Masha Allah....hokmo ko porany karny may Allah ki madad aay ge asbab par yakeen karny say Kuch nehe milay ga Dunia ko LLAH NAY BANIA APNAY TAROOF KAY LIA 😢Hum deen say bhot dour hain dikay may pary huhay hain
السلام و علیکم و رحمۃُ اللہ وبرکاتہ ناظرین محترم ہم آپ کی قیمتی آراء کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ آپ کی آراء حدؔ و ادب ، نافع اور بصیرت پر مبنی ہونگی جزاکمُ اللہُ احسن الجزاء
مولانا ابراہیم دیولہ صاحب اس وقت قطب ھیں عجیب بیانات کر رہے ہیں لوگوں مولانا ابراہیم دیولہ صاحب کی قدر کرلو ایسے علماء صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں مولوی سعد نے تبلیغی جماعت کے دو حصے کرنے میں کامیاب ہوئے مولوی سعد سے گزارش ہے کہ وہ فوراً ہی مولانا ابراہیم دیولہ صاحب سے ملاقات کر کے رجوع کر لیں اسی میں عافیت ھے دعوت وتبلیغ میں شخصیت پرستی نہیں ھے بس کام کرتے رہیں اور دنیا سے رخصت ہوئے اوروں کی تربیت کا سبب بن جائیں گے
مولانا صاحب ! کاش آپ جو بول رہےہیں خود بھی کچھ اس کو سمجھ لیتے اور خود بھی اس پر کچھ عمل کرتے تو آج تبلیغی جماعت میں اتنا بڑا دراڑ نہ پیدا ہوتا ، آپ خود کہہ بھی رہے ہیں کہ اسباب میں کچھ بھی نہیں اور نہ اللہ تعالیٰ کا اسباب کیساتھ کوئی وعدہ ھے، اور پھر خود ہی امارت کے پیچھے پڑھ کر دعوت تبلیغ کے کام کو دو لخت کردیا ، بتاؤں نہ تمھیں کیا نظر آرہا تھا امارات میں جس کے لئے تم نے تبلیغ کی عظیم محنت کو دو ٹکڑے کردیا ، تبلیغی ساتھیوں میں آپس میں پھوٹ اور نفرت ڈال دی ، تم ضرور کہو گے کہ شوری والوں نے میری امارات کیساتھ کیوں نہیں دیا ، تو سنوں کہ کام کے اتحاد کی خاطر آپ ہی قربانی دیتے کیونکہ کہ اس عظیم کام کو اللہ تعالیٰ نے آپ کے گھر زندہ کردیا تھا ،تمھیں قربانی دینے کی ضرورت تھی، دوسری بات یہ ہے کہ شوری والوں میں آپکے والد محترم کے استاد اور آپکے استاد بیٹھے ہیں ،اپ عمر میں ،تجربے میں اور علم میں ان کے برابر بالکل بھی نہیں ، آپ خود اپنے بیان کیساتھ نہیں دے رہےہیں تو دوسروں پر کیا اثر کریگا ،خود اسباب کا انکار بھی کرتے ہو اور پھر خود سبب (امارت) کے لئے سب کچھ داؤ پر بھی لگاتے ہو ، عجیب فلسفہ ہے آپکا ،،،، کاش کہ تو تبلیغ کو تنا بڑا نقصان پہنچانے کا ذریعہ نہ بنتا """ گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے"""٫
مولانا صاحب ، اپکا بیان صرف ور صرف وہمی باتیں ہیں ، اس میں حقیقت کچھ بھی نہیں ، لوگوں کو وہمی باتوں میں کیوں مبتلا کرتے ہوں ، ان کو اللہ تعالیٰ کی بڑھائی سمجھاؤ وہ خود مخلوق کی حقیقت کو سمجھ جائیں گے ، اللہ تعالیٰ نے دنیا کا نظام ھمیشہ اسباب کیساتھ جوڑا ہے ، وہ رب جب بھی کوئی کام کرنے کا ارادہ کرتا ہے کوئی نہ کوئی سبب بنا کر اس کے ذریعے سے اپنا چاہت پورا کر لیتے ہیں ،، اللہ تعالیٰ قادر ہے کہ بغیر بادلوں کے بارش برسائیں لیکن اج تک کبھی بھی بادل کے بغیر بارش نہیں برسایا ، اللہ تعالیٰ قادر ہے کہ کہ بارش کے بغیر موسم ڈنڈا کرے ، خشک زمیں پر فصلیں اگائیں لیکن اج تک کبھی کبھی ایسا کیا نہیں ، اسباب خود ہیدا نہیں ہوئے اللہ تعالیٰ کی چاہت سے پیدا ہوئے ہیں اور اسباب سے سب کچھ اللہ تعالیٰ کی حکم سے ہوتا ہے ، ہر سبب اپنی وجود اور صفات سب کچھ میں اللہ تعالیٰ تعالیٰ کا محتاج ہے ، سبب کو اختیار کرنا سنت رسول ہے، جب بھوک لگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا کھایا ، جب سفر پر نکلا سواری استعمال کی ، جب تھکاوٹ ہوا سو گیا ، جب دشمن کے سامنے کھڑا ہوا تلوار سے کام لیا ،، جب دشمن کا خوف ہوا پہرہ بٹھا دیا ، یہ سب کچھ اسباب نہیں تو کیا ہے ، بھائی میرے اسبابِ کو ضرور اختیار کرو پر اسباب کو اپنا الہ نہ بناؤ کہ تمھارا یہ خیال پیدا ہو جائے کہ میرے زندگی اسباب کے بغیر چلے گی ہی نہیں ، اور جب بھی دین کا تقاضہ آجائیں اسباب کو قربان کردو ۔ اللہ تعالیٰ نے اسبابِ کو پیدا کیا ، ھماری ضروریات کو اسباب کیساتھ جوڑ دیا ، ھمیں اپنی حاجت میں اسباب کا محتاج بنا دیا اور پھر کہا کہ لا الہ الااللہ ، کہ اللہ کے سوا تمھارا کار ساز کوئی نہیں, اسکا مطلب بالکل بھی یہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ ھمیں اسباب سے روکتا ہے کہ اسباب سے اپنا ہاتھ کھینچنا بلکہ اسکا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ھمیں اسباب کی حقیقت سمجھاتا ہے کہ ان سب اسباب کا خالق اللہ تعالیٰ کی ذات ہے ، اور ان سب اسباب کو اختیار کرت ہوئے اپنے رب کریم کے احکامات کو بھول مت جانا ۔ مثال کے طور پر مال میں اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ فرض کر دی ہے تو بندہ یہ نہ سمجھے کہ مال اس کے لئے سب کچھ ہے اور مال کا مالک وہ ہے نہیں بلکہ یہ کہ اس کا ایمان ہو کہ مال اللہ تعالیٰ نے دیا ہے اور زکوٰۃ اسکا حکم ہے اور پورا کرنا فرض ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے مال کمانے سے نہیں روکا ، اللہ تعالیٰ نے مال کمانے اور خرچ کرنے میں اپنا حکم زندہ کرنے کا حکم دیا ہے ، یہ سب اسبابِ کا انکار نہیں ، اسبابِ میں رہتے ہوئے اللہ تعالیٰ کا حکم پورا کرنا عین دین اسلام ہے ۔
Jazakallah Ta'ala 🇿🇦💞
ماشاءاللہ ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ بات کی حضرت جی نے
Masha Allah....hokmo ko porany karny may Allah ki madad aay ge asbab par yakeen karny say Kuch nehe milay ga Dunia ko LLAH NAY BANIA APNAY TAROOF KAY LIA 😢Hum deen say bhot dour hain dikay may pary huhay hain
Jazakallah Ta'ala
بہت خوب بہترین ماشاءاللہ
جزاکللہ
حضرت کی بات تو سمجھ نے کی ھوتی ہے اللہ حضرت کی عُمر میں برکت دے
🧕🏻❤Allah hu Akbar☝ 🎧🤗
Ji. Astaghfirullal😢
Ji. Subhan😊Allah❤
Khuda ke waste guran ke tafseer Apne marze se nakaren
18 days to World Ijtima 18 October 2024 Darul Uloom Inamia Camperdown Kwa Zulu Natal South Africa inshallah Ala Sa'ad Ne'hmatillah 🇿🇦🇮🇳🆘🇿🇦
السلام و علیکم و رحمۃُ اللہ وبرکاتہ
ناظرین محترم ہم آپ کی قیمتی آراء کو
قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ
آپ کی آراء حدؔ و ادب ، نافع اور بصیرت پر مبنی ہونگی
جزاکمُ اللہُ احسن الجزاء
अल्लाह साद की गुणराही से उम्मत की हिफाजत फरमाए
Allah ke nabe aek sahabe Ko kulhadi kunde.unko masjid me bhej dete
مولانا ابراہیم دیولہ صاحب اس وقت قطب ھیں عجیب بیانات کر رہے ہیں لوگوں مولانا ابراہیم دیولہ صاحب کی قدر کرلو ایسے علماء صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں مولوی سعد نے تبلیغی جماعت کے دو حصے کرنے میں کامیاب ہوئے مولوی سعد سے گزارش ہے کہ وہ فوراً ہی مولانا ابراہیم دیولہ صاحب سے ملاقات کر کے رجوع کر لیں اسی میں عافیت ھے دعوت وتبلیغ میں شخصیت پرستی نہیں ھے بس کام کرتے رہیں اور دنیا سے رخصت ہوئے اوروں کی تربیت کا سبب بن جائیں گے
Falasteen bahut se bachhe bhooke kiun mar rahe hen
अल्लाह sad के फितने से उम्मत की हिफाजत फरमाए
Baat ko samjho kya kahi jaa rahi hai..
Sahaba jihad kiun Kiya allah se dua kar dete
Allah maulana ko hidayat de
مولانا صاحب ! کاش آپ جو بول رہےہیں خود بھی کچھ اس کو سمجھ لیتے اور خود بھی اس پر کچھ عمل کرتے تو آج تبلیغی جماعت میں اتنا بڑا دراڑ نہ پیدا ہوتا ، آپ خود کہہ بھی رہے ہیں کہ اسباب میں کچھ بھی نہیں اور نہ اللہ تعالیٰ کا اسباب کیساتھ کوئی وعدہ ھے، اور پھر خود ہی امارت کے پیچھے پڑھ کر دعوت تبلیغ کے کام کو دو لخت کردیا ، بتاؤں نہ تمھیں کیا نظر آرہا تھا امارات میں جس کے لئے تم نے تبلیغ کی عظیم محنت کو دو ٹکڑے کردیا ، تبلیغی ساتھیوں میں آپس میں پھوٹ اور نفرت ڈال دی ، تم ضرور کہو گے کہ شوری والوں نے میری امارات کیساتھ کیوں نہیں دیا ، تو سنوں کہ کام کے اتحاد کی خاطر آپ ہی قربانی دیتے کیونکہ کہ اس عظیم کام کو اللہ تعالیٰ نے آپ کے گھر زندہ کردیا تھا ،تمھیں قربانی دینے کی ضرورت تھی، دوسری بات یہ ہے کہ شوری والوں میں آپکے والد محترم کے استاد اور آپکے استاد بیٹھے ہیں ،اپ عمر میں ،تجربے میں اور علم میں ان کے برابر بالکل بھی نہیں ، آپ خود اپنے بیان کیساتھ نہیں دے رہےہیں تو دوسروں پر کیا اثر کریگا ،خود اسباب کا انکار بھی کرتے ہو اور پھر خود سبب (امارت) کے لئے سب کچھ داؤ پر بھی لگاتے ہو ، عجیب فلسفہ ہے آپکا ،،،، کاش کہ تو تبلیغ کو تنا بڑا نقصان پہنچانے کا ذریعہ نہ بنتا """ گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے"""٫
hazrat jo bata rahe he
unka ૩૦૦ karod ka farm he
Hoga to isme problem kiya hai
مولانا صاحب ، اپکا بیان صرف ور صرف وہمی باتیں ہیں ، اس میں حقیقت کچھ بھی نہیں ، لوگوں کو وہمی باتوں میں کیوں مبتلا کرتے ہوں ، ان کو اللہ تعالیٰ کی بڑھائی سمجھاؤ وہ خود مخلوق کی حقیقت کو سمجھ جائیں گے ، اللہ تعالیٰ نے دنیا کا نظام ھمیشہ اسباب کیساتھ جوڑا ہے ، وہ رب جب بھی کوئی کام کرنے کا ارادہ کرتا ہے کوئی نہ کوئی سبب بنا کر اس کے ذریعے سے اپنا چاہت پورا کر لیتے ہیں ،، اللہ تعالیٰ قادر ہے کہ بغیر بادلوں کے بارش برسائیں لیکن اج تک کبھی بھی بادل کے بغیر بارش نہیں برسایا ، اللہ تعالیٰ قادر ہے کہ کہ بارش کے بغیر موسم ڈنڈا کرے ، خشک زمیں پر فصلیں اگائیں لیکن اج تک کبھی کبھی ایسا کیا نہیں ، اسباب خود ہیدا نہیں ہوئے اللہ تعالیٰ کی چاہت سے پیدا ہوئے ہیں اور اسباب سے سب کچھ اللہ تعالیٰ کی حکم سے ہوتا ہے ، ہر سبب اپنی وجود اور صفات سب کچھ میں اللہ تعالیٰ تعالیٰ کا محتاج ہے ، سبب کو اختیار کرنا سنت رسول ہے، جب بھوک لگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا کھایا ، جب سفر پر نکلا سواری استعمال کی ، جب تھکاوٹ ہوا سو گیا ، جب دشمن کے سامنے کھڑا ہوا تلوار سے کام لیا ،، جب دشمن کا خوف ہوا پہرہ بٹھا دیا ، یہ سب کچھ اسباب نہیں تو کیا ہے ، بھائی میرے اسبابِ کو ضرور اختیار کرو پر اسباب کو اپنا الہ نہ بناؤ کہ تمھارا یہ خیال پیدا ہو جائے کہ میرے زندگی اسباب کے بغیر چلے گی ہی نہیں ، اور جب بھی دین کا تقاضہ آجائیں اسباب کو قربان کردو ۔ اللہ تعالیٰ نے اسبابِ کو پیدا کیا ، ھماری ضروریات کو اسباب کیساتھ جوڑ دیا ، ھمیں اپنی حاجت میں اسباب کا محتاج بنا دیا اور پھر کہا کہ لا الہ الااللہ ، کہ اللہ کے سوا تمھارا کار ساز کوئی نہیں, اسکا مطلب بالکل بھی یہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ ھمیں اسباب سے روکتا ہے کہ اسباب سے اپنا ہاتھ کھینچنا بلکہ اسکا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ھمیں اسباب کی حقیقت سمجھاتا ہے کہ ان سب اسباب کا خالق اللہ تعالیٰ کی ذات ہے ، اور ان سب اسباب کو اختیار کرت ہوئے اپنے رب کریم کے احکامات کو بھول مت جانا ۔ مثال کے طور پر مال میں اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ فرض کر دی ہے تو بندہ یہ نہ سمجھے کہ مال اس کے لئے سب کچھ ہے اور مال کا مالک وہ ہے نہیں بلکہ یہ کہ اس کا ایمان ہو کہ مال اللہ تعالیٰ نے دیا ہے اور زکوٰۃ اسکا حکم ہے اور پورا کرنا فرض ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے مال کمانے سے نہیں روکا ، اللہ تعالیٰ نے مال کمانے اور خرچ کرنے میں اپنا حکم زندہ کرنے کا حکم دیا ہے ، یہ سب اسبابِ کا انکار نہیں ، اسبابِ میں رہتے ہوئے اللہ تعالیٰ کا حکم پورا کرنا عین دین اسلام ہے ۔
Allah ke nabe ne ek sahabe ko kun kha ke pahle unt Ko bhando bhir tawakkul karo.aap ne allah nabe par ki baat ghalat sabit karde nauzubillah