کچھ فروغِ اردو کے قومی اداروں کے بارے میں جلیل عالی صاحب نے اکادمی ادبیات میں منعقدہ ادارہ اردو کے سیمینار میں کہا: "مقتدرہ قومی زبان کے قیام کا پہلا مقصد یہ تھا کہ اردو پاکستان میں رائج نہ ہو۔میرے سامنے سب سے زیادہ کام ڈاکٹر وحید قریشی نے کیا ہے انھیں ادارے سے رسوا کر کے نکالا گیا وہ آنسو بہاتے ہوئے ادارے سے نکلے انھیں سیمینار میں ان کے آفیسر اجلال حیدر زیدی نے کہا کہ زیادہ تیزیاں نہ دکھائیں اور پھر بعد میں کہا گیا یہ آدمی بیمار ہے ٹھیک سے کام نہیں کر رہا۔ان کے بعد جمیل جالبی صاحب جب اس ادارے کے سربراہ بنے تو انھوں نے آتے ہی کہا میرا کام چار دیواری کے اندر ہے اردو نافذ کرنا یا نہ کرنا حکومت کا کام ہے"۔
ماشااللہ ! نیا سفر مبارک ہو ! عکس اور آواز ہر دو قابل دید اور قابلِ داد ہیں۔ نفاذِ اردو کے مقدمہ کی پردرد پیش کش لائقِ تحسین ہے۔ نفاذِ اردو کی المناک صورتِ حال کے حوالے سے جو نکات اٹھائے گئے ہیں وہ فکر انگیز ہیں۔ رب کریم جلیل عالی صاحب کی عمر، علم اور عمل میںں برکت عطا فرمائے جن کی ''ادارۂ اردو" کے پلیٹ فارم پر نکتہ آفرین گفتگو اس ولاگ کا باعث بنی۔ اردو کے نفاذ کی تڑپ نے بابائے اردو، بابائے قوم، مختار زمن اور پروفیسر انور بیگ اعوان کی ارواح کو سرشار کر دیا ہو گا۔
کچھ فروغِ اردو کے قومی اداروں کے بارے میں
جلیل عالی صاحب نے اکادمی ادبیات میں منعقدہ ادارہ اردو کے سیمینار میں کہا:
"مقتدرہ قومی زبان کے قیام کا پہلا مقصد یہ تھا کہ اردو پاکستان میں رائج نہ ہو۔میرے سامنے سب سے زیادہ کام ڈاکٹر وحید قریشی نے کیا ہے انھیں ادارے سے رسوا کر کے نکالا گیا وہ آنسو بہاتے ہوئے ادارے سے نکلے انھیں سیمینار میں ان کے آفیسر اجلال حیدر زیدی نے کہا کہ زیادہ تیزیاں نہ دکھائیں اور پھر بعد میں کہا گیا یہ آدمی بیمار ہے ٹھیک سے کام نہیں کر رہا۔ان کے بعد جمیل جالبی صاحب جب اس ادارے کے سربراہ بنے تو انھوں نے آتے ہی کہا میرا کام چار دیواری کے اندر ہے اردو نافذ کرنا یا نہ کرنا حکومت کا کام ہے"۔
جزاک اللہ
* اُترپردیش
ماشااللہ ! نیا سفر مبارک ہو ! عکس اور آواز ہر دو قابل دید اور قابلِ داد ہیں۔ نفاذِ اردو کے مقدمہ کی پردرد پیش کش لائقِ تحسین ہے۔ نفاذِ اردو کی المناک صورتِ حال کے حوالے سے جو نکات اٹھائے گئے ہیں وہ فکر انگیز ہیں۔ رب کریم جلیل عالی صاحب کی عمر، علم اور عمل میںں برکت عطا فرمائے جن کی ''ادارۂ اردو" کے پلیٹ فارم پر نکتہ آفرین گفتگو اس ولاگ کا باعث بنی۔ اردو کے نفاذ کی تڑپ نے بابائے اردو، بابائے قوم، مختار زمن اور پروفیسر انور بیگ اعوان کی ارواح کو سرشار کر دیا ہو گا۔
@@goharnama
حوصلہ افزائی کا شکریہ سر
جہاں تک سوالات کے جوابات کا حکم ہے تو عرض ہے کہ آپ نے درست نشان دہی کی کہ معاملہ برہمنیت اور شودریت کا ہے۔