کسب و خلق میں فرق۔۔۔۔۔۔۔ خدا تعالی نے افعال کی تخلیق کردی اب ہم اسکے بعد کسب کرتے ہیں۔جیسے موبائل میں کئ ایپ ہوتے ہے۔ہم اسی ذریعہ سے کسی نہایت تک پہنچ سکے گے۔تو موبائل بنانے والے نے جو تخلیق کیا جو ایپ بناۓ جو فنکش دۓ تو تو وہ خلق ہوا۔اور ہم اسے جب استعمال کرتے ہیں تو یہ ہوا کسب۔۔۔۔۔۔۔ *اسی سے دونوں آیتیں بآسانی سمجھ میں آجاتی ہے کہ ایک میں خلق کا ذکر ہے اور ایک میں کسب میں۔ *یہ اللہ تعالی کا کرم ہے کہ اللہ تعالی نے فضل کا معاملہ بھی فرمایا کہ ہم کسی طرح گناہ سے بچ جاتے ہیں۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ کی ذات لامحدود اور صفات بھی لا محدود تو حکمتیں بھی لامحدود۔۔۔۔اس کو سورۂ کھف کی آخری آیات میں اللہ تعالی نے ذکر فرمایا ۔اسکی وضاحت مولانا علی میاں ندوی ؒ نے اپنی کتاب معرکۂ حق و باطل میں کی ہے۔۔۔قابل مطالعہ ہے۔۔۔
خوب۔۔۔ما شاء اللہ۔۔۔۔۔ صفات ملکوتیت و حیوانیت پر قاری طیب صاحب رحمہ اللہ تعالی نے جو بیان فرمایا ہے اسکی جھلک مفتی صاحب کے اس خطاب میں بھی نظر آئی۔۔۔۔۔الحمدللہ۔۔۔۔
خیر و شر کا اجتماع کیوں؟؟ *اگر خیر ہی خیر ہوتی تو خدا تعالی کی صفات سے باخبر نہیں ہوتے۔بلکہ خوب اپنی صفات سے باخبر نہیں ہوسکتے۔۔وبالضداد تتبین الاشیاء۔۔۔۔۔۔ *ظلم سے رحمدلی۔۔۔۔۔تاریکی سے روشنی۔۔۔ *صرف خیر ہی خیر ہوتا تو حق اختیار حاصل نہ ہوتا۔جیسے فرشتے۔۔۔۔اسی طرح برعکس صورت میں۔۔جیسے حیوان۔۔۔۔۔۔۔یہ تو ہوۓ مجبور۔۔۔۔۔۔اگر یہی صورت حال انسان کے ساتھ ہوتی تو وہ مجبور محض ہوتا۔۔۔۔۔۔جیسے امتحانی پرچہ میں سوالات کے آپشن سب صحیح ہوتے تو سب کامیاب ہی ہوتے پھر نتیجہ کا بھی کوئی انتظار نہ کرتا۔۔۔۔۔۔۔انتظار اسی کا ہوتا ہے جب دونوں طرح کے سوالات ہوتے اور پھر کامیابی حاصل کرتے۔۔۔۔۔۔ *اگر خیر ہی خیر ہوتا تو جنت کا مزہ اس قدر نہ ہوتا۔مزہ تو اس صورت میں ہے جب خیر و شر کا مقابلہ ہو اور خیر غالب آجائے۔۔۔۔۔۔۔۔ *سوال اگر اللہ قادر مطلق ہے تو کیا بات ہیکہ مصیبت سے لوگ گذرتے ہیں۔قادر مطلق ہوتا تو روک لیتا۔۔۔اس طرح کے سوالات کو loaded سوال کہا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔ جواب۔۔۔۔۔کیا اللہ تعالی کی صرف دو ہی صفات ہے؟کیا اللہ غفار نہیں ہے؟ حکیم نہیں ہے؟دوسری بھی تو صفات ہے۔ *ایک بچہ جسکو زندہ قتل کیا گیا تو اس نے کیا قصور کیا ؟؟ جواب۔۔۔۔۔۔کیا صرف قتل ہونے کی وجہ سے جنت میں جاۓ گا؟والدین بھی تو جاینگے کہ انہوں نے صبر کیا۔۔۔۔۔۔۔واقعۂ خضر میں بھی اسے ہم بڑھ سکتے ہیں۔ قصۂ خضر میں بچہ کے واقعہ کو خوب سمجھایا۔۔۔۔ آج کا خطاب تو واقعی تحقیقی تھا۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ علم و عمل و عزت و عافیت و عمر میں برکت عطا فرمائے۔ آمین۔۔۔۔
اس بھاری بھرکم بحث کو کس آسانی سے سمجھانا یہ بھی اللہ تعالی کا فضل ہے اور طلبہ اور اساتذہ کی خصوصی توجہ کا بھی دخل ہے۔۔۔ورنہ اس طرح بحثیں سمجھنے کے لۓ ذہنی اعتبار سے تیار نہ ہونے کی وجہ سے بڑی دقتیں پیش آتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ما شا اللہ بھت اھم بات پر توجہ دلائی ھے
ماشاءالله تبارك وتعالى ❤❤❤❤❤
ماشاء اللہ بہت خوب
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤ ما شاء الله تبارك وتعالى
ماشاءاللہ
Ma sha Allah
Mashallah
کسب و خلق میں فرق۔۔۔۔۔۔۔
خدا تعالی نے افعال کی تخلیق کردی اب ہم اسکے بعد کسب کرتے ہیں۔جیسے موبائل میں کئ ایپ ہوتے ہے۔ہم اسی ذریعہ سے کسی نہایت تک پہنچ سکے گے۔تو موبائل بنانے والے نے جو تخلیق کیا جو ایپ بناۓ جو فنکش دۓ تو تو وہ خلق ہوا۔اور ہم اسے جب استعمال کرتے ہیں تو یہ ہوا کسب۔۔۔۔۔۔۔
*اسی سے دونوں آیتیں بآسانی سمجھ میں آجاتی ہے کہ ایک میں خلق کا ذکر ہے اور ایک میں کسب میں۔
*یہ اللہ تعالی کا کرم ہے کہ اللہ تعالی نے فضل کا معاملہ بھی فرمایا کہ ہم کسی طرح گناہ سے بچ جاتے ہیں۔۔۔۔۔
*دنیا میں پھر خدا نے بھیجا کیوں۔؟۔
دنیا۔۔۔۔ذمہ داری کا نام۔۔دارالعمل۔۔۔
جنت۔۔۔۔وہاں کوئی ذمہ داری نہیں۔۔
اللہ تعالیٰ کی ذات لامحدود اور صفات بھی لا محدود تو حکمتیں بھی لامحدود۔۔۔۔اس کو سورۂ کھف کی آخری آیات میں اللہ تعالی نے ذکر فرمایا ۔اسکی وضاحت مولانا علی میاں ندوی ؒ نے اپنی کتاب معرکۂ حق و باطل میں کی ہے۔۔۔قابل مطالعہ ہے۔۔۔
خوب۔۔۔ما شاء اللہ۔۔۔۔۔
صفات ملکوتیت و حیوانیت پر قاری طیب صاحب رحمہ اللہ تعالی نے جو بیان فرمایا ہے اسکی جھلک مفتی صاحب کے اس خطاب میں بھی نظر آئی۔۔۔۔۔الحمدللہ۔۔۔۔
خیر و شر کا اجتماع کیوں؟؟
*اگر خیر ہی خیر ہوتی تو خدا تعالی کی صفات سے باخبر نہیں ہوتے۔بلکہ خوب اپنی صفات سے باخبر نہیں ہوسکتے۔۔وبالضداد تتبین الاشیاء۔۔۔۔۔۔
*ظلم سے رحمدلی۔۔۔۔۔تاریکی سے روشنی۔۔۔
*صرف خیر ہی خیر ہوتا تو حق اختیار حاصل نہ ہوتا۔جیسے فرشتے۔۔۔۔اسی طرح برعکس صورت میں۔۔جیسے حیوان۔۔۔۔۔۔۔یہ تو ہوۓ مجبور۔۔۔۔۔۔اگر یہی صورت حال انسان کے ساتھ ہوتی تو وہ مجبور محض ہوتا۔۔۔۔۔۔جیسے امتحانی پرچہ میں سوالات کے آپشن سب صحیح ہوتے تو سب کامیاب ہی ہوتے پھر نتیجہ کا بھی کوئی انتظار نہ کرتا۔۔۔۔۔۔۔انتظار اسی کا ہوتا ہے جب دونوں طرح کے سوالات ہوتے اور پھر کامیابی حاصل کرتے۔۔۔۔۔۔
*اگر خیر ہی خیر ہوتا تو جنت کا مزہ اس قدر نہ ہوتا۔مزہ تو اس صورت میں ہے جب خیر و شر کا مقابلہ ہو اور خیر غالب آجائے۔۔۔۔۔۔۔۔
*سوال اگر اللہ قادر مطلق ہے تو کیا بات ہیکہ مصیبت سے لوگ گذرتے ہیں۔قادر مطلق ہوتا تو روک لیتا۔۔۔اس طرح کے سوالات کو loaded سوال کہا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔
جواب۔۔۔۔۔کیا اللہ تعالی کی صرف دو ہی صفات ہے؟کیا اللہ غفار نہیں ہے؟ حکیم نہیں ہے؟دوسری بھی تو صفات ہے۔
*ایک بچہ جسکو زندہ قتل کیا گیا تو اس نے کیا قصور کیا ؟؟
جواب۔۔۔۔۔۔کیا صرف قتل ہونے کی وجہ سے جنت میں جاۓ گا؟والدین بھی تو جاینگے کہ انہوں نے صبر کیا۔۔۔۔۔۔۔واقعۂ خضر میں بھی اسے ہم بڑھ سکتے ہیں۔
قصۂ خضر میں بچہ کے واقعہ کو خوب سمجھایا۔۔۔۔
آج کا خطاب تو واقعی تحقیقی تھا۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ علم و عمل و عزت و عافیت و عمر میں برکت عطا فرمائے۔ آمین۔۔۔۔
اس بھاری بھرکم بحث کو کس آسانی سے سمجھانا یہ بھی اللہ تعالی کا فضل ہے اور طلبہ اور اساتذہ کی خصوصی توجہ کا بھی دخل ہے۔۔۔ورنہ اس طرح بحثیں سمجھنے کے لۓ ذہنی اعتبار سے تیار نہ ہونے کی وجہ سے بڑی دقتیں پیش آتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماشاءالله تبارك وتعالى ❤❤❤❤❤
Mashallah