Koi brailvi koi deoband koi wahabi..... Sb sy behter haiy musalman hona... Quran mein sirf Muslim ka zikar haiy .. brailvi.. deoband aor wahabi ka kisi b book mein ni haiy ..braili aor deoband to India k 2 cities k nam hain
Assalam walekum rahmtullah Barkatullah ringtone Mufti Qureshi Sahab ko unke bare mein bhi bolna chahie aur Rahi Baat Badshah Hindi movie Ek acche Insan Hain chhodkar Rohit per a Gaya Inshallah
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Jay Hind 🇮🇳 Usman 👲X musalmanon 😎 ke channel dekh tujh mein bahut Parivartan hoga🍺 tu bahut achcha aadami👲 hai jisko Tum mazab ☪️samajht yah majhab nahin Islam Ek political 🧟ideology Hai 🥷
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Sab batain theak per Bhai apko apna ap dikhanay zurori hai video me apko bhi sasti popularity chaheye apko shoro me bardasht Ker laitay Hain wo kafi haina yar ap pori vdo me sath kehtay ho faida kia hai.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Dunyavi taaleem k liay aap university jaatay hain to denn kia itna Halka hay uski koi ahmiat nahi quraan Baad main nazil hua nabi pehlay Aaye kitaben chaar hain aur ambia 12400
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Ali bhaye is ki gandi dum par pawon kiun rakha hay. Ye bapajani is liay kehta hay k us ka klip mat suna kiun k is ko pata hay k kabarparast jantay hain k agar in logun ko suna to fir ham say duur ho jayengay kiun k Ali Qur'an o Hades k mutabiq baat karta hay aur hamari baten jhuti hoti hain.
Yar tu b video apne channel per dikha kr bht kamata hai tu b publicity k chakkar me bht kama raha hai tu tu video dikhana chor debme khud direct dekh k sun leta ho ali ko tu q bar bar dikhata hai video tu tu apne channel ko dikhana chor de samjh ja abi b waqt hai
Koi brailvi koi deoband koi wahabi..... Sb sy behter haiy musalman hona... Quran mein sirf Muslim ka zikar haiy .. brailvi.. deoband aor wahabi ka kisi b book mein ni haiy ..braili aor deoband to India k 2 cities k nam hain
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Ali engineer Autobom for all molvi I feel first time this man is true saying
Alhamdulillah Ali bhai
Engineer Sb Zinda abad
Ali bhi allah pk salmt rak ❤❤❤❤
Such ma Ali sir is a daring lion for them
Ali. 🎉Bay 🎉 Zindabad
Grate engineer zandahbadh
JAZAKALLAHA ❤
Ya Allah, give everyone hidayat.
Koi brailvi koi deoband koi wahabi..... Sb sy behter haiy musalman hona... Quran mein sirf Muslim ka zikar haiy .. brailvi.. deoband aor wahabi ka kisi b book mein ni haiy ..braili aor deoband to India k 2 cities k nam hain
Ye jo memes Han , hasss hasss k Jan nikl Jaye , BHT classic bnaye Han, jis ma specially inka checkup krna chaheay Aja aja
❤❤❤❤❤❤🎉🎉🎉🎉🎉🎉🎉
Babaoo ko bolo Avengers movie me kaam karle 😅😅😅 accha science friction khahani sunate hai babaoo ke naam par chanda khaane Wale 😅😅
Wahid Qureshi pada likha jahil hai aur Ilyas Qadri Bina pada likha jahil hai . 😢😢😂😂
❤ Good work keep it up ❤
Assalam walekum rahmtullah Barkatullah ringtone Mufti Qureshi Sahab ko unke bare mein bhi bolna chahie aur Rahi Baat Badshah Hindi movie Ek acche Insan Hain chhodkar Rohit per a Gaya Inshallah
Baba Jani es leyay sherk phalatay hain keh unhain quran ka elam hi nahain
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
ittar ki sheeshi bechte bechte deen hi bech diya
इब्लीस पादरी अमीरे अहले कब्र पूज्जत है।
🤣
Screen say apni shakul out karo
Jay Hind 🇮🇳 Usman 👲X musalmanon 😎 ke channel dekh tujh mein bahut Parivartan hoga🍺 tu bahut achcha aadami👲 hai jisko Tum mazab ☪️samajht yah majhab nahin Islam Ek political 🧟ideology Hai 🥷
مرزے کو اگر تبلیغ کے نام بکواسات کی اجازت ہے تو بہتر ہوگا ہر بغیر ڈگری تجربے والے عطائ کو بھی اجازت ہونی چاہیے
But he is engineer at least a graduate in engineering what apart jani proud of😅😅😊😊😂😂😂in his jahalat😂😂😂
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
@@NisarShaikh-n9h kaya nabi pak ke time py koe firma tha he allowed firqaa bandi and follow it
Yaar apni shakal choti daala karo video sahi nhin dikhti
Afsoos kabarparastun nay buhat gumrahi failaye.
In ke digaryo ka yah hall hay ghadday ke Peth par kitabay bay gayrat ko saram bhe nahe ati
Background music in the start of video is annoying
Please stop it
Aray Engineer sahab kiun aap nay is Mufti sahab ki gandi dum par pawon rakh deya.
ilyas Bhai al jae attar beje.kulfi beje.logo ko gumra na karo Bhai mere.
Brelvio pr Aaj bura baqt aagya. Khub bebakkuf bnaya ... Ali mirza pre sani BN gya
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Ye Deaubandi to charpayee say bhi gaya guzra.
Manji thoakh de Engineer nay.
Tumhari degree ki awqaat ki ham ko pata hay.
Sab batain theak per Bhai apko apna ap dikhanay zurori hai video me apko bhi sasti popularity chaheye apko shoro me bardasht Ker laitay Hain wo kafi haina yar ap pori vdo me sath kehtay ho faida kia hai.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Yar bhai ti bolta kesay ha? Sahi trah bola kar admin
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Bahot kamaya guard hote hai ap ke sat ab ja ke bet ke kae.logo ko ulte jawab na de.😊
Kia Ilyas bhaye ka kam sirf gumrahi failana hay..
Afsoos in jahilun par.
Are mufti kahna kya chahte ho
Dunyavi taaleem k liay aap university jaatay hain to denn kia itna Halka hay uski koi ahmiat nahi quraan Baad main nazil hua nabi pehlay Aaye kitaben chaar hain aur ambia 12400
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Bhai sab ya sab writ bol raha hain
Ek toh ye Pakistani hai aur upar se momin toh jhoot kii nadi toh bahegiiii
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Sir pe topi babo ke kahania aur Kuch bi nai attah.
ilyas qadri ko Quran pak be parna nai attah.aj tk na Quran pak pari aur na us ka tarjuma keya.ye bus babao ke Peche Lage hai.
Jawab b dia kr khali kamane k liye hi aaya hai kia
Ali bhaye is ki gandi dum par pawon kiun rakha hay.
Ye bapajani is liay kehta hay k us ka klip mat suna kiun k is ko pata hay k kabarparast jantay hain k agar in logun ko suna to fir ham say duur ho jayengay kiun k Ali Qur'an o Hades k mutabiq baat karta hay aur hamari baten jhuti hoti hain.
Ap ko to bat karna be nai attah ap ko jis bat ka jawab nai atta to ap kette hai.salo.ale habib.bus bat KTM.
Yar tu b video apne channel per dikha kr bht kamata hai tu b publicity k chakkar me bht kama raha hai tu tu video dikhana chor debme khud direct dekh k sun leta ho ali ko tu q bar bar dikhata hai video tu tu apne channel ko dikhana chor de samjh ja abi b waqt hai
Ya tujhe ali eng ne kaha hai channel bana k dikha sub ko aur paise kama le
Very annoying voice and style of this guy
Is mufti ko coman sense samajh nahi aati kya
Koi brailvi koi deoband koi wahabi..... Sb sy behter haiy musalman hona... Quran mein sirf Muslim ka zikar haiy .. brailvi.. deoband aor wahabi ka kisi b book mein ni haiy ..braili aor deoband to India k 2 cities k nam hain
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ