*AL STA TA AYAM* *اقر باسم۔ ربک الذی خلق* *خلق الانسان من علق* *اقر و ربک الاکرم الذی علم بالقلم* *علم الانسان ما لم یعلم* *کلا ان الانسان لیطغی* *ان راہ استغنی* *ان الی ربک الرجع*
غالباً مولانا تھانوی صاحب کو اپنی کم مائیگی اور کم علمی کا اندازہ ھو چکا تھا کہ انکے سامنے علامہ رشید ترابی جیسا مقرر و منفرد عالم قران اور ایسا حاضر جواب یکتا روزگار فرد بیٹھا ھے کہ کس کے سامنے گھگی بند گئی اور موضوع ھی گڈ مڈ ھو گیا اور آئیں بائیں شائیں کر کے عالمگیر جیسے شعیہ دشمن کی تعریف ایک ایسی محفل و مجمع میں کر گئے جس کا منتظم بھی شعیہ اور سامعین بھی۔ مگر تھانوی صاحب کے انتہای سطحی علم کا پول کھل گیا کہ ایک طرف وہ علم جسکا منبع بخاری و مسلم جیسی کتب جسکی آحادیث بے شمار من گھڑت اور دوسری طرف حامل منبر سلونی کا ماننے والا اور علم لدنی کے علم سے فیض حاصل کرنے والا ۔ چہ نسبت خاک را بہ عالم پاک
Subhanallah
Tamam matmi molayo ko jashan Ahmad mubarik ho
تھانوی صاحب کی گفتگو کا کوئی سر پیر نہیں
*AL STA TA AYAM*
*اقر باسم۔ ربک الذی خلق*
*خلق الانسان من علق*
*اقر و ربک الاکرم الذی علم بالقلم*
*علم الانسان ما لم یعلم*
*کلا ان الانسان لیطغی*
*ان راہ استغنی*
*ان الی ربک الرجع*
غالباً مولانا تھانوی صاحب کو اپنی کم مائیگی اور کم علمی کا اندازہ ھو چکا تھا کہ انکے سامنے علامہ رشید ترابی جیسا مقرر و منفرد عالم قران اور ایسا حاضر جواب یکتا روزگار فرد بیٹھا ھے کہ کس کے سامنے گھگی بند گئی اور موضوع ھی گڈ مڈ ھو گیا اور آئیں بائیں شائیں کر کے عالمگیر جیسے شعیہ دشمن کی تعریف ایک ایسی محفل و مجمع میں کر گئے جس کا منتظم بھی شعیہ اور سامعین بھی۔
مگر تھانوی صاحب کے انتہای سطحی علم کا پول کھل گیا کہ ایک طرف وہ علم جسکا منبع بخاری و مسلم جیسی کتب جسکی آحادیث بے شمار من گھڑت اور دوسری طرف حامل منبر سلونی کا ماننے والا اور علم لدنی کے علم سے فیض حاصل کرنے والا ۔
چہ نسبت خاک را بہ عالم پاک