زہیر نے اگرچہ کہ بعثت نبوی ﷺ کے زمانہ کو نہیں پایا لیکن اس نے اپنے بیٹوں کو آپﷺ پر ایمان لانے کی وصیت کردی تھی نیزیہ بھی واضح ہوا کہ زہیر مشرک نہیں تھا بلکہ موحد تھا اور یوم جزایعنی قیامت کے دن پر ایمان رکھتا تھا اور لوگوں کو ان فانی چیزوں کے بارے میں آگاہ کیا کرتا تھا۔ ویڈیو کے اندر یہ سوال پوچھا گیا تھا اس کا جواب ہے
حضرت عمر بن الخطابؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے مجلس والوں سے فرمایا کہ مجھے اپنے سب سے بڑے شاعر کا کوئی کلام سناؤ!تو کہا گیا کہ وہ کون ہے؟آپ نے فرمایا کہ وہ زہیر ہے تو آپ سے کہا گیا کہ ایسا کیوں ہے؟تو آپ نے فرمایا کیونکہ وہ کلام کے درمیان پیچیدہ کلام نہیں لاتا، نہ ہی زائد کلام کی تگ ودو میں لگتا ہے اور کسی کی بھی تعریف اس کے موجودہ اوصاف ہی سے کرتا ہے
زہیر ایک ایساجاہلی شاعر تھا جس نے اپنی شاعری میں نہ صرف دورِجاہلی کی نمائندگی کی بلکہ عربی شاعری کونت نئے مضامین اورخیالات سے بھی مالامال کردیااورخیالات کی رو میں بہہ کر شاعری کرنے کے بجائے اصل زمینی حقائق کامشاہدہ کرتے ہوئے شعر گوئی کی نیز پاکدامنی کے ساتھ زندگی حقیقت پسند انسان کی طرح گزاری۔اس کی اصل خوبی یہ تھی کہ اس نے بہت سے قصائد لکھے لیکن اپنےكسی بھی قصیدہ میں اس نے جھوٹی یا مبالغہ آرائی پر مبنی مدح نہیں کی اور تعریف میں فقط وہی کہا جو ممدوح میں موجود تھا اورجس خصوصیت وخوبی کا ممدوح حامل نہ ہوتا تو زہیرہر گز اس کا ذکر نہیں کرتااور اس کی یہی وہ خوبی تھی جس وجہ سے حضرت عمر نے اس کو سب سے بڑا شاعر کہا تھا۔
نابغہ بھی شاعر تھا دور جاہلیت اور آغاز اسلام میں لوگوں نے کسی اور شاعر کا کلام اتنا نہیں گایا جس قدر اس کا کلام گایا گیا۔ عربوں نے شاعری میں اس کے بلند مقام کا اعتراف کیا ہے۔ اسی بنا پر وہ اسے عکاظ کے میلے میں پیش پیش رکھتے تھے اور اپنے ادبی مباحثوں میں اس کو فیصل مانتے تھے، وہی ان کے فیصلے کرتا تھا اور اس کا فیصلہ صحیح ہوتا تھا اور اسے تسلیم کیا جاتا تھا ۔
Ye bht achi discussion the
اللہم زدنا علما
اس ویڈیو میں ان دونوں شاعروں کے بارے میں پوچھا گیا تھا ابو جہل نے ان دونوں کے بارے میں بات کی تھی
Can we have more information about Nusaiba bint Ka’ab in the next session, please?”
Lubaba ❤
Sure....we will soon have more info about her when we will read about Ghazwa Uhud, Insha Allah
Abu ul Bukhtri ka shumaar Quraish k Ashraaf mn hota tha , Sardaar thy or Rasool ullah k bohut mukhalif thy bary,,
زہیر نے اگرچہ کہ بعثت نبوی ﷺ کے زمانہ کو نہیں پایا لیکن اس نے اپنے بیٹوں کو آپﷺ پر ایمان لانے کی وصیت کردی تھی نیزیہ بھی واضح ہوا کہ زہیر مشرک نہیں تھا بلکہ موحد تھا اور یوم جزایعنی قیامت کے دن پر ایمان رکھتا تھا اور لوگوں کو ان فانی چیزوں کے بارے میں آگاہ کیا کرتا تھا۔ ویڈیو کے اندر یہ سوال پوچھا گیا تھا اس کا جواب ہے
حضرت عمر بن الخطابؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے مجلس والوں سے فرمایا کہ مجھے اپنے سب سے بڑے شاعر کا کوئی کلام سناؤ!تو کہا گیا کہ وہ کون ہے؟آپ نے فرمایا کہ وہ زہیر ہے تو آپ سے کہا گیا کہ ایسا کیوں ہے؟تو آپ نے فرمایا کیونکہ وہ کلام کے درمیان پیچیدہ کلام نہیں لاتا، نہ ہی زائد کلام کی تگ ودو میں لگتا ہے اور کسی کی بھی تعریف اس کے موجودہ اوصاف ہی سے کرتا ہے
زہیر ایک ایساجاہلی شاعر تھا جس نے اپنی شاعری میں نہ صرف دورِجاہلی کی نمائندگی کی بلکہ عربی شاعری کونت نئے مضامین اورخیالات سے بھی مالامال کردیااورخیالات کی رو میں بہہ کر شاعری کرنے کے بجائے اصل زمینی حقائق کامشاہدہ کرتے ہوئے شعر گوئی کی نیز پاکدامنی کے ساتھ زندگی حقیقت پسند انسان کی طرح گزاری۔اس کی اصل خوبی یہ تھی کہ اس نے بہت سے قصائد لکھے لیکن اپنےكسی بھی قصیدہ میں اس نے جھوٹی یا مبالغہ آرائی پر مبنی مدح نہیں کی اور تعریف میں فقط وہی کہا جو ممدوح میں موجود تھا اورجس خصوصیت وخوبی کا ممدوح حامل نہ ہوتا تو زہیرہر گز اس کا ذکر نہیں کرتااور اس کی یہی وہ خوبی تھی جس وجہ سے حضرت عمر نے اس کو سب سے بڑا شاعر کہا تھا۔
نابغہ بھی شاعر تھا دور جاہلیت اور آغاز اسلام میں لوگوں نے کسی اور شاعر کا کلام اتنا نہیں گایا جس قدر اس کا کلام گایا گیا۔ عربوں نے شاعری میں اس کے بلند مقام کا اعتراف کیا ہے۔ اسی بنا پر وہ اسے عکاظ کے میلے میں پیش پیش رکھتے تھے اور اپنے ادبی مباحثوں میں اس کو فیصل مانتے تھے، وہی ان کے فیصلے کرتا تھا اور اس کا فیصلہ صحیح ہوتا تھا اور اسے تسلیم کیا جاتا تھا ۔