی جوبن پہ تھی بہار ۔کو امیر بائ رفیق غزنوی نے گایا تھا ۔کیا ھونہار کے زمانے تک واحد قریشی زندہ تھے
آ گ کا دریا ایک کلاسک یادگار فلم کا درجہ رکھتی ھے اس فلم کی کہانی پر ملی جلی کئی فلمیں پاک و ھند میں بن چکی ھیں البتہ اس فلم کا منظرنامہ اور ڈائیلاگ لاجواب تحریر کیئے گئے تھے فلم کی کاسٹ میں محمد علی نے ڈاکو کے کردار میں غضب کی اداکاری کی تھی جبکہ شمیم آ را نے ایک طوائف کا کردار بھی خوب نبھایا تھا فلم کی موسیقی اور گانوں کا میعار بھی کافی بہترین تھا۔ محترم اس فلم کا ایک ٹریجڈی گانا جسے ملکہ ترنم نور جہاں نے گایا تھا ،، یا رب یہ بلاؤں میں گرفتار نہ ھو جائے ،، آ وارہ سرے کوچہ و بازار نہ ھو جائے ،، اس گانے کے بولوں میں جس سوز اور گداز کو پیش کیا گیا تھا وہ آ پنی مثال آ پ تھا ۔ یہ فلم ہر لحاظ سے بلا شبہ پاکستان کی ایک شاہکار فلم کا اعزاز رکھتی ھے۔ آ پکا شکریہ
زبردست
بہت پیارا تبصرا
بہت ہی عمدہ ویڈیو ہے
اے وطن ہم ہیں تری شمع کے پروانوں میں
زندگی ہوش میں ہے جوش ہے ایمانوں میں
سبحان الله ❤ سبحان الله
Bohat zabar dast shekh liyaqat ali sahab
Zabardast sir khush rsho.❤❤❤
Zabardst Liaquat Bhai
Behtareen ❤
***جناب ولی رئیس کمال ترتیب دی ہے اس قسط نمبر 14 کو آپ نے! ایڈیٹنگ لاجواب عکاس بھی خوب پیشکش بھی خوب! کیا کہنے!**
Good work mere dost behtren malumat de he ap ne Pakistani movies ke aaj malum howa ke aadil ke producer super star Muhammad Ali sahib nahe the wo koe aur Muhammad Ali the ❤❤
پاکستانی فلموں کے بارے میں ایک خوب صورت پروگرام
۔اور پھر ۔شیخ لیاقت صاحب کا انداز بیاں قابل تعریف ھے ۔ آگ کا دریا گو کہ انڈین فلم ھمیں بھی جینے دو کی ھو بہو کاپی تھی ۔مگر لوگوں نے اس موضوع کو پسند کیا ۔واحد قریشی کے بارے میں چونکا دینے والا اکشاف ۔کہ ھونہار کی کہانی انہوں نے لکھی تھی ۔ان کی پہلی فلم 1937 میں آئ تھی ۔1941 میں فلم فلم میرے ساجن میں ان کالکھا ھوا گیت ۔راتیں تھیں چاندنی جوبن پہ تھی بہار ۔کو امیر بائ رفیق غزنوی نے گایا تھا ۔کیا ھونہار کے زمانے تک واحد قریشی زندہ تھے
❤❤❤❤❤❤
آ گ کا دریا ایک کلاسک یادگار فلم کا درجہ رکھتی ھے اس فلم کی کہانی پر ملی جلی کئی فلمیں پاک و ھند میں بن چکی ھیں البتہ اس فلم کا منظرنامہ اور ڈائیلاگ لاجواب تحریر کیئے گئے تھے فلم کی کاسٹ میں محمد علی نے ڈاکو
کے کردار میں غضب کی اداکاری کی تھی جبکہ شمیم آ را نے ایک طوائف کا کردار بھی خوب نبھایا تھا فلم کی موسیقی اور گانوں کا
میعار بھی کافی بہترین تھا۔
محترم اس فلم کا ایک ٹریجڈی گانا جسے ملکہ ترنم نور جہاں نے گایا تھا ،، یا رب یہ بلاؤں میں گرفتار نہ ھو جائے ،، آ وارہ سرے کوچہ و بازار نہ ھو جائے ،، اس گانے کے بولوں میں جس سوز اور
گداز کو پیش کیا گیا تھا وہ آ پنی مثال آ پ تھا ۔ یہ فلم ہر لحاظ سے بلا شبہ
پاکستان کی ایک شاہکار فلم کا اعزاز رکھتی ھے۔ آ پکا شکریہ