Kanaya کنایہ tareef examples اقسام

แชร์
ฝัง
  • เผยแพร่เมื่อ 21 ก.ย. 2024
  • کنایہ:تعریف اقسام ، وضاحت مثالیں، ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم کا لیکچر
    علم بیان کی رو سے یہ وہ کلمہ ہے، جس کے معنی مبہم اور پوشیدہ ہوں اور ان کا سمجھنا کسی قرینے کا محتاج ہو، وہ اپنے حقیقی معنوں کی بجائے مجازی معنوں میں اس طرح استعمال ہوا ہو کہ اس کے حقیقی معنی بھی مراد لیے جا سکتے ہوں۔ یعنی بولنے والا ایک لفظ بول کر اس کے مجازی معنوں کی طرف اشارہ کر دے گا، لیکن اس کے حقیقی معنیٰ مراد لینا بھی غلط نہ ہو گا۔ مثلاً ’’بال سفید ہو گئے لیکن عادتیں نہ بدلیں۔ ‘‘
    یہاں مجازی معنوں میں بال سفید ہونے سے مراد بڑھاپا ہے لیکن حقیقی معنوں میں بال سفید ہونا بھی درست ہے۔
    بقول سجادمرزابیگ:
    ’’ کنایہ لغت میں پوشیدہ بات کرنے کو کہتے ہیں اور اصطلاح علم بیان میں ایسے کلمے کو کہتے ہیں جس کے لازمی معنی مراد ہوں اور اگر حقیقی معنی مراد لیے جائیں تو بھی جائز ہو
    سرپہ چڑھنا تجھے پھبتا ہے پر اے طرف کلاہ
    مجھ کو ڈر ہے کہ نہ چھینے ترا لمبر سہرا
    سرپہ چڑھنا سے مراد گستاخ ہونا، اپنے تئیں دور کھینچنا مراد ہے اور حقیقی معنی یعنی ٹوپی سرپررکھنا مراد ہوسکتے ہیں۔ ‘‘[۱۴]
    علم بیان کی بحث میں تشبیہ ابتدائی صورت ہے اور استعارہ اس کی بلیغ تر صورت ہے۔ اس کے بعد استعارہ اور مجاز مرسل میں بھی فرق ہے۔ استعارہ اور مجاز مرسل، دونوں میں لفظ اگرچہ اپنے مجازی معنوں میں استعمال ہوتا ہے، لیکن استعارہ مکمل مجاز ہوتا ہے اور اس میں لفظ کے حقیقی اور مجازی معنوں میں تشبیہ کا تعلق ہوتا ہے۔ جب کہ مجاز مرسل میں لفظ کے حقیقی اور مجازی معنوں میں تشبیہ کا تعلق نہیں ہوتا۔ اسی طرح مجاز مرسل اور کنایہ میں بھی فرق ہے، کنایہ میں لفظ کے حقیقی و مجازی معنی دونوں مراد لیے جا سکتے ہیں جب کہ مجاز مرسل میں حقیقی معنیٰ مراد نہیں لیے جاتے، بلکہ مجازی معنیٰ ہی مراد لیے جائیں گے۔
    کنایہ کی ایک مثال مشہور عرب شاعرہ حضرت خنساؓ کے قصیدہ کا یہ شعر ہے جواس نے اپنے بھائی کے لیے کہا تھا:
    طَوِیلُ النَجَادِ رَفِیعُ العِمَاد َکثیرُ الرَمَادِ اِذَا مَا شَتَا
    ’’ان کی تلوار کا نیام طویل تھا، ان کےستون اونچے تھے، اور سردی کے موسم میں ان کے ہاں راکھ بہت ہوتی تھی۔ ‘‘
    طویل النجاد حقیقی اور مجازی دونوں معنی میں درست ہے۔ ان کی تلوار کا نیام حقیقت میں بھی طویل ہوسکتا ہے اور یہ ان کی بہادری اور لمبے قد کی طرف اشارہ بھی ہوسکتا ہے۔ اسی طرح رفیع العماد کا مطلب ان کے گھر کے بلند ستون بھی ہوسکتے ہیں اور قبیلے میں ان کا بلند مقام بھی مراد لیا جا سکتا ہے۔ اور کثیر الرماد یعنی چولہے میں بہت زیادہ راکھ ہونے کا بیان ان کی سخاوت کی طرف اشارہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان کے ہاں غریبوں کے لیے بہت زیادہ کھانا پکتا تھا اور اس کے حقیقی معنی بھی مراد لیے جا سکتے ہیں۔
    کنایہ کی اقسام
    ۱۔ کنایہ قریب
    کنایہ کوئی ایسی صفت ہو جو کسی خاص شخصیت کی طرف منسوب ہو اور اس صفت کو بیان کر کے اس سے موصوف کی ذات مراد لی گئی ہو۔ مثلاً عزیز لکھنوی کے بقول:
    دعوے تو تھے بڑے ارنی گوئے طور کو
    ہوش اڑ گئے ہیں ایک سنہری لکیرسے
    اس شعر میں ’ارنی گوئے طور ‘سے حضرت موسیٰ علیہ السلام مراد ہیں۔ کنایہ کی اس قسم سے توجہ فوراً ہی موصوف کی طرف مبذول ہو جاتی ہے۔
    ۲۔ کنایہ بعید
    کنائے کی اس قسم میں بہت ساری صفتیں کسی ایک موصوف کے لیے مخصوص ہوتی ہیں اور ان کے بیان سے موصوف مراد ہوتا ہے۔ لیکن وہ ساری صفتیں الگ الگ اور چیزوں میں بھی پائی جاتی ہیں۔ اس کو کنایہ بعید اور خاصہ مرکبہ بھی کہا جاتا ہے۔ مثلاً:
    ساقی وہ دے ہمیں کہ ہوں جس کے سبب بہم
    محفل میں آب و آتش و خورشید ایک جا [۱۵]
    آب و آتش و خورشید کے جمع ہونے کی صفت شراب میں پائی جاتی ہے اور یہ صفات الگ الگ بھی موجود ہوسکتی ہیں۔
    M.Aurdu syllabus,Bsurdu syllabus , B.Aurdusyllabus F.Aurdu syllabus MatricUrdusyllabus, ایم اے اردو ، بی ایس اردو ، ایف اے اردو ،میٹرک اردو ،اردو ادب کی بڑی شخصیات ، افسانہ نگار ، ناول نگار شخصیات ،نعت گو شاعر ، غزل گو شاعر ، فلسفی ، مورخ ،اردو کے بڑے نام ، اردو کے مشہور افسانہ نگار ، اردو گرامر
    ،اردو کی بڑی شخصیات ، اردو کی تاریخ ، اردو کا آغاز ، تنقید و تحقیق ، میر تقی میر ، خواجہ میر درد ، انسویں صدی ، بیسویں صدی ، اکیسویں صدی ،slyabuss، Dr Azam Raza Tabassum, Punjab collage, fpsc, ppsc, nts,gat test,

ความคิดเห็น • 2