تلوار کہ جسم، ہاۓ اب یار تو دیکھ۔۔۔۔ مل کے پھر وہ بچھڑنا، یہ وار تو دیکھ۔۔ ہر اک کاسے میں لیے پھرتا ہے دل۔ گدا گر رقص کا، ابھی دار تو دیکھ۔ الجھا کے گیسؤں میں، کھیلے پھر وہ۔ گھر بچا ہی نہ کوئی، وہ تار تو دیکھ۔ رخسار سے گردن تک، آتش ہے وہ۔ یوں چھاتی گھاؤ، بس مہکار تو دیکھ۔ وہ شمع کی طرح، اب کہ ہونٹوں کی جلن ۔ پروانہ ہے ہر کوئی، زار تو دیکھ۔ وہ اس کی گفتار کہ، یوں مول لے دل۔ کردے مدہوش دل مرا ، نار تو دیکھ۔ دھڑکن دل تھم نہ جاۓ اب کے یوں ہی۔ پہرن کرے اور عریاں، دلدار تو دیکھ۔ شاعر۔عبدالصبور سومرو۔ بحر۔ہزج مثمن۔
ماشا اللہ۔۔۔۔شان دار تقریب
تلوار کہ جسم، ہاۓ اب یار تو دیکھ۔۔۔۔
مل کے پھر وہ بچھڑنا، یہ وار تو دیکھ۔۔
ہر اک کاسے میں لیے پھرتا ہے دل۔
گدا گر رقص کا، ابھی دار تو دیکھ۔
الجھا کے گیسؤں میں، کھیلے پھر وہ۔
گھر بچا ہی نہ کوئی، وہ تار تو دیکھ۔
رخسار سے گردن تک، آتش ہے وہ۔
یوں چھاتی گھاؤ، بس مہکار تو دیکھ۔
وہ شمع کی طرح، اب کہ ہونٹوں کی جلن ۔
پروانہ ہے ہر کوئی، زار تو دیکھ۔
وہ اس کی گفتار کہ، یوں مول لے دل۔
کردے مدہوش دل مرا ، نار تو دیکھ۔
دھڑکن دل تھم نہ جاۓ اب کے یوں ہی۔
پہرن کرے اور عریاں، دلدار تو دیکھ۔
شاعر۔عبدالصبور سومرو۔
بحر۔ہزج مثمن۔