Maa Shaa Allah Allah pak Shah sab ko sehtoo tandrusti wli lmbi lmbi zindgi atta frmye or ilam me or azafaa frmye Amin Suma Amin Allah Humma Amin Yaa Rabul Amin
حضرات: یہ شخص سبطین شاہ اہلِ سنت والجماعت سے نہیں ھے، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس نے "اہلِ سنت" نام چھوڑ کر اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
@@sajjadshah1277 سب لوگ "اہلِ حدیث" فرقے کے آدمی Sajjad Shah کا comment پڑھیں اور اس کی زبان اور سوچ دیکھیں، کہتا ھے: "جا دفع ہو ۔۔۔ جاہل اور جھوٹے انسان ۔۔۔ بکواس کر رہا ھے ۔۔۔۔ تجھے اپنے اصلی باپ کا پتہ نہیں ھے" ؛ اس سے اندازہ لگا لیں کہ یہ "اہلِ حدیث" فرقے والے کس قماش کے لوگ ہیں۔ آپ حیران نہ ہوں، یہ فرقہ ایسے ہی لوگوں کا فرقہ ھے۔ اور اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں کہ اس فرقے والوں کے دل میں مسلمانوں کے لیئے کتنی نفرت اور بغض ھے۔ اور جو لوگ "اہلِ حدیث" فرقے کے بارے میں انجان ہیں یا دھوکے میں ہیں، وہ ان کی اصلیت دیکھ لیں۔
Aik aur baat b btana zra milaad kis sahabi se liya tha?Umr e farooq ki dleel dene waly un se hi sabt kr do ye b?ilm ki kmi hai bs ap ko. khamosh rho bhtr hoga
مسلمان یعنی "اہلِ سنت والجماعت" حضرات توجہ فرمائیں: کیا فرقہ "اہلِ حدیث" کے لوگوں کا شمار مسلمانوں میں ہو سکتا ھے جن کا عقیدہ مسلمانوں کے امام، خلیفۂ راشد، صحابئ جلیل حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ ھے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل نہیں کرتے تھے، بلکہ رسول اللہ کی سنت کی مخالفت کرتے تھے (نعوذ باللہ)، اور اس فرقے والوں کا صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں بھی یہی عقیدہ ھے کہ وہ رسول اللہ کی سنت پر عمل نہیں کرتے تھے اور رسول اللہ کی سنت کی مخالفت کرتے تھے (نعوذ باللہ) - اس فرقے والے یہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جو سنت کے مطابق 20 رکعت تراویح پڑھنے کا فتوی اور حکم مسلمانوں کو دیا تھا (اور جس پر آج تک پوری امتِ اسلامیہ چلی آ رہی ھے) حضرت عمر نے اس میں رسول اللہ کی مخالفت کی اور رسول اللہ کی سنت کے خلاف فتوی اور حکم جاری کیا کیونکہ اس فرقے کے دین میں صرف 8 رکعت تراویح ھے، اور یہ کہ تمام صحابۂ کرام جو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی تقلید میں سنت کے مطابق 20 رکعت تراویح پڑھتے رہے، ان تمام صحابہ نے بھی رسول اللہ کی مخالفت کی (نعوذ باللہ)۔ اسی طرح اس فرقہ "اہلِ حدیث" والوں کا عقیدہ ھے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جو اسلامی شرعی فتوی اور حکم نافذ کیا تھا کہ ایک ساتھ تین طلاق دینے سے تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں (اور یہی اسلامی شرعی حکم پوری امتِ اسلامیہ میں شروع سے اب تک چلا آ رہا ھے) ، اس فرقے کے مطابق وہ غلط ھے اور حضرت عمر نے اس میں رسول اللہ کی مخالفت کی اور رسول اللہ کی سنت کے خلاف حکم جاری کیا (نعوذ باللہ) کیونکہ اس فرقے کے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے، اور یہ کہ تمام صحابۂ کرام نے جو سنت کے مطابق اس میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی تقلید کی، ان تمام صحابہ نے بھی رسول اللہ کی مخالفت کی (نعوذ باللہ)۔ اب اتنا تو ہمیں پتہ ھے کہ تمام صحابۂ کرام کے بارے میں اللہ تعالی قرآن کریم میں فرماتا ھے: "رضي اللهُ عنهم ورَضوا عنه" (اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے) --- [ اور اللہ ان صحابہ سے تبھی تو راضی ہوا کیونکہ انہوں نے اللہ کے بھیجے ہوئے رسول کی سنت اور طریقے پر پورا عمل کیا، اور وہ صحابہ بھی اللہ سے اسی طرح راضی ہوئے کہ اس کے رسول نے جیسا طریقہ سمجھایا ، انہوں نے اسے مانا اور اس پر پوری رضا کے ساتھ عمل کیا ] ، اور اللہ اپنے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے تو راضی نہیں ہوتا؛ اور اگر ہم صحابۂ کرام کے بارے میں فرقہ "اہلِ حدیث" کے عقیدے کے مطابق عقیدہ رکھیں گے تو نعوذ باللہ اللہ تعالی کو غلط کہنے اور قرآن کو جھٹلانے کی وجہ سے ہم تو کافر ہو جائیں گے ! تو کیا ایسے عقیدے رکھنے والے فرقے "اہلِ حدیث" کے لوگوں کا شمار مسلمانوں میں ہو سکتا ھے؟
حضرات: یہ شخص سبطین شاہ اہلِ سنت والجماعت سے نہیں ھے، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس نے "اہلِ سنت" نام چھوڑ کر اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
ماشاءاللّٰه
ماشاءاللہ تبارک اللہ
Maa Shaa Allah
Allah pak Shah sab ko sehtoo tandrusti wli lmbi lmbi zindgi atta frmye or ilam me or azafaa frmye Amin Suma Amin Allah Humma Amin Yaa Rabul Amin
ماشاءاللہ
Allah pak Shah shb ki sehat zandgi maal or olad mn brkat ata frmay
Allah bless you ya syad sahb
ماشاءاللہ اللہ شاہ صاحب کو صحت وتندرستی عطا فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین
آمین ثم آمین
African
My favrt MA SHA ALLAH
Ma sha Allah
MA SHA ALLAH
masha Allah beautiful byan shah sb zinda bad Allah ap ki umar draz kary ap isy tarah logon ko Quran o hadees bataty rahy Ameen
💗💗💗💗🌹🌹🌹🌹🌹🌹 Good 👍👍👍👍👍
Shah sb the great
shah sahb MA SHA ALLAH
Mashallah
MashAlllah
Ma Shaa Allah
g
good person
Subhanallah
Vare,good
subhanallah
masha Allah
nice
subhanallah masha Allah
Maslake Ahle hadees zindabad
Oye Bhais , Majh ,
Arabi me JAMUS
Saabith Karo Aasman se ya Sahi Hadees se .
Kayas nahi chalega
حضرات: یہ شخص سبطین شاہ اہلِ سنت والجماعت سے نہیں ھے، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس نے "اہلِ سنت" نام چھوڑ کر اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
او جا دفعہ ہو جاہل اور جھوٹھے انسان بکواس کر رہا ہے اہل حدیث کے بارے میں او تجھے آپنے اصلی باپ کا پتہ نی ہے مسلک اہل حدیث کا خاک پتہ ہو گا تجھے
@@sajjadshah1277
سب لوگ "اہلِ حدیث" فرقے کے آدمی Sajjad Shah کا comment پڑھیں اور اس کی زبان اور سوچ دیکھیں، کہتا ھے: "جا دفع ہو ۔۔۔ جاہل اور جھوٹے انسان ۔۔۔ بکواس کر رہا ھے ۔۔۔۔ تجھے اپنے اصلی باپ کا پتہ نہیں ھے" ؛ اس سے اندازہ لگا لیں کہ یہ "اہلِ حدیث" فرقے والے کس قماش کے لوگ ہیں۔ آپ حیران نہ ہوں، یہ فرقہ ایسے ہی لوگوں کا فرقہ ھے۔ اور اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں کہ اس فرقے والوں کے دل میں مسلمانوں کے لیئے کتنی نفرت اور بغض ھے۔ اور جو لوگ "اہلِ حدیث" فرقے کے بارے میں انجان ہیں یا دھوکے میں ہیں، وہ ان کی اصلیت دیکھ لیں۔
@@mohammedyaseen2235 او تو پوری دنیا کو پڑھا تو جاہل ہے پوری دنیا نی او جاہل انسان تو جانتا کیا ہے مسلک اہل حدیث کے بارے میں
Aik aur baat b btana zra milaad kis sahabi se liya tha?Umr e farooq ki dleel dene waly un se hi sabt kr do ye b?ilm ki kmi hai bs ap ko. khamosh rho bhtr hoga
alahidth Zanda bad
مسلمان یعنی "اہلِ سنت والجماعت" حضرات توجہ فرمائیں: کیا فرقہ "اہلِ حدیث" کے لوگوں کا شمار مسلمانوں میں ہو سکتا ھے جن کا عقیدہ مسلمانوں کے امام، خلیفۂ راشد، صحابئ جلیل حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ ھے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل نہیں کرتے تھے، بلکہ رسول اللہ کی سنت کی مخالفت کرتے تھے (نعوذ باللہ)، اور اس فرقے والوں کا صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں بھی یہی عقیدہ ھے کہ وہ رسول اللہ کی سنت پر عمل نہیں کرتے تھے اور رسول اللہ کی سنت کی مخالفت کرتے تھے (نعوذ باللہ) - اس فرقے والے یہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جو سنت کے مطابق 20 رکعت تراویح پڑھنے کا فتوی اور حکم مسلمانوں کو دیا تھا (اور جس پر آج تک پوری امتِ اسلامیہ چلی آ رہی ھے) حضرت عمر نے اس میں رسول اللہ کی مخالفت کی اور رسول اللہ کی سنت کے خلاف فتوی اور حکم جاری کیا کیونکہ اس فرقے کے دین میں صرف 8 رکعت تراویح ھے، اور یہ کہ تمام صحابۂ کرام جو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی تقلید میں سنت کے مطابق 20 رکعت تراویح پڑھتے رہے، ان تمام صحابہ نے بھی رسول اللہ کی مخالفت کی (نعوذ باللہ)۔ اسی طرح اس فرقہ "اہلِ حدیث" والوں کا عقیدہ ھے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جو اسلامی شرعی فتوی اور حکم نافذ کیا تھا کہ ایک ساتھ تین طلاق دینے سے تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں (اور یہی اسلامی شرعی حکم پوری امتِ اسلامیہ میں شروع سے اب تک چلا آ رہا ھے) ، اس فرقے کے مطابق وہ غلط ھے اور حضرت عمر نے اس میں رسول اللہ کی مخالفت کی اور رسول اللہ کی سنت کے خلاف حکم جاری کیا (نعوذ باللہ) کیونکہ اس فرقے کے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے، اور یہ کہ تمام صحابۂ کرام نے جو سنت کے مطابق اس میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی تقلید کی، ان تمام صحابہ نے بھی رسول اللہ کی مخالفت کی (نعوذ باللہ)۔ اب اتنا تو ہمیں پتہ ھے کہ تمام صحابۂ کرام کے بارے میں اللہ تعالی قرآن کریم میں فرماتا ھے: "رضي اللهُ عنهم ورَضوا عنه" (اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے) --- [ اور اللہ ان صحابہ سے تبھی تو راضی ہوا کیونکہ انہوں نے اللہ کے بھیجے ہوئے رسول کی سنت اور طریقے پر پورا عمل کیا، اور وہ صحابہ بھی اللہ سے اسی طرح راضی ہوئے کہ اس کے رسول نے جیسا طریقہ سمجھایا ، انہوں نے اسے مانا اور اس پر پوری رضا کے ساتھ عمل کیا ] ، اور اللہ اپنے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے تو راضی نہیں ہوتا؛ اور اگر ہم صحابۂ کرام کے بارے میں فرقہ "اہلِ حدیث" کے عقیدے کے مطابق عقیدہ رکھیں گے تو نعوذ باللہ اللہ تعالی کو غلط کہنے اور قرآن کو جھٹلانے کی وجہ سے ہم تو کافر ہو جائیں گے ! تو کیا ایسے عقیدے رکھنے والے فرقے "اہلِ حدیث" کے لوگوں کا شمار مسلمانوں میں ہو سکتا ھے؟
Sbbbb ahadees ki roshni me wazeh kr den hm to ahle toheed ho jana phr..instagram hai agr to aen dun tfseel se dlail
Ma Sha Allah
masha Allah
Mashallah
حضرات: یہ شخص سبطین شاہ اہلِ سنت والجماعت سے نہیں ھے، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس نے "اہلِ سنت" نام چھوڑ کر اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
Mashallah
Ma shaa Allah