Ali bhai ap iss ummat k liye kitne keemti ho ye aap bhi nahi jante.., apse deen sikhna hamari khushkismati hai.. ab dil se awaz aati hai proud to b a muslim. apne sare ullema soo ko benakab kardiya Allah apko aur hidayat de .. aur hum sabko bhi.. love u bhai
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
حجۃ اللہ البالغہ پو ری پڑھے گا تب تجھے اندازہ ہوگا کہ شاہ صاحب کون ہیں باولے شاہ صاحب خود حنفی تھے انکا سارا علمی خاندان حنفی تھا اور اپ اس مرزا کے مقلد ہیں جس کو عربی تک پڑھنی نہیں اتی
Baat toh confidence se bolta hai.Lekin jab mufti Rashid jab aapka jawab daleelo se detey hai toh Mirza Ali Engineer ka ilm bohoth bohoth phika padjata hai.
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
Jab Insan Haq baat kar raha ho to confidence khud bakhud aa jata he or ALLAH Pak ke ilawa kisi ka dar khauf nahi rehta. ALLAH Pak ajre Azeem attaa farmay Aameen
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
All your old videos are needed to be re-shooted since now you turn out to be soft in your tone whereas your old ones are not that much appealling. Love u ♥️
میری یہ خواہش ہے کہ علمی کام کرنے والے کم از کم دو رکعت نماز ہی دن میں" أن تعبد الله كأنك تراه"مصداق بن کر پڑھ لیں اور درود شریف کی اتنی کثرت ہو ہی کہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم پاس میں محسوس ہو،تو پھر انشاء اللہ ان کے گمان سے بھی زیادہ انکے علم سے لوگوں کو فائدہ ہو گا
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
Jazakallah Ali bhai App Kay bayan sun ker iman taza hojata hai or firqa wariat ki lanat say nafrat hoti hai Allah app ko is kar e khair ka ajar ata farmay.
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی فرماتے ہیں: ”امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب کی بنیاد حضرت عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ کے فتاویٰ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فیصلوں اور ان کے فتوؤں اور قاضی شریح اور دیگر قضاۃِ کوفہ کے فیصلوں پر ہے۔“ (الانصاف فی بیان سبب الاختلاف، ص۳۲)
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
Aslamoalikum Ali Bhi Plz Ap Na Website Pa Es Video Ma Jo Wo Picture Dakhai Ha خانہ کعبہ کی Imam Ka Musalaaa Wali Website Wala Research Paper Ma Toh Ni Ha😭
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے حجت البالغہ لکھی ۔۔شاہ ولی اللہ کا اصل نام قطب الدین احمد تھا ۔۔شاہ ولی نے قرآن مجید کا ترجمہ فارسی زبان میں کیا ۔۔۔شاہ ولی اللہ اورنگزیب عالمگیر کے دور میں پیدا ہوئے تھے ۔۔۔شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے 5 آیات کو منسوخ قرار دیا ۔۔۔شاہ ولی اللہ کی کتاب حجت البالغہ علوم فقہہ کی کتاب ہے۔۔۔۔شاہ ولی اللہ نے اصول تفسیر پر کتاب الفوز الکبیر لکھی۔۔۔۔۔کیا یہ معلومات درست ہیں
Apko sun kr mujhe lgta n koi buzurg or scholars deendar ni na bade sahabi Bus ap hi deen or haq hai, Apne buzurgo or sahaba ki tauheen k raste jo khole wo age or badengey. Ab intezar hai ap ambiya k tauheen k raste bhi kholenge kyuki Mirza alfaz hi aisa kr sakte
Salam.. Ali bhai Haram Sharif mei 4 mussalu'n wali bat ap ny ak video m bataya tha k 400 sal tk aisa hua 1517 to 1917 but is video m ap bta rhy hn k aisa 300 sal tk hua ending year 1925 keh rhy hn ap... Kindly ye confrm btain.. Taaky jo koi sun rha ho usy doubt na ho.. Thankyou...
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
Masha Allah jazak Allahu khair Allah aapko bahut bahut lambi zindagi mai india se hu aur aapki baat mujhe bahut hi achi lagti q ki app ke paas dalail hain masha Allah
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔ وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں - " جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں ) وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ - یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕 " فلسفہ وحدت الوجود " ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حو
چار مصلے ترکوں نے نہیں ڈالا تھا فتنہ تاتار کے وقت دو ہی مسلم سلطنت محفوظ تھی (ہندوستان اور مصر کی) اتفاق کے دونوں کے حکمران پکے حنفی تھے انکی دریا دلی کی بات تھی کہ چاروں مسلک کے چار مصلے خانہ کعبہ میں قائم کی اور ہر عدالت میں چاروں مسلک کے قاضیوں کو بھی مقرر کیا ورنہ سات سو سال سے زیادہ عرصے تک حنفیوں کے پیچھے نماز پڑھنا پڑتا اور قاضیوں کے فیصلے کو ماننا پڑتا
@@mohdghalib6371 brother I lived in Arab and u know Arab culture closely, you are right Turk Khalifa were Hanfi but Arab were not Hanfi and still not because Duba and Abu Dhabi and Kuwait are Malki, Palestinian, Syrians Sunni Muslim, Egyptians are Shafi, Sudani are Malki aur Saudi are Salafi and Hanbli but they don't fight on the base of Hanfi, Malki or Shafi they see only you are Sunni or Shia
Assalamualikum bhai jan muhammad saleh alihi wasallum ke chcha oun ke naam or un ki ulad ke bare me bata aen please please or phuphi yon ke naam bhi or un ki uladon ke nam bhi bata aen please or kia rasool akrum ke mama or masiyan bhi thi kia un knaam or un ki ulad ke bare me bata aen please bari meher bani hogi
کیا تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کو مانتا ہے تو کیا انکی شریعت کو بھیبمانتا ہے تو شریعت صرف ایک نبی کی فولو ہوتی ہے حالانکہ تمام انبیاء حق ہیں اسی طرح تمام اءمہ بر حق ہیں اگرچہ ہم تقلید صرف ایک ہی کی کرتے ہیں
Mai sabse kahta hu challenge hai mera jitna bhi ye Shah Waliullah k ruju ka dhindhora peeta gaya hai ye 1950 se pahle k nuskhe me dikhade koi mujhe. Jab Sunniyo ki taraf se ye kaha jaata tha ki Shah sahab ne Naade Ali likha hai to koi jawaab nhi hota tha to bas ruju ka dhindhora peeta gaya.
Bhai app un ki date wrong quote Kar rahey han.... Quṭb ad-Dīn Aḥmad Walī Allāh ibn ʿAbd ar-Raḥīm al-ʿUmarī ad-Dihlawī, commonly known as Shah Waliullah Dehlawi, was an Islamic scholar, muhaddith reformer, historiographer, bibliographer, theologian, and philosopher. Wikipedia Died: August 20, 1762, Delhi, India Full name: Syed Quṭb ad-Dīn Aḥmad Walī Allāh ibn ‘Abd ar-Raḥīm al-‘Umarī ad-Dihlawī
Agr shah swahib Hanafi bhi thay tu uski apni Aqidah oh Hamare Leye Hujjat tu Nahi hai Hamare Leye tu sab kuhch Mohammad Rasool ullah SW hai imame Azam bhi Dono jehanoon ka sardar bhi walid si Bahr kar Sab kuch hai Apne Umatiyoon kelye Hamara sab kuch Mohammad SW par Qurban
Asalamalieykum mere bachey Engineer Mirza jee toah jee hazar saal...laundey chhaa gaya tu MashAllah, mai mayouse🍷🍻🍺🍾 hogaya thaa muslim umma sey mayousee taaree hogayee thee mujjh par,Lekin lekin lekin jis din terey videos dekhna shuru kiya mainey meyra Eeman jaag gaya MashAllah🕋 Allah hu Akber🕋🕌 ( teyra chaahney wala from Hyderabad Deccan)
mera aik sawall khana kaba kay bahir likha huwa king abdulla gate king fahad gate is tarh badsaha kay nam likhe huwe yah kaun jab jannat ul baqi main yah saudia molvi bidat bidat bolte hain ain badshah kya humare sahaba aur ahle bait ky jote ky bhi barabar nahin hai
NABI pak s.a.w.w or ahly baiet a.s py lakhon or karooron rahmaten nazil hoon....💚🌟🌹❣
Ali bhai ap iss ummat k liye kitne keemti ho ye aap bhi nahi jante..,
apse deen sikhna hamari khushkismati hai..
ab dil se awaz aati hai proud to b a muslim.
apne sare ullema soo ko benakab kardiya
Allah apko aur hidayat de .. aur hum sabko bhi..
love u bhai
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
واہ واہ کیا بات ہے۔ حجۃاللہ البالغہ کا زبردست ریفرنس
حجۃ اللہ البالغہ پو ری پڑھے گا تب تجھے اندازہ ہوگا کہ شاہ صاحب کون ہیں باولے شاہ صاحب خود حنفی تھے انکا سارا علمی خاندان حنفی تھا اور اپ اس مرزا کے مقلد ہیں جس کو عربی تک پڑھنی نہیں اتی
Baat toh confidence se bolta hai.Lekin jab mufti Rashid jab aapka jawab daleelo se detey hai toh Mirza Ali Engineer ka ilm bohoth bohoth phika padjata hai.
Need confidence like him in life . 😇
🤣🤣🤣🤣🤣🤣🤣
Pehle ye bata tu bhes ka gost khta hai kuran or hadis se sabit kar
U need to have ilm like him it is due his authentic ilm he has....
@@nawaz012 is praising and supporting sedistic person "shah bali ullah" is ilm?
@@xposetarekjameel9023 hadees nahin quran main say sabit hai...
جزاک اللہ ۔
اللہ کریم آپ کو اس کاوش کے بدلے احسن جزا عطا فرمائٰیں ۔
تحقیق کرتے رہیں ۔ غلو سے بچیں۔ تکبر سے بچیں۔
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
واقعہ اگر اب بھی حق بات کا انکار کرنا ہے تو پھر اللہ کی نشانی یعنی قیامت ہی انکو حق بات سمجھائے گی۔
Allah pak ali bhai ko salamt or ajary azeem day...amieen.....🤲🌹❣
MashaAllah Alhamdulillah Kaseerah JazakAllah🙏
MashaAllah
Ali Bhai Aap Doodh Ka Doodh Pani Pani Ka Pani Clear Kardiya Hai.
Allah Aapku Sahet & Hifazat Farmaye dushmano k shar se Ameen
Shaik Sharjeel07 ameen
Shaik Sharjeel07 assalamualaikum WA rehamatulla hi WA barakathuhu bhai zajakallahu khair aameen summa aameen
Allah hum sabko nek hidayat de
Thankyou Ali Bhai. You are a big help in understanding things which have been bothering me for a long time. Please keep doing this good work.
Bhai alhamdulillah aapna dawat-e-haq sb tk pahuch rha h.
Masha allah. Allah aapko kamyaabi de aur hm sbko hidayat de🙏❤😍
Love you teacher from nepal 🇳🇵
Masha ALLAH jazaKALLAHU khair Mufti sahab
Wese ali bhai shah walullah dahelvi ki tareef dr. Israr (r.a) ne bhi bahot ki thi
Jab Insan Haq baat kar raha ho to confidence khud bakhud aa jata he or ALLAH Pak ke ilawa kisi ka dar khauf nahi rehta. ALLAH Pak ajre Azeem attaa farmay Aameen
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
@@mehranpervaiz2962Tum bahut bade C ho..... Usne Over confidence nahi sirf Confidence bola hai
All your old videos are needed to be re-shooted since now you turn out to be soft in your tone whereas your old ones are not that much appealling.
Love u ♥️
Agreed
We need knowledge not tones
Mujhey to Ali Bhai ka best period ye lagta hay ,Jo ye abhi bol rahey hain
میری یہ خواہش ہے کہ علمی کام کرنے والے کم از کم دو رکعت نماز ہی دن میں" أن تعبد الله كأنك تراه"مصداق بن کر پڑھ لیں اور درود شریف کی اتنی کثرت ہو ہی کہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم پاس میں محسوس ہو،تو پھر انشاء اللہ ان کے گمان سے بھی زیادہ انکے علم سے لوگوں کو فائدہ ہو گا
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
MASHALLAH ALI BHAI NICE ALLAH AAPKO JAZAYE KHAIR ATA KARE BHOOT ACHA KAAM KAR RAHE HO AAP
Chutye jese kaam karrha he
Jazakallah Ali bhai
App Kay bayan sun ker iman taza hojata hai or firqa wariat ki lanat say nafrat hoti hai Allah app ko is kar e khair ka ajar ata farmay.
Aameen
Imaan kya taaza hoga albatta kharab zaroor hoga
JazzakAllah khaira Mashallah Mohammad Ali Bhai
میں حنفی دیوبندی ھوں مگر آپ کی تحقیق اور علمی گفتگو َسے متاثر ہوا ہوں انجینئر صاحب
Quran aur Sahih Hadees follow karo g insha Allah bohot Sakoon milai ga g.
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
Allah taaala Ali bhai ki Umar me barkat Ata farmae aameen
Aameeen
جزاك اللهُ اللہ آپکو صحت اور عافیت دے آمین
حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی فرماتے ہیں: ”امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب کی بنیاد حضرت عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ کے فتاویٰ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فیصلوں اور ان کے فتوؤں اور قاضی شریح اور دیگر قضاۃِ کوفہ کے فیصلوں پر ہے۔“ (الانصاف فی بیان سبب الاختلاف، ص۳۲)
Firka waryat sy Allah iss umat ki Jan churwaye
مَاشَآءَاللّٰهُ لَاقُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ۔ اللّٰہ پاک ہمارے اس بھائی کو ہدایت نصیب فرمائیں، آمین۔
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
Masha Allah Zabardast Ali Bhai
Zabardast bhaijan ❤️❤️❤️
Ali bhai great...
Jazakumullah khairan kathera
ماشاء اللہ
علی بھائی بہت عمدہ بیان ہے
Ma sha Allah ali bahi....👍🌹❣
Rab nai mana buzargo ko rab or rab k habib k dost hote he is lie hm Jan de jaty he Allah rasool k lie Jan b qurbaan
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
Baat to sahi ha bhai.jazak allah
NABI pak s.a.w.w ky jasa hai koi nahi..💚💜💙
Babay molve or mufti ty shey koi nahi..🧙♂️🤡🦍
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
ماشاءالله جزآك لله خيرا
شکریہ بھائ اتنی اچھی کومیڈی کے لیے.
Bewkof log hn ao
Ap
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
Aslamoalikum Ali Bhi Plz Ap Na Website Pa Es Video Ma Jo Wo Picture Dakhai Ha خانہ کعبہ کی Imam Ka Musalaaa Wali Website Wala Research Paper Ma Toh Ni Ha😭
Mere bhai Allah k elawa kisi ki ibadat nahi ki ja sakti baki sub Jo hy adap k sath hy
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
Imam Al Shafii is the closest to the truth. ALHAMDU LILLAH
Not entirely :)
@@usmanmughal5916 brother must've been better than most of us. Isn't it?
@@emaduddin1877 Ofc, we are no where near them. But Imam Bukhari's teaching are more close to Islam than Al Shafi.
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
Masaallah I love Ali Bhai
اس لئے کہ چاروں اماموں نے صحاح ستہ لکھے جانے سے پہلے ہی مسائل استنباط کر چکے تھے...
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے حجت البالغہ لکھی ۔۔شاہ ولی اللہ کا اصل نام قطب الدین احمد تھا ۔۔شاہ ولی نے قرآن مجید کا ترجمہ فارسی زبان میں کیا ۔۔۔شاہ ولی اللہ اورنگزیب عالمگیر کے دور میں پیدا ہوئے تھے ۔۔۔شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے 5 آیات کو منسوخ قرار دیا ۔۔۔شاہ ولی اللہ کی کتاب حجت البالغہ علوم فقہہ کی کتاب ہے۔۔۔۔شاہ ولی اللہ نے اصول تفسیر پر کتاب الفوز الکبیر لکھی۔۔۔۔۔کیا یہ معلومات درست ہیں
Konsi 5 aayat mansookh ki thi bhai
@@asharkhan5993 یہ مجھے معلوم نہیں ۔۔میں نے بھی معلومات کے لئے کمنٹ ڈالا ہے۔۔شاید یہ بھی یہ اک کہانی ہے
حجت اللّٰہ البالغہ۔۔۔۔۔۔علم اسرارِ دین کی کتاب ہے ۔یعنی:دین کو عقل و شرع اور دلائل سے ثابت کیا ہے۔باقی باتیں آپ کی تقریباً درست ہیں:
I love hazrat shah wali ullah
MASHA ALLAH TAHALA, Very good speech
Blind taqleed is not good
درست فرمایہ ہے أپ نے اگر شاہ صاحب کی تعلیم پر امت مسلم عمل کرے تو وہ کامیاب ہو سکتی ہے۔
Research papers ki link description me add kariye to maherbani hongi.
آپ کی تنقید کی تلوار سے تو علامہ اقبال جیسی شخصیت بھی نہیں بچ سکی
اقبال جیسی شخصیت صدیوں بعد پیدا ہوتی ھے
MashaAllah Ali Bhai !!!!
Allah apko ko jaza dy
صحیح حدیث کے مقابلہ میں محض اپنے امام کے قول کو ترجیح دینے والی بات احناف کے خلاف پروپیگنڈہ کے سوا کچھ نہیں
Masha Allah.
Apko sun kr mujhe lgta n koi buzurg or scholars deendar ni na bade sahabi
Bus ap hi deen or haq hai,
Apne buzurgo or sahaba ki tauheen k raste jo khole wo age or badengey.
Ab intezar hai ap ambiya k tauheen k raste bhi kholenge kyuki Mirza alfaz hi aisa kr sakte
Allah aap ko or mujh ko, hum sb ko hidaayat de!
بالکل محترم ایسا ہی لگتا ہے ۔۔۔۔۔
عالم ہے فقط مومن جانباز کی میراث .
مومن نہیں جو صاحب لولاکﷺ نہیں
علامہ اقبال رحمتہ اللہ
Salam..
Ali bhai Haram Sharif mei 4 mussalu'n wali bat ap ny ak video m bataya tha k 400 sal tk aisa hua 1517 to 1917 but is video m ap bta rhy hn k aisa 300 sal tk hua ending year 1925 keh rhy hn ap...
Kindly ye confrm btain..
Taaky jo koi sun rha ho usy doubt na ho..
Thankyou...
Allah 1 hy uska koi shareq nahi
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
جزاک اللہ خیرا
JAZAK ALLAHU KHAYRAN
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
Masha Allah Ali bhai
Masha Allah jazak Allahu khair Allah aapko bahut bahut lambi zindagi mai india se hu aur aapki baat mujhe bahut hi achi lagti q ki app ke paas dalail hain masha Allah
شاہ ولی اللہ نے صوفیت سے توبہ نہیں کی تھی بلکہ وہ نقشبندیہ سلسلہ نقشبندیہ کے صوفی تھی۔
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
Mai hu Muslim ilmi kitabi
Zabrdast Ali bhai great
MashahALLAH
Excellent speech Ali bhai
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کےلئے ( فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے۔ لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی کوئی حدیث ہے۔ یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم، جین ازم- پارسی ازم - سِکھ ازم - ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کی عمارت ( وحدت الوجود ) کے فلسفہ پر کھڑی ہے صوفی مذہب کے اس فلسفہ کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
وحدت الوجود کے فلسفہ کو ہندی مراٹھی میں अद्वैत वेदान्त का सिद्धांत کہتے ہیں۔ اور انگریزی میں Non dualism theory کہتے ہیں۔ دھیان رہے کہ وحدت الوجود کا فلسفہ دنیا کے سارے مزہب میں پایا جاتا ہے۔
وحدت الوجود صوفی مذہب کا کلمہ ہے۔ اس کلمہ کے مطابق صوفی مذہب میں عاشق ( بندہ) اور معشوق ( اللہ) میں فرق کرنا شرک ہے۔ اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے۔ لہزا اس کلمہ کے مطابق صوفی مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے یعنی وصال کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کے یومِ وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
کشف المحجوب یہ صوفی مذہب کی بایٔبل مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وحدت الوجود کا فلسفہ بڑی تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری لکھتے ہیں -
" جیسے زید کا ہاتھ زید نہیں لیکن زید سے جدا نہیں ٹھیک ویسے ہی ( بت خدا نہیں مگر خدا سے جدا نہیں )
وحدت الوجود نظریہ کی مخالفت میں آسمان سے آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ مثال کی طور پر قرآن سورہٴ الزخرف آیت نمبر 15 - ترجمہ -
یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور مانتے ہوےء بھی ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جُز بنا ڈالا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا احسان فراموش ہے۔
صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔
حوالہ کتاب -تصوف کی مشہور کتاب📕
" فلسفہ وحدت الوجود "
ہمارے مفتی مولوی( وحدت الوجود ) کو صحیح العقیدہ مزہب مانتے ہیں اور ( واحدہٗ لا شريك) والے فلسفہ کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حو
چار مصلے ترکوں نے نہیں ڈالا تھا
فتنہ تاتار کے وقت دو ہی مسلم سلطنت محفوظ تھی (ہندوستان اور مصر کی) اتفاق کے دونوں کے حکمران پکے حنفی تھے انکی دریا دلی کی بات تھی کہ چاروں مسلک کے چار مصلے خانہ کعبہ میں قائم کی اور ہر عدالت میں چاروں مسلک کے قاضیوں کو بھی مقرر کیا ورنہ سات سو سال سے زیادہ عرصے تک حنفیوں کے پیچھے نماز پڑھنا پڑتا اور قاضیوں کے فیصلے کو ماننا پڑتا
Mohd Ghalib Aaj tak Makkah aur Madinah main hanfiat Ka raaj nahi raha
@@muhammadyasinsaleem7616 او محقق مدقق مؤرخ تو ہی بتا دے کہ فتنہ تاتار کے قبل سے لیکر الغاء سلطنت عثمانیہ تک کس کی حکومت تھی حرمین میں
@@muhammadyasinsaleem7616 جھوٹ لکھنے میں ذرا بھی شرم نہیں آئی
@@mohdghalib6371 brother I lived in Arab and u know Arab culture closely, you are right Turk Khalifa were Hanfi but Arab were not Hanfi and still not because Duba and Abu Dhabi and Kuwait are Malki, Palestinian, Syrians Sunni Muslim, Egyptians are Shafi, Sudani are Malki aur Saudi are Salafi and Hanbli but they don't fight on the base of Hanfi, Malki or Shafi they see only you are Sunni or Shia
@@mohdghalib6371 Alhumdulillah aap ne muj ko Morakh maan liya
Asalamo alekum kia koee numbr lucky o unlucky wala bhi hota he?
Assalamualikum bhai jan muhammad saleh alihi wasallum ke chcha oun ke naam or un ki ulad ke bare me bata aen please please or phuphi yon ke naam bhi or un ki uladon ke nam bhi bata aen please or kia rasool akrum ke mama or masiyan bhi thi kia un knaam or un ki ulad ke bare me bata aen please bari meher bani hogi
08 December 2022...💚
127, 897 views.....💜
2.11M subscribers.....💙
کیا تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کو مانتا ہے تو کیا انکی شریعت کو بھیبمانتا ہے تو شریعت صرف ایک نبی کی فولو ہوتی ہے حالانکہ تمام انبیاء حق ہیں اسی طرح تمام اءمہ بر حق ہیں اگرچہ ہم تقلید صرف ایک ہی کی کرتے ہیں
صحیح حدیث کے مقابلہ میں اپنے امام کی بات کو ترجیح دینا غلط ہے معتدل مقلدین کا یہی مسلک ہے مزید دیکھیں اشرف الجواب تالیف حضرت تھانوی رحمہ اللہ
Wohi thanvi jis ne apnay name ka qalma parhwaya tha
@@asharmirza vo sab tere jese chutyo ne samja he
@@sunshine0313 jo gaali tu ne baki hai..woh tujhay aur teray maa baap pe wapis
Salaam to All brothers.......
Beshak.
Good
Mai sabse kahta hu challenge hai mera jitna bhi ye Shah Waliullah k ruju ka dhindhora peeta gaya hai ye 1950 se pahle k nuskhe me dikhade koi mujhe. Jab Sunniyo ki taraf se ye kaha jaata tha ki Shah sahab ne Naade Ali likha hai to koi jawaab nhi hota tha to bas ruju ka dhindhora peeta gaya.
Aaj ka dor ma imam shah wali ullah ki talimat hi hmay jahalat se nikal skti ha ajka mukamal halat ki paishan goi unho akber ka dour ma likh di .
Bhai app un ki date wrong quote Kar rahey han.... Quṭb ad-Dīn Aḥmad Walī Allāh ibn ʿAbd ar-Raḥīm al-ʿUmarī ad-Dihlawī, commonly known as Shah Waliullah Dehlawi, was an Islamic scholar, muhaddith reformer, historiographer, bibliographer, theologian, and philosopher. Wikipedia
Died: August 20, 1762, Delhi, India
Full name: Syed Quṭb ad-Dīn Aḥmad Walī Allāh ibn ‘Abd ar-Raḥīm al-‘Umarī ad-Dihlawī
He is correct on Taqleed Follow only RasoolAllah and Khulafa Rashideen These Taqleedis are false
تحفہ اسنااشریہ شاہ ولی اللہ کی کتاب کس فتنے کے خلاف بے؟
احمدی یہ اہل تشیع ان کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے۔۔۔۔کیؤنکہ باقی فرقوں کا بھی یہی حال ہے۔
God bless you bhai
Agr shah swahib Hanafi bhi thay tu uski apni Aqidah oh Hamare Leye Hujjat tu Nahi hai Hamare Leye tu sab kuhch Mohammad Rasool ullah SW hai imame Azam bhi Dono jehanoon ka sardar bhi walid si Bahr kar Sab kuch hai Apne Umatiyoon kelye Hamara sab kuch Mohammad SW par Qurban
Jnab hazrt per bully shah sahb ka klam sunna kasa ha ?
جناب شاہ ولی اللّٰہ نے تو حجتہ اللّٰہ البالغہ میں دعوہ کیا ہے کہ اس نے نبی پاک کو نماز عصر کے بعد بیداری کی حالت میں کی ہے۔
بہت ہی اعلَی بلکل صحیح فرمایا آپ نے
وہ بات یہ نہیں بتائیں گے کیوں کہ وہ عشق کا مقام ہے اور ان کی رسائی صرف عقل تک ہے .!
Mashallah
Asalamalieykum mere bachey Engineer Mirza jee toah jee hazar saal...laundey chhaa gaya tu MashAllah, mai mayouse🍷🍻🍺🍾 hogaya thaa muslim umma sey mayousee taaree hogayee thee mujjh par,Lekin lekin lekin jis din terey videos dekhna shuru kiya mainey meyra Eeman jaag gaya MashAllah🕋 Allah hu Akber🕋🕌 ( teyra chaahney wala from Hyderabad Deccan)
علی بھائی ابولہب اور باقیوں کو بھی صحابی کہو
Mashaallah kya imam thain imamun Atba
He is scholar.
Masha Allah bi
mera aik sawall khana kaba kay bahir likha huwa king abdulla gate king fahad gate is tarh badsaha kay nam likhe huwe yah kaun jab jannat ul baqi main yah saudia molvi bidat bidat bolte hain ain badshah kya humare sahaba aur ahle bait ky jote ky bhi barabar nahin hai
خدا بخش لائبریری پٹنہ بہار انڈیا میں حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی بخاری کا نسخہ موجود ہے جس میں حضرت نے اپنے حنفی ہونے کی وضاحت کی ہے
Ye bat 100 % pakki he
شاہ ولی اللہ نے آندھی تقلید سے منع کیا تھا اور تصوف میں بھی آندھی تقلید منع ھے۔
Jazak Allah
یہ بتائین انجنیئر صاحب کہ شاہ ولی اللہ رفع یدین کرتے تھے یانھین
Tera channel unsubscribe kerta hn tanqeedi aalim thu sirf nafret baant they ho tmsay laak derhjay behter maulana tariq jameel sahib hai
الله يحفظك اخوي على
Ali bhai Alllah taala..Aap par raham farmave
Bat banegi ya bigregi ...?
Bad me hi pata chalega.
Allah apko hipajot kare ga inshaallha, q ki ap ne hamare akkho ki porda khol di
Bhai Kya mujhe quran ka hindi tarjuma mil sakta hai ....
Ap Islam 360 phone ma download karlein jis ma ap ko ahadees ki kutub aur Quran ka tarjuma roman ma mil jay ga aur shayad hindi ma bhi mil jay