جامع ترمذی کتاب: نماز کا بیان باب: کہ فجر کی سنتین اگر چھوٹ جائیں تو طلوع آفتاب کے بعد پڑھے حدیث نمبر: 423 حدیث نمبر: 423 حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ لَمْ يُصَلِّ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ فَلْيُصَلِّهِمَا بَعْدَ مَا تَطْلُعُ الشَّمْسُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ فَعَلَهُ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَبِهِ يَقُولُ: سفيان الثوري، وَابْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، قَالَ: وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ هَمَّامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ هَذَا إِلَّا عَمْرَو بْنَ عَاصِمٍ الْكِلَابِيَّ، وَالْمَعْرُوفُ مِنْ حَدِيثِ قَتَادَةَ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَ الصُّبْحَ. ترجمہ: ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو فجر کی دونوں سنتیں نہ پڑھ سکے تو انہیں سورج نکلنے کے بعد پڑھ لے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ٢- ابن عمر سے یہ بھی روایت کی گئی ہے کہ انہوں نے ایسا کیا ہے، ٣- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں، ٤- ہم کسی ایسے شخص کو نہیں جانتے جس نے ھمام سے یہ حدیث اس سند سے اس طرح روایت کی ہو سوائے عمرو بن عاصم کلابی کے۔ اور بطریق : «قتادة عن النضر بن أنس عن بشير بن نهيك عن أبي هريرة عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» مشہور یہ ہے کہ آپ نے فرمایا : جس نے فجر کی ایک رکعت بھی سورج طلوع ہونے سے پہلے پالی تو اس نے فجر پالی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ١٢٢١٧) (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث کی سند میں ایک راوی قتادہ ہیں جو مدلس ہیں ، انہوں نے نصر بن انس سے عنعنہ کے ساتھ روایت کیا ہے ، نیز یہ حدیث اس لفظ کے ساتھ غیر محفوظ ہے ، عمرو بن عاصم جو ہمام سے روایت کر رہے ہیں ، ان الفاظ کے ساتھ منفرد ہیں ، ہمام کے دیگر تلامذہ نے ان کی مخالفت کی ہے اور اسے ان لفاظ کے علاوہ دوسرے الفاظ کے ساتھ روایت کی ہے اور وہ الفاظ یہ ہیں «من أدرک ركعة من صلاة الصبح قبل أن تطلع الشمس فقد أدرک الصبحَ» جس آدمی نے سورج طلوع ہونے سے پہلے صبح کی نماز کی ایک رکعت پالی اس نے صبح کی نماز پا لی ( یعنی صبح کے وقت اور اس کے ثواب کو ) نیز یہ حدیث اس بات پر بصراحت دلالت نہیں کرتی ہے کہ جو اسے صبح کی نماز سے پہلے نہ پڑھ سکا ہو وہ سورج نکلنے کے بعد ہی لازماً پڑھے ، کیونکہ اس میں صرف یہ ہے کہ جو اسے نہ پڑھ سکا ہو وہ سورج نکلنے کے بعد پڑھ لے ، اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو اسے وقت ادا میں نہ پڑھ سکا ہو یعنی سورج نکلنے سے پہلے نہ پڑھ سکا ہو تو وہ اسے وقت قضاء میں یعنی سورج نکلنے کے بعد پڑھ لے ، اس میں کوئی ایسی دلیل نہیں ہے جس سے صبح کی نماز کے بعد ان دو رکعت کو پڑھنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے اس کی تائید دارقطنی ، حاکم اور بیہقی کی اس روایت سے ہوتی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں «من لم يصل رکعتي الفجرحتی تطلع الشمس فليصلهما» جو آدمی سورج طلوع ہونے تک فجر کی دو رکعت سنت نہ پڑھ سکے وہ ان کو ( سورج نکلنے کے بعد ) پڑھ لے ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (2361) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 423 Translation: Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reproted that Allah’s Messenger ﷺ said, “He who has not offered the two raka’at of fajr may offer them after sunrise.”
سنن ابن ماجہ کتاب: اقامت نماز اور اس کا طریقہ باب: جس کی فجر کی سنتیں فوت ہوجائیں تو وہ کب ان کی قضاء کرے حدیث نمبر: 1155 حدیث نمبر: 1155 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَيَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَامَ عَنْ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ، فَقَضَاهُمَا بَعْدَ مَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ. ترجمہ: ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ایک مرتبہ سو گئے، اور فجر کی سنتیں نہ پڑھ سکے، تو ان کی قضاء سورج نکلنے کے بعد کی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٣٤٦١، ومصباح الزجاجة : ٤١١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ فجر کی دو رکعت سنت کی قضا سورج نکلنے کے بعد بھی جائز ہے، یہی ثوری، احمد، اسحاق، اور ابن مبارک کا مذہب ہے، امام محمد کہتے ہیں کہ ہمارے نزدیک زوال تک ان کی قضا پڑھ لینا بہتر ہے۔ Translation: It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Prophet ﷺ slept and missed the two Rakah before Fajr, so he made them up after the sun had risen. (Sahih)
Kazaab or ulema suu, hadith's yeh hai سنن ابن ماجہ کتاب: اقامت نماز اور اس کا طریقہ باب: جس کی فجر کی سنتیں فوت ہوجائیں تو وہ کب ان کی قضاء کرے حدیث نمبر: 1154 حدیث نمبر: 1154 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْقَيْسِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُصَلِّي بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ رَكْعَتَيْنِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَصَلَاةَ الصُّبْحِ مَرَّتَيْنِ؟، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: إِنِّي لَمْ أَكُنْ صَلَّيْتُ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا فَصَلَّيْتُهُمَا، قَالَ: فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ترجمہ: قیس بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا جو نماز فجر کے بعد دو رکعت پڑھ رہا تھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: کیا نماز فجر دو بار پڑھ رہے ہو؟ ، اس شخص نے کہا: میں نماز فجر سے پہلے کی دو رکعت سنت نہ پڑھ سکا تھا، تو میں نے اب ان کو پڑھ لیا، تو نبی اکرم ﷺ خاموش رہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة ٢٩٥ (١٢٦٧، ١٢٦٨)، سنن الترمذی/الصلاة ١٩٧ (٤٢٢)، (تحفة الأشراف: ١١١٠٢)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٥/٤٤٧) (صحیح ) وضاحت: ١ ؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نماز فجر کے بعد سورج نکلنے سے پہلے فجر کی دونوں سنتیں پڑھنا جائز ہے۔ Translation: It was narrated that Qais bin Amr said: "The Prophet ﷺ saw a man praying two Rakah after the Subh prayer and said, Is the Subh prayer to be offered twice? The man said to him: I did not pray the two Rakah before it, so I prayed them (now). The Messenger of Allah ﷺ remained silent." (Sahih)
Aise me kaise hame pata chalega ke dusri rakat me ruku milegi kiya mujhe gaib malum h aisa confiuse me padhna v glat hoga aur qurAan kah rha h ke qurAan padha jaye to khamus rhe aur Aap kah rhe h phli rkat tak sunnat padh skte ho
@@harunshaikh9486 جب فرض نماز کے لیے جماعت کھڑی ہو جاۓ تو پھر سنت نماز کی ادائیگی کی قطعی اجازت نہیں کیونکہ پہلے نمبر پر فرض ہے پھر سنت اور جب قرآن پاک کی تلاوت شروع ہو جاۓ تو پھر قرآن پاک سننا فرض ہو جاتا ہے۔ اور فرض نماز کی جب جماعت کھڑی ہو جاۓ تب کوئی اور نماز پڑھنا بدترین گناہ ہے بلکہ حرام ہے۔ آیت مبارکہ کا مفہوم ہے کہ جب قرآن پڑھا جاۓ تو غور سے سنو تاکہ تم پر رحم کیا۔۔۔۔ جاۓ۔
Please don't mislead the people, requested to follow sahi hadith's as shared. سنن ابن ماجہ کتاب: اقامت نماز اور اس کا طریقہ باب: جس کی فجر کی سنتیں فوت ہوجائیں تو وہ کب ان کی قضاء کرے حدیث نمبر: 1154 حدیث نمبر: 1154 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْقَيْسِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُصَلِّي بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ رَكْعَتَيْنِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَصَلَاةَ الصُّبْحِ مَرَّتَيْنِ؟، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: إِنِّي لَمْ أَكُنْ صَلَّيْتُ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا فَصَلَّيْتُهُمَا، قَالَ: فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ترجمہ: قیس بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا جو نماز فجر کے بعد دو رکعت پڑھ رہا تھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا : کیا نماز فجر دو بار پڑھ رہے ہو ؟ ، اس شخص نے کہا : میں نماز فجر سے پہلے کی دو رکعت سنت نہ پڑھ سکا تھا، تو میں نے اب ان کو پڑھ لیا، تو نبی اکرم ﷺ خاموش رہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٢٩٥ (١٢٦٧، ١٢٦٨) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٩٧ (٤٢٢) ، (تحفة الأشراف : ١١١٠٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٤٤٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نماز فجر کے بعد سورج نکلنے سے پہلے فجر کی دونوں سنتیں پڑھنا جائز ہے۔ Translation: It was narrated that Qais bin Amr said: "The Prophet ﷺ saw a man praying two Rakah after the Subh prayer and said, Is the Subh prayer to be offered twice? The man said to him: I did not pray the two Rakah before it, so I prayed them (now). The Messenger of Allah ﷺ remained silent." (Sahih) جامع ترمذی کتاب: نماز کا بیان باب: کہ فجر کی سنتین اگر چھوٹ جائیں تو طلوع آفتاب کے بعد پڑھے حدیث نمبر: 423 حدیث نمبر: 423 حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ لَمْ يُصَلِّ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ فَلْيُصَلِّهِمَا بَعْدَ مَا تَطْلُعُ الشَّمْسُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ فَعَلَهُ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَبِهِ يَقُولُ: سفيان الثوري، وَابْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، قَالَ: وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ هَمَّامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ هَذَا إِلَّا عَمْرَو بْنَ عَاصِمٍ الْكِلَابِيَّ، وَالْمَعْرُوفُ مِنْ حَدِيثِ قَتَادَةَ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَ الصُّبْحَ. ترجمہ: ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو فجر کی دونوں سنتیں نہ پڑھ سکے تو انہیں سورج نکلنے کے بعد پڑھ لے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ٢- ابن عمر سے یہ بھی روایت کی گئی ہے کہ انہوں نے ایسا کیا ہے، ٣- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں، ٤- ہم کسی ایسے شخص کو نہیں جانتے جس نے ھمام سے یہ حدیث اس سند سے اس طرح روایت کی ہو سوائے عمرو بن عاصم کلابی کے۔ اور بطریق : «قتادة عن النضر بن أنس عن بشير بن نهيك عن أبي هريرة عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» مشہور یہ ہے کہ آپ نے فرمایا : جس نے فجر کی ایک رکعت بھی سورج طلوع ہونے سے پہلے پالی تو اس نے فجر پالی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ١٢٢١٧) (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث کی سند میں ایک راوی قتادہ ہیں جو مدلس ہیں ، انہوں نے نصر بن انس سے عنعنہ کے ساتھ روایت کیا ہے ، نیز یہ حدیث اس لفظ کے ساتھ غیر محفوظ ہے ، عمرو بن عاصم جو ہمام سے روایت کر رہے ہیں ، ان الفاظ کے ساتھ منفرد ہیں ، ہمام کے دیگر تلامذہ نے ان کی مخالفت کی ہے اور اسے ان لفاظ کے علاوہ دوسرے الفاظ کے ساتھ روایت کی ہے اور وہ الفاظ یہ ہیں «من أدرک ركعة من صلاة الصبح قبل أن تطلع الشمس فقد أدرک الصبحَ» جس آدمی نے سورج طلوع ہونے سے پہلے صبح کی نماز کی ایک رکعت پالی اس نے صبح کی نماز پا لی ( یعنی صبح کے وقت اور اس کے ثواب کو ) نیز یہ حدیث اس بات پر بصراحت دلالت نہیں کرتی ہے کہ جو اسے صبح کی نماز سے پہلے نہ پڑھ سکا ہو وہ سورج نکلنے کے بعد ہی لازماً پڑھے ، کیونکہ اس میں صرف یہ ہے کہ جو اسے نہ پڑھ سکا ہو وہ سورج نکلنے کے بعد پڑھ لے ، اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو اسے وقت ادا میں نہ پڑھ سکا ہو یعنی سورج نکلنے سے پہلے نہ پڑھ سکا ہو تو وہ اسے وقت قضاء میں یعنی سورج نکلنے کے بعد پڑھ لے ، اس میں کوئی ایسی دلیل نہیں ہے جس سے صبح کی نماز کے بعد ان دو رکعت کو پڑھنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے اس کی تائید دارقطنی ، حاکم اور بیہقی کی اس روایت سے ہوتی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں «من لم يصل رکعتي الفجرحتی تطلع الشمس فليصلهما» جو آدمی سورج طلوع ہونے تک فجر کی دو رکعت سنت نہ پڑھ سکے وہ ان کو ( سورج نکلنے کے بعد ) پڑھ لے ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (2361) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 423 Translation: Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reproted that Allah’s Messenger ﷺ said, “He who has not offered the two raka’at of fajr may offer them after sunrise.”
Masha Allah Mufti sahab
❤ ❤ ❤ ❤ ❤ ❤ ❤ ❤ ❤ ❤ 💔 💔 💔 💔 💔 💔 💔 💔 💔 💔 👍 👍 👍 👍 👍 👍 👍 👍 👍 👍
Allha aap ki umar ME barkat ata farmye
الله حضرت کی عمرمیں بركت عطاء فرمائے
Bhot behtreen aise masail ummat ko pata hona chahiye vrna mushkil hai bhot zyda mushkil
Masa allha
Sunnat aur hadith say bagnay ka acha triqa hay.
Rahtullah.
جامع ترمذی
کتاب: نماز کا بیان
باب: کہ فجر کی سنتین اگر چھوٹ جائیں تو طلوع آفتاب کے بعد پڑھے
حدیث نمبر: 423
حدیث نمبر: 423
حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ لَمْ يُصَلِّ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ فَلْيُصَلِّهِمَا بَعْدَ مَا تَطْلُعُ الشَّمْسُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ فَعَلَهُ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَبِهِ يَقُولُ: سفيان الثوري، وَابْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، قَالَ: وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ هَمَّامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ هَذَا إِلَّا عَمْرَو بْنَ عَاصِمٍ الْكِلَابِيَّ، وَالْمَعْرُوفُ مِنْ حَدِيثِ قَتَادَةَ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَ الصُّبْحَ.
ترجمہ:
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو فجر کی دونوں سنتیں نہ پڑھ سکے تو انہیں سورج نکلنے کے بعد پڑھ لے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ٢- ابن عمر سے یہ بھی روایت کی گئی ہے کہ انہوں نے ایسا کیا ہے، ٣- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں، ٤- ہم کسی ایسے شخص کو نہیں جانتے جس نے ھمام سے یہ حدیث اس سند سے اس طرح روایت کی ہو سوائے عمرو بن عاصم کلابی کے۔ اور بطریق : «قتادة عن النضر بن أنس عن بشير بن نهيك عن أبي هريرة عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» مشہور یہ ہے کہ آپ نے فرمایا : جس نے فجر کی ایک رکعت بھی سورج طلوع ہونے سے پہلے پالی تو اس نے فجر پالی۔
تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ١٢٢١٧) (صحیح)
وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث کی سند میں ایک راوی قتادہ ہیں جو مدلس ہیں ، انہوں نے نصر بن انس سے عنعنہ کے ساتھ روایت کیا ہے ، نیز یہ حدیث اس لفظ کے ساتھ غیر محفوظ ہے ، عمرو بن عاصم جو ہمام سے روایت کر رہے ہیں ، ان الفاظ کے ساتھ منفرد ہیں ، ہمام کے دیگر تلامذہ نے ان کی مخالفت کی ہے اور اسے ان لفاظ کے علاوہ دوسرے الفاظ کے ساتھ روایت کی ہے اور وہ الفاظ یہ ہیں «من أدرک ركعة من صلاة الصبح قبل أن تطلع الشمس فقد أدرک الصبحَ» جس آدمی نے سورج طلوع ہونے سے پہلے صبح کی نماز کی ایک رکعت پالی اس نے صبح کی نماز پا لی ( یعنی صبح کے وقت اور اس کے ثواب کو ) نیز یہ حدیث اس بات پر بصراحت دلالت نہیں کرتی ہے کہ جو اسے صبح کی نماز سے پہلے نہ پڑھ سکا ہو وہ سورج نکلنے کے بعد ہی لازماً پڑھے ، کیونکہ اس میں صرف یہ ہے کہ جو اسے نہ پڑھ سکا ہو وہ سورج نکلنے کے بعد پڑھ لے ، اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو اسے وقت ادا میں نہ پڑھ سکا ہو یعنی سورج نکلنے سے پہلے نہ پڑھ سکا ہو تو وہ اسے وقت قضاء میں یعنی سورج نکلنے کے بعد پڑھ لے ، اس میں کوئی ایسی دلیل نہیں ہے جس سے صبح کی نماز کے بعد ان دو رکعت کو پڑھنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے اس کی تائید دارقطنی ، حاکم اور بیہقی کی اس روایت سے ہوتی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں «من لم يصل رکعتي الفجرحتی تطلع الشمس فليصلهما» جو آدمی سورج طلوع ہونے تک فجر کی دو رکعت سنت نہ پڑھ سکے وہ ان کو ( سورج نکلنے کے بعد ) پڑھ لے ۔
قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (2361)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 423
Translation:
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reproted that Allah’s Messenger ﷺ said, “He who has not offered the two raka’at of fajr may offer them after sunrise.”
great mufti saheb
سنن ابن ماجہ
کتاب: اقامت نماز اور اس کا طریقہ
باب: جس کی فجر کی سنتیں فوت ہوجائیں تو وہ کب ان کی قضاء کرے
حدیث نمبر: 1155
حدیث نمبر: 1155
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَيَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَامَ عَنْ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ، فَقَضَاهُمَا بَعْدَ مَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ.
ترجمہ:
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ایک مرتبہ سو گئے، اور فجر کی سنتیں نہ پڑھ سکے، تو ان کی قضاء سورج نکلنے کے بعد کی۔
تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٣٤٦١، ومصباح الزجاجة : ٤١١) (صحیح )
وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ فجر کی دو رکعت سنت کی قضا سورج نکلنے کے بعد بھی جائز ہے، یہی ثوری، احمد، اسحاق، اور ابن مبارک کا مذہب ہے، امام محمد کہتے ہیں کہ ہمارے نزدیک زوال تک ان کی قضا پڑھ لینا بہتر ہے۔
Translation:
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Prophet ﷺ slept and missed the two Rakah before Fajr, so he made them up after the sun had risen. (Sahih)
Jazzak Allah
Kazaab or ulema suu, hadith's yeh hai
سنن ابن ماجہ
کتاب: اقامت نماز اور اس کا طریقہ
باب: جس کی فجر کی سنتیں فوت ہوجائیں تو وہ کب ان کی قضاء کرے
حدیث نمبر: 1154
حدیث نمبر: 1154
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْقَيْسِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُصَلِّي بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ رَكْعَتَيْنِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَصَلَاةَ الصُّبْحِ مَرَّتَيْنِ؟، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: إِنِّي لَمْ أَكُنْ صَلَّيْتُ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا فَصَلَّيْتُهُمَا، قَالَ: فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ترجمہ:
قیس بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا جو نماز فجر کے بعد دو رکعت پڑھ رہا تھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: کیا نماز فجر دو بار پڑھ رہے ہو؟ ، اس شخص نے کہا: میں نماز فجر سے پہلے کی دو رکعت سنت نہ پڑھ سکا تھا، تو میں نے اب ان کو پڑھ لیا، تو نبی اکرم ﷺ خاموش رہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة ٢٩٥ (١٢٦٧، ١٢٦٨)، سنن الترمذی/الصلاة ١٩٧ (٤٢٢)، (تحفة الأشراف: ١١١٠٢)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٥/٤٤٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نماز فجر کے بعد سورج نکلنے سے پہلے فجر کی دونوں سنتیں پڑھنا جائز ہے۔
Translation:
It was narrated that Qais bin Amr said: "The Prophet ﷺ saw a man praying two Rakah after the Subh prayer and said, Is the Subh prayer to be offered twice? The man said to him: I did not pray the two Rakah before it, so I prayed them (now). The Messenger of Allah ﷺ remained silent." (Sahih)
ماشااللہ
Subhanallah acha masla mufti sab
🅼🅰🆂🅷🅰 🅰🅻🅻🅰🅷
NOT AT ALL
PRAYER FARZ 1ST
NO 2ND OPTION
Ek bar takbeer hojaye to fir koi namaz nahi
Farz pahle
Aise me kaise hame pata chalega ke dusri rakat me ruku milegi kiya mujhe gaib malum h aisa confiuse me padhna v glat hoga aur qurAan kah rha h ke qurAan padha jaye to khamus rhe aur Aap kah rhe h phli rkat tak sunnat padh skte ho
Suna nahi k akele aisi jaga jahan imam ke awaz na ati ho.ya bht km ati ho..
Ilzaam lagate ho.or tek trah se sunte nahi ho
galat masla bayan kar raha he ye fazr ki jamat ke dusri rakat ke salam firnse pehle tak Sunnat padh sakte he
@@harunshaikh9486 جب فرض نماز کے لیے جماعت کھڑی ہو جاۓ تو پھر سنت نماز کی ادائیگی کی قطعی اجازت نہیں کیونکہ پہلے نمبر پر فرض ہے پھر سنت اور جب قرآن پاک کی تلاوت شروع ہو جاۓ تو پھر قرآن پاک سننا فرض ہو جاتا ہے۔ اور فرض نماز کی جب جماعت کھڑی ہو جاۓ تب کوئی اور نماز پڑھنا بدترین گناہ ہے بلکہ حرام ہے۔
آیت مبارکہ کا مفہوم ہے کہ جب قرآن پڑھا جاۓ تو غور سے سنو تاکہ تم پر رحم کیا۔۔۔۔ جاۓ۔
Allah ke rasol s.a.w fajer me sou gay jab aakh kholi tou suraj nikal aaya aap s.a ne sonnat ke sath farz kaza pathi
Please don't mislead the people, requested to follow sahi hadith's as shared.
سنن ابن ماجہ
کتاب: اقامت نماز اور اس کا طریقہ
باب: جس کی فجر کی سنتیں فوت ہوجائیں تو وہ کب ان کی قضاء کرے
حدیث نمبر: 1154
حدیث نمبر: 1154
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْقَيْسِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُصَلِّي بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ رَكْعَتَيْنِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَصَلَاةَ الصُّبْحِ مَرَّتَيْنِ؟، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: إِنِّي لَمْ أَكُنْ صَلَّيْتُ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا فَصَلَّيْتُهُمَا، قَالَ: فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ترجمہ:
قیس بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا جو نماز فجر کے بعد دو رکعت پڑھ رہا تھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا : کیا نماز فجر دو بار پڑھ رہے ہو ؟ ، اس شخص نے کہا : میں نماز فجر سے پہلے کی دو رکعت سنت نہ پڑھ سکا تھا، تو میں نے اب ان کو پڑھ لیا، تو نبی اکرم ﷺ خاموش رہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٢٩٥ (١٢٦٧، ١٢٦٨) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٩٧ (٤٢٢) ، (تحفة الأشراف : ١١١٠٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٤٤٧) (صحیح )
وضاحت : ١ ؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نماز فجر کے بعد سورج نکلنے سے پہلے فجر کی دونوں سنتیں پڑھنا جائز ہے۔
Translation:
It was narrated that Qais bin Amr said: "The Prophet ﷺ saw a man praying two Rakah after the Subh prayer and said, Is the Subh prayer to be offered twice? The man said to him: I did not pray the two Rakah before it, so I prayed them (now). The Messenger of Allah ﷺ remained silent." (Sahih)
جامع ترمذی
کتاب: نماز کا بیان
باب: کہ فجر کی سنتین اگر چھوٹ جائیں تو طلوع آفتاب کے بعد پڑھے
حدیث نمبر: 423
حدیث نمبر: 423
حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ لَمْ يُصَلِّ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ فَلْيُصَلِّهِمَا بَعْدَ مَا تَطْلُعُ الشَّمْسُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ فَعَلَهُ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَبِهِ يَقُولُ: سفيان الثوري، وَابْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، قَالَ: وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ هَمَّامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ هَذَا إِلَّا عَمْرَو بْنَ عَاصِمٍ الْكِلَابِيَّ، وَالْمَعْرُوفُ مِنْ حَدِيثِ قَتَادَةَ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَ الصُّبْحَ.
ترجمہ:
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو فجر کی دونوں سنتیں نہ پڑھ سکے تو انہیں سورج نکلنے کے بعد پڑھ لے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ٢- ابن عمر سے یہ بھی روایت کی گئی ہے کہ انہوں نے ایسا کیا ہے، ٣- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں، ٤- ہم کسی ایسے شخص کو نہیں جانتے جس نے ھمام سے یہ حدیث اس سند سے اس طرح روایت کی ہو سوائے عمرو بن عاصم کلابی کے۔ اور بطریق : «قتادة عن النضر بن أنس عن بشير بن نهيك عن أبي هريرة عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» مشہور یہ ہے کہ آپ نے فرمایا : جس نے فجر کی ایک رکعت بھی سورج طلوع ہونے سے پہلے پالی تو اس نے فجر پالی۔
تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ١٢٢١٧) (صحیح)
وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث کی سند میں ایک راوی قتادہ ہیں جو مدلس ہیں ، انہوں نے نصر بن انس سے عنعنہ کے ساتھ روایت کیا ہے ، نیز یہ حدیث اس لفظ کے ساتھ غیر محفوظ ہے ، عمرو بن عاصم جو ہمام سے روایت کر رہے ہیں ، ان الفاظ کے ساتھ منفرد ہیں ، ہمام کے دیگر تلامذہ نے ان کی مخالفت کی ہے اور اسے ان لفاظ کے علاوہ دوسرے الفاظ کے ساتھ روایت کی ہے اور وہ الفاظ یہ ہیں «من أدرک ركعة من صلاة الصبح قبل أن تطلع الشمس فقد أدرک الصبحَ» جس آدمی نے سورج طلوع ہونے سے پہلے صبح کی نماز کی ایک رکعت پالی اس نے صبح کی نماز پا لی ( یعنی صبح کے وقت اور اس کے ثواب کو ) نیز یہ حدیث اس بات پر بصراحت دلالت نہیں کرتی ہے کہ جو اسے صبح کی نماز سے پہلے نہ پڑھ سکا ہو وہ سورج نکلنے کے بعد ہی لازماً پڑھے ، کیونکہ اس میں صرف یہ ہے کہ جو اسے نہ پڑھ سکا ہو وہ سورج نکلنے کے بعد پڑھ لے ، اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو اسے وقت ادا میں نہ پڑھ سکا ہو یعنی سورج نکلنے سے پہلے نہ پڑھ سکا ہو تو وہ اسے وقت قضاء میں یعنی سورج نکلنے کے بعد پڑھ لے ، اس میں کوئی ایسی دلیل نہیں ہے جس سے صبح کی نماز کے بعد ان دو رکعت کو پڑھنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے اس کی تائید دارقطنی ، حاکم اور بیہقی کی اس روایت سے ہوتی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں «من لم يصل رکعتي الفجرحتی تطلع الشمس فليصلهما» جو آدمی سورج طلوع ہونے تک فجر کی دو رکعت سنت نہ پڑھ سکے وہ ان کو ( سورج نکلنے کے بعد ) پڑھ لے ۔
قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (2361)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 423
Translation:
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reproted that Allah’s Messenger ﷺ said, “He who has not offered the two raka’at of fajr may offer them after sunrise.”
Jzakallah
Farz to farz hai iske muqable mein koi namaz nahin
Ye comment krney waley shahid imaam azum abu hanifaa k shagird hai.. Khud tho sunnat k kuch pata nhi aur nukta chini kar rahey hai ulemaaa k....
Kazaab or ulema suu, yeah hadith's hai
سنن ابوداؤد
کتاب: نماز کا بیان
باب: اگر فجر کی جماعت ہو رہی ہو تو اس وقت سنتیں نہ پڑھے
حدیث نمبر: 1266
حدیث نمبر: 1266
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَرْقَاءَ. ح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ. ح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ. ح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَكُلُّهُمْ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ.
ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب نماز کھڑی ہوجائے تو سوائے فرض کے کوئی نماز نہیں ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المسافرین ٩ (٧١٠)، سنن الترمذی/الصلاة ١٩٦ (٤٢١)، سنن النسائی/الإمامة ٦٠ (٨٦٦)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ١٠٣ (١١٥١)، (تحفة الأشراف: ١٤٢٢٨)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/٣٣١، ٣٥٢، ٤٥٥، ٥١٧، ٥٣١)، دي /الصلاة ١٤٩ (١٤٨٨، ١٤٩١) (صحیح )
Translation:
Narrated Abu Hurairah (RA) : The Messenger of Allah ﷺ as saying: When the iqamah is pronounced for prayer, no prayer is valid except the obligatory prayer.