Ghamdi Sb made all of them look stunned and convinced with his promising and convincing answers..love you Ghamdi Sb, I wish i had a shred of your knowledge..
+Nadeem Ahmad Ignorant have ignorant scholars. Ghamidi does not know that science is part of Islam. Ghamidi does not know that Islam is a reality NOT AN AQEEDA. Science proves reality. As we become more advance in science we know more about Islam. The word Aqeeda is not in Quran. Ignorant adopted this word to compare Islam with other religions. Aqeeda means blind faith. In Islam blind faith is Haram. Numerous time Allah says in Quran, "to think" " to ponder". Without understanding there is not Islam. The science makes us understand Islam.
+Nadeem Ahmad جی بالکل ٹھیک کہا بہت سے لوگ غامدی صاحب کو دہریت کا حامی کہتے ہیں حالانکہ دہریوں کو اسلام کے حق میں سب سے بہترین دلائل غامدی صاحب ہی دے پاتے ہیں
This host needs to be educated how to conduct programme with such a great scholar. He could have asked all his questions in a respectful way. The management of this show also responsible of his immature and disrespectful behaviour. But Great Ghamdi Sahab has given all the satisfactory answers of his questions with great patience and dignity.
He is respectful. There is nothing wrong in his behaviour. This is how scholars should be grilled. Ghamidi is one of the greatest scholars of all time. He is dealing with the situation. Let him deal. The Muslims of east does not understand talking straight is not disrespect. In the early part of Islam, these talks were common. What do you think of companions? They were not like you and me.
Syn Hope Is he doing this show to grill the scholars or to get logical answer & knowledge. I’m not saying he should not ask all these questions all I’m saying is he should ask these questions in a well mannered way like educated & well civilised people do. And let Ghamdi Sahab complete his reply.
Itnay great scholar say iss host ko swal krnay ki tmeez honi chahiye.... Ghamdi sahb ki bat ko complete honay say pehlay he ye tok deta h.... Itnay achay elmi show ko iss host n bht bdmza kiya really.... Ghamdi sb thanks k ap n tahamml say inn youngsters k hr question ka jwab dya...
This host is completely unprofessional, he should let the person being interviewed complete his sentences, instead of rudely interrupting him; he should do this with any interviewee, let alone a great scholar like Ghamdi sahib, who deserves a lot of respect.
It’s amazing how discourteous our youth is - some probing questions but no patience to hear the full answer. Always interrupting and talking over ghamdi. He on the other hand doesn’t get angry or interrupts. To learn science is vital but to relay your thoughts with proper mannerism is even more important.
اِمامت بہ نفسِ قرُان ”اللہ جسے چاہتا ہے خلق کرتا اور دین کے لے چنتا ہے (نبی، رسول یا اِمام)، بندوں میں کسی کو چُننے کا اِختیار نہیں اور اللہ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورةالقَصَص آیت-68)- اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جبکہ وہ عُہدہِ نبوت و رسالت پر فایز تھےعظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری اِنسَانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البقرَة آیت-124)- یعنی اِمام ظلِم اکبر اورظلمِ اصغر سے پاک ہو گا- حضرت یونس (علیہ سَلام) نبی تھے اور اپنے نفس پر ظلم کرنے کے سبب اللہ سے بخشش چاہی (سورة الأنبیَاء آیت-87)، یعنی ہر نبی یا رسول اِمام نہیں ہوتا اور اِمام معصوم ہوتا ہے کیونکہ شیطان کو خالص (معصوم) ہستیوں پر اِختیار نہیں (سورة صٓ آیت-83)- ”جن کو ہم اِمام بناتے ہیں وہ ہمارے اَمر سے ہدایت کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ سے متّقی ہیں‟ (سورة سَجدہ آیت-24)- یعنی بے صبرا اورشک کرنے والا اِمام نہ ہو گا- نیز اللہ جھوٹے اِمام کی مدد نہیں کرتا (سورة القَصَص آیت-41)- ”اور ہم نے ارادہ کر لیا جن کو زمین میں مظلوم بنایا اُن کو امام اور زمین کا وارث بنایں گے‟ (سورةالقَصَص آیت-5)- ”اور ہم نے اِس {اسمٰعیل (علیہ سَلام) کی قربانی} کو آنے والے وفت میں زبح ِعظیم سے بدل دیا‟ (سورة َّالصَّافات آیت-107)- کربلا میں آلہِ مُحَمَّد کی قربانی زبحِ عظیم تھی جو کہ دلیل ہے سلسلہِ اِمامت کی خاندانِ رسالت میں- اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خلیفہ، اِمامُ اُلناس، ہادیِ کل اور اِمام اُلخلق- حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) اِمامُ اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِمامُ اُلخلق تھے اِسی لے آپکےاشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے اپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا نبوّت، رسالت اور اِمامت کےعُہدے عالمِ ارواح میں دیۓ گے- ”( مُحَمَّد) یاد کرو اُس وقت کو جب سب نبیوں سے عہد لیا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آلِ عِمرَان آیت-81)- اِسی طرح مولا علی کی زات گواہ ہے حضرت مُحَمَّد (ﷺ) کی نبوّت پر- ارشاد ہوا، ”کیا کوئ اِس (مُحَمَّد) کی مانند ہو سکتا ہے جو اپنے ساتھ دو گواہ لے کر آیا، ایک قرُان اور دوسرا وہ جو اِس کی پیروی کرتا ہے، جس کا ذکر کتابِ موسیٰ تورات میں ہے کہ وہ (مُحَمَّد) اِمام بھی ہوگا اور رحمت بھی؟ ۔ ۔ ۔‟ (سورة ھود آیت-17)- ”جو (مُحَمَّد) صدق لے کرآیا اور جِس نے اُس کی تصدیق کی وہ دونوں متّقی ہیں‟ (سورة زمر آیت-33)- اِس آیت کے زیل میں حضورنے فرمایا،”یہ دوسرا شخص علی ابن ابی طالب ہے‟- اِسی لے مولا علی کو اِمام المتقین بھی کہا جاتا ہے خلافِ عدل ہوگا اگر اِمام اپنے دور کا عالم ترین انسان نہ ہو- ”کافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ اُن سے کہہ دیں کہ میرے لیے ایک اللہ کافی ہے اور دوسرا وہ جس کو کتاب (قرُان) کا عِلم ہے‟ (سورة الرّعد آیت-43) اور حضور نے فرمایا، ”دوسرا شخص زاتِ علی ہے‟- اِس آیت کے زیل میں مولا علی نے فرمایا، ”میری سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ لا شریک نے مجھے نبوّت کی گواہی میں شریک بنایا‟- قرّان کا حقیقی مفہوم اللہ کےعلاواہ عِلم میں رٌاسخ ہستیاں جانتی ہیں (سورة آلِ عِمرَان آیت-7)، اور اِن ہستیوں میں مولا علی (علیہ سلام) کا مقام سب سے بلند ہے، کیونکہ حضور نے فرمایا، ”میں عِلم کا شہر ہوں اورعلی اس کا دروازہ‟- ”قرُان کی مَعنویت تک نہیں پہنچ سکتا مگر طاہر‟ (سورة الواقِعَة آیت-79)- طہارت کے زُمرے میں اہلِ بیت کا مفام بلند ترین ہے کیونکہ مولا علی، امام حسن و حسین (علیہ سَلام) اور بی بی فاطمہ (سلام اللہ علیہا) ہی چادرکے اندر حضور کے ساتھ تھے جب آیتِ طتہیر کا یہ حصہ نازل ہوا: ”۔ ۔ ۔ اللہ نے یہ ارادہ کر لیا کہ صرف اور صرف اے اہلِ بیت تمھیں ہر نجا ست سے دور رکھے اور اٍس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے‟ (سورة الأحزَاب آیت-33)- ”اللہ نے ہر شہ کا عِلم اِمام ِمُبین میں رکھا‟ (سورة یٰسین آیت-12) اور حضور نے فرمایا، ”اِمام ِمبُین زاتِ علی ہے‟ یعنی درخشاں اِمام! قرُان پڑھنا اور حفظ کرنا باعثِ ثواب ہے لیکن، ”۔ ۔ ۔ قرُان کی اصل جگہ أُوتُوا الْعِلْمَ (جنہیں علم سے نوازا گیا) کے سینے ہیں‟ (سورة انکبوت آیت-49)- أُوتُوا الْعِلْمَ کے درجات ہم بہت زیادہ بلند کردیں گے (سورة مجادلہ آیت-11)- ”اگر کوئ قرُان ہوتا جس کے وسیلے پہاڑ چلاے جاتے یا زمین کے فاصلے طے کیۓ جاتے یا مٌردوں سے کلام کیا جا سکتا تو یہ قرُان ہے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الرّعد آیت-31)- یعنی جس کے سینے میں قرُان ہوگا اُس کی طاقت قرُان کے برابر ہوگی- اللہ کے بناے آئمہ میں اختلاف نہیں ہوتا- راسخ کے لے لازم ہے اُس کی حالت میں تغٌّیر نہ ہو یعنی جیسا بچپن ویسی جوانی اور بڑھاپا- جیسے حضرت عیسیٰ (علیہ سَلام) عَلیم ہستی تھے (سورة آلِ عِمرَان آیت-46) اِسی طرح اِمام کی زات میں عِلم ہوتا ہے Continue on next comment
GHAMDY KISI B LEHAZ SE ZAKIR NAIK SE KAM NEHY FURQ ENGLISH LANGUAGE AUR BARA PLATEFORM NEHY HAY JO DR NAIK KO HASIL HAY IS K DALAIL B STRONGEST HAIN JESAY HE KNOWS THE TRUTH N SPEAKS
”۔ ۔ ۔ ہم نے تمھاری طرف بھیجا ذکر۔ ۔ ۔ اور وہ ہے میرا رسول ۔ ۔ ۔‟ (سورة الطّلاَق آیت-10، 11)- ”ہم نے زبور میں لکھ دیا کہ ذکر (رسول) کے بعد اِس زمین کے وارث میرے صالح بندے ہونگے‟ (سورة الأنبیَاء آیت-105)- اگر تم نہیں جانتے تو اہلِ ذکر سے پوچھو (سورة النّحل آیت-43)- ذکر معنی رسول اور اہل معنی: اولاد (سورة هُود آیت-45)، بھائ (سورة طـٰه آیت-29، 30)، سَوَار (سورة الکهف آیت-71) اور مثل (سورة الفَتْح آیت-29)- اولاد کے زُمرے میں حسنین شامل کیونکہ حضور جدّالحسن وحسین ہیں، بھائ کے زُمرے میں مولا علی (علیہ سَلام) شامل کیونکہ رسول نے دو موقوں پر مولا علی کو اپنا بھائ بنایا، سَوَار کے زُمرے میں مولا علی (علیہ سَلام) اور حسنین شامل کیونکہ مولا علی (علیہ سَلام) نے دوشِ رسول پر چڑھ کر کعبہ میں بتوں کو توڑا اورعید کے دن حضور حسنین کے لیے سواری بنے، مثل کے زُمرے میں مولا علی (علیہ سَلام) اورآپکی وہ اولاد شامل جس میں اِمامت قایم ہوئ اور اِن ہی صدیق ہستیوں کو بیٹوں اور نفسوں کی جگہ حضور نجران کے عیسَایوں کے ساتھ حضرت عیسیٰ (علیہ سَلام) کی ولدیت کےمسعلے پر مباہلے میں لے کر گے (سورة آلِ عِمرَان آیت-61 ”صرف اورصرف تمہارے ولی (حاکم) اللہ، رسول اور وہ مومنین ہی ہیں جو نماز پڑھتے اور دیتے ہیں زکات حالتِ رکوع میں‟ (سورةالمَائدة آیت-55)- حالتِ رکوع میں زکات مولا علی نے دی- ”جس نے ولی مانا اللہ اُس کے رسول اور اِن مومنین کو تو شامل ہوجاے گا اللہ کی غالب جماعت میں‟ (سورة المَائدة آیت-56)- حج سے واپسی پر جب حکم ہوا، ”اے رسول پہنچا دو اُس پیغام ِ وہی کو اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا رسالت کا کوی کام نہ کیا ۔ ۔ ۔‟ (سورة المَائدة آیت-67) تو حضور نےغدیرِخم میں لاکھوں حاجیوں کے مجمعے میں اعلان کیا، ”جِس جِس کا میں مولا (حاکم) اُس اُس کا یہ علی مولا‟- حضور کی زات تمام عالمین کے لے رحمت ہے، یعنی تمام عالمین پر مہیت ہے (سورة الأنبیَاء آیت-107)- لہٰزہ مولا علی کی اِمامت بھی تمام عالمین پر مہیت ہے! اعلانِ ولایت پر اللہ نے فرمایا، ”۔ ۔ ۔ آج کے دن ہم نے اپنی نعمت کو تمام کیا اور دین مکمل ہوا ۔ ۔ ۔‟ ( سورة المَائدة آیت-3)- مولا علی کی ولایت اللہ کی نعمت ہے- اِسی لے فرمایا، ”تم سے ضرور پوچھوں گا نعمتوں کے بارے میں‟ (سورة التّکاثُر آیت-8)- ”۔ ۔ ۔ کسی کو جائز نہیں چاہے مدینے یا باہر کا رہنے والا ہو کہ رسول اور آپکے نفس کی مخالفت کرے‟ (سورة التّوبَة آیت-120)- مولا علی (علیہ سَلام) نفسِ رسول ہیں کیونکہ اِن ہی کو نفسوں کی جگہ حضور نجران کے عیسَایوں کے ساتھ حضرت عیسیٰ (علیہ سَلام) کی ولدیت کےمسعلے پر مباہلے میں لے کرگۓ- ”کیا تم ابلیس اور اُس کی اولاد کو میرے سوا ولی بناتے ہو، حالنکہ میں نے اُن کو نہ تو آسمانوں اور زمین کی خلقت پر گواہ بنایا تھا اور نہ خود اُن کی پیدایش پر اور اللہ گمراہ کو اپنا مددگار نہیں بناتا‟ (سورة الکهف آیت-50، 51)- یعنی اللہ کا ولی وہ ہوگا جو کائنات کی خلقت پرگواہ ہو حضور نے جابربن عبدللہ (رضی اللہ عنه) کو 12 اِماموں کے نام بتلاے: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسین بن علی، علی بن حسین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسَىٰ بن جعفر، علی بن موسَىٰ، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اور مُحَمَّد بن حسن اور فرمایا، ”میرا سلام پہنچانا میرے پانچویں خلیفہ مُحَمَّد باقر کو‟ جو انہوں نے پہنچایا- ”اِبلیس نے اپنا وَعدہ سچ کر دکھایا یعنی سب کو بہکایا سواے مومنین کے چھوٹے گروہ کے‟ (سورة سَبَإ آیت-20)- یعنی مومنین کا ایک چھوٹا گروہ معصوم کی منزلت پر ہے- ”۔ ۔ ۔ پھر ہم نے قرُان کے وارث بناے مصطفےٰ (چُننے ہوے) بندے ۔ ۔ ۔‟ (سورة فَاطِر آیت-32)- اللہ مصطفےٰ بندوں پر سَلام بھیجتا ہے (سورة النَّمل آیت-59)- یعنی وارثِ قرُان مرتبِ علیہ سَلام پر ہیں اور صَالحہ ہستیوں پر نماز میں سلام پڑھا جاتا ہے- ”اُس دن ( قیامت) تمام انسانوں کو اُن کے متعلقہ اِمام کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة بنیۤ اسرآییل آیت-71)- یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے- شبِ قدر میں مَلَائِکہ کا نزول ہوتا ہے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورة القَدر آیت-4)، جو کہ دلیل ہے کسی صاحبِ اَمر کے ہونے کی جن کے پاس اَمر آتا ہے- ”کیا وہ اِس کے سوا اور کس بات کے منتظر ہیں کہ اُن کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اٌس وقت اُسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گاِ، (پیغمبر اُن سے) کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں‟ (سورة الأنعَام آیت-158)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”میرے 12 ویں خَلیفہ کا جب ظہور ہوگا تو زمین سے خضر اور اِلیاس اور آسمان سے اِدریس اور عیسیٰ آیں گے مُحَمَّد المھدی کے گواہ کے طور پر اورعیسیٰ نماز پڑھیں گے مُحَمَّد المھدی کے پیچھے‟- ”اے ایمان والو! اِطاعت کرو اللہ، رسول اور أُولِي الْأَمْر (صاحبانِ اَمر) کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59) - یعنی أُولِي الْأَمْر ہستیوں کی اِطاعت اِسی طرح واجب ہے جس طرح اللہ اور رسول کی- أُولِي الْأَمْر وہ ہستیاں ہیں جنکو نامزد کیا رسول نے- شیطان نے اللہ کو مان کر اٌس کے خَلِیفہ کا اِنکار کیا، اب جو اللہ کو مان کر اپنے وقت کے اِمام کو نہ مانے اٌس کا مقام کیا ہو گا
اللہ نے ہر شہ کا عِلم اِمام ِمبین میں رکھا (سورة یٰس آیت-12) اور حضور نے فرمایا، ”امام ِمبین زاتِ علی ہے‟ یعنی دَرخشاں اِمام- ”صرف اور صرف تمھارا اللہ ولی (حاکم، مددگار)، رسول ولی اور وہ مومنین ولی جو دیتے ہیں زکات حالت رکوع میں‟ (سورة المائدة آیت-55)- گو کہ اِس آیت کا نزول مولا علی کے اٌنگشتری حالت رکوع میں فقیر کو دینے پر ہوا، لیکن اللہ نے جمع کا صیغہ استمال کر کے مومنین کے گروہ کی نشان دہی کی جن کا مہور زاتٍ علی ہے اور اِن مومنین میں ولایت کا سلسلہ چلا اور یہ مومنین اِسی معنی میں ولی ہیں جس معنی میں اللہ اور رسول- ”جس نے ولی مانا اللہ اُس کے رسول اور اِن مومنین کو توشامل ہوجاے گا اللہ کی غالب جماعت میں‟ (سورة المَائدة آیت-56)- ”کیا تم ابلیس اوراٌس کی اولاد کو میرے سوا ولی بناتے ہو، حالانکہ میں نے اًن کو نہ توآسمانوں اورزمین کی خلقت پر گواہ بنایا تھا اور نہ خود اًن کی پیدایش پراوراللہ گمراہ کو اپنا مددگار نہیں بناتا‟ (سورة الکهف آیت-50، 51)- یعنی اللہ کا ولی وہ ہوگا جو کائنات کی خلقت پرگواہ ہو- قران اَمر ہے (سورة الطّلاَق آیت-5) اور وارث أُولِي الْأَمْر- ” اے ایمان والو! اِطاعت کرو اللہ، رسول اور أُولِي الْأَمْرِ کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59)- أُولِي الْأَمْرِ وہ ہستیاں ہیں جن کو نامذد کیا رسول نے اور جابر بن عبدللہ (رضی اللہ عنه) کو اپنے خُلّافہ جو سب قبیلہٍ قریش سے ہونگے اُن کے نام بتلاے: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسین بن علی، علی بن حسین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسی بن جعفر، علی بن موسی، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اورمُحَمَّد المھدی بن حسن- نیز پانچویں خلیفہ اِمام مُحَمَّد باقرعلیہ سَلام کو اپنا سَلام پہنچانے کی تاکید کی جو کہ انہوں نے پہنچایا- قرُان کی آیات میں کہیں اختلاف نہیں جو دلیل ہے کہ یہ کلامِ اللهُ ہے (سورة النِّسَاء آیت-82) اور اِن 12 آئمہ کے درمیان دینِ اِسلام میں کوئ اختلاف نہیں پایا جاتا جو کہ خلافتِ الٰہیہ کی روشن دلیل ہے- اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جب کہ وہ عُہدہِ نبوت و رسالت پر فایز تھےعظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری اِنسانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ ابراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البقرَة آیت-124)- اِسی لے اِمام ظلمِ اکبراورظلمِ اصغر سے پاک ہو گا یعنی معصوم، کیونکہ شیطان کو معصوم ہستیوں پراختیار نہیں (سورة صٓ آیت-83)- جن کو ہم اِمام بناتے ہیں وہ ہمارے اَمر سے ہدایت کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ سے متّقی ہیں (سورة سجدہ آیت-24)- ”اس دن ( قیامت) تمام انسانوں کو اُن کے متعلقہ اِمام کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الإسراء آیت-71)- یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے- شبِ قدر میں مَلَائِکہ کا نزول ہوتا ہے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورة القَدرآیت-4)، جو کہ دلیل ہے کسی صاحبِ اَمر کے ہونے کی جن کے پاس اَمرآتا ہے- ”کیا وہ اِس کے سوا اور کسی بات کے منتظر ہیں کہ آن کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اٌس وقت اٌسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گاِ، (پیغمبر اُن سے) کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں‟ (سورة الأنعَام آیت-158)- اٍس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”میرے 12 ویں خلیفہ مُحَمَّد المھدی کا جب ظہورہوگا تو زمین سے خضراور اِلیاس اورآسمان سے اِدریس اورعیسیٰ آیں گے مُحَمَّد المھدی کے گواہ کے طور پر اورعیسیٰ (وارثِ انجیل) نماز پڑھیں گے مُحَمَّد المھدی (وارثٍ قرُان) کے پیچھے‟ (صحاح ستہ) مصطفےٰ بندوں پر اللہ سَلام بھیجتا ہے (سورة النمل آیت-59)- یعنی مصطفےٰ بندے جو قرُان کے وارث ہیں مرتبہِ علیہ سَلام پر فائز ہیں- اِسی لے مسجدِ نبوی میں اِن 12 آئمہ کے ناموں کے ساتھ علیہ سَلام کندہ ہے- حضور نے فرمایا، ”میں تمھارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ایک قرُان اور دوسری میری عِطرت (اہلِ بیت) یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ قیامت میں حوز کوثر پر مجھ سے نہ آن ملیں، جوشخص اِن دونوں سے تمسّک رکھے گا وہ یقیناً نجات یافتا ہے اور جس نے دوری اختیار کی وہ یقیناً ہلاک ہو جاے گا، جب تک ان دونوں سے تمسّک رکھو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہو گے‟ (صحاح ستّہ)- ”اے ایمان والو! ﷲ سے ڈرتے رہو اور اہلِ صدق (کی معیّت) میں شامل رہو‟ (سورة توبہ آیت-119
”صرف اور صرف تمھارا اللہ ولی (حَاکم، مددگار)، رسول ولی اور وہ مومنین ولی جو دیتے ہیں زکات حالتِ رکوع میں‟ (سورة المائدة آیت-55)- گو کہ اِس آیت کا نذول مولا علی (علیہ سَلام) کے اُنگشتری حالتِ رکوع میں فقیرکو دینے پر ہوا، لیکن اللہ نے جمع کا صیغہ اِستعمال کر کے مومنین کے گروہ کی نشان دہی کی جن کا مہور مولا علی (علیہ سَلام) کی زات ہے جہاں سے وَلایت کا سلسلہ شروع ہوا اور یہ مومنین اِسی معنی میں ولی ہیں جس معنی میں اللہ اورحضرت مُحَمَّد (ﷺ)- ”جس نے ولی مانا اللہ اُس کے رسول اور اِن مومنین کو تو شامل ہوجاے گا اللہ کی غالب جماعت میں‟ (سورة المَائدة آیت-56 10ِ ہجری میں حج سے واپسی پر حضور کو حکم ہوا کہ ”پہنچا دواُس پیغام ِوہی کو اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا رسالت کا کوئ کام نہ کیا ۔ ۔ ۔‟ (سورةالمَائدة آیت-67)- لِہٰـزا غدیرِ خم میں حضور نے حاجیوں کے بڑے مجمعے میں اعلان کیا کہ ”جِس جِس کا میں مولا (حَاکم) اُس اُس کا یہ علی مولا‟- اعلانِ غدیر پر اللہ نے فرمایا، ”۔ ۔ ۔ آج کے دن ہم نے اپنی نعمت کو تمام کیا اور دین مکمل ہوا ۔ ۔ ۔‟ ( سورة المَائدة آیت-3 قرُان اَمر ہے (سورة الطّلاَق آیت-5) اور اِس کے وارث أُولِي الْأَمْرِ- ”اے ایمان والو اطاعت کرو اللہ، رسول اورأُولِي الْأَمْرِ کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59)- أُولِي الْأَمْر وہ ہستیاں ہیں جن کو نامذد کیا رسول نے اور جابر بن عبدللہ (رضی اللہ عنه) کو اپنے خٌلّافہ کے نام بتلاے جو سب قبیلہٍ قریش سے ہونگے: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسین بن علی، علی بن حسین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسیٰ بن جعفر، علی بن موسیٰ، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اور مُحَمَّد المھدی بن حسن- نیز پانچویں خلیفہ اِمام مُحَمَّد باقر (علیہ سَلام) کو اپنا سَلام پہنچانے کی تاکید کی جو کہ اُنہوں نے پہنچایا- قرُان میراث ہے اور اللہ نے اٍس کا وارث مصطفٰےٰ بندوں کو بنایا (سورة فاطر آیت-32)- مصطفےٰ بندوں پر اللہ سَلام بھیجتا ہے (سورة النمل آیت-59)- یعنی مصطقےٰ بندے جو قرُان کے وارث ہیں مرتبہِ ’علیہ سَلامʽ پر فائز ہیں- اِسی لے مسجدِ نبوی میں اِن 12 آیمہ کے ناموں کے ساتھ علیہ سَلام کندہ ہے- قرُان کی آیات میں کہیں اختلاف نہیں جو دلیل ہے کہ یہ کلام اُلله ہے (سورة النِّسَاء آیت-82) اور اِن 12 آئمہ میں دینٍ اِسلام میں کوئ اختلاف نہیں پایا جاتا جو کہ خلافتِ الٰہیہ کی روشن دلیل ہے- ”اس دن ( قیامت) تمام انسانوں کو اُن کے متعلقہ اِمام کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة بنیۤ اسرآییل آیت-71)- یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے- شبِ قدر میں مَلَائِکہ کا نزول ہوتا ہے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورة القَدر آیت-4)- جو کہ ثبوت ہے کسی صاحبِ اَمر کے ہونے کا جن کے پاس اَمرآتا ہے- ”کیا وہ اِس کے سوا اور کسی بات کے منتظر ہیں کہ اُن کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اُس وقت اُسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گاِ، (پیغمبر اُن سے) کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں‟ (سورة الأنعَام آیت-158)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”میرے 12 ویں خلیفہ کا جب ظہور ہوگا تو زمین سے خضر اورالیاس اورآسمان سے ادریس اورعیسَیٰ آیں گے میرے بارویں خلیفہ مُحَمَّد المھدی کے گواہ کے طور پراور عیسَیٰ نماز پڑھیں گے اُن کے پیچھے‟ (صحاح ستّہ)- ابلیس نے اللہ کو مان کراٌس کے خلیفہ کا انکار کیا، اب جو اللہ کو مان کر اپنے وقت کے اِمام کو نہ مانے اٌس کا مقام کیا ہو گا؟
”یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور (دین) کو بجھا دیں، لیکن میں اللہ اپنے نور کو کامل کر کے رہوں گا اگرچہ کفٌار کتنا نا پسند کریں‟ (سورة التوبة آیت-32)- 10 ہجری میں حج سے واپسی پر حضور کو حکم ہوا، ”اے رسول پہنچا دو اُس پیغامِ وہی کو جو آپ کے رَب کی طرف سے نازل کیا گیا اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا میری رِسالت کا کوی کام نہ کیا اور ﷲ تمھیں انسانوں کے شرسے بچاے گا، بیشک اﷲ کَافروں کو ہدایت نہیں کرتا‟ (سورة المَائدة آیت-67)- لِہٰـزا حضور نے غدیرِ خُم میں ممبر پر مولا علی (علیہ سَلام) کو اپنے ساتھ کھڑا کر کے حاجیوں کے بڑے مجمعے میں اعلان کیا، ”جِس جِس کا میں مولا (حاکم) اُس اُس کا یہ علی مولا‟- اِعلانِ ولایتِ علی کے فوراً بعد یہ وہی نازل ہوئ، ”۔ ۔ ۔ اج کے دن اللہ نے اپنی نعمت کو تمام کیا اور دین ِاسلام مکمل ہوا ۔ ۔ ۔‟ (سورة المَائدة آیت-3 دینِ اِسلام کی بنیاد قرُان ہے اور قرُان میراث ہے، نیز اللہ نے اِس کا وارث مصطفےٰ بندوں کو بنایا (سورة فاطر آیت-32)- کیونکہ وارث ہمیشہ میراث سے اَفضل ہوتا ہے اِسی لے اگر وَارث بیمار ہو جاے تو جان بچانے کے لے اپنی میراث (جائداد، مال و دولت) کو صرف کر دیتا ہے- اِسی افضلُیت کے تناظر میں جہاں قرُان اَمر ہے (سورة الطّلاَق آیت-5)، وہاں وارثانٍ قرُان أُولِي الْأَمْر ہیں- ”اے اِیمان والو اطاعت کرو اللہ، رسول اور أُولِي الْأَمْرِ کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59)- أُولِي الْأَمْرِ وہ ہستیاں ہیں جن کو نامذد کیا رسول نے اور جابر بن عبدللہ (رضی اللہ عنه) کو اپنے خُلافہ جو سب قبیلہٍ قریش سے ہونگے اُن کے نام بتلاے: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسین بن علی، علی بن حسین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسی بن جعفر، علی بن موسی، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اور مُحَمَّد المھدی بن حسن- نیز پانچویں خلیفہ اِمام مُحَمَّد باقر (علیہ سَلام) کو اپنا سَلام پہنچانے کی تاکید کی جو کہ انہوں نے پہنچایا- قرُان کی آیات میں کہیں اختلاف نہیں (سورة النِّسَاء آیت-82) اور اٍن 12 آئمہ میں دینٍ اسلام میں اختلاف نہیں پایا جاتا جو کہ اِمامتِ الٰہیہ کی روشن دلیل ہے- ”اس دن ( قیامت) تمام انسانوں کو اُن کے متعلقہ اِمام کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الإسراء آیت-71)- یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے- شبِ قدر میں مَلَائِکہ کا نزول ہوتا ہے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورة القَدر آیت-4)، جو کہ ثبوت ہے کسی صاحبِ اَمر کے ہونے کا جن کے پاس اَمر آتا ہے- ”کیا وہ اِس کے سوا اور کسی بات کے منتظر ہیں کہ اٌن کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اٌس وقت اٌسے اِیمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گاِ، (پیغمبر اِن سے) کہہ دو تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں‟ (سورة الأنعَام آیت-158)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”میرے 12 ویں خلیفہ مُحَمَّد المھدی کا جب ظہور ہو گا تو زمین سے خضر اور اِلیاس اور آسمان سے اِدریس اورعیسَیٰ آیں گے مُحَمَّد المھدی کے گواہ کے طور پر اورعیسَیٰ نماز پڑھیں گے مُحَمَّد المھدی کے پیچھے‟ (صحاح ستّہ)- ”دین میں جبر نہیں ۔ ۔ ۔‟ (سورة البَقرَة آیت-256)- ”تم سب مل کر اللہ کی رسّی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ مت ڈالو ۔ ۔ ۔‟ (سورة آلِ عِمرَان آیت-103)- ”جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور گروہ در گروہ بن گئے یقیناً اُن سے تمہارا کچھ واسطہ نہیں، اُن کا معاملہ تو اللہ کے سپرد ہے، وہی اُن کو بتائے گا کہ اّنہوں نے کیا کچھ کیا ہے‟ (سورة الأنعَام آیت-159)-- ”جِس نے اِسلام کے لے اپنے سینے کو کھُولا وہ اپنے پروردگار کے نور (دین) پر ہے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الزمرآیت-22)، نیز ”جِس نے بھی اِسلام کے سوا کوئ اور دین چاہا اٌسے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا“ (سورة آلِ عِمرَان آیت-85)- جنہوں نے اللہ کی حُجّت کو مان کر اپنی حُجّت بنائ اُن پر اللہ کا غضب اور عذاب 3ہے (سورة الشورہ آیت-16
Javed sahab aapse ek request h aap ek baar baha,I kitaab (kitaab e qyamat) zaroor padhe plz Agar aap Bahaullah ko padhe to aapko wo baat PTA chalegi jisko kisi jinn aur insan ne Chua Tak nhi mujhe aapse ummid h
دینِ اسلام بہ نفسِ قرُان دِین کے معنی ہیں آئین اور قانون- اللہ کے نزدیک اگر کوئ دِین ہے تو وہ اسلام ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-19)- اِسلام کے معنی ہیں اللہ کی حَاکمیت کو تسلیم کرنا اور اُس کے بناے آئین اور قوانین پر عمل کرنا- دِینِ اِسلام منجانب اللہ ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-83)- یہ دِینِ حنیف ہے (سورة البينة آیت-5)، یعنی سیدھا دِین- یہ دِینِ قَيِّمُ ہے (سورة الروم آیت-30)، یعنی معیاری دِین- یہ دِینِ وَاصب ہے (سورة النہل آیت-52)، یعنی ہمیشہ رہنے والا- یہ دِینِ حق ہے (سورة التوبة آیت-33)، یعنی سچٌا دِین- یہ دِینِ فطرت ہے (سورة الروم آیت-30)، یعنی اللہ کے بناے سانچے میں ڈھلا ہوا- یہ دِینِ مصطفےٰ ہے (سورة البَقَرَة آیت-132)، یعنی چُنّا ہوا دِین- یہ دِینِ خالص ہے (سورة الزُمر آیت-3)، یعنی کَھرا دِین- یہ مرتَضَىٰ دِین ہے (سورة النور آیت-55)، یعنی افضل ترین چُنّا ہوا- مصطفےٰ، مجتبےٰ اور مرتَضَىٰ اِن تمام الفاظ کا مطلب ہے چُنّا ہوا، لیکن درجہ بندی میں مصطفےٰ سے مجتبےٰ اَفضل اور مجتبےٰ سے مرتَضَىٰ اَفضل- ”اللہ جسے چاہتا ہے دِین کے لے چُنتا ہے (نبی، رَسول یا اِمام)، بَندوں میں کسی کو چُننے کا اختیار نہیں اور اللہ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورة القَصَص آیت-68)- نبّوت، رِسالت اور اِمامت کےعُہدے عالمِ ارواح میں دیے گۓ- ”اور (مُحَمَّد) اُس وقت کو یاد کرو جب سب نبیوں سے عہد لیا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آل عِمرَان آیت-81)- ”بے شک ہم نے نوح اور اِبراھیم کو بھیجا اور اُنکی اولاد میں نبّوت اور کتاب کو رکھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة الحدید آیت-26)- حضرت ھود، لُوطً اور اِبراھییم (علیہ سَلام) اولادِ حضرت نوح (علیہ سَلام) میں سے تھے، نیز حضرت إِسْمَاعِيلَ، اسحاق، یعقوب، یوسف، داؤد، سلیمان، ایوب، زَكَرِيَا، يَحْيَىَٰ، إِلْيَاسَ، الْيَسَعَ، يُونُسَ، موسیٰ، ہارون اور عِيسَىٰ (علیہ سَلام) یہ سب اَنبياء اولادِ اِبراھیم میں سے تھے (سورة الأنعام آیت-84 تا 87)- حضرت نوح، اِبراھیم، موسیٰ اور عیسَیٰ (علیہ سَلام) سب دینِ اسلام کے پیروکار تھے (سورة الشورا آیت-13)- ”یہی ورثہ اِبرھیم نے اپنے بیٹوں کو چھوڑا اور یعقوب نے اپنی اولاد کو وصیت کی کہ، اللہ نے تمھارے لیے دینِ اسلام کو چُن لیا اور تم مسلمان رہ کر ہی مرنا‟ (سورة البَقرة آیت-132)- پس اللہ نے دین کی تبلیغ کے لے اَنبیاء کو چُنَا اور اُن کی اولاد در اولاد میں اِس سلسلے کو قایم رکھا اُمت در اُمت نہیں! اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جب کہ وہ عُہدہِ نبّوت و رِسالت پر فائز تھےعظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری اِنسانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البَقَرَة آیت-124)- یعنی اِمام ظلمِ اکبر اور ظلمِ اَصغر سے پاک ہو گا- حضرت یونس (علیہ سَلام) نبی تھے اوراَپنے نفس پر ظلم کرنے کے سبّب اللہ سے بخشش چاہی (سورة الأنبیَاء آیت-87، 88)، یعنی ہر نبی یا رَسول اِمام نہیں ہوتا اور اِمام معصوم ہوتا ہے کیونکہ شیطان کو خالص (معصوم) ہستیوں پراختیار نہیں (سورة صٓ آیت-83)- ”بیشک اللہ نے چُن لیا آدم، نوح، آلِ اِبراھیم اور آلِ عِمرَان کو سب جہان والوں میں سے‟ (سورة آل عِمرَان آیت-33)- بہ نفسِ قران اِسم عِمرَان جس کا ذِکر اِس آیتِ مبارکہ میں آیا اُس کو تین ممکنہ ہستیوں سے منصوب کیا جا سکتا ہے: حضرت موسیٰ (علیہ سَلام) کے والد، حضرت مَریَم (سلام اللہ علیہا) کے والد اور مولا علی (علیہ سَلام) کے والد حضرت ابو طالب (علیہ سَلام) جن کا نام عِمرَان ہے- حضرت موسیٰ (علیہ سَلام) سے اولاد نہیں ہوئ اور حضرت عیسیٰ (علیہ سَلام) نے شادی نہیں کی، اِس لے لفظ آل اِن ہستیوں سے منصوب نہیں کیا جاسکتا- لِہٰـزا ہمیشہ رہنے والی اِمامت کا سلسلہ جس کا وعدہ اللہ نے اولادِ اِبراھیم میں رکھنے کا کیا وہ آلِ عِمرَان (آلِ ابو طالب) ہیں- ”جن کو ہم اِمام بناتے ہیں وہ ہمارے اَمر سے ہدایت کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ سے مُتّقی ہیں‟ (سورة السجدة آیت-24)- ”اور ہم نے اِرادہ کر لیا جن کو زمین میں مظلوم بنایا اُن کو اِمام اور زمین کا وارث بنایں گے‟ (سورة القَصَص آیت-5)- ”اور ہم نے اِس {اسمٰعیل (علیہ سَلام) کی قربانی} کو زبح ِعظیم سے بدل دیا‟ (سورة الصَّافات آیت-107)- کربلا میں قربانی زبحِ ِعظیم تھی جو کہ روشن دلیل ہے سلسلہِ اِمامت کی اہلِ بیت میں- اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خلیفہ، اِمام اُلناس، ہادیِ کٌل اور اِمام اٌلخلق- حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) اِمامِ اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِماُم اٌلخلق تھے اِسی لے آپکےاشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے آپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا- حضرت مُحَمَّد (ﷺ) آخری نبی ہیں (سورة الأحزاب آیت-40)- نبّوت اور اِمامت کا سلسلہ {حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اور اِمام مھدی (علیہ سَلام)}، حضرت ابراھیم و إِسْمَاعِيلَ (علیہ سَلام) سے جڑا ہے Continue on next comment
The host is wrong about Picktall's translation, which is "He sendeth down the rain, and knoweth that which is in the wombs". There is no mention of male or female.
وارثانِ قران بہ نفسِ قرُان قرُان میراث ہے اور اللہ نے اِس کے وارث مصطفےٰ بندوں کو بنایا (سورة فاطرآیت-32)- کیونکہ وارث ہمیشہ میراث سے اَفضل ہوتا ہے اِسی لے اَگر وارث پرمصیبت آجاۓ تو جان بچانے کے لے اپنی میراث (یعنی جائداد، مال و دولت) کو صرف کر دیتا ہے- اِسی افضلیت کے تناظر میں جہاں قرُان اَلِعلم ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-61) وہاں وارثانٍ قرُان عِلم کا شہر بابُل عِلم اور رَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ ہیں- قرُان کا حقیقی مفہوم اللہ کےعلاواہ عِلم میں رٌاسخ ہستیاں جانتی ہیں (سورة آلِ عِمرَان آیت-7)- ”۔ ۔ ۔ اگر تم نہیں جانتے تو اہلِ ذکر سے پوچھو‟ (سورة النّحل آیت-43)- قرُان ذکر ہے (سورة الحِجر آیت-9) اور وارث اہلِ ذکر- ”اگر کوئ قرُان ہوتا جس کے وسیلے پہاڑ چلاے جاتے یا زمین کے فاصلے طے کیے جاتے یا مًردوں سے کلام کیا جا سکتا تو یہ قرُان ہے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الرّعد آیت-31)- قرُان کی اصل جگہ أُوتُوا الْعِلْمَ (جنہیں عِلم سے نوازا گیا) کے سینے ہیں (سورة انکبوت آیت-49)، یعنی أُوتُوا الْعِلْمَ کی طاقت قرُان کے برابر ہے- ”أُوتُوا الْعِلْمَ کےدرجات ہم بہت زیادہ بلند کردیں گے‟ (سورة مُجادلہ آیت-11)- قرُان واضع نور ہدایت ہے (سورة النِّسَاء آیت-174) اور وارث مجسمِ نورِ ہدایت- قرُان مُهَيۡمن (اَمین، غالب، حّاکم، محّافظ،، نگہبان) ہے (سورة المَائدة آیت-48) اور وارث اَمین، کائنات کے حّاکم، محّافظ، نگہبان اور اّلا کُل ِغالب ہیں- قرُان بے عیب ہے یعنی اِس ہیں کوئ کجی نہیں (سورة الزُّمَر آیت-28) اور وارث ہرعیب سے پاک- قرُان معصوم ہے یعنی باطل کا اِس کے پاس گزر نا ممکن ہے (سورة فصِلَت آیت-42) اور وارث بھی معصوم ہستیاں ہیں- بہ کتاب بصیرت، حُجت، عقل اور فکر ہے (سورة الأعرَاف آیت-52) اور وارث صاحبِ بصیرت اور حُجّت اللہ ہیں- قرُان وَاضح بیان اورمُسلمانوں کیلے ہدایت، خوشخبری اور رحمت ہے (سورة النّحل آیت-89) اور وارث رحمت العَالمین اور ہادیِ کُل- قرُان حکمت سے سرشار ہے (سورة یٰس آیت-2) اور وارث حِکمت کی معراج- یہ کتاب برحق بے یعنی اِس ہیں سچ کے سوا کچھ نہیں (سورة فَاطِرآیت-31) اور وارث اہلٍ حق کیونکہ جب نجران کےعیسَایوں سے حضرت عیسیٰ (علیہ سَلام) کی ولدیت کا معاملہ طے نہ ہوسکا تو اللہ کے اِس حکم پر حضور سے مباہلا ہوا، ”۔ ۔ ۔ تم اپنے بیٹوں کو لاو اور ہم اپنے بیٹوں کو لایں، تم اپنی عورتوں کو لاو اور ہم اپنی عورتوں کو لایں، تم اپنے نفسوں کو لاو ہم اپنے نفسوں کو لایں اور پھراللہ کی بارگاہ میں دعا کریں کہ جھوٹوں پراللہ کی لعنت ہو‟ (سورة آلِ عِمرَان آیت-61)، اور اِس جنگِ صداقت میں حضور نے صرف صدیق ہستیوں کو ساتھ لیا اور مولا علی، اِمام حسن و حسین (علیہ سَلام) اور بی بی فاطمہ (سلام اللہ علیہا) کو لے کر مباہلے کے لے تشریف لاے جب آپ کے 9 حرم تھے اور بیٹے ابرھیم زندہ تھے- اٍس موقعہ پرعیسَایوں کے بڑے پادری عبدُل مسیح نے مباہلہ کرنے سے انکارکر دیا اور جزیہ دینا قبوُل کیا- اِس واقعہِ مباہلے کو اللہ نے قصہِ حق کہا (سورة آلِ عِمرَان آیت-62)- قرُان عظیم بے یعنی بلند رتبے والا (سورة الحِجرآیت-87) اور وارث نباءعظیم {عظیم خبر: غدیر خم میں اعلانِ ولایت مولا علی (علیہ سَلام)}- قرُان مبین بے یعنی درخشاں اورمبالغےسے پاک کلام (سورة یٰس آیت-69) اور وارث اِمام ِمبین (سورة یٰس آیت-12)- یہ کتاب بے مثل بے یعنی تمام جن واِنس مل کرقرانی سورتوں کی مثل ایک سوره بهی نہیں لا سکتے (سورة یُونس آیت-38) اور وارث بے مثلِ- قرُان مجید ہے یعنی جلیل اُلقدر (سورة ق آیت-1) اور وارث پیکرٍ اقدارٍآعلیٰ- قرُانَ تبیان ہے یعنی اپنی بات منواتا ہے (سورة النّحل آیت-89) اور وارث ہر محاز پرغالب رہنے والے- قرُان فرقان بے یعنی حق اور باطل میں فیصلا کرنے والا (سورة الفُرقان آیت-1) اور وارث حق اور باطل کو عیاں کرنے والے- وقعہ کربلا کے بعد سرِ مبارک اِمام حسین (علیہ سَلام) کا نوکٍ نیزہ پر قرُان کی تلاوت کرنا اِس اَمر کی روشن دلیل ہے- قرُان کریم ہے یعنی بڑے رتبے والا (سورة الواقِعَة آیت-77) اور وارث مرتبے کی معراج- قرُانَ اہِلِ اِیمان کے لئے شّفا (پیاس بجهانا یعنی حاجت روا) ہے (سورة فُصِلَت آیت-44) اور وارث مالکِ شّفا- قرُان کا مکمل سمھجنا مشکل ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-7) اور وارث مشکل کشا ہیں- قرُان طاہر ہے نیز اِس کی معنویت کی گہرائ تک نہیں پہنچ سکتا مگر طاہر (سورة واقعہ آیت-79) اور طہارت کے زُمرے میں اہلِ بیت کا مقام بلند ترین ہے، کیونکہ مولا علی، اِمام حسن اور حسین (علیہ سَلام) اور بی بی فاطمہ (سلام اللہ علیہا) حضور کے ساتھ چادر کے اندر موجود تھے جب ارشاد ہوا: ”۔ ۔ ۔ اللہ نے یہ ارادہ کر لیا کہ صرف اور صرف اے اہلِ بیت تمھیں ہر نجاست سے دور رکھے اور اٍس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے‟ (سورة الأحزاب آیت-33 Continue on next comment
خلَاَفتِ الٰہیہ بہ نفسٍ قرُان خَلِیفہ کے معنی ہیں جانشین یا نمائندا- خَلِیفة اُلله کا مطلب ہے اللہ کا نمائندا جو اِس دنیا میں اللہ کی حَاکمیت کو قائم کرے- جب اللہ نے فرشتوں سے فرمایا، ”میں زمین میں اپنا خَلِیفہ بنانے والا ہوں، تو وہ بولے تو اٍیسے کو خَلِیفہ بناے گا جو اِس میں فطنہ انگیزی اور خونریزی کرے گا؟ حالانکہ ہم تیری حمد اور پاکیزگی بیان کرتے ہیں‟- جواب میں اللہ نے فرمایا،” میں وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے‟- پھراللہ نے حضرت آدم (علیہ سَلام) کو تمام (اشیاء کے) نام سکھا دیئے اور اُنہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا، ”مجھے اِن اشیاء کے نام بتاو اگر تم سچّے ہو‟- جب فرشتے اُن اشیاء کے نام نہ بتلا سکے اور حضرت آدم (علیہ سَلام) نے بتلا دیے تو اللہ کے حکم پر تمام فرشتوں نے حضرت آدم (علیہ سَلام) کو سجدہ کیا سواے جن ابلیس کے (سورة البَقرَة آیت- 30تا 34)- لِہٰـزا حضرت آدم (علیہ سَلام) کومنصبٍ خلافت علم کی بنیاد پر ملا- اِسی طرح اًس وقت کے سرداروں کی مُخالفت کے باوجود اللہ نے حضرت طالوت (علیہ سَلام) کو عِلم کی بنیاد پر خَلِیفہ مقرر کیا (سورة البَقرَة آیت-247)- نیز اللہ نے اپنے خُلّافہ داوُد اورسُلیمان (علیہ سَلام) کو عِلم و حِکمت سے نوازا اور لوگوں پر فضیلت بخشی (سورة اَلنمل آیت-15)- مزید برآں حضرت موسٰی (علیہ سَلام) کی دعا کے جواب میں حضرت ہارون (علیہ سَلام) کو اّن کا وزیر مقرر کیا ( سُورة طـٰه آیت-29، 30، 32، 36)- اِسی طرح اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جبکہ وہ عّہدہِ نبوت و رسالت پرفایز تھے عظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری انسانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البَقرَة آیت-124)- لِہٰـزا اِمام ظلِم اکبر اور ظلمِ اصغر سے پاک ہو گا یعنی معصوم- اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خَلِیفہ، اِمام اُلناس، ہادیِ کُل اور امامُ اُلخلق- حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) اِمام اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِمام اُلخلق تھے، اِسی لے آپ کےاشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے اپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا- نبوت، رِسالت اور اِمامت کےعُہدے علمِ ارواح میں دیے گے- ”اور (مُحَمَّد) یاد کرو اُس وقت کو جب تمھیں سب نبیوں پر گواہ بنایا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آلِ عِمرَان آیت-81)- خلافتِ اِلٰہیہ میں، ”اللہ جسے چاہتا ہے دین کے لے چنتا ہے (نبی، رسول یا اِمام)، بندوں میں کسی کو چُننے کا اختیار نہیں اور اللہ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورة القَصَص آیت-68)- ”اِن سب رسولوں (کے لئے ﷲ) کا دستور (یہی رہا ہے) جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا اور آپ ہمارے دستور میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے‟ (سُورة الْإِسْرَاء آیت-77)- لِہٰـزا خلافتِ الٰہیہ کا سلسلہ تا قیامت اِسی طرح قایم رہے گا اور اِس میں اَوّلین انتحابِ معیارِ فضیلت علم و حکمت ہے نیز خَلِیفہ کا رتبہ ’علیہ سَلامʽ ہوتا ہے قرُان اَلعلم ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-61)- ” ۔ ۔ ۔ اور اللہ نے آپ (مُحَمَّد) پر کتاب اور حکمت نازل فرمائی ہے اور اُس نے آپ کو وہ سب عِلم عطا کر دیا ہے جو آپ نہیں جانتے تھے ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-113)- قرُان کا حقیقی مفہوم اللہ کےعلاواہ عِلم میں رَاسخ ہستیاں جانتی ہیں (سورة آلٍ عِمرَان آیت-7)، اور اِن ہستیوں میں مولا علی (علیہ سَلام) کا مقام حضرت مُحَمَّد (ﷺ) کے بعد سب سے بلند ہے- اللہ نے ہر شہ کا عِلم اِمامٍ مبین میں رکھا (سوہ یٰس آیت-12) اور حضور نے فرمایا، ”اِمامٍ مبین زاتٍ علی ہے یعنی درخشاں اِمام‟- ” کافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ اٍن سے کہہ دیں کہ میرے لیۓ ایک اللہ کافی ہے اور دوسرا وہ جس کو کتاب (قرُان) کا عِلم ہے (سورة الرّعد آیت-43)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”دوسرا گواہ علی ابنٍ ابو طالب ہے‟- قرُان کی اصل جگہ أُوتُوا الْعِلْمَ (جنہیں علم دیا گیا) کے سینے ہیں (سورة العنكبوت آیت-49)- أُوتُوا الْعِلْمَ کے درجات ہم بہت زیادہ بلند کردیں گے (سورة المجادلة آیت-11)- قرُان طاہر ہے اور اِس کی معنویّت کی گہرای تک نہیں پہنچ سکتا مگر طاہر (سورة الواقِعَة آیت-79)- طہارت کے زُمرے میں اہلِ بیت کا مقام بلند ترین ہے کیونکہ مولا علی (علیہ سَلام)، بی بی فاطمہ (سلام اللہ علیہا)، اِمام حسن و حسین (علیہ سَلام) ہی چادرکے اندر حضور کے ساتھ تھے جب آیتِ طتہیر کا یہ حصہ نازل ہوا: ”اللہ نے یہ ارادہ کر لیا کہ صرف اور صرف اے اہلِ بیت تمھیں ہر نجاست سے دور رکھے اور اِس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے‟ (سورة الأحزاب آیت-33 Continue on next comment
شیعہ اور سنی فرقے حضور کی وفات کے بعد وجود میں آے- شیعہ حضور کی سنت اہل بیت سے لیتے ہیں جن کی سچائ کی گارننٹی اللہ نے لی اور اس کا اتباع کرتے ہیں نیز نبوت کے بعد ولایت کو مانتے ہیں اور ان آیمہ کو تسلیم کرتے ہیں جن کو حضور نے خلیفہ نامزد کیا اور اس کی دلیل میں قران کی یہ آیات پیش کرتے ہیں "۔(1) - صوف اورصرف تمہارے ولی (حاکم) اللہ‘ رسول اور وہ مومنین ہی ہیں جو نماز پڑھتے اوردیتے ہیں زکوٰة حالتِ رکوع میں"(سورةالمَائدة: 55)- حالتِ رکوع میں زکات مولا علی نے دی- "جس نے ولی مانا اللہ اس کے رسول اوران مومنین کوتو شامل ھوجاے گا اللہ کی غالب جماعت میں"(سورة المَائدة: 56)- شیعہ مومنین کا گروہ جس کا مہور زات علی ہے امام مانتے ہیں ۔(2)- حج سے واپسی پر جب حکم ھوا کہ " پہنچا دواس پیغام وہی کو اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا رسالت کا کوی کام نہ کیا"(سورةالمَائدة: 67)- حضور نےغدیرخم میں لاکھوں حاجیوں کے مجمعے میں اعلان کیا کہ‘"جس جس کا میں مولا(حاکم) اُس اُس کا علی مولا "- شیعہ مولا علی (علیہ السلام) کو حضور کے بعد امام مانتے ہیں اور ان ہی کا اتبع کرتے ہیں ۔(3)- زوجہ رسول اُمِ سلمیٰ (رضی اللہ علیہا) کے گھر جب سورہِ احزاب کی آیت-33 کے اِس حصے کا نزول ہوا ”صرف اور صرف اللہ نے ارادہ کر لیا اے اہل بیت تمھیں ہر نجاست سے دور رکھے اور اِس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے (إِنَّمَا يُرِيدُ ٱللَّهُ لِيُذۡهِبَ عَنڪُمُ ٱلرِّجۡسَ أَهۡلَ ٱلۡبَيۡتِ وَيُطَهِّرَكُمۡ تَطۡهِيرَ)‟ تو حضور کے ساتھ امام علی (علیہ سلام)‘ بی بی فاطمہ (سلام اللہ علیہا)‘ امام حسن اور حسین (علیہ سلام) چادر کے اندر موجود تھے (صحاح ستہ)- شیعہ ان پاک ہستیوں کا اتبع کرتے ہیں ۔(4)- حضور نے جابربن عبدللہ کو اپنے 12 خلافہ کے نام بتلاے (علی بن ابو طالب‘ حسن بن علی‘ حسین بن علی‘ لی بن حسین‘ محمد بن علی‘ جعفر بن محمد‘ موسی بن جعفر‘ علی بن موسی‘ محمد بن علی‘ علی بن محمد‘ حسن بن علیاور محمد بن حسن) نیز فرمایا کہ‘ "میرا سلام پہنچانا میرے پانچویں نایب محمد باقر کو جو انہوں نے پہنچایا- "شیطان نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا یعنی سب کو بہکایا سواے مومنین کے چھوٹے گروہ کے" (سورة سَبَإ: 20) - یعنی مومنین کا ایک چھوٹا گروہ معصوم کی منزلت پر ہے- ”جن کو ہم امام بناتے ہیں وہ ہمارے امرسے ہدایت کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ سے متقی ہیں‟ (سورة سجدہ آیت-24)- اسی لیے شیعہ ان 12 آیمہ کو معصوم مانتے ہیں- "۔(5)- اور ہم نے قران کے وارث بناے مصطفےٰ ( چنے ھوے) بندے [سورة فَاطِر: 32]- اللہ مصطفے بندوں پر سلام بھیجتا ہے (سورة مل:59)- یعنی وارثِ قران مرتب علیہ سلام پرہیں- اسی لیے مسجد نبوی میں ان 12 آیمہ کے ناموں کے ساتھ علیہ السلام کندہ ہے ۔(6) قیامت کے دن ہربندے کو اس کےامام کےساتھ بلایں گے (سورة بنیۤ اسرآییل: 71)- یعنی جبتک ایک بھی بندہ اس دنیا میں موجود ہےامام کا وجود ھونا ضروری ہے- شب قدر میں ملایکہ کا نزول ھوتا ھے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا امر (سورة القَدر: 4)- جو کہ دلیل ہے کسی صاحبِ امر کے ہونے کی جن کے پاس امرآتا ہے- شیعہ اس ہستی کو جن کے پاس امرآتا ہے امام محمد مھدی (علیہ السلام) مانتے ہیں جو کہ حالت غیب میں ہیں جس طرح حضرت ادریس' خضر' الیاس اور عیسیٰ (علیہ السلام) - "کیا وہ اس کے سوا اور کس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اٌس وقت اسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گاِ‘ (پیغمبر ان سے) کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں (سورة الأنعَام: 158)- اس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا کہ‘ "میرے 12 ویں خلیفہ کا جب ظہور ھوگا تو زمین سےحضرت خضر اورالیاس (ع س) اورآسمان سے حضرت ادریس (ع س) (سورة مَریَم: 56 ،57)‘ اور عیسیٰ (ع س) [سورة آل عِمرَان: 55] آیں گے امام مھدی (ع س) کے گواہ کے طور پر اورعیسیٰ (ع س) نماز پڑھیں گےامام مھدی (ع س) کے پیچھے" "۔(7)- مومنو اطاعت کرو اللہ‘ رسول اور اوللعمر کی" (سورة النِّسَاء: 59) - یعنی اوللعمر کی اطاعت اسی طرح واجب ہے جس طرح اللہ اور رسول کی- شیعہ ان 12 آیمہ کو وللعمر مانتے ہیں اور دین اسلام کے احکامات میں ان کی اطاعت کرتے ہیں ۔(8)- شیعہ عقیدہ ہے کہ اللہ کی نظر میں انسانی رشتوں کو نہیں بلکہ کردار کو فضیلت حاصل ہے‘ جس طرح اللہ نے زوجہ فرعون آسیہ کو مومنوں کے لیے نشانی فرار دیا (سورہ تحریم آیت-11) اور دو نبیوں حضرت نوح اور لوت (علیہ سلام) کی بیویوں کو کافروں کے لے نشانی (سورہ تحریم آیت-10) - شیعہ اسی نظر سے صحابہ کا احترام کرتے ہیں- ۔ جبکہ سنی فرقہ حضور کی سنت صحابہ سے لیتا ہے لیکن ان میں سنت پر اختلافات پاے جاتے ہں - مثال کے طور پر یہ ہاتھ کھول اورباتدھ کر نماز پڑھتے ہیں-
سائنس اسلام کا علمِ کلام ہے ۔ سائنس کی علمی ترقیوں نے اسلام کی عالمی اہمیت کو ازسرِ نو واضح کردیا ہے ۔روُحِ عصر جس چیز کی طالب ہے وہ بلا شُبہ دینِ اسلام ہے ۔
Science believes in the cause and effect. According to science, every thing has a reason and that there is no coincidence, and so does the God says. In every Ayah of Quran ,where Allah is persuading the human about His Presence as a Creator , is accompanied with Rational scientific evidence or with the marvelous blessings(Surah Rehman). So Islam is not against the Science. It is a bad luck of Muslim ummah that we have disconnected the Religion from Science, Politics and Economics. and considered them two distinct poles that cannot merge into each other. The western culture doesn't want to merge them because of their pathetic catholic-protestant experience and the clash of civilization. Whereas our traditional Orthodox ulma are opposing it because of the lack of knowledge(Science-study-gap) to counter modern Science theories, contradicting with Islamic principles.
I think mr. javed sahab missed out reading few chapters and lots of verses from Quran majid... Surah Ad dhariat 51 Surah An najm 53 Surah Al Qamar 54 Surah Al Maarij 70 Surah Burooj 85 Surah As shams 91 Surah Al Alaq 96 The title itself declares cosmic science and medical science.. Besides these chapters there are hundreds of verses questioning mankind to research and ponder in holy Quran so that we might be successful.. Surah Ar raad 13 verse verse 2,3 Surah Furqan 25 verse 45, 61, 62 Surah Al Ankaboot 29 verse 19,20 Surah Tariq 86 verse 5, 6, 7, 11,12 Surah Al hajj 22 verse 18 Surah An noor 24 verse 43 Surah Fatir 35 verse 27 Surah Al Alaq 96 verse 2 Surah Alanbiya 21 verse 30 Surah Al mominun 23 verse 11- 18 Surah Nooh 71 verse 14 - 17 Surah Al hijr 15 verse 16 - 19 Surah Al buruj 85 verse 1 Surah Inshiqaq 84 verse 16 - 19 Surah Qaf 50 verse 6,7 Surah Fussilat 41 verse 12 Surah An naba 74 verse 1-16 Surah Ad dhariat 51 verse 47-49 Surah Rahman 55 verse 33 Surah Az Zumar 39 verse 5 Surah Yasin 36 verse 36 - 40 I can go on and on mentioning scientific hints for mankind reckoning to ponder, research, believe, realise etc... Salam alaikum wa rahmutullah wa barkatuhu....
Vicky Vicky sorry bt u probably need to lsn to him again! Maybe u did not lsn to him properly.. he clearly stated tht in Quran Allah mentions few things for us as a sign.. bt nowhere does Quran tells u to ponder or discover science! This is the problem.. this is wht even the non muslims do, they take these verses and basically denounce Quran completely as it doesnt make sense to thm scientifically! U need to read those verses again with context! Science has nthing to do with Deen or Quran!. Allah has sent this book to guide us for akhirah! This world is for us to discover and succeed. FYI 90% of the top scientist in the world are non muslims, mostly athiest.
@@alimansoor6459 My brother Read Surah Nisa 4 verse 82... Allah swt asking mankind to ponder in Quran...Majority of Muslims read Quran without understanding it or as a book about stories of prophets... But those atheist or non Muslims when they read and research Quran scientifically, logically, then they immediately embrace Islam... That's why Islam is the fastest growing religion in the world.. So many scientists, doctors, mathematicians, politicians, singers, actors have already embraced Islam... Go to TH-cam and type Muslim convert stories, see yourself....
Vicky Vicky my friend, surely u dnt knw me. For the last 2yrs i hve been researching abt Quran.. listening to scholars! I hve seen 100s of videos abt conversion bt none of thm hve converted bz they wont a scientific formula or a formula to get near to black holes etc. They studied Quran with tafseer and found hidayah from Allah! Regarding the verse u are talking abt, Allah talks abt pondering our Quran not our the universe and as ghamidi sb said wherever Quran mentions things related to the universe or science, its jst giving us a hint on how all this is creation of Allah and its a sign for the believer! Nowhere it says, go study abt the black hole which is this that etc etc! Again i will say! U might find 1 or 2 cases where scientist hve converted to islam BUT tht is not bz they found Some scientific knowledge in it BUT signs from Allah! Anyways u believe wht u understand.. i standby wht i understand from reading Quran.
@@alimansoor6459 My friend I'm researching Quran from last 6 years... I will give you little knowledge and explanation which will help you... Insahallah First find out the meanings of word 'Ayat '... It not just means signs, it also means proof... Second thing find out the meaning of Science and its definition... The base of science is to find out the truth about natural phenomenon. 1) Facts 2) Hypothesis 3) Theories 4) Laws Quran is a book of truth so it clarifies the first two parts of science for mankind... Facts.= Sun, moon, stars, water, clouds etc... We can see them observe them so it becomes a fact. Hypothesis = Why it is been created or their functions are also mentioned in Quran.. Laws =The mathematical parts, equation, calculations are left.. But Allah swt urging mankind to find out.. Theories = How, when, why... The chemical composition, reactions explanation are left for us to do... For example Surah Al baqra 2 verse number 74... In this paragraph Allah swt giving us information about types of stones... Some stones contains water, some stones are harder than others, some are meteorites, asteroids fall from the skies fearing our Lord.. etc... Surah Al baqra 2 verse 60 and in Surah Al Araf 7 verse 160... The stone containing water is mentioned If you search for this stone you will find out in Geology.. Even in national geography channel.. So the truth in Quran becomes fact. The purpose of these stones are also mentioned in chapter 7 : 160 & 2:60 Facts and Hypothesis cleared Theories and laws are left.. Now it's our duty to find out the chemical components, radiation, magnetism etc etc I can give so many examples like this from Quran majid.. I hope this will clarify some issues..
Ye host bohat bar tameez ki dayray se bahar nikal jata hai. musalman hote huwe bhi aisa sawal krta hai jaisay kuch maloom na ho. Talk sensible and talk reason.
Amazed at all the silly questions the audience were asking, and the host......who the hell is he??!! The host is supposed to be neutral but it seemed that he was challenging all of Ghamdi Sahab's comments and explanations. It seemed his mind was made up that he has to remonstrate Ghamdi Sahab on every point.
ان سوالات میں سے ایک بھی سوال کا جواب ہمارے دوسرے علماء کی اکثریت نہیں دے پائیں گے۔ وہ ان موضوعات تک رسائی ہی نہیں رکھتے ۔ دوسری بات یہ میزبان بہت نان پروفیشنل تھا ۔ وہ نہ تو اپنے موضوع کے بارے میں کچھ بھی جانتا تھا اور مجھے نہیں لگتا کہ اسکے پَلّے کچھ بھی پڑا ہو۔ جیو کو کم از کم غامدی صاحب جیسے اسکالر کے لیے کچھ بہتر calibre کا ہوسٹ بٹھانا چاہئیے تھا ۔
Ghamdi sahab, Islam aor science ka gehra taaluk h ap pata nh kyn nh samjh rahe hn aor . Quran is book of signs not sciences ye baat h signs mn hi science pari h nh dekhti kya, time dilation Maaraj ka waaqa, big churnch & big bang, everything living is made from water ,hills r supporter of earth pegs hn earth ke rotation of earth moon sun strats Quran mn mentioned hn kyn nh dekhte Allah farmata h ke Kyn nh dekhte so sahih ap ko brief history of time book by hawking understanding of universe, pathen then Islam ko dekhen then state pe logon ki guide Karen aese logon ke minds ko narrow mat banaen hm log pehle hi Bohat pechhe reh gae hn han bs deen ke Ehkam ko manna aor unnn pe aamal karna h ye science se alg hn aesa hargiz nh h jese ap ne kaha ke blk alg alg hn, so ap kbud pehle samjhen then samjhaen shukra 💖🙏💖 Aor Nahjulbagha mn Takhleeq e kianat 1st khutba parhen to zyda clear ho jae ga phir Geology parhen Islam hm logon ko science sense dunya ke kam aor aane wali dunya means next world ke bare mn batata h ALi ALi 💖🙏💖
غامدی صاحب بعض معاملات میں ٹھوکر کھا جاتے ہیں اور قرآن اور سائنس موضوع پر بھی کچھ ایسی ہی صورتحال ہے عظیم مسلمان سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام صاحب نے طبیعیات کی جو تھیوری پیش کی اس کی بنیاد ان نے قرآن رکھی تھی
Jothi bt bnd KR do woo sub kuch English people European countries ka sub kuch ha Islam or science me dur dur tek ka koi taluq Ni ha we are not stupid if are you we don't care
I respect Dr Salam but wo non Muslim ha wo Muslimano ko kush krny ke leyy ASA kehta ha per Pakistan stupid or jahal molvi samjty Ni or moo utha KR kehty ha sub kuch Quran me ha sub joth ha
Ghamidi sb ny ghuma ghuma kr phentti lgaae in jahilon ko, jinhen bat krny k bhi adaab nahi, bar bar ghamidi sb ki bat complete huy begair unhy interept krty rhy
The anchor is senseless person, he doesn't allow Esteemed GHAMDHI sb to eloberate the answers. He must be taught, that he is wasting the time of the genuis of our times, Mr GHAMDHI sb.
استاد محترم جاوید احمد غامدی صاحب ،امام العصر اور نئے عہد کے محقق ہیں۔❤
Ya Allah Ghamidi Sahib ko Lambi Sehat Wali Zindagi De (Aameen)
SPIDER STUDIOS ameeen
@@baryalnoor2612 ُپپppp
Ghamdi Sb made all of them look stunned and convinced with his promising and convincing answers..love you Ghamdi Sb, I wish i had a shred of your knowledge..
اللہ تعالیٰ جناب جاوید غامدی صاحب کو اپنے حفظ وامان میں رکھے آمین
Ghamidi is one of the greatest scholars of all time
i have been listening to ghamidi since 2012
+Nadeem Ahmad
Ignorant have ignorant scholars. Ghamidi does not know that science is part of Islam. Ghamidi does not know that Islam is a reality NOT AN AQEEDA. Science proves reality. As we become more advance in science we know more about Islam. The word Aqeeda is not in Quran. Ignorant adopted this word to compare Islam with other religions.
Aqeeda means blind faith. In Islam blind faith is Haram.
Numerous time Allah says in Quran, "to think" " to ponder". Without understanding there is not Islam. The science makes us understand Islam.
+Nadeem Ahmad جی بالکل ٹھیک کہا بہت سے لوگ غامدی صاحب کو دہریت کا حامی کہتے ہیں حالانکہ دہریوں کو اسلام کے حق میں سب سے بہترین دلائل غامدی صاحب ہی دے پاتے ہیں
You are absolutely right ghamidi sb introduced to muslims specially pakistanis a totally new way of understanding islamic ideologies
David Kuperman thn why are most scientist athiest?
I'm amazed how much easily he explained the question related time and space
Bohat Hi Zabardast Show... Host ka Sawal pey Sawal Karna Aur Ghamidi Sb ka Jawab pey Jawab daina.... Dono hi bohat Zabrdast Cheezy hai......
استاد محترم کو
اللہ تعالیٰ لمبی عمر دے آمین
Very clear! Ghamidi sb ♥️
ghamdi sahb definitely a great scholar
I will challenge any other maulana who can answer these type of questions. Great answers by Ghamidi sb
Ghamidi one man army❤️
Kya baat e Rasul allah or quraan ke hakka niyat ki jo bhi jhuk jata he .shahkar ban jata he ..Great Gamidi Sir
Mashallah very nice work for ISLAM .ALLAHA bless you sir Javed ghamdi sb great Schaller of the world.
A great scholar of Islam.
Ghamidi sb is Great.
Allah molvio ko b aap jesi thodisi slaiyat Naseem frmaye
Hats off to ghamidi sir for bearing this highly intolerable host.
i love gamidi saab & i love smart anchor. ...to good
Nice scholar, genuine man
Ghamidi Great scholar of this century..
Great scaler
Javad Ahmad Gamdi Great scholor of islam
ماشا ﷲ جاوید احمد غامدی صا حب
Hats off to anchor and students as well
Brilliant
ALLAH REHMAN KARAM mamla ata farmaye
I love gamdhi
Mujaddid e asr. I wish his lectures were dubbed by some western scholar into english language
Hats off to host
This host needs to be educated how to conduct programme with such a great scholar. He could have asked all his questions in a respectful way. The management of this show also responsible of his immature and disrespectful behaviour. But Great Ghamdi Sahab has given all the satisfactory answers of his questions with great patience and dignity.
He is respectful. There is nothing wrong in his behaviour. This is how scholars should be grilled. Ghamidi is one of the greatest scholars of all time. He is dealing with the situation. Let him deal. The Muslims of east does not understand talking straight is not disrespect. In the early part of Islam, these talks were common. What do you think of companions? They were not like you and me.
Syn Hope
Is he doing this show to grill the scholars or to get logical answer & knowledge. I’m not saying he should not ask all these questions all I’m saying is he should ask these questions in a well mannered way like educated & well civilised people do. And let Ghamdi Sahab complete his reply.
Itnay great scholar say iss host ko swal krnay ki tmeez honi chahiye.... Ghamdi sahb ki bat ko complete honay say pehlay he ye tok deta h.... Itnay achay elmi show ko iss host n bht bdmza kiya really.... Ghamdi sb thanks k ap n tahamml say inn youngsters k hr question ka jwab dya...
JazakAllah
Mash Allah
Ghamidi ❤
This host is completely unprofessional, he should let the person being interviewed complete his sentences, instead of rudely interrupting him; he should do this with any interviewee, let alone a great scholar like Ghamdi sahib, who deserves a lot of respect.
Lub u Ghamidi Sahab
lub u ki honda e ....
Sir Buht acha h
yes mr taher amin jazakallah qarun
It’s amazing how discourteous our youth is - some probing questions but no patience to hear the full answer. Always interrupting and talking over ghamdi. He on the other hand doesn’t get angry or interrupts. To learn science is vital but to relay your thoughts with proper mannerism is even more important.
Hujjat ul Islam gr8 Ghamidi
غامدی صاحب ایک مفکر ہیں ہمیں ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے
An animated debate . enlightened scholar .
اِمامت بہ نفسِ قرُان
”اللہ جسے چاہتا ہے خلق کرتا اور دین کے لے چنتا ہے (نبی، رسول یا اِمام)، بندوں میں کسی کو چُننے کا اِختیار نہیں اور اللہ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورةالقَصَص آیت-68)- اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جبکہ وہ عُہدہِ نبوت و رسالت پر فایز تھےعظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری اِنسَانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البقرَة آیت-124)- یعنی اِمام ظلِم اکبر اورظلمِ اصغر سے پاک ہو گا- حضرت یونس (علیہ سَلام) نبی تھے اور اپنے نفس پر ظلم کرنے کے سبب اللہ سے بخشش چاہی (سورة الأنبیَاء آیت-87)، یعنی ہر نبی یا رسول اِمام نہیں ہوتا اور اِمام معصوم ہوتا ہے کیونکہ شیطان کو خالص (معصوم) ہستیوں پر اِختیار نہیں (سورة صٓ آیت-83)- ”جن کو ہم اِمام بناتے ہیں وہ ہمارے اَمر سے ہدایت کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ سے متّقی ہیں‟ (سورة سَجدہ آیت-24)- یعنی بے صبرا اورشک کرنے والا اِمام نہ ہو گا- نیز اللہ جھوٹے اِمام کی مدد نہیں کرتا (سورة القَصَص آیت-41)- ”اور ہم نے ارادہ کر لیا جن کو زمین میں مظلوم بنایا اُن کو امام اور زمین کا وارث بنایں گے‟ (سورةالقَصَص آیت-5)- ”اور ہم نے اِس {اسمٰعیل (علیہ سَلام) کی قربانی} کو آنے والے وفت میں زبح ِعظیم سے بدل دیا‟ (سورة َّالصَّافات آیت-107)- کربلا میں آلہِ مُحَمَّد کی قربانی زبحِ عظیم تھی جو کہ دلیل ہے سلسلہِ اِمامت کی خاندانِ رسالت میں- اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خلیفہ، اِمامُ اُلناس، ہادیِ کل اور اِمام اُلخلق- حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) اِمامُ اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِمامُ اُلخلق تھے اِسی لے آپکےاشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے اپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا
نبوّت، رسالت اور اِمامت کےعُہدے عالمِ ارواح میں دیۓ گے- ”( مُحَمَّد) یاد کرو اُس وقت کو جب سب نبیوں سے عہد لیا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آلِ عِمرَان آیت-81)- اِسی طرح مولا علی کی زات گواہ ہے حضرت مُحَمَّد (ﷺ) کی نبوّت پر- ارشاد ہوا، ”کیا کوئ اِس (مُحَمَّد) کی مانند ہو سکتا ہے جو اپنے ساتھ دو گواہ لے کر آیا، ایک قرُان اور دوسرا وہ جو اِس کی پیروی کرتا ہے، جس کا ذکر کتابِ موسیٰ تورات میں ہے کہ وہ (مُحَمَّد) اِمام بھی ہوگا اور رحمت بھی؟ ۔ ۔ ۔‟ (سورة ھود آیت-17)- ”جو (مُحَمَّد) صدق لے کرآیا اور جِس نے اُس کی تصدیق کی وہ دونوں متّقی ہیں‟ (سورة زمر آیت-33)- اِس آیت کے زیل میں حضورنے فرمایا،”یہ دوسرا شخص علی ابن ابی طالب ہے‟- اِسی لے مولا علی کو اِمام المتقین بھی کہا جاتا ہے
خلافِ عدل ہوگا اگر اِمام اپنے دور کا عالم ترین انسان نہ ہو- ”کافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ اُن سے کہہ دیں کہ میرے لیے ایک اللہ کافی ہے اور دوسرا وہ جس کو کتاب (قرُان) کا عِلم ہے‟ (سورة الرّعد آیت-43) اور حضور نے فرمایا، ”دوسرا شخص زاتِ علی ہے‟- اِس آیت کے زیل میں مولا علی نے فرمایا، ”میری سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ لا شریک نے مجھے نبوّت کی گواہی میں شریک بنایا‟- قرّان کا حقیقی مفہوم اللہ کےعلاواہ عِلم میں رٌاسخ ہستیاں جانتی ہیں (سورة آلِ عِمرَان آیت-7)، اور اِن ہستیوں میں مولا علی (علیہ سلام) کا مقام سب سے بلند ہے، کیونکہ حضور نے فرمایا، ”میں عِلم کا شہر ہوں اورعلی اس کا دروازہ‟- ”قرُان کی مَعنویت تک نہیں پہنچ سکتا مگر طاہر‟ (سورة الواقِعَة آیت-79)- طہارت کے زُمرے میں اہلِ بیت کا مفام بلند ترین ہے کیونکہ مولا علی، امام حسن و حسین (علیہ سَلام) اور بی بی فاطمہ (سلام اللہ علیہا) ہی چادرکے اندر حضور کے ساتھ تھے جب آیتِ طتہیر کا یہ حصہ نازل ہوا: ”۔ ۔ ۔ اللہ نے یہ ارادہ کر لیا کہ صرف اور صرف اے اہلِ بیت تمھیں ہر نجا ست سے دور رکھے اور اٍس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے‟ (سورة الأحزَاب آیت-33)- ”اللہ نے ہر شہ کا عِلم اِمام ِمُبین میں رکھا‟ (سورة یٰسین آیت-12) اور حضور نے فرمایا، ”اِمام ِمبُین زاتِ علی ہے‟ یعنی درخشاں اِمام! قرُان پڑھنا اور حفظ کرنا باعثِ ثواب ہے لیکن، ”۔ ۔ ۔ قرُان کی اصل جگہ أُوتُوا الْعِلْمَ (جنہیں علم سے نوازا گیا) کے سینے ہیں‟ (سورة انکبوت آیت-49)- أُوتُوا الْعِلْمَ کے درجات ہم بہت زیادہ بلند کردیں گے (سورة مجادلہ آیت-11)- ”اگر کوئ قرُان ہوتا جس کے وسیلے پہاڑ چلاے جاتے یا زمین کے فاصلے طے کیۓ جاتے یا مٌردوں سے کلام کیا جا سکتا تو یہ قرُان ہے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الرّعد آیت-31)- یعنی جس کے سینے میں قرُان ہوگا اُس کی طاقت قرُان کے برابر ہوگی- اللہ کے بناے آئمہ میں اختلاف نہیں ہوتا- راسخ کے لے لازم ہے اُس کی حالت میں تغٌّیر نہ ہو یعنی جیسا بچپن ویسی جوانی اور بڑھاپا- جیسے حضرت عیسیٰ (علیہ سَلام) عَلیم ہستی تھے (سورة آلِ عِمرَان آیت-46) اِسی طرح اِمام کی زات میں عِلم ہوتا ہے
Continue on next comment
21:02 Ya Allah yahi log mazaak banwaate hain hum logon ka 😔😔
GHAMDY KISI B LEHAZ SE ZAKIR NAIK SE KAM NEHY FURQ ENGLISH LANGUAGE AUR BARA PLATEFORM NEHY HAY JO DR NAIK KO HASIL HAY IS K DALAIL B STRONGEST HAIN JESAY HE KNOWS THE TRUTH N SPEAKS
Nice
No debate must be on such issues
Thanks Allah we are living in an era of Ghandi.
”۔ ۔ ۔ ہم نے تمھاری طرف بھیجا ذکر۔ ۔ ۔ اور وہ ہے میرا رسول ۔ ۔ ۔‟ (سورة الطّلاَق آیت-10، 11)- ”ہم نے زبور میں لکھ دیا کہ ذکر (رسول) کے بعد اِس زمین کے وارث میرے صالح بندے ہونگے‟ (سورة الأنبیَاء آیت-105)- اگر تم نہیں جانتے تو اہلِ ذکر سے پوچھو (سورة النّحل آیت-43)- ذکر معنی رسول اور اہل معنی: اولاد (سورة هُود آیت-45)، بھائ (سورة طـٰه آیت-29، 30)، سَوَار (سورة الکهف آیت-71) اور مثل (سورة الفَتْح آیت-29)- اولاد کے زُمرے میں حسنین شامل کیونکہ حضور جدّالحسن وحسین ہیں، بھائ کے زُمرے میں مولا علی (علیہ سَلام) شامل کیونکہ رسول نے دو موقوں پر مولا علی کو اپنا بھائ بنایا، سَوَار کے زُمرے میں مولا علی (علیہ سَلام) اور حسنین شامل کیونکہ مولا علی (علیہ سَلام) نے دوشِ رسول پر چڑھ کر کعبہ میں بتوں کو توڑا اورعید کے دن حضور حسنین کے لیے سواری بنے، مثل کے زُمرے میں مولا علی (علیہ سَلام) اورآپکی وہ اولاد شامل جس میں اِمامت قایم ہوئ اور اِن ہی صدیق ہستیوں کو بیٹوں اور نفسوں کی جگہ حضور نجران کے عیسَایوں کے ساتھ حضرت عیسیٰ (علیہ سَلام) کی ولدیت کےمسعلے پر مباہلے میں لے کر گے (سورة آلِ عِمرَان آیت-61
”صرف اورصرف تمہارے ولی (حاکم) اللہ، رسول اور وہ مومنین ہی ہیں جو نماز پڑھتے اور دیتے ہیں زکات حالتِ رکوع میں‟ (سورةالمَائدة آیت-55)- حالتِ رکوع میں زکات مولا علی نے دی- ”جس نے ولی مانا اللہ اُس کے رسول اور اِن مومنین کو تو شامل ہوجاے گا اللہ کی غالب جماعت میں‟ (سورة المَائدة آیت-56)- حج سے واپسی پر جب حکم ہوا، ”اے رسول پہنچا دو اُس پیغام ِ وہی کو اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا رسالت کا کوی کام نہ کیا ۔ ۔ ۔‟ (سورة المَائدة آیت-67) تو حضور نےغدیرِخم میں لاکھوں حاجیوں کے مجمعے میں اعلان کیا، ”جِس جِس کا میں مولا (حاکم) اُس اُس کا یہ علی مولا‟- حضور کی زات تمام عالمین کے لے رحمت ہے، یعنی تمام عالمین پر مہیت ہے (سورة الأنبیَاء آیت-107)- لہٰزہ مولا علی کی اِمامت بھی تمام عالمین پر مہیت ہے! اعلانِ ولایت پر اللہ نے فرمایا، ”۔ ۔ ۔ آج کے دن ہم نے اپنی نعمت کو تمام کیا اور دین مکمل ہوا ۔ ۔ ۔‟ ( سورة المَائدة آیت-3)- مولا علی کی ولایت اللہ کی نعمت ہے- اِسی لے فرمایا، ”تم سے ضرور پوچھوں گا نعمتوں کے بارے میں‟ (سورة التّکاثُر آیت-8)- ”۔ ۔ ۔ کسی کو جائز نہیں چاہے مدینے یا باہر کا رہنے والا ہو کہ رسول اور آپکے نفس کی مخالفت کرے‟ (سورة التّوبَة آیت-120)- مولا علی (علیہ سَلام) نفسِ رسول ہیں کیونکہ اِن ہی کو نفسوں کی جگہ حضور نجران کے عیسَایوں کے ساتھ حضرت عیسیٰ (علیہ سَلام) کی ولدیت کےمسعلے پر مباہلے میں لے کرگۓ- ”کیا تم ابلیس اور اُس کی اولاد کو میرے سوا ولی بناتے ہو، حالنکہ میں نے اُن کو نہ تو آسمانوں اور زمین کی خلقت پر گواہ بنایا تھا اور نہ خود اُن کی پیدایش پر اور اللہ گمراہ کو اپنا مددگار نہیں بناتا‟ (سورة الکهف آیت-50، 51)- یعنی اللہ کا ولی وہ ہوگا جو کائنات کی خلقت پرگواہ ہو
حضور نے جابربن عبدللہ (رضی اللہ عنه) کو 12 اِماموں کے نام بتلاے: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسین بن علی، علی بن حسین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسَىٰ بن جعفر، علی بن موسَىٰ، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اور مُحَمَّد بن حسن اور فرمایا، ”میرا سلام پہنچانا میرے پانچویں خلیفہ مُحَمَّد باقر کو‟ جو انہوں نے پہنچایا- ”اِبلیس نے اپنا وَعدہ سچ کر دکھایا یعنی سب کو بہکایا سواے مومنین کے چھوٹے گروہ کے‟ (سورة سَبَإ آیت-20)- یعنی مومنین کا ایک چھوٹا گروہ معصوم کی منزلت پر ہے- ”۔ ۔ ۔ پھر ہم نے قرُان کے وارث بناے مصطفےٰ (چُننے ہوے) بندے ۔ ۔ ۔‟ (سورة فَاطِر آیت-32)- اللہ مصطفےٰ بندوں پر سَلام بھیجتا ہے (سورة النَّمل آیت-59)- یعنی وارثِ قرُان مرتبِ علیہ سَلام پر ہیں اور صَالحہ ہستیوں پر نماز میں سلام پڑھا جاتا ہے- ”اُس دن ( قیامت) تمام انسانوں کو اُن کے متعلقہ اِمام کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة بنیۤ اسرآییل آیت-71)- یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے- شبِ قدر میں مَلَائِکہ کا نزول ہوتا ہے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورة القَدر آیت-4)، جو کہ دلیل ہے کسی صاحبِ اَمر کے ہونے کی جن کے پاس اَمر آتا ہے- ”کیا وہ اِس کے سوا اور کس بات کے منتظر ہیں کہ اُن کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اٌس وقت اُسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گاِ، (پیغمبر اُن سے) کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں‟ (سورة الأنعَام آیت-158)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”میرے 12 ویں خَلیفہ کا جب ظہور ہوگا تو زمین سے خضر اور اِلیاس اور آسمان سے اِدریس اور عیسیٰ آیں گے مُحَمَّد المھدی کے گواہ کے طور پر اورعیسیٰ نماز پڑھیں گے مُحَمَّد المھدی کے پیچھے‟- ”اے ایمان والو! اِطاعت کرو اللہ، رسول اور أُولِي الْأَمْر (صاحبانِ اَمر) کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59) - یعنی أُولِي الْأَمْر ہستیوں کی اِطاعت اِسی طرح واجب ہے جس طرح اللہ اور رسول کی- أُولِي الْأَمْر وہ ہستیاں ہیں جنکو نامزد کیا رسول نے- شیطان نے اللہ کو مان کر اٌس کے خَلِیفہ کا اِنکار کیا، اب جو اللہ کو مان کر اپنے وقت کے اِمام کو نہ مانے اٌس کا مقام کیا ہو گا
great
great ghamidi
اللہ نے ہر شہ کا عِلم اِمام ِمبین میں رکھا (سورة یٰس آیت-12) اور حضور نے فرمایا، ”امام ِمبین زاتِ علی ہے‟ یعنی دَرخشاں اِمام- ”صرف اور صرف تمھارا اللہ ولی (حاکم، مددگار)، رسول ولی اور وہ مومنین ولی جو دیتے ہیں زکات حالت رکوع میں‟ (سورة المائدة آیت-55)- گو کہ اِس آیت کا نزول مولا علی کے اٌنگشتری حالت رکوع میں فقیر کو دینے پر ہوا، لیکن اللہ نے جمع کا صیغہ استمال کر کے مومنین کے گروہ کی نشان دہی کی جن کا مہور زاتٍ علی ہے اور اِن مومنین میں ولایت کا سلسلہ چلا اور یہ مومنین اِسی معنی میں ولی ہیں جس معنی میں اللہ اور رسول- ”جس نے ولی مانا اللہ اُس کے رسول اور اِن مومنین کو توشامل ہوجاے گا اللہ کی غالب جماعت میں‟ (سورة المَائدة آیت-56)- ”کیا تم ابلیس اوراٌس کی اولاد کو میرے سوا ولی بناتے ہو، حالانکہ میں نے اًن کو نہ توآسمانوں اورزمین کی خلقت پر گواہ بنایا تھا اور نہ خود اًن کی پیدایش پراوراللہ گمراہ کو اپنا مددگار نہیں بناتا‟ (سورة الکهف آیت-50، 51)- یعنی اللہ کا ولی وہ ہوگا جو کائنات کی خلقت پرگواہ ہو- قران اَمر ہے (سورة الطّلاَق آیت-5) اور وارث أُولِي الْأَمْر- ” اے ایمان والو! اِطاعت کرو اللہ، رسول اور أُولِي الْأَمْرِ کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59)- أُولِي الْأَمْرِ وہ ہستیاں ہیں جن کو نامذد کیا رسول نے اور جابر بن عبدللہ (رضی اللہ عنه) کو اپنے خُلّافہ جو سب قبیلہٍ قریش سے ہونگے اُن کے نام بتلاے: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسین بن علی، علی بن حسین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسی بن جعفر، علی بن موسی، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اورمُحَمَّد المھدی بن حسن- نیز پانچویں خلیفہ اِمام مُحَمَّد باقرعلیہ سَلام کو اپنا سَلام پہنچانے کی تاکید کی جو کہ انہوں نے پہنچایا- قرُان کی آیات میں کہیں اختلاف نہیں جو دلیل ہے کہ یہ کلامِ اللهُ ہے (سورة النِّسَاء آیت-82) اور اِن 12 آئمہ کے درمیان دینِ اِسلام میں کوئ اختلاف نہیں پایا جاتا جو کہ خلافتِ الٰہیہ کی روشن دلیل ہے- اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جب کہ وہ عُہدہِ نبوت و رسالت پر فایز تھےعظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری اِنسانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ ابراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البقرَة آیت-124)- اِسی لے اِمام ظلمِ اکبراورظلمِ اصغر سے پاک ہو گا یعنی معصوم، کیونکہ شیطان کو معصوم ہستیوں پراختیار نہیں (سورة صٓ آیت-83)- جن کو ہم اِمام بناتے ہیں وہ ہمارے اَمر سے ہدایت کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ سے متّقی ہیں (سورة سجدہ آیت-24)- ”اس دن ( قیامت) تمام انسانوں کو اُن کے متعلقہ اِمام کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الإسراء آیت-71)- یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے- شبِ قدر میں مَلَائِکہ کا نزول ہوتا ہے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورة القَدرآیت-4)، جو کہ دلیل ہے کسی صاحبِ اَمر کے ہونے کی جن کے پاس اَمرآتا ہے- ”کیا وہ اِس کے سوا اور کسی بات کے منتظر ہیں کہ آن کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اٌس وقت اٌسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گاِ، (پیغمبر اُن سے) کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں‟ (سورة الأنعَام آیت-158)- اٍس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”میرے 12 ویں خلیفہ مُحَمَّد المھدی کا جب ظہورہوگا تو زمین سے خضراور اِلیاس اورآسمان سے اِدریس اورعیسیٰ آیں گے مُحَمَّد المھدی کے گواہ کے طور پر اورعیسیٰ (وارثِ انجیل) نماز پڑھیں گے مُحَمَّد المھدی (وارثٍ قرُان) کے پیچھے‟ (صحاح ستہ)
مصطفےٰ بندوں پر اللہ سَلام بھیجتا ہے (سورة النمل آیت-59)- یعنی مصطفےٰ بندے جو قرُان کے وارث ہیں مرتبہِ علیہ سَلام پر فائز ہیں- اِسی لے مسجدِ نبوی میں اِن 12 آئمہ کے ناموں کے ساتھ علیہ سَلام کندہ ہے- حضور نے فرمایا، ”میں تمھارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ایک قرُان اور دوسری میری عِطرت (اہلِ بیت) یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ قیامت میں حوز کوثر پر مجھ سے نہ آن ملیں، جوشخص اِن دونوں سے تمسّک رکھے گا وہ یقیناً نجات یافتا ہے اور جس نے دوری اختیار کی وہ یقیناً ہلاک ہو جاے گا، جب تک ان دونوں سے تمسّک رکھو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہو گے‟ (صحاح ستّہ)- ”اے ایمان والو! ﷲ سے ڈرتے رہو اور اہلِ صدق (کی معیّت) میں شامل رہو‟ (سورة توبہ آیت-119
”صرف اور صرف تمھارا اللہ ولی (حَاکم، مددگار)، رسول ولی اور وہ مومنین ولی جو دیتے ہیں زکات حالتِ رکوع میں‟ (سورة المائدة آیت-55)- گو کہ اِس آیت کا نذول مولا علی (علیہ سَلام) کے اُنگشتری حالتِ رکوع میں فقیرکو دینے پر ہوا، لیکن اللہ نے جمع کا صیغہ اِستعمال کر کے مومنین کے گروہ کی نشان دہی کی جن کا مہور مولا علی (علیہ سَلام) کی زات ہے جہاں سے وَلایت کا سلسلہ شروع ہوا اور یہ مومنین اِسی معنی میں ولی ہیں جس معنی میں اللہ اورحضرت مُحَمَّد (ﷺ)- ”جس نے ولی مانا اللہ اُس کے رسول اور اِن مومنین کو تو شامل ہوجاے گا اللہ کی غالب جماعت میں‟ (سورة المَائدة آیت-56
10ِ ہجری میں حج سے واپسی پر حضور کو حکم ہوا کہ ”پہنچا دواُس پیغام ِوہی کو اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا رسالت کا کوئ کام نہ کیا ۔ ۔ ۔‟ (سورةالمَائدة آیت-67)- لِہٰـزا غدیرِ خم میں حضور نے حاجیوں کے بڑے مجمعے میں اعلان کیا کہ ”جِس جِس کا میں مولا (حَاکم) اُس اُس کا یہ علی مولا‟- اعلانِ غدیر پر اللہ نے فرمایا، ”۔ ۔ ۔ آج کے دن ہم نے اپنی نعمت کو تمام کیا اور دین مکمل ہوا ۔ ۔ ۔‟ ( سورة المَائدة آیت-3
قرُان اَمر ہے (سورة الطّلاَق آیت-5) اور اِس کے وارث أُولِي الْأَمْرِ- ”اے ایمان والو اطاعت کرو اللہ، رسول اورأُولِي الْأَمْرِ کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59)- أُولِي الْأَمْر وہ ہستیاں ہیں جن کو نامذد کیا رسول نے اور جابر بن عبدللہ (رضی اللہ عنه) کو اپنے خٌلّافہ کے نام بتلاے جو سب قبیلہٍ قریش سے ہونگے: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسین بن علی، علی بن حسین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسیٰ بن جعفر، علی بن موسیٰ، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اور مُحَمَّد المھدی بن حسن- نیز پانچویں خلیفہ اِمام مُحَمَّد باقر (علیہ سَلام) کو اپنا سَلام پہنچانے کی تاکید کی جو کہ اُنہوں نے پہنچایا- قرُان میراث ہے اور اللہ نے اٍس کا وارث مصطفٰےٰ بندوں کو بنایا (سورة فاطر آیت-32)- مصطفےٰ بندوں پر اللہ سَلام بھیجتا ہے (سورة النمل آیت-59)- یعنی مصطقےٰ بندے جو قرُان کے وارث ہیں مرتبہِ ’علیہ سَلامʽ پر فائز ہیں- اِسی لے مسجدِ نبوی میں اِن 12 آیمہ کے ناموں کے ساتھ علیہ سَلام کندہ ہے- قرُان کی آیات میں کہیں اختلاف نہیں جو دلیل ہے کہ یہ کلام اُلله ہے (سورة النِّسَاء آیت-82) اور اِن 12 آئمہ میں دینٍ اِسلام میں کوئ اختلاف نہیں پایا جاتا جو کہ خلافتِ الٰہیہ کی روشن دلیل ہے- ”اس دن ( قیامت) تمام انسانوں کو اُن کے متعلقہ اِمام کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة بنیۤ اسرآییل آیت-71)- یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے- شبِ قدر میں مَلَائِکہ کا نزول ہوتا ہے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورة القَدر آیت-4)- جو کہ ثبوت ہے کسی صاحبِ اَمر کے ہونے کا جن کے پاس اَمرآتا ہے- ”کیا وہ اِس کے سوا اور کسی بات کے منتظر ہیں کہ اُن کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اُس وقت اُسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گاِ، (پیغمبر اُن سے) کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں‟ (سورة الأنعَام آیت-158)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”میرے 12 ویں خلیفہ کا جب ظہور ہوگا تو زمین سے خضر اورالیاس اورآسمان سے ادریس اورعیسَیٰ آیں گے میرے بارویں خلیفہ مُحَمَّد المھدی کے گواہ کے طور پراور عیسَیٰ نماز پڑھیں گے اُن کے پیچھے‟ (صحاح ستّہ)- ابلیس نے اللہ کو مان کراٌس کے خلیفہ کا انکار کیا، اب جو اللہ کو مان کر اپنے وقت کے اِمام کو نہ مانے اٌس کا مقام کیا ہو گا؟
”یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور (دین) کو بجھا دیں، لیکن میں اللہ اپنے نور کو کامل کر کے رہوں گا اگرچہ کفٌار کتنا نا پسند کریں‟ (سورة التوبة آیت-32)- 10 ہجری میں حج سے واپسی پر حضور کو حکم ہوا، ”اے رسول پہنچا دو اُس پیغامِ وہی کو جو آپ کے رَب کی طرف سے نازل کیا گیا اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا میری رِسالت کا کوی کام نہ کیا اور ﷲ تمھیں انسانوں کے شرسے بچاے گا، بیشک اﷲ کَافروں کو ہدایت نہیں کرتا‟ (سورة المَائدة آیت-67)- لِہٰـزا حضور نے غدیرِ خُم میں ممبر پر مولا علی (علیہ سَلام) کو اپنے ساتھ کھڑا کر کے حاجیوں کے بڑے مجمعے میں اعلان کیا، ”جِس جِس کا میں مولا (حاکم) اُس اُس کا یہ علی مولا‟- اِعلانِ ولایتِ علی کے فوراً بعد یہ وہی نازل ہوئ، ”۔ ۔ ۔ اج کے دن اللہ نے اپنی نعمت کو تمام کیا اور دین ِاسلام مکمل ہوا ۔ ۔ ۔‟ (سورة المَائدة آیت-3
دینِ اِسلام کی بنیاد قرُان ہے اور قرُان میراث ہے، نیز اللہ نے اِس کا وارث مصطفےٰ بندوں کو بنایا (سورة فاطر آیت-32)- کیونکہ وارث ہمیشہ میراث سے اَفضل ہوتا ہے اِسی لے اگر وَارث بیمار ہو جاے تو جان بچانے کے لے اپنی میراث (جائداد، مال و دولت) کو صرف کر دیتا ہے- اِسی افضلُیت کے تناظر میں جہاں قرُان اَمر ہے (سورة الطّلاَق آیت-5)، وہاں وارثانٍ قرُان أُولِي الْأَمْر ہیں- ”اے اِیمان والو اطاعت کرو اللہ، رسول اور أُولِي الْأَمْرِ کی ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-59)- أُولِي الْأَمْرِ وہ ہستیاں ہیں جن کو نامذد کیا رسول نے اور جابر بن عبدللہ (رضی اللہ عنه) کو اپنے خُلافہ جو سب قبیلہٍ قریش سے ہونگے اُن کے نام بتلاے: علی بن ابو طالب، حسن بن علی، حسین بن علی، علی بن حسین، مُحَمَّد بن علی، جعفر بن مُحَمَّد، موسی بن جعفر، علی بن موسی، مُحَمَّد بن علی، علی بن مُحَمَّد، حسن بن علی اور مُحَمَّد المھدی بن حسن- نیز پانچویں خلیفہ اِمام مُحَمَّد باقر (علیہ سَلام) کو اپنا سَلام پہنچانے کی تاکید کی جو کہ انہوں نے پہنچایا- قرُان کی آیات میں کہیں اختلاف نہیں (سورة النِّسَاء آیت-82) اور اٍن 12 آئمہ میں دینٍ اسلام میں اختلاف نہیں پایا جاتا جو کہ اِمامتِ الٰہیہ کی روشن دلیل ہے- ”اس دن ( قیامت) تمام انسانوں کو اُن کے متعلقہ اِمام کےساتھ بلایں گے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الإسراء آیت-71)- یعنی جب تک ایک بھی بندہ اِس دنیا میں موجود ہے اِمام کا وجود ہونا ضروری ہے- شبِ قدر میں مَلَائِکہ کا نزول ہوتا ہے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا اَمر (سورة القَدر آیت-4)، جو کہ ثبوت ہے کسی صاحبِ اَمر کے ہونے کا جن کے پاس اَمر آتا ہے- ”کیا وہ اِس کے سوا اور کسی بات کے منتظر ہیں کہ اٌن کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اٌس وقت اٌسے اِیمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گاِ، (پیغمبر اِن سے) کہہ دو تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں‟ (سورة الأنعَام آیت-158)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”میرے 12 ویں خلیفہ مُحَمَّد المھدی کا جب ظہور ہو گا تو زمین سے خضر اور اِلیاس اور آسمان سے اِدریس اورعیسَیٰ آیں گے مُحَمَّد المھدی کے گواہ کے طور پر اورعیسَیٰ نماز پڑھیں گے مُحَمَّد المھدی کے پیچھے‟ (صحاح ستّہ)- ”دین میں جبر نہیں ۔ ۔ ۔‟ (سورة البَقرَة آیت-256)- ”تم سب مل کر اللہ کی رسّی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ مت ڈالو ۔ ۔ ۔‟ (سورة آلِ عِمرَان آیت-103)- ”جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور گروہ در گروہ بن گئے یقیناً اُن سے تمہارا کچھ واسطہ نہیں، اُن کا معاملہ تو اللہ کے سپرد ہے، وہی اُن کو بتائے گا کہ اّنہوں نے کیا کچھ کیا ہے‟ (سورة الأنعَام آیت-159)-- ”جِس نے اِسلام کے لے اپنے سینے کو کھُولا وہ اپنے پروردگار کے نور (دین) پر ہے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الزمرآیت-22)، نیز ”جِس نے بھی اِسلام کے سوا کوئ اور دین چاہا اٌسے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا“ (سورة آلِ عِمرَان آیت-85)- جنہوں نے اللہ کی حُجّت کو مان کر اپنی حُجّت بنائ اُن پر اللہ کا غضب اور عذاب 3ہے (سورة الشورہ آیت-16
Javed sahab aapse ek request h aap ek baar baha,I kitaab (kitaab e qyamat) zaroor padhe plz
Agar aap Bahaullah ko padhe to aapko wo baat PTA chalegi jisko kisi jinn aur insan ne Chua Tak nhi mujhe aapse ummid h
دینِ اسلام بہ نفسِ قرُان
دِین کے معنی ہیں آئین اور قانون- اللہ کے نزدیک اگر کوئ دِین ہے تو وہ اسلام ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-19)- اِسلام کے معنی ہیں اللہ کی حَاکمیت کو تسلیم کرنا اور اُس کے بناے آئین اور قوانین پر عمل کرنا- دِینِ اِسلام منجانب اللہ ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-83)- یہ دِینِ حنیف ہے (سورة البينة آیت-5)، یعنی سیدھا دِین- یہ دِینِ قَيِّمُ ہے (سورة الروم آیت-30)، یعنی معیاری دِین- یہ دِینِ وَاصب ہے (سورة النہل آیت-52)، یعنی ہمیشہ رہنے والا- یہ دِینِ حق ہے (سورة التوبة آیت-33)، یعنی سچٌا دِین- یہ دِینِ فطرت ہے (سورة الروم آیت-30)، یعنی اللہ کے بناے سانچے میں ڈھلا ہوا- یہ دِینِ مصطفےٰ ہے (سورة البَقَرَة آیت-132)، یعنی چُنّا ہوا دِین- یہ دِینِ خالص ہے (سورة الزُمر آیت-3)، یعنی کَھرا دِین- یہ مرتَضَىٰ دِین ہے (سورة النور آیت-55)، یعنی افضل ترین چُنّا ہوا- مصطفےٰ، مجتبےٰ اور مرتَضَىٰ اِن تمام الفاظ کا مطلب ہے چُنّا ہوا، لیکن درجہ بندی میں مصطفےٰ سے مجتبےٰ اَفضل اور مجتبےٰ سے مرتَضَىٰ اَفضل-
”اللہ جسے چاہتا ہے دِین کے لے چُنتا ہے (نبی، رَسول یا اِمام)، بَندوں میں کسی کو چُننے کا اختیار نہیں اور اللہ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورة القَصَص آیت-68)- نبّوت، رِسالت اور اِمامت کےعُہدے عالمِ ارواح میں دیے گۓ- ”اور (مُحَمَّد) اُس وقت کو یاد کرو جب سب نبیوں سے عہد لیا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آل عِمرَان آیت-81)- ”بے شک ہم نے نوح اور اِبراھیم کو بھیجا اور اُنکی اولاد میں نبّوت اور کتاب کو رکھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة الحدید آیت-26)- حضرت ھود، لُوطً اور اِبراھییم (علیہ سَلام) اولادِ حضرت نوح (علیہ سَلام) میں سے تھے، نیز حضرت إِسْمَاعِيلَ، اسحاق، یعقوب، یوسف، داؤد، سلیمان، ایوب، زَكَرِيَا، يَحْيَىَٰ، إِلْيَاسَ، الْيَسَعَ، يُونُسَ، موسیٰ، ہارون اور عِيسَىٰ (علیہ سَلام) یہ سب اَنبياء اولادِ اِبراھیم میں سے تھے (سورة الأنعام آیت-84 تا 87)- حضرت نوح، اِبراھیم، موسیٰ اور عیسَیٰ (علیہ سَلام) سب دینِ اسلام کے پیروکار تھے (سورة الشورا آیت-13)- ”یہی ورثہ اِبرھیم نے اپنے بیٹوں کو چھوڑا اور یعقوب نے اپنی اولاد کو وصیت کی کہ، اللہ نے تمھارے لیے دینِ اسلام کو چُن لیا اور تم مسلمان رہ کر ہی مرنا‟ (سورة البَقرة آیت-132)- پس اللہ نے دین کی تبلیغ کے لے اَنبیاء کو چُنَا اور اُن کی اولاد در اولاد میں اِس سلسلے کو قایم رکھا اُمت در اُمت نہیں!
اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جب کہ وہ عُہدہِ نبّوت و رِسالت پر فائز تھےعظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری اِنسانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البَقَرَة آیت-124)- یعنی اِمام ظلمِ اکبر اور ظلمِ اَصغر سے پاک ہو گا- حضرت یونس (علیہ سَلام) نبی تھے اوراَپنے نفس پر ظلم کرنے کے سبّب اللہ سے بخشش چاہی (سورة الأنبیَاء آیت-87، 88)، یعنی ہر نبی یا رَسول اِمام نہیں ہوتا اور اِمام معصوم ہوتا ہے کیونکہ شیطان کو خالص (معصوم) ہستیوں پراختیار نہیں (سورة صٓ آیت-83)- ”بیشک اللہ نے چُن لیا آدم، نوح، آلِ اِبراھیم اور آلِ عِمرَان کو سب جہان والوں میں سے‟ (سورة آل عِمرَان آیت-33)- بہ نفسِ قران اِسم عِمرَان جس کا ذِکر اِس آیتِ مبارکہ میں آیا اُس کو تین ممکنہ ہستیوں سے منصوب کیا جا سکتا ہے: حضرت موسیٰ (علیہ سَلام) کے والد، حضرت مَریَم (سلام اللہ علیہا) کے والد اور مولا علی (علیہ سَلام) کے والد حضرت ابو طالب (علیہ سَلام) جن کا نام عِمرَان ہے- حضرت موسیٰ (علیہ سَلام) سے اولاد نہیں ہوئ اور حضرت عیسیٰ (علیہ سَلام) نے شادی نہیں کی، اِس لے لفظ آل اِن ہستیوں سے منصوب نہیں کیا جاسکتا- لِہٰـزا ہمیشہ رہنے والی اِمامت کا سلسلہ جس کا وعدہ اللہ نے اولادِ اِبراھیم میں رکھنے کا کیا وہ آلِ عِمرَان (آلِ ابو طالب) ہیں- ”جن کو ہم اِمام بناتے ہیں وہ ہمارے اَمر سے ہدایت کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ سے مُتّقی ہیں‟ (سورة السجدة آیت-24)- ”اور ہم نے اِرادہ کر لیا جن کو زمین میں مظلوم بنایا اُن کو اِمام اور زمین کا وارث بنایں گے‟ (سورة القَصَص آیت-5)- ”اور ہم نے اِس {اسمٰعیل (علیہ سَلام) کی قربانی} کو زبح ِعظیم سے بدل دیا‟ (سورة الصَّافات آیت-107)- کربلا میں قربانی زبحِ ِعظیم تھی جو کہ روشن دلیل ہے سلسلہِ اِمامت کی اہلِ بیت میں- اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خلیفہ، اِمام اُلناس، ہادیِ کٌل اور اِمام اٌلخلق- حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) اِمامِ اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِماُم اٌلخلق تھے اِسی لے آپکےاشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے آپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا- حضرت مُحَمَّد (ﷺ) آخری نبی ہیں (سورة الأحزاب آیت-40)- نبّوت اور اِمامت کا سلسلہ {حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اور اِمام مھدی (علیہ سَلام)}، حضرت ابراھیم و إِسْمَاعِيلَ (علیہ سَلام) سے جڑا ہے
Continue on next comment
جزاک اللہ
Toji means
I like ghamdi and host intrepid answer.
The host is wrong about Picktall's translation, which is "He sendeth down the rain, and knoweth that which is in the wombs". There is no mention of male or female.
At the end of the show the host was the only person who walked humiliated morally
Anchor pe ALLAH reham kare
Link for part 2 please
وارثانِ قران بہ نفسِ قرُان
قرُان میراث ہے اور اللہ نے اِس کے وارث مصطفےٰ بندوں کو بنایا (سورة فاطرآیت-32)- کیونکہ وارث ہمیشہ میراث سے اَفضل ہوتا ہے اِسی لے اَگر وارث پرمصیبت آجاۓ تو جان بچانے کے لے اپنی میراث (یعنی جائداد، مال و دولت) کو صرف کر دیتا ہے- اِسی افضلیت کے تناظر میں جہاں قرُان اَلِعلم ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-61) وہاں وارثانٍ قرُان عِلم کا شہر بابُل عِلم اور رَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ ہیں- قرُان کا حقیقی مفہوم اللہ کےعلاواہ عِلم میں رٌاسخ ہستیاں جانتی ہیں (سورة آلِ عِمرَان آیت-7)- ”۔ ۔ ۔ اگر تم نہیں جانتے تو اہلِ ذکر سے پوچھو‟ (سورة النّحل آیت-43)- قرُان ذکر ہے (سورة الحِجر آیت-9) اور وارث اہلِ ذکر- ”اگر کوئ قرُان ہوتا جس کے وسیلے پہاڑ چلاے جاتے یا زمین کے فاصلے طے کیے جاتے یا مًردوں سے کلام کیا جا سکتا تو یہ قرُان ہے ۔ ۔ ۔‟ (سورة الرّعد آیت-31)- قرُان کی اصل جگہ أُوتُوا الْعِلْمَ (جنہیں عِلم سے نوازا گیا) کے سینے ہیں (سورة انکبوت آیت-49)، یعنی أُوتُوا الْعِلْمَ کی طاقت قرُان کے برابر ہے- ”أُوتُوا الْعِلْمَ کےدرجات ہم بہت زیادہ بلند کردیں گے‟ (سورة مُجادلہ آیت-11)- قرُان واضع نور ہدایت ہے (سورة النِّسَاء آیت-174) اور وارث مجسمِ نورِ ہدایت- قرُان مُهَيۡمن (اَمین، غالب، حّاکم، محّافظ،، نگہبان) ہے (سورة المَائدة آیت-48) اور وارث اَمین، کائنات کے حّاکم، محّافظ، نگہبان اور اّلا کُل ِغالب ہیں- قرُان بے عیب ہے یعنی اِس ہیں کوئ کجی نہیں (سورة الزُّمَر آیت-28) اور وارث ہرعیب سے پاک- قرُان معصوم ہے یعنی باطل کا اِس کے پاس گزر نا ممکن ہے (سورة فصِلَت آیت-42) اور وارث بھی معصوم ہستیاں ہیں- بہ کتاب بصیرت، حُجت، عقل اور فکر ہے (سورة الأعرَاف آیت-52) اور وارث صاحبِ بصیرت اور حُجّت اللہ ہیں- قرُان وَاضح بیان اورمُسلمانوں کیلے ہدایت، خوشخبری اور رحمت ہے (سورة النّحل آیت-89) اور وارث رحمت العَالمین اور ہادیِ کُل- قرُان حکمت سے سرشار ہے (سورة یٰس آیت-2) اور وارث حِکمت کی معراج- یہ کتاب برحق بے یعنی اِس ہیں سچ کے سوا کچھ نہیں (سورة فَاطِرآیت-31) اور وارث اہلٍ حق کیونکہ جب نجران کےعیسَایوں سے حضرت عیسیٰ (علیہ سَلام) کی ولدیت کا معاملہ طے نہ ہوسکا تو اللہ کے اِس حکم پر حضور سے مباہلا ہوا، ”۔ ۔ ۔ تم اپنے بیٹوں کو لاو اور ہم اپنے بیٹوں کو لایں، تم اپنی عورتوں کو لاو اور ہم اپنی عورتوں کو لایں، تم اپنے نفسوں کو لاو ہم اپنے نفسوں کو لایں اور پھراللہ کی بارگاہ میں دعا کریں کہ جھوٹوں پراللہ کی لعنت ہو‟ (سورة آلِ عِمرَان آیت-61)، اور اِس جنگِ صداقت میں حضور نے صرف صدیق ہستیوں کو ساتھ لیا اور مولا علی، اِمام حسن و حسین (علیہ سَلام) اور بی بی فاطمہ (سلام اللہ علیہا) کو لے کر مباہلے کے لے تشریف لاے جب آپ کے 9 حرم تھے اور بیٹے ابرھیم زندہ تھے- اٍس موقعہ پرعیسَایوں کے بڑے پادری عبدُل مسیح نے مباہلہ کرنے سے انکارکر دیا اور جزیہ دینا قبوُل کیا- اِس واقعہِ مباہلے کو اللہ نے قصہِ حق کہا (سورة آلِ عِمرَان آیت-62)- قرُان عظیم بے یعنی بلند رتبے والا (سورة الحِجرآیت-87) اور وارث نباءعظیم {عظیم خبر: غدیر خم میں اعلانِ ولایت مولا علی (علیہ سَلام)}- قرُان مبین بے یعنی درخشاں اورمبالغےسے پاک کلام (سورة یٰس آیت-69) اور وارث اِمام ِمبین (سورة یٰس آیت-12)- یہ کتاب بے مثل بے یعنی تمام جن واِنس مل کرقرانی سورتوں کی مثل ایک سوره بهی نہیں لا سکتے (سورة یُونس آیت-38) اور وارث بے مثلِ- قرُان مجید ہے یعنی جلیل اُلقدر (سورة ق آیت-1) اور وارث پیکرٍ اقدارٍآعلیٰ- قرُانَ تبیان ہے یعنی اپنی بات منواتا ہے (سورة النّحل آیت-89) اور وارث ہر محاز پرغالب رہنے والے- قرُان فرقان بے یعنی حق اور باطل میں فیصلا کرنے والا (سورة الفُرقان آیت-1) اور وارث حق اور باطل کو عیاں کرنے والے- وقعہ کربلا کے بعد سرِ مبارک اِمام حسین (علیہ سَلام) کا نوکٍ نیزہ پر قرُان کی تلاوت کرنا اِس اَمر کی روشن دلیل ہے- قرُان کریم ہے یعنی بڑے رتبے والا (سورة الواقِعَة آیت-77) اور وارث مرتبے کی معراج- قرُانَ اہِلِ اِیمان کے لئے شّفا (پیاس بجهانا یعنی حاجت روا) ہے (سورة فُصِلَت آیت-44) اور وارث مالکِ شّفا- قرُان کا مکمل سمھجنا مشکل ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-7) اور وارث مشکل کشا ہیں- قرُان طاہر ہے نیز اِس کی معنویت کی گہرائ تک نہیں پہنچ سکتا مگر طاہر (سورة واقعہ آیت-79) اور طہارت کے زُمرے میں اہلِ بیت کا مقام بلند ترین ہے، کیونکہ مولا علی، اِمام حسن اور حسین (علیہ سَلام) اور بی بی فاطمہ (سلام اللہ علیہا) حضور کے ساتھ چادر کے اندر موجود تھے جب ارشاد ہوا: ”۔ ۔ ۔ اللہ نے یہ ارادہ کر لیا کہ صرف اور صرف اے اہلِ بیت تمھیں ہر نجاست سے دور رکھے اور اٍس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے‟ (سورة الأحزاب آیت-33
Continue on next comment
خلَاَفتِ الٰہیہ بہ نفسٍ قرُان
خَلِیفہ کے معنی ہیں جانشین یا نمائندا- خَلِیفة اُلله کا مطلب ہے اللہ کا نمائندا جو اِس دنیا میں اللہ کی حَاکمیت کو قائم کرے- جب اللہ نے فرشتوں سے فرمایا، ”میں زمین میں اپنا خَلِیفہ بنانے والا ہوں، تو وہ بولے تو اٍیسے کو خَلِیفہ بناے گا جو اِس میں فطنہ انگیزی اور خونریزی کرے گا؟ حالانکہ ہم تیری حمد اور پاکیزگی بیان کرتے ہیں‟- جواب میں اللہ نے فرمایا،” میں وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے‟- پھراللہ نے حضرت آدم (علیہ سَلام) کو تمام (اشیاء کے) نام سکھا دیئے اور اُنہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا، ”مجھے اِن اشیاء کے نام بتاو اگر تم سچّے ہو‟- جب فرشتے اُن اشیاء کے نام نہ بتلا سکے اور حضرت آدم (علیہ سَلام) نے بتلا دیے تو اللہ کے حکم پر تمام فرشتوں نے حضرت آدم (علیہ سَلام) کو سجدہ کیا سواے جن ابلیس کے (سورة البَقرَة آیت- 30تا 34)- لِہٰـزا حضرت آدم (علیہ سَلام) کومنصبٍ خلافت علم کی بنیاد پر ملا- اِسی طرح اًس وقت کے سرداروں کی مُخالفت کے باوجود اللہ نے حضرت طالوت (علیہ سَلام) کو عِلم کی بنیاد پر خَلِیفہ مقرر کیا (سورة البَقرَة آیت-247)- نیز اللہ نے اپنے خُلّافہ داوُد اورسُلیمان (علیہ سَلام) کو عِلم و حِکمت سے نوازا اور لوگوں پر فضیلت بخشی (سورة اَلنمل آیت-15)- مزید برآں حضرت موسٰی (علیہ سَلام) کی دعا کے جواب میں حضرت ہارون (علیہ سَلام) کو اّن کا وزیر مقرر کیا ( سُورة طـٰه آیت-29، 30، 32، 36)- اِسی طرح اللہ نے حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) کو جبکہ وہ عّہدہِ نبوت و رسالت پرفایز تھے عظیم قربانی میں کامیابی کے بعد پوری انسانیت کا اِمام بنایا اور ہمیشہ رہنے والی اِمامت کو اولادِ اِبراھیم میں رکھا، نیز بتلایا کہ عُہدہِ اِمامت ظالم کو نہیں ملے گا (سورة البَقرَة آیت-124)- لِہٰـزا اِمام ظلِم اکبر اور ظلمِ اصغر سے پاک ہو گا یعنی معصوم- اِمامت کے چار عہدے ہوتے ہیں: خَلِیفہ، اِمام اُلناس، ہادیِ کُل اور امامُ اُلخلق- حضرت اِبراھیم (علیہ سَلام) اِمام اُلناس تھے لیکن حضرت مُحَمَّد (ﷺ) اِمام اُلخلق تھے، اِسی لے آپ کےاشارے پر چاند دو ٹکڑے ہوا، سورج پلٹا اور پتھروں نے اپکے ہاتھ پر کلمہ پڑھا- نبوت، رِسالت اور اِمامت کےعُہدے علمِ ارواح میں دیے گے- ”اور (مُحَمَّد) یاد کرو اُس وقت کو جب تمھیں سب نبیوں پر گواہ بنایا تھا ۔ ۔ ۔‟ (سورة آلِ عِمرَان آیت-81)- خلافتِ اِلٰہیہ میں، ”اللہ جسے چاہتا ہے دین کے لے چنتا ہے (نبی، رسول یا اِمام)، بندوں میں کسی کو چُننے کا اختیار نہیں اور اللہ اِس شرک سے پاک ہے‟ (سورة القَصَص آیت-68)- ”اِن سب رسولوں (کے لئے ﷲ) کا دستور (یہی رہا ہے) جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا اور آپ ہمارے دستور میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے‟ (سُورة الْإِسْرَاء آیت-77)- لِہٰـزا خلافتِ الٰہیہ کا سلسلہ تا قیامت اِسی طرح قایم رہے گا اور اِس میں اَوّلین انتحابِ معیارِ فضیلت علم و حکمت ہے نیز خَلِیفہ کا رتبہ ’علیہ سَلامʽ ہوتا ہے
قرُان اَلعلم ہے (سورة آلِ عِمرَان آیت-61)- ” ۔ ۔ ۔ اور اللہ نے آپ (مُحَمَّد) پر کتاب اور حکمت نازل فرمائی ہے اور اُس نے آپ کو وہ سب عِلم عطا کر دیا ہے جو آپ نہیں جانتے تھے ۔ ۔ ۔‟ (سورة النِّسَاء آیت-113)- قرُان کا حقیقی مفہوم اللہ کےعلاواہ عِلم میں رَاسخ ہستیاں جانتی ہیں (سورة آلٍ عِمرَان آیت-7)، اور اِن ہستیوں میں مولا علی (علیہ سَلام) کا مقام حضرت مُحَمَّد (ﷺ) کے بعد سب سے بلند ہے- اللہ نے ہر شہ کا عِلم اِمامٍ مبین میں رکھا (سوہ یٰس آیت-12) اور حضور نے فرمایا، ”اِمامٍ مبین زاتٍ علی ہے یعنی درخشاں اِمام‟- ” کافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ اٍن سے کہہ دیں کہ میرے لیۓ ایک اللہ کافی ہے اور دوسرا وہ جس کو کتاب (قرُان) کا عِلم ہے (سورة الرّعد آیت-43)- اِس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا، ”دوسرا گواہ علی ابنٍ ابو طالب ہے‟- قرُان کی اصل جگہ أُوتُوا الْعِلْمَ (جنہیں علم دیا گیا) کے سینے ہیں (سورة العنكبوت آیت-49)- أُوتُوا الْعِلْمَ کے درجات ہم بہت زیادہ بلند کردیں گے (سورة المجادلة آیت-11)- قرُان طاہر ہے اور اِس کی معنویّت کی گہرای تک نہیں پہنچ سکتا مگر طاہر (سورة الواقِعَة آیت-79)- طہارت کے زُمرے میں اہلِ بیت کا مقام بلند ترین ہے کیونکہ مولا علی (علیہ سَلام)، بی بی فاطمہ (سلام اللہ علیہا)، اِمام حسن و حسین (علیہ سَلام) ہی چادرکے اندر حضور کے ساتھ تھے جب آیتِ طتہیر کا یہ حصہ نازل ہوا: ”اللہ نے یہ ارادہ کر لیا کہ صرف اور صرف اے اہلِ بیت تمھیں ہر نجاست سے دور رکھے اور اِس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے‟ (سورة الأحزاب آیت-33
Continue on next comment
شیعہ اور سنی فرقے حضور کی وفات کے بعد وجود میں آے- شیعہ حضور کی سنت اہل بیت سے لیتے ہیں جن کی سچائ کی گارننٹی اللہ نے لی اور اس کا اتباع کرتے ہیں نیز نبوت کے بعد ولایت کو مانتے ہیں اور ان آیمہ کو تسلیم کرتے ہیں جن کو حضور نے خلیفہ نامزد کیا اور اس کی دلیل میں قران کی یہ آیات پیش کرتے ہیں
"۔(1) - صوف اورصرف تمہارے ولی (حاکم) اللہ‘ رسول اور وہ مومنین ہی ہیں جو نماز پڑھتے اوردیتے ہیں زکوٰة حالتِ رکوع میں"(سورةالمَائدة: 55)- حالتِ رکوع میں زکات مولا علی نے دی- "جس نے ولی مانا اللہ اس کے رسول اوران مومنین کوتو شامل ھوجاے گا اللہ کی غالب جماعت میں"(سورة المَائدة: 56)- شیعہ مومنین کا گروہ جس کا مہور زات علی ہے امام مانتے ہیں
۔(2)- حج سے واپسی پر جب حکم ھوا کہ " پہنچا دواس پیغام وہی کو اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا تو گویا رسالت کا کوی کام نہ کیا"(سورةالمَائدة: 67)- حضور نےغدیرخم میں لاکھوں حاجیوں کے مجمعے میں اعلان کیا کہ‘"جس جس کا میں مولا(حاکم) اُس اُس کا علی مولا "- شیعہ مولا علی (علیہ السلام) کو حضور کے بعد امام مانتے ہیں اور ان ہی کا اتبع کرتے ہیں
۔(3)- زوجہ رسول اُمِ سلمیٰ (رضی اللہ علیہا) کے گھر جب سورہِ احزاب کی آیت-33 کے اِس حصے کا نزول ہوا ”صرف اور صرف اللہ نے ارادہ کر لیا اے اہل بیت تمھیں ہر نجاست سے دور رکھے اور اِس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے (إِنَّمَا يُرِيدُ ٱللَّهُ لِيُذۡهِبَ عَنڪُمُ ٱلرِّجۡسَ أَهۡلَ ٱلۡبَيۡتِ وَيُطَهِّرَكُمۡ تَطۡهِيرَ)‟ تو حضور کے ساتھ امام علی (علیہ سلام)‘ بی بی فاطمہ (سلام اللہ علیہا)‘ امام حسن اور حسین (علیہ سلام) چادر کے اندر موجود تھے (صحاح ستہ)- شیعہ ان پاک ہستیوں کا اتبع کرتے ہیں
۔(4)- حضور نے جابربن عبدللہ کو اپنے 12 خلافہ کے نام بتلاے (علی بن ابو طالب‘ حسن بن علی‘ حسین بن علی‘ لی بن حسین‘ محمد بن علی‘ جعفر بن محمد‘ موسی بن جعفر‘ علی بن موسی‘ محمد بن علی‘ علی بن محمد‘ حسن بن علیاور محمد بن حسن) نیز فرمایا کہ‘ "میرا سلام پہنچانا میرے پانچویں نایب محمد باقر کو جو انہوں نے پہنچایا- "شیطان نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا یعنی سب کو بہکایا سواے مومنین کے چھوٹے گروہ کے" (سورة سَبَإ: 20) - یعنی مومنین کا ایک چھوٹا گروہ معصوم کی منزلت پر ہے- ”جن کو ہم امام بناتے ہیں وہ ہمارے امرسے ہدایت کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ سے متقی ہیں‟ (سورة سجدہ آیت-24)- اسی لیے شیعہ ان 12 آیمہ کو معصوم مانتے ہیں-
"۔(5)- اور ہم نے قران کے وارث بناے مصطفےٰ ( چنے ھوے) بندے [سورة فَاطِر: 32]- اللہ مصطفے بندوں پر سلام بھیجتا ہے (سورة مل:59)- یعنی وارثِ قران مرتب علیہ سلام پرہیں- اسی لیے مسجد نبوی میں ان 12 آیمہ کے ناموں کے ساتھ علیہ السلام کندہ ہے
۔(6) قیامت کے دن ہربندے کو اس کےامام کےساتھ بلایں گے (سورة بنیۤ اسرآییل: 71)- یعنی جبتک ایک بھی بندہ اس دنیا میں موجود ہےامام کا وجود ھونا ضروری ہے- شب قدر میں ملایکہ کا نزول ھوتا ھے اور وہ لاتے ہیں اللہ کا امر (سورة القَدر: 4)- جو کہ دلیل ہے کسی صاحبِ امر کے ہونے کی جن کے پاس امرآتا ہے- شیعہ اس ہستی کو جن کے پاس امرآتا ہے امام محمد مھدی (علیہ السلام) مانتے ہیں جو کہ حالت غیب میں ہیں جس طرح حضرت ادریس' خضر' الیاس اور عیسیٰ (علیہ السلام) - "کیا وہ اس کے سوا اور کس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اٌس وقت اسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گاِ‘ (پیغمبر ان سے) کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں (سورة الأنعَام: 158)- اس آیت کے زیل میں حضور نے فرمایا کہ‘ "میرے 12 ویں خلیفہ کا جب ظہور ھوگا تو زمین سےحضرت خضر اورالیاس (ع س) اورآسمان سے حضرت ادریس (ع س) (سورة مَریَم: 56 ،57)‘ اور عیسیٰ (ع س) [سورة آل عِمرَان: 55] آیں گے امام مھدی (ع س) کے گواہ کے طور پر اورعیسیٰ (ع س) نماز پڑھیں گےامام مھدی (ع س) کے پیچھے"
"۔(7)- مومنو اطاعت کرو اللہ‘ رسول اور اوللعمر کی" (سورة النِّسَاء: 59) - یعنی اوللعمر کی اطاعت اسی طرح واجب ہے جس طرح اللہ اور رسول کی- شیعہ ان 12 آیمہ کو وللعمر مانتے ہیں اور دین اسلام کے احکامات میں ان کی اطاعت کرتے ہیں
۔(8)- شیعہ عقیدہ ہے کہ اللہ کی نظر میں انسانی رشتوں کو نہیں بلکہ کردار کو فضیلت حاصل ہے‘ جس طرح اللہ نے زوجہ فرعون آسیہ کو مومنوں کے لیے نشانی فرار دیا (سورہ تحریم آیت-11) اور دو نبیوں حضرت نوح اور لوت (علیہ سلام) کی بیویوں کو کافروں کے لے نشانی (سورہ تحریم آیت-10) - شیعہ اسی نظر سے صحابہ کا احترام کرتے ہیں- ۔
جبکہ سنی فرقہ حضور کی سنت صحابہ سے لیتا ہے لیکن ان میں سنت پر اختلافات پاے جاتے ہں - مثال کے طور پر یہ ہاتھ کھول اورباتدھ کر نماز پڑھتے ہیں-
Ma ne shia mazhab chor de
In Pakistan we have only 1 scholar out of storians. he is well knowledged and well known of Quran
There is a big difference between science and Islam so please don't compare science with Islam science is great
ALLAH HU AKBAR ASTAGFIRULLAH
anchor is Irritating . We listen gjamidi sb to acquire more knowledge . He is not letting him complete the answers .
Mojo blk alg NH sahib
سائنس اسلام کا علمِ کلام ہے ۔ سائنس کی علمی ترقیوں نے اسلام کی عالمی اہمیت کو ازسرِ نو واضح کردیا ہے ۔روُحِ عصر جس چیز کی طالب ہے وہ بلا شُبہ دینِ اسلام ہے ۔
INTERVIEWER IS AN OUTSTANDING QUESTIONEER
And a pathetic host as it seems
Ghamdi sahab ap jawab thek thek nh de rahe baat KYa hoti h aor ap kbud pe chale jate hn bari baat h 😢
This host must get some education about how to conduct such a program. Interrupting the scholar is so stupid!
yes you are right
Ghamdi sahab ap ko Phy aor Quran ki ayaat ko zyda parhen orgin of universe, big bang parhen kahan se dee gaee wo theory etc
aaj science say mazhab prove ho raha hai
a neutral comment the host is noteducated about the topic
Science believes in the cause and effect. According to science, every thing has a reason and that there is no coincidence, and so does the God says.
In every Ayah of Quran ,where Allah is persuading the human about His Presence as a Creator , is accompanied with Rational scientific evidence or with the marvelous blessings(Surah Rehman).
So Islam is not against the Science.
It is a bad luck of Muslim ummah that we have disconnected the Religion from Science, Politics and Economics. and considered them two distinct poles that cannot merge into each other. The western culture doesn't want to merge them because of their pathetic catholic-protestant experience and the clash of civilization. Whereas our traditional Orthodox ulma are opposing it because of the lack of knowledge(Science-study-gap) to counter modern Science theories, contradicting with Islamic principles.
Aray bhai jan kahan doctor ki baat kar rahe hn
I think mr. javed sahab missed out reading few chapters and lots of verses from Quran majid...
Surah Ad dhariat 51
Surah An najm 53
Surah Al Qamar 54
Surah Al Maarij 70
Surah Burooj 85
Surah As shams 91
Surah Al Alaq 96
The title itself declares cosmic science and medical science..
Besides these chapters there are hundreds of verses questioning mankind to research and ponder in holy Quran so that we might be successful..
Surah Ar raad 13 verse verse 2,3
Surah Furqan 25 verse 45, 61, 62
Surah Al Ankaboot 29 verse 19,20
Surah Tariq 86 verse 5, 6, 7, 11,12
Surah Al hajj 22 verse 18
Surah An noor 24 verse 43
Surah Fatir 35 verse 27
Surah Al Alaq 96 verse 2
Surah Alanbiya 21 verse 30
Surah Al mominun 23 verse 11- 18
Surah Nooh 71 verse 14 - 17
Surah Al hijr 15 verse 16 - 19
Surah Al buruj 85 verse 1
Surah Inshiqaq 84 verse 16 - 19
Surah Qaf 50 verse 6,7
Surah Fussilat 41 verse 12
Surah An naba 74 verse 1-16
Surah Ad dhariat 51 verse 47-49
Surah Rahman 55 verse 33
Surah Az Zumar 39 verse 5
Surah Yasin 36 verse 36 - 40
I can go on and on mentioning scientific hints for mankind reckoning to ponder, research, believe, realise etc...
Salam alaikum wa rahmutullah wa barkatuhu....
Vicky Vicky sorry bt u probably need to lsn to him again! Maybe u did not lsn to him properly.. he clearly stated tht in Quran Allah mentions few things for us as a sign.. bt nowhere does Quran tells u to ponder or discover science!
This is the problem.. this is wht even the non muslims do, they take these verses and basically denounce Quran completely as it doesnt make sense to thm scientifically!
U need to read those verses again with context!
Science has nthing to do with Deen or Quran!. Allah has sent this book to guide us for akhirah! This world is for us to discover and succeed. FYI 90% of the top scientist in the world are non muslims, mostly athiest.
@@alimansoor6459 I have listen to almost all of his videos and shows... most of the time he is correct...
@@alimansoor6459 My brother Read Surah Nisa 4 verse 82... Allah swt asking mankind to ponder in Quran...Majority of Muslims read Quran without understanding it or as a book about stories of prophets... But those atheist or non Muslims when they read and research Quran scientifically, logically, then they immediately embrace Islam... That's why Islam is the fastest growing religion in the world.. So many scientists, doctors, mathematicians, politicians, singers, actors have already embraced Islam... Go to TH-cam and type Muslim convert stories, see yourself....
Vicky Vicky my friend, surely u dnt knw me. For the last 2yrs i hve been researching abt Quran.. listening to scholars! I hve seen 100s of videos abt conversion bt none of thm hve converted bz they wont a scientific formula or a formula to get near to black holes etc.
They studied Quran with tafseer and found hidayah from Allah!
Regarding the verse u are talking abt, Allah talks abt pondering our Quran not our the universe and as ghamidi sb said wherever Quran mentions things related to the universe or science, its jst giving us a hint on how all this is creation of Allah and its a sign for the believer!
Nowhere it says, go study abt the black hole which is this that etc etc!
Again i will say! U might find 1 or 2 cases where scientist hve converted to islam BUT tht is not bz they found Some scientific knowledge in it BUT signs from Allah!
Anyways u believe wht u understand.. i standby wht i understand from reading Quran.
@@alimansoor6459 My friend I'm researching Quran from last 6 years... I will give you little knowledge and explanation which will help you... Insahallah
First find out the meanings of word 'Ayat '... It not just means signs, it also means proof...
Second thing find out the meaning of Science and its definition...
The base of science is to find out the truth about natural phenomenon.
1) Facts 2) Hypothesis 3) Theories 4) Laws
Quran is a book of truth so it clarifies the first two parts of science for mankind...
Facts.= Sun, moon, stars, water, clouds etc... We can see them observe them so it becomes a fact.
Hypothesis = Why it is been created or their functions are also mentioned in Quran..
Laws =The mathematical parts, equation, calculations are left.. But Allah swt urging mankind to find out..
Theories = How, when, why... The chemical composition, reactions explanation are left for us to do...
For example Surah Al baqra 2 verse number 74... In this paragraph Allah swt giving us information about types of stones... Some stones contains water, some stones are harder than others, some are meteorites, asteroids fall from the skies fearing our Lord.. etc...
Surah Al baqra 2 verse 60 and in Surah Al Araf 7 verse 160... The stone containing water is mentioned
If you search for this stone you will find out in Geology.. Even in national geography channel.. So the truth in Quran becomes fact. The purpose of these stones are also mentioned in chapter 7 : 160 & 2:60
Facts and Hypothesis cleared
Theories and laws are left..
Now it's our duty to find out the chemical components, radiation, magnetism etc etc
I can give so many examples like this from Quran majid..
I hope this will clarify some issues..
Why this anchor want to discuss Ikhtelafat.
This guy interfered him during Ghamidi Sahab explanations... didn’t like this way of interruption.
Such immature anchor don't know how to respect such gr8 personality
hy
This host has no patience. He must be taught how to host a program. I think this host must be replaced by other one.
Sirf mazhab next life ke bare nh batate
Ye host bohat bar tameez ki dayray se bahar nikal jata hai. musalman hote huwe bhi aisa sawal krta hai jaisay kuch maloom na ho. Talk sensible and talk reason.
Xulphy Em
sawal karny dayn essy ilm m ezafa hota hay
Amazed at all the silly questions the audience were asking, and the host......who the hell is he??!! The host is supposed to be neutral but it seemed that he was challenging all of Ghamdi Sahab's comments and explanations. It seemed his mind was made up that he has to remonstrate Ghamdi Sahab on every point.
ان سوالات میں سے ایک بھی سوال کا جواب ہمارے دوسرے علماء کی اکثریت نہیں دے پائیں گے۔ وہ ان موضوعات تک رسائی ہی نہیں رکھتے ۔ دوسری بات یہ میزبان بہت نان پروفیشنل تھا ۔ وہ نہ تو اپنے موضوع کے بارے میں کچھ بھی جانتا تھا اور مجھے نہیں لگتا کہ اسکے پَلّے کچھ بھی پڑا ہو۔ جیو کو کم از کم غامدی صاحب جیسے اسکالر کے لیے کچھ بہتر calibre کا ہوسٹ بٹھانا چاہئیے تھا ۔
Hahaahaa
Ghamdi sahab, Islam aor science ka gehra taaluk h ap pata nh kyn nh samjh rahe hn aor
.
Quran is book of signs not sciences ye baat h signs mn hi science pari h nh dekhti kya, time dilation Maaraj ka waaqa, big churnch & big bang, everything living is made from water ,hills r supporter of earth pegs hn earth ke rotation of earth moon sun strats Quran mn mentioned hn kyn nh dekhte Allah farmata h ke Kyn nh dekhte so sahih ap ko brief history of time book by hawking understanding of universe, pathen then Islam ko dekhen then state pe logon ki guide Karen aese logon ke minds ko narrow mat banaen hm log pehle hi Bohat pechhe reh gae hn han bs deen ke Ehkam ko manna aor unnn pe aamal karna h ye science se alg hn aesa hargiz nh h jese ap ne kaha ke blk alg alg hn, so ap kbud pehle samjhen then samjhaen shukra 💖🙏💖
Aor Nahjulbagha mn Takhleeq e kianat 1st khutba parhen to zyda clear ho jae ga phir Geology parhen
Islam hm logon ko science sense dunya ke kam aor aane wali dunya means next world ke bare mn batata h
ALi ALi 💖🙏💖
Aijaz Ali thn why are 90% of scientist in the world are non muslims?
غامدی صاحب بعض معاملات میں ٹھوکر کھا جاتے ہیں اور قرآن اور سائنس موضوع پر بھی کچھ ایسی ہی صورتحال ہے
عظیم مسلمان سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام صاحب نے طبیعیات کی جو تھیوری پیش کی اس کی بنیاد ان نے قرآن رکھی تھی
Jothi bt bnd KR do woo sub kuch English people European countries ka sub kuch ha Islam or science me dur dur tek ka koi taluq Ni ha we are not stupid if are you we don't care
I respect Dr Salam but wo non Muslim ha wo Muslimano ko kush krny ke leyy ASA kehta ha per Pakistan stupid or jahal molvi samjty Ni or moo utha KR kehty ha sub kuch Quran me ha sub joth ha
Is host ko bhagao.........
Ghamidi sb ny ghuma ghuma kr phentti lgaae in jahilon ko, jinhen bat krny k bhi adaab nahi, bar bar ghamidi sb ki bat complete huy begair unhy interept krty rhy
Interrupted Ghamidi sb. Not much like that show 👎
Na na Aesa nh sahib ap ko phy parni chahye
Science science science non sense
Science and technology just waste of time
The anchor is senseless person, he doesn't allow Esteemed GHAMDHI sb to eloberate the answers. He must be taught, that he is wasting the time of the genuis of our times, Mr GHAMDHI sb.
Bhuut e koi ghatiya awaam bethai ha sawal e nae kerna ata or khas tor pe ye shahzada host haha