History of Sayid Hussain simnani from old manscripts.... ..............................سید حسین سمنانی ثم ہمدانی ھمدان کے اسد آباد علاقے میی طولد ہوے ، آپ سید تاج الدین ہمدانی کے چھوٹے بای تھے ان کی ولادت 720 ھ میی ہوی آپ دونوں صاحب میر سید علی ہمدانی کے چچا زادہ بھای تھے،دونوں صاحب میر سید علی ہمدانی کی مریدی میی شامل ہوے ،اور امیر کبیر کے حکم سے ہمدان سے سمنان سفر کیا اور میی محمود مزدقانی کی خانقاہ سمنان میی درویشوں کی تربیت پر معمور ہوے، اسی بنا پر بہت سالو تک سمنان رہنے کے بایس سمنانی مہشور ہوے_جب امیر کبیر سید علی ہمدانی ساداتوں کے قافیلے جمعیت کے ساتھ ہندستان تشریف لاے ،جب امیر کبیر ہندستان میی ساداتوں کے ساتھ تبلیغ پر تھے سید حسین ہمدانی سمنانی بھی ہمرہ تھے، جب سید علی ہمدانی راجستان کے شہر کوٹا تشریف لاے آپ کے ساتھ تاج الدین ہمدانی اور حسین سمنانی ہمدانی بہی تھے ،جہاں پر میر سید علی ہمدانی کی درگاہ امیر کبیر مہشور معروف آج بھی موجود ہے، جے پور راجستان کے تواریخ موحقق ڈاکڑ فروز جواہر اسرار قلمی نامی کتاب کے حولہ دیتے ہوے کہتے ہیی 759 ھ 762ھ میی امیر کبیر رجستان کے علاقوں میی تبلیخ میی تھے ، ان میی آپ کے باھی اور 7 رشتدار بھی تھے_ اس سے الگ ہماری کشمیر تاریخ سب سے پورانی تاریخ جونراج جو بڑ شاہ کے دور میی لکھی گیے اس کے متابق 760ھ میی سید حسین سمنانی میر سید علی ہمدانی کے حکم سے کشمیر تشریف لاے، لیکن پہلی دفعہ حولہ جواہر منقبت از ملانا حیدر بدخشی قلمی امیر کبیر 741 پہلی دفعہ کشمیر تشریف لاے،اس کے باد بحولہ ایک خط جو امیر کبیر نے شیخ حسین خوازمی کو کشمیر بیجا ،اس خط سے پتا چلتا ہے سید تاج الدین اور حسین سمنانی سے پہلے سید حسین خوازمی کو کشمیر بیجا، فارسی کشمیری ،تاریخ سید علی 1570ءجس کا قلمی نسقخہ کشمیر ینورسٹی میی موجود ہیی اور تاریخ واقعات کشمیر تک تمام تحرہر کند ہے کہ حضرت سید حیسن سمنانی ہمدانی حضرت میر سید علی ہمدانی کے حکم سے کشمیر تشریف لاے، سمنا نی ساداتوں کے متالک مہشور بزرگ سید محمد نوربخش نے سلسلہ کبروی نامہ(600 سالہ قلمی، ہے) میی جس کے قلمی کتاب خانہ ایران میی موجود ہے جس میی آپ نے کشمیر کے سمنانی سادات اور سید محمود سمنانی کشمیری میر سید علی ہمدانی کے مریدوں میی سامل کیا ہے اور سید محمود سمنانی کے کی تعریف کی ہے اور تحریر کیا ہے سید محمود سمنانی کرمان شہر میی طولد ہوے، ان کا مزار کلگآم کے کسی علاقے میی ہے ، حضرت امیر کبیر نے سید تاج الدین ہمدانی اور سید حسین ہمدانی سمنانی کو کشمیر بیجا ،رویات ہے کشمیر سے پہلے امیر کبیر نے 1400ساداتوں کے ساتھ ہندستان تسیف لاے، اور ان میی سمنان سے مہشور بزرگ سید اشرف جہاگیر سمنانی بھی امیر کبیر کے ساتھ ہندوستان تشریف لاے جن کا مزار کچھوچہ یوپی میی ہے بحولہ ((لتایف اشرفی)) حضرت امیر کے ساتھ 700 سادات کشمیر تشریف لاے، اور امیر کبیر کی ایک جماعت دہلی کے نوا میی موجود تھے ان میی بہقی سادات ،بخاری سادات ، شیرازی سادات جن میی امیر کبیر کے ایک خلیفہ کی مہشور بزرگ شاہ چوکا کا مزار میوات دہلی میی ہے جو امیر کبیر کے ساتھ شیراز سے ہندوستان تشریف لاے، سب سے حولہ جواہر منقبت تعریر ملا حیدر بد خشی مرید عبداللہ برزشآبادی((جو مرید تھے اسحاق ختلانی کے جو مرید تھے حضرت امیر کبیر کے)) جس کے قلمی برٹش میزم میی موجود ہی کہ اسی دہلی کے اردگرد علاقے چاوچہ نامہ جگہ آج کل کے بلند شہر اتر پردیش میی حضرت محمد رسولﷺ خواب میی فرمایا فرزند کشمیر جاو اور لوگوں کو اسلام کی دوعت دو، سلطان سکنقدر ((قلمی)) وقف نامہ میی یہی تحریر ہے کہ کشمیر میی دو ہی جمعت وارد ہوی، ایک میر سید علی ہمدانی اور دوسری آپ کے فرزند میر سید معمد ہمدانی کے ساتھ کشمیر تشریف لاے
❤
History of Sayid Hussain simnani from old manscripts.... ..............................سید حسین سمنانی ثم ہمدانی ھمدان کے اسد آباد علاقے میی طولد ہوے ، آپ سید تاج الدین ہمدانی کے چھوٹے بای تھے ان کی ولادت 720 ھ میی ہوی آپ دونوں صاحب میر سید علی ہمدانی کے چچا زادہ بھای تھے،دونوں صاحب میر سید علی ہمدانی کی مریدی میی شامل ہوے ،اور امیر کبیر کے حکم سے ہمدان سے سمنان سفر کیا اور میی محمود مزدقانی کی خانقاہ سمنان میی درویشوں کی تربیت پر معمور ہوے، اسی بنا پر بہت سالو تک سمنان رہنے کے بایس سمنانی مہشور ہوے_جب امیر کبیر سید علی ہمدانی ساداتوں کے قافیلے جمعیت کے ساتھ ہندستان تشریف لاے ،جب امیر کبیر ہندستان میی ساداتوں کے ساتھ تبلیغ پر تھے سید حسین ہمدانی سمنانی بھی ہمرہ تھے، جب سید علی ہمدانی راجستان کے شہر کوٹا تشریف لاے آپ کے ساتھ تاج الدین ہمدانی اور حسین سمنانی ہمدانی بہی تھے ،جہاں پر میر سید علی ہمدانی کی درگاہ امیر کبیر مہشور معروف آج بھی موجود ہے، جے پور راجستان کے تواریخ موحقق ڈاکڑ فروز جواہر اسرار قلمی نامی کتاب کے حولہ دیتے ہوے کہتے ہیی 759 ھ 762ھ میی امیر کبیر رجستان کے علاقوں میی تبلیخ میی تھے ، ان میی آپ کے باھی اور 7 رشتدار بھی تھے_ اس سے الگ ہماری کشمیر تاریخ سب سے پورانی تاریخ جونراج جو بڑ شاہ کے دور میی لکھی گیے اس کے متابق 760ھ میی سید حسین سمنانی میر سید علی ہمدانی کے حکم سے کشمیر تشریف لاے، لیکن پہلی دفعہ حولہ جواہر منقبت از ملانا حیدر بدخشی قلمی امیر کبیر 741 پہلی دفعہ کشمیر تشریف لاے،اس کے باد بحولہ ایک خط جو امیر کبیر نے شیخ حسین خوازمی کو کشمیر بیجا ،اس خط سے پتا چلتا ہے سید تاج الدین اور حسین سمنانی سے پہلے سید حسین خوازمی کو کشمیر بیجا، فارسی کشمیری ،تاریخ سید علی 1570ءجس کا قلمی نسقخہ کشمیر ینورسٹی میی موجود ہیی اور تاریخ واقعات کشمیر تک تمام تحرہر کند ہے کہ حضرت سید حیسن سمنانی ہمدانی حضرت میر سید علی ہمدانی کے حکم سے کشمیر تشریف لاے، سمنا نی ساداتوں کے متالک مہشور بزرگ سید محمد نوربخش نے سلسلہ کبروی نامہ(600 سالہ قلمی، ہے) میی جس کے قلمی کتاب خانہ ایران میی موجود ہے جس میی آپ نے کشمیر کے سمنانی سادات اور سید محمود سمنانی کشمیری میر سید علی ہمدانی کے مریدوں میی سامل کیا ہے اور سید محمود سمنانی کے کی تعریف کی ہے اور تحریر کیا ہے سید محمود سمنانی کرمان شہر میی طولد ہوے، ان کا مزار کلگآم کے کسی علاقے میی ہے ، حضرت امیر کبیر نے سید تاج الدین ہمدانی اور سید حسین ہمدانی سمنانی کو کشمیر بیجا ،رویات ہے کشمیر سے پہلے امیر کبیر نے 1400ساداتوں کے ساتھ ہندستان تسیف لاے، اور ان میی سمنان سے مہشور بزرگ سید اشرف جہاگیر سمنانی بھی امیر کبیر کے ساتھ ہندوستان تشریف لاے جن کا مزار کچھوچہ یوپی میی ہے بحولہ ((لتایف اشرفی)) حضرت امیر کے ساتھ 700 سادات کشمیر تشریف لاے، اور امیر کبیر کی ایک جماعت دہلی کے نوا میی موجود تھے ان میی بہقی سادات ،بخاری سادات ، شیرازی سادات جن میی امیر کبیر کے ایک خلیفہ کی مہشور بزرگ شاہ چوکا کا مزار میوات دہلی میی ہے جو امیر کبیر کے ساتھ شیراز سے ہندوستان تشریف لاے، سب سے حولہ جواہر منقبت تعریر ملا حیدر بد خشی مرید عبداللہ برزشآبادی((جو مرید تھے اسحاق ختلانی کے جو مرید تھے حضرت امیر کبیر کے)) جس کے قلمی برٹش میزم میی موجود ہی کہ اسی دہلی کے اردگرد علاقے چاوچہ نامہ جگہ آج کل کے بلند شہر اتر پردیش میی حضرت محمد رسولﷺ خواب میی فرمایا فرزند کشمیر جاو اور لوگوں کو اسلام کی دوعت دو، سلطان سکنقدر ((قلمی)) وقف نامہ میی یہی تحریر ہے کہ کشمیر میی دو ہی جمعت وارد ہوی، ایک میر سید علی ہمدانی اور دوسری آپ کے فرزند میر سید معمد ہمدانی کے ساتھ کشمیر تشریف لاے