سب سے پہلے اس مولانا کی آپ انداز گفتگو کو دیکھیے اس نے کہا کہ 40 سال پہلے سارے کافر تھے اور اس نے یہ حدیث بیان کی جو کہ مدینہ میں ہجرت کرتے وقت لوگوں نے استقبال کیا تھا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا 12ربیلاول کا دین چالیس سال کے بعد حضور کی زندگی میں کتنی بار آیا حضرت ابوبکر صدیق کے دور میں کتنی بار آیا حضرت عمر کے دور میں کتنی بار آیا حضرت عثمان کے دور میں کتنی بار آیا حضرت علی کے دور میں کتنی بار آیا باقی صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے زمانے میں کتنی بار آیا یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ اس مولوی کا کہنا یہ ہے کے لوگوں آج جو نیکی میرے ہاتھ لگی ہے اس کا کسی کو پتہ ہی نہیں تھا کیا یہ مفتی ثمر عباس قرآن مجید فرقان حمید کو صحابہ کرام سے زیادہ سمجھتا ہے وہ صحابہ جو قرآن کو نازل ہوتے ہوئے دیکھ رہے تھے مفتی ثمر سے یہ سوال ہے جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کی تو وہاں پر جو استقبال ہوا وہ تمام صحابہ کرام نے دیکھا اس کے بعد اگلے سال جب وہی دن آیا تو وہ صحابہ کرام جنہوں نے ہجرت مدینہ کے وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کیا تھا تو انہوں نے اس دن کو کیوں نہیں منایا دوسری بات یہ ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ پاک نے پیدا کیا وہ سب سے بڑا فضیلت کا دن ہے لیکن خوش ہونا اور خوشی منانا یہ دو الگ چیزیں ہیں عیسائی بھی حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت کا دن مناتے ہیں اس کا حکم نہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دیا ان کے صحابہ نے ایسا کیا یہ روایت اور طریقہ حضرت عیسی علیہ السلام کے تین سو برس گزرنے کے بعد شروع ہوا اسی طرح ہمارے مسلمانوں نے بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا سے پردہ فرمانے کے چار سو سال جشن عید میلاد النبی کے نام سے ایک ایجاد جس میں مزید ایجادات ہو رہی ہے اور یہ مسلسل نئے طریقوں سے جاری ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیر کا روزہ رکھا کرتے تھے صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین نے پوچھا کہ اللہ کے رسول آپ کو روزہ کیوں رکھتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس دن میں پیدا ہوا حدیث کا مفہوم تو آپ روڈ پر کسی سے بھی پوچھ لیں موچی ہو بیکاری ہوں ریڈی والا ہوں سب یہی کہیں گے کہ جس دن روزہ ہوتا ہے اس دن عید نہیں ہوتی اب تو مزید ایجادات کے ساتھ عید میلاد النبی کی نماز بھی آ چکی ہے ابھی تو کچھ لوگ پڑھتے ہیں آئندہ امید ہے کہ پانچ سال کے بعد تمام لوگ اس کو پڑھنا شروع کر دیں گے اس کے لئے بھی عقلی دلائل پیش کریں گے مسلمانوں کی دو عیدیں ہوتی ہیں وہ صبح کے ٹائم نماز پڑھ کر لوگوں سے مبارکباد کرتے ہیں یہ کیسی عید ہے جو کہ رات کے ٹائم ہوتی ہے جس میں ڈھول ناچ گانا ہوتا ہے مسلمانوں نے 10 محرم کا روزہ رکھا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب صحابہ نے بتایا کہ اس دن یہود و نصاریٰ بھی روزہ رکھتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ آئندہ سال ہم نو یا دس محرم یا 10 یا 11 محرم کا روزہ رکھیں گے اس کا مقصد یہ تھا کہ یہود و نصاری کے ساتھ مشابہت نہ ہو جب اسلامی کلینڈر بنایا جا رہا تھا تو صحابہ کرام آپس میں میٹنگ کر رہے تھے تو کسی صحابی نے کہا کہ جس دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی اس دن سے شروع کرتے ہیں تو ایک صحابی نے کہا کے ایسا نہیں کرتے کیونکہ یہ عیسائی لوگ بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ولادت سے انہوں نے کلینڈر کو بنانا شروع کیا یعنی ہماری عیسائیوں کے ساتھ مشابہت ہو جائے گی اسلام میں ہر اس چیز کو ترجیح دی گئی ہے جس میں عیسائیوں کے ساتھ مشابہت نہ ہو مجھے بریلوی علماء سے اختلاف کس بات پر ہے کہ یہ نماز روزہ زکوۃ پر زور نہیں دیتے آجکل تقریبا 90 فیصد عوام شرک میں مبتلا ہو چکی ہے اور یہ مزید زور دیتے ہیں کہ درباروں پر پر جانا اچھی بات ہے جس کی وجہ سے لوگ مسجد کی طرف تو نہیں چاہتے لیکن درباروں پر جاتے ہیں اور آپ سے بحث بھی کرتے ہیں اب تو ہمارے لوگوں کا یہ عقیدہ بن چکا ہے کہ جب تک آپ دربار پر جا کر یا کسی ولی اللہ کا واسطہ دے کر اللہ سے نہیں مانگیں گے تب تک آپ کی دعا قبول نہیں ہوگی ہندو لوگ بھی اللہ تعالی سے مانگتے ہیں لیکن ان کے پنڈتوں نے انہیں یہ بات بتائی ہے کہ ڈائریکٹ اللہ تعالی دعا قبول نہیں کرتا جب تک تم اس بت کا وسیلہ نہیں دو گے اللہ پاک ان تمام مسلمانوں پر رحم فرمائے اور ہمیں صحیح معنوں میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت النبی پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
MASHAALLAH
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
سب سے پہلے اس مولانا کی آپ انداز گفتگو کو دیکھیے
اس نے کہا کہ 40 سال پہلے سارے کافر تھے اور اس نے یہ حدیث بیان کی جو کہ مدینہ میں ہجرت کرتے وقت لوگوں نے استقبال کیا تھا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا
12ربیلاول کا دین چالیس سال کے بعد حضور کی زندگی میں کتنی بار آیا
حضرت ابوبکر صدیق کے دور میں کتنی بار آیا
حضرت عمر کے دور میں کتنی بار آیا
حضرت عثمان کے دور میں کتنی بار آیا
حضرت علی کے دور میں کتنی بار آیا
باقی صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے زمانے میں کتنی بار آیا
یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ اس مولوی کا کہنا یہ ہے کے لوگوں آج جو نیکی میرے ہاتھ لگی ہے اس کا کسی کو پتہ ہی نہیں تھا
کیا یہ مفتی ثمر عباس قرآن مجید فرقان حمید کو صحابہ کرام سے زیادہ سمجھتا ہے وہ صحابہ جو قرآن کو نازل ہوتے ہوئے دیکھ رہے تھے
مفتی ثمر سے یہ سوال ہے جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کی تو وہاں پر جو استقبال ہوا وہ تمام صحابہ کرام نے دیکھا
اس کے بعد اگلے سال جب وہی دن آیا تو وہ صحابہ کرام جنہوں نے ہجرت مدینہ کے وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کیا تھا تو انہوں نے اس دن کو کیوں نہیں منایا
دوسری بات یہ ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ پاک نے پیدا کیا وہ سب سے بڑا فضیلت کا دن ہے لیکن خوش ہونا اور خوشی منانا یہ دو الگ چیزیں ہیں
عیسائی بھی حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت کا دن مناتے ہیں اس کا حکم نہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دیا ان کے صحابہ نے ایسا کیا یہ روایت اور طریقہ حضرت عیسی علیہ السلام کے تین سو برس گزرنے کے بعد شروع ہوا
اسی طرح ہمارے مسلمانوں نے بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا سے پردہ فرمانے کے چار سو سال جشن عید میلاد النبی کے نام سے ایک ایجاد جس میں مزید ایجادات ہو رہی ہے اور یہ مسلسل نئے طریقوں سے جاری ہے
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیر کا روزہ رکھا کرتے تھے صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین نے پوچھا کہ اللہ کے رسول آپ کو روزہ کیوں رکھتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس دن میں پیدا ہوا حدیث کا مفہوم
تو آپ روڈ پر کسی سے بھی پوچھ لیں موچی ہو بیکاری ہوں ریڈی والا ہوں سب یہی کہیں گے کہ جس دن روزہ ہوتا ہے اس دن عید نہیں ہوتی
اب تو مزید ایجادات کے ساتھ عید میلاد النبی کی نماز بھی آ چکی ہے ابھی تو کچھ لوگ پڑھتے ہیں آئندہ امید ہے کہ پانچ سال کے بعد تمام لوگ اس کو پڑھنا شروع کر دیں گے اس کے لئے بھی عقلی دلائل پیش کریں گے
مسلمانوں کی دو عیدیں ہوتی ہیں وہ صبح کے ٹائم نماز پڑھ کر لوگوں سے مبارکباد کرتے ہیں
یہ کیسی عید ہے جو کہ رات کے ٹائم ہوتی ہے جس میں ڈھول ناچ گانا ہوتا ہے
مسلمانوں نے 10 محرم کا روزہ رکھا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب صحابہ نے بتایا کہ اس دن یہود و نصاریٰ بھی روزہ رکھتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ آئندہ سال ہم نو یا دس محرم یا 10 یا 11 محرم کا روزہ رکھیں گے
اس کا مقصد یہ تھا کہ یہود و نصاری کے ساتھ مشابہت نہ ہو
جب اسلامی کلینڈر بنایا جا رہا تھا تو صحابہ کرام آپس میں میٹنگ کر رہے تھے تو کسی صحابی نے کہا کہ جس دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی اس دن سے شروع کرتے ہیں تو ایک صحابی نے کہا کے ایسا نہیں کرتے کیونکہ یہ عیسائی لوگ بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ولادت سے انہوں نے کلینڈر کو بنانا شروع کیا
یعنی ہماری عیسائیوں کے ساتھ مشابہت ہو جائے گی
اسلام میں ہر اس چیز کو ترجیح دی گئی ہے جس میں عیسائیوں کے ساتھ مشابہت نہ ہو
مجھے بریلوی علماء سے اختلاف کس بات پر ہے کہ یہ نماز روزہ زکوۃ پر زور نہیں دیتے آجکل تقریبا 90 فیصد عوام شرک میں مبتلا ہو چکی ہے اور یہ مزید زور دیتے ہیں کہ درباروں پر پر جانا اچھی بات ہے
جس کی وجہ سے لوگ مسجد کی طرف تو نہیں چاہتے لیکن درباروں پر جاتے ہیں اور آپ سے بحث بھی کرتے ہیں
اب تو ہمارے لوگوں کا یہ عقیدہ بن چکا ہے کہ جب تک آپ دربار پر جا کر یا کسی ولی اللہ کا واسطہ دے کر اللہ سے نہیں مانگیں گے تب تک آپ کی دعا قبول نہیں ہوگی
ہندو لوگ بھی اللہ تعالی سے مانگتے ہیں لیکن ان کے پنڈتوں نے انہیں یہ بات بتائی ہے کہ ڈائریکٹ اللہ تعالی دعا قبول نہیں کرتا جب تک تم اس بت کا وسیلہ نہیں دو گے
اللہ پاک ان تمام مسلمانوں پر رحم فرمائے اور ہمیں صحیح معنوں میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت النبی پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
MASHAALLAH