عطا اللہ شاہ وہابی اور اہل حدیث تھے۔ یزید اور معاویہ کو حضرت لکھتے اور پڑھتے تھے۔ یزید اور امام حسین کے معرکۂ کربلا کو دو شہزادوں کی جنگ کہتے تھے۔ عطا اللہ شاہ بخاری کا تعلق اوچ شریف والے بخاریوں سے نہیں تھا بلکہ یہ حضرت عثمان کی اولاد میں سے تھے اور اموی تھے جن کے بزرگ بخارا میں آباد ہوئے اور وہاں سے ہجرت کر کے مغل بادشاہوں کے دور میں ہندوستان کے شہر بھوپال، اندور، کانپور، رامپور، بِہار، روہتک، حصار وغیرہ میں آباد ہوئے۔ یہ خود پٹنہ ریاست بِہار ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے شدید ترین مخالفین اور قائد اعظم کے اول نمبر کے دشمن تھے۔ تقسیمِ ہند کے بعد جائیدادیں ہتھیانے کے چکر میں دیگر پاکستان دشمن ملاؤں کی طرح پاکستان ہجرت کر کے ہجرت کے ثمرات بٹورنے میں ہاتھ دھو کر پاکستان کے پیچھے پڑ گئے۔ ان کا ایمان آج کل کے لاہوری وہابیوں ابنائے احسان الہی ظہیر، ہشام اور ابتسام الہی ظہیر اور ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب جیسا تھا۔ عطا اللہ شاہ کی قبر ملتان کے مشہور باغ لانگے خان کے قریب واقع ایک قبرستان جلال باقری میں واقع ہے جہاں ان کے ساتھ ان کے جانشین اور بیٹے ابو معاویہ، عطاالمحسن، عطا المھیمن، عطا المومن وغیرہ کی قبریں موجود ہیں مگر وہاں کبھی کبھار ہی کوئی رشتے دار یا کوئی عثمانی اموی دکھائی دیتا ہے۔ یہ بنو امیہ کے بہت زبردست حامی اور پیروکار تھے اور خود کو اموی یا یزیدی کہلانے پر فخر محسوس کرتے تھے
بخاری صاحب بہت زبردست تفصیل بیان کی آپ نے، شکریہ جزاک الللہ خیرا جناب
Bbohat awla updayes
Jzak Allah
😊
Very much informative
Full of Knowledge. Thanks Sir
کاش کہ ہم سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمتہ اللہ علیہ کی حیاتی پاتے مگر اب تو شاید آن کےچوتھی پشت کے بچے یا جوان موجود ہیں
عطا اللہ شاہ وہابی اور اہل حدیث تھے۔ یزید اور معاویہ کو حضرت لکھتے اور پڑھتے تھے۔ یزید اور امام حسین کے معرکۂ کربلا کو دو شہزادوں کی جنگ کہتے تھے۔ عطا اللہ شاہ بخاری کا تعلق اوچ شریف والے بخاریوں سے نہیں تھا بلکہ یہ حضرت عثمان کی اولاد میں سے تھے اور اموی تھے جن کے بزرگ بخارا میں آباد ہوئے اور وہاں سے ہجرت کر کے مغل بادشاہوں کے دور میں ہندوستان کے شہر بھوپال، اندور، کانپور، رامپور، بِہار، روہتک، حصار وغیرہ میں آباد ہوئے۔ یہ خود پٹنہ ریاست بِہار ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے شدید ترین مخالفین اور قائد اعظم کے اول نمبر کے دشمن تھے۔ تقسیمِ ہند کے بعد جائیدادیں ہتھیانے کے چکر میں دیگر پاکستان دشمن ملاؤں کی طرح پاکستان ہجرت کر کے ہجرت کے ثمرات بٹورنے میں ہاتھ دھو کر پاکستان کے پیچھے پڑ گئے۔ ان کا ایمان آج کل کے لاہوری وہابیوں ابنائے احسان الہی ظہیر، ہشام اور ابتسام الہی ظہیر اور ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب جیسا تھا۔ عطا اللہ شاہ کی قبر ملتان کے مشہور باغ لانگے خان کے قریب واقع ایک قبرستان جلال باقری میں واقع ہے جہاں ان کے ساتھ ان کے جانشین اور بیٹے ابو معاویہ، عطاالمحسن، عطا المھیمن، عطا المومن وغیرہ کی قبریں موجود ہیں مگر وہاں کبھی کبھار ہی کوئی رشتے دار یا کوئی عثمانی اموی دکھائی دیتا ہے۔ یہ بنو امیہ کے بہت زبردست حامی اور پیروکار تھے اور خود کو اموی یا یزیدی کہلانے پر فخر محسوس کرتے تھے
Grave of syed mahmood must have been in bukhara, if you know. Plz answer
Aek sal to Mola imam jaffar Sadiq a,s ke bhe shagird thy phir ahelbait sath nhen shamil hue
Leken Shia kyun nhen hen