قوسین چو نگویم ابروئے مُصطفٰی را مازاغ گُفتہ اے زد آں چشمِ حق نُما را قوسین جیسا نہ کہوں حضورٌ کے ابرو کو مازاغ کہا ہے اللّٰہ نے اُن کی آنکھوں کو از طاعتِ الٰہی دیدم جمالِ احمد وَز حُبِّ مُصطفائ دریا فتم خدارا اللّٰہ کی اطاعت میں جانا حضورٌ کے حُسن کو اور حضورٌ کی محبت سے ممکن ہوا دریافت کرنا اللّٰہ کو اے خُسروے حسیناں اے شاہ ناز نیناں روشن کُن از تجلّا کاشانہ ئے گدارا اے حسینوں کے خُسرو اور بادشاہِ ناز نیناں اپنی تجلّیوں سے میرے کاشانے کو منور کیجیے اے مجمہ ئے کرامت از فیضِ توجہ دور است شاہا اگر نوازی درویش بے نوارا وہ جو کرامتوں کا جمع ہے کیا یہ دوری آپ کے فیض سے اے شاہ اِس گونگے ضعیف پر نوازش کیجیے اے تاجِ کج کلاہاں سُلطانِ دین پناہ ہاں برحالِ زار عُثماں چشمِ کرم خدارا اے وہ جس کا امامہ سب ٹوپی تاجوں کا تاج ہے عثمان کے حالِ زار پہ خدا کے لئے چشم کرم کیجیے
اے مجمہِ کرامت، از فیضِ تو چہ دور است؟ چہ ہے جہ نہیں آپ کے فیض سے کیا یہ ممکن نہیں ؟ چہ کا مطلب سوالیہ ہے کیا؟ کیسے ممکن نہیں ؟؟ تَو سے مراد جس سے مخاطب ہوں اور یہاں سرکار سے مخاطب ہے شاعر توجہ لفظ نہیں ہے یہاں
Ay Khusraw e haseena ay shah e naazneena Roshan kun az tajalla kashana e gada ra Ay majma' e karaamat az faiz e tu che door ast Shaha agar nawazi darwesh be nava ra Ay taaj e Kaj Kulaha Sltan e deen panaha Bar haal e zaar e Usman chashm e karam khuda ra
"قوسَین" چوں نہ گویم، ابروئے مصطفٰیؐ را "ما زاغ" گُفتہ ایزد، آں چشمِ حق نما را (میں ابروئے مصطفٰیؐ کو "قاب قوسین" کیوں نہ کہوں جب خدا خود ان حق دکھانے والی آنکھوں کو "ما زاغ" کہہ کر پکار رہا ہے) از اطاعتِ الٰہی، دیدم جمالِ احمدؐ از حُبّ ِمصطفائی، دریافتم خدا را (اللہ کی اطاعت سے میں نے جمالِ احمدؐ دیکھ لیا اور مصطفٰیؐ کی محبت کے ذریعے میں نے خدا کو پا لیا ) اے مجمعِ کرامت! از فیض ِتو چہ دور است شاہا اگر نواز ِ ،درویش ِ بے نوا را (آپ تمام کرامات کا مجموعہ ہیں، تو آپ کہ کرم سے کیا بعید ہے کہ آپ مجھ بے نوا درویش کو بھی نواز دیں) اے خسرو ِحسیناں، اے شاہ ِِ نازنیناں روشن کُن از تجلّٰی، کاشانہ ِگدا را (اے حسینوں کے بادشاہ اور نازنینوں کے شہنشاہ مجھ فقیر کا گھر تو آپ کی تجلّیات کے نور سے روشن ہے) اے تاجِ کج کُلاھا، سلطانِ دیں پناہا بر حال ِزارِ عثمان، نظر ِکرم خدا را (اے تاج کو خوبصورت انداز سے ٹیڑھا پہننے والے بادشاہ، اے ہمارے دین و ایمان کی پناہ گاہ خدارا عثمان کےحال ِزار بھی نظر ِکرم فرمایئے ) کلام: نواب عثمان احمد رح (حیدر آباد/ دکن)
Nawab Usman Ali Khan the last Nizam of hyderabad is most probably the poet and not Hazrat Usman e Marwandi. Nizam was a well known poet and his love for prophet saw well known. To quote him Astane Mustafa par jab main ne sar rakh diya Rahamate Bari ne apna haath sar par rakh diya
@haamedpashasiddiquihabibi8015 0 seconds ago Subhan Allah Kalam of Mir Osman Ali Khan Siddiqui ra VII Nizam of Asaf Jah Dynasty of Hyderabad Deccan - Once the richest man on this planet, lover of literature, scholars, Ulema Mashalla
"قوسَین" چوں نہ گویم، ابروئے مصطفٰیؐ را "ما زاغ" گُفتہ ایزد، آں چشمِ حق نما را (میں ابروئے مصطفٰیؐ کو "قاب قوسین" کیوں نہ کہوں جب خدا خود ان حق دکھانے والی آنکھوں کو "ما زاغ" کہہ کر پکار رہا ہے) از اطاعتِ الٰہی، دیدم جمالِ احمدؐ از حُبّ ِمصطفائی، دریافتم خدا را (اللہ کی اطاعت سے میں نے جمالِ احمدؐ دیکھ لیا اور مصطفٰیؐ کی محبت کے ذریعے میں نے خدا کو پا لیا ) اے مجمعِ کرامت! از فیض ِتو چہ دور است شاہا اگر نواز ِ ،درویش ِ بے نوا را (آپ تمام کرامات کا مجموعہ ہیں، تو آپ کہ کرم سے کیا بعید ہے کہ آپ مجھ بے نوا درویش کو بھی نواز دیں) اے خسرو ِحسیناں، اے شاہ ِِ نازنیناں روشن کُن از تجلّٰی، کاشانہ ِگدا را (اے حسینوں کے بادشاہ اور نازنینوں کے شہنشاہ مجھ فقیر کا گھر تو آپ کی تجلّیات کے نور سے روشن ہے) اے تاجِ کج کُلاھا، سلطانِ دیں پناہا بر حال ِزارِ عثمان، نظر ِکرم خدا را (اے تاج کو خوبصورت انداز سے ٹیڑھا پہننے والے بادشاہ، اے ہمارے دین و ایمان کی پناہ گاہ خدارا عثمان کےحال ِزار بھی نظر ِکرم فرمایئے ) کلام: نواب عثمان احمد رح (حیدر آباد/ دکن)
قوسین چو نگویم ابروئے مُصطفٰی را
مازاغ گُفتہ اے زد آں چشمِ حق نُما را
قوسین جیسا نہ کہوں حضورٌ کے ابرو کو
مازاغ کہا ہے اللّٰہ نے اُن کی آنکھوں کو
از طاعتِ الٰہی دیدم جمالِ احمد
وَز حُبِّ مُصطفائ دریا فتم خدارا
اللّٰہ کی اطاعت میں جانا حضورٌ کے حُسن کو
اور حضورٌ کی محبت سے ممکن ہوا دریافت کرنا اللّٰہ کو
اے خُسروے حسیناں اے شاہ ناز نیناں
روشن کُن از تجلّا کاشانہ ئے گدارا
اے حسینوں کے خُسرو اور بادشاہِ ناز نیناں
اپنی تجلّیوں سے میرے کاشانے کو منور کیجیے
اے مجمہ ئے کرامت از فیضِ توجہ دور است
شاہا اگر نوازی درویش بے نوارا
وہ جو کرامتوں کا جمع ہے کیا یہ دوری آپ کے فیض سے
اے شاہ اِس گونگے ضعیف پر نوازش کیجیے
اے تاجِ کج کلاہاں سُلطانِ دین پناہ ہاں
برحالِ زار عُثماں چشمِ کرم خدارا
اے وہ جس کا امامہ سب ٹوپی تاجوں کا تاج ہے
عثمان کے حالِ زار پہ خدا کے لئے چشم کرم کیجیے
بہت بہت نوازش جناب۔ اللّہ پاک آپکے ذوق میں مزید ترقی اور برکت عطا فرمائے آمین
MahsLalah jzak aAllah
اے مجمہِ کرامت، از فیضِ تو چہ دور است؟
چہ ہے جہ نہیں
آپ کے فیض سے کیا یہ ممکن نہیں ؟ چہ کا مطلب سوالیہ ہے کیا؟ کیسے ممکن نہیں ؟؟
تَو سے مراد جس سے مخاطب ہوں اور یہاں سرکار سے مخاطب ہے شاعر
توجہ لفظ نہیں ہے یہاں
❤
Ay Khusraw e haseena ay shah e naazneena
Roshan kun az tajalla kashana e gada ra
Ay majma' e karaamat az faiz e tu che door ast
Shaha agar nawazi darwesh be nava ra
Ay taaj e Kaj Kulaha Sltan e deen panaha
Bar haal e zaar e Usman chashm e karam khuda ra
بر حال زار عثمان چشم کرم خدارا
Subhan Allah
😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊
Mashallah
Wah wah kmal
"قوسَین" چوں نہ گویم، ابروئے مصطفٰیؐ را
"ما زاغ" گُفتہ ایزد، آں چشمِ حق نما را
(میں ابروئے مصطفٰیؐ کو "قاب قوسین" کیوں نہ کہوں
جب خدا خود ان حق دکھانے والی آنکھوں کو "ما زاغ" کہہ کر پکار رہا ہے)
از اطاعتِ الٰہی، دیدم جمالِ احمدؐ
از حُبّ ِمصطفائی، دریافتم خدا را
(اللہ کی اطاعت سے میں نے جمالِ احمدؐ دیکھ لیا
اور مصطفٰیؐ کی محبت کے ذریعے میں نے خدا کو پا لیا )
اے مجمعِ کرامت! از فیض ِتو چہ دور است
شاہا اگر نواز ِ ،درویش ِ بے نوا را
(آپ تمام کرامات کا مجموعہ ہیں، تو آپ کہ کرم سے کیا بعید ہے
کہ آپ مجھ بے نوا درویش کو بھی نواز دیں)
اے خسرو ِحسیناں، اے شاہ ِِ نازنیناں
روشن کُن از تجلّٰی، کاشانہ ِگدا را
(اے حسینوں کے بادشاہ اور نازنینوں کے شہنشاہ
مجھ فقیر کا گھر تو آپ کی تجلّیات کے نور سے روشن ہے)
اے تاجِ کج کُلاھا، سلطانِ دیں پناہا
بر حال ِزارِ عثمان، نظر ِکرم خدا را
(اے تاج کو خوبصورت انداز سے ٹیڑھا پہننے والے بادشاہ، اے ہمارے دین و ایمان کی پناہ گاہ
خدارا عثمان کےحال ِزار بھی نظر ِکرم فرمایئے )
کلام: نواب عثمان احمد رح (حیدر آباد/ دکن)
Nawab Usman Ali Khan the last Nizam of hyderabad is most probably the poet and not Hazrat Usman e Marwandi. Nizam was a well known poet and his love for prophet saw well known. To quote him
Astane Mustafa par jab main ne sar rakh diya
Rahamate Bari ne apna haath sar par rakh diya
بیشک حصور نظام میر عثمان علی خان صاحب کا کلام ہے-
Subhan Allah
@@aqeelawais5521
ما شاء الله
Aala
Khoob
th-cam.com/video/pkrDlyNov9w/w-d-xo.html
کلام حضرت خواجہ عثمان ہرونیؓ
نہیں یہ کلام نواب عثمان آصف جاء کا ھے
@@Adikazmi ہاں شاید آپ کو زیادہ پتا ہوگا
Very nice. Who wrote this Naat Sharif?
Syed Kader
Hazrat Usman Marwandee as known Sakhi Laal Shahbaaz Qalander
UFCR Khan plz traslate in urdu
کلام...شیخ عثمان ہروّونی رح
@@Umar78623 شیخ عثمان.مروندی رح کا.نہیں.ھے جناب شیخ عثمان ہروّونی رح کا ھے
@@Adikazmi
Bahot shukriya
@haamedpashasiddiquihabibi8015
0 seconds ago
Subhan Allah Kalam of Mir Osman Ali Khan Siddiqui ra VII Nizam of Asaf Jah Dynasty of Hyderabad Deccan - Once the richest man on this planet, lover of literature, scholars, Ulema Mashalla
"قوسَین" چوں نہ گویم، ابروئے مصطفٰیؐ را
"ما زاغ" گُفتہ ایزد، آں چشمِ حق نما را
(میں ابروئے مصطفٰیؐ کو "قاب قوسین" کیوں نہ کہوں
جب خدا خود ان حق دکھانے والی آنکھوں کو "ما زاغ" کہہ کر پکار رہا ہے)
از اطاعتِ الٰہی، دیدم جمالِ احمدؐ
از حُبّ ِمصطفائی، دریافتم خدا را
(اللہ کی اطاعت سے میں نے جمالِ احمدؐ دیکھ لیا
اور مصطفٰیؐ کی محبت کے ذریعے میں نے خدا کو پا لیا )
اے مجمعِ کرامت! از فیض ِتو چہ دور است
شاہا اگر نواز ِ ،درویش ِ بے نوا را
(آپ تمام کرامات کا مجموعہ ہیں، تو آپ کہ کرم سے کیا بعید ہے
کہ آپ مجھ بے نوا درویش کو بھی نواز دیں)
اے خسرو ِحسیناں، اے شاہ ِِ نازنیناں
روشن کُن از تجلّٰی، کاشانہ ِگدا را
(اے حسینوں کے بادشاہ اور نازنینوں کے شہنشاہ
مجھ فقیر کا گھر تو آپ کی تجلّیات کے نور سے روشن ہے)
اے تاجِ کج کُلاھا، سلطانِ دیں پناہا
بر حال ِزارِ عثمان، نظر ِکرم خدا را
(اے تاج کو خوبصورت انداز سے ٹیڑھا پہننے والے بادشاہ، اے ہمارے دین و ایمان کی پناہ گاہ
خدارا عثمان کےحال ِزار بھی نظر ِکرم فرمایئے )
کلام: نواب عثمان احمد رح (حیدر آباد/ دکن)