Ahmed Javed Sab, Magrib sa Asal Ikhtelaf kia ha

แชร์
ฝัง
  • เผยแพร่เมื่อ 14 ก.พ. 2017

ความคิดเห็น • 16

  • @IftikharAhmed-uf1dl
    @IftikharAhmed-uf1dl ปีที่แล้ว +1

    بہت اعلیٰ

  • @khalidaawan909
    @khalidaawan909 2 ปีที่แล้ว +2

    Great sir we are lucky that you are among us allah pak ap ko drazazi umr atta farmaiy ameen pervez awan canada

  • @successfactswithwaqar
    @successfactswithwaqar 3 ปีที่แล้ว

    جزاك اللهُ‎ استاد محترم

  • @azlanameer4912
    @azlanameer4912 4 ปีที่แล้ว

    کیا بات ھے

  • @qamarafrozshaikh6870
    @qamarafrozshaikh6870 2 ปีที่แล้ว +1

    Boht khob.janab hamen aap jese logon ki madad chahee.apni kalah ke liye.mumbai India.

  • @jivannsatrangaa5027
    @jivannsatrangaa5027 4 ปีที่แล้ว

    الحمدﷲ ماشاﷲ

  • @azlanameer4912
    @azlanameer4912 4 ปีที่แล้ว

    شاندار عالم!

  • @rafiqueahmed7688
    @rafiqueahmed7688 4 ปีที่แล้ว

    Class!

  • @madtznaz2743
    @madtznaz2743 6 ปีที่แล้ว +2

    I love you sir

  • @Abualaala1987
    @Abualaala1987 3 ปีที่แล้ว

    Million Dollar Question

  • @MrFarooqMAbbas
    @MrFarooqMAbbas 2 ปีที่แล้ว +1

    اس پوری گفتگو کا حاصل یہ ہے کہ ہم زندگی کے تمدنی اور مادی میدان میں مغرب کی اشیاء اختیار کرنے اور اور ان سے استفادہ کرنے میں آزاد ہیں سوائے اُن چیزوں کے جو ہمارے دین میں حرام ہیں، جیسے فحاشی اور عریانی.
    دوسری طرف ہم تہذیبی امور میں مغرب کے اثر کو مسترد کریں اور اپنی تہذیب کا خالص اسلامی بنیاد پر استوار کریں.
    کسی قوم کا تمدن اس کی مادی اشیاء پر مشتمل ہوتا ہے، جبکہ اس کی تہذیب مادی اشیاء پر نہیں بلکہ اس قوم کے عقیدے اور فکر کا نام اور اس شعبہ میں اسلام کے ماننے والوں کیلئے مغرب یا کسی بھی تہذیب سے اخذ کرنا جائز نہیں!

  • @muhammadnadeem3467
    @muhammadnadeem3467 4 ปีที่แล้ว +4

    آپ اس وقت کے غزالی ہیں

  • @shaversseven
    @shaversseven ปีที่แล้ว +1

    Can you recommend , which student or scholar do you recommend after you. Your most prized student or future thought leader. Your philosophical Jaan nasheen.

  • @313Faithful
    @313Faithful 3 ปีที่แล้ว +3

    معذرت کے ساتھ نہ مسلمان چار سو سال پہلے علم سے بھاگے تھے اور نہ ہی آج بھاگنا چاھتے ہیں۔ مغرب مسلم معاشروں میں خاص طور پہ علمی اور قانونی محاظ پہ سوشل انجینیرنگ کررہا ہے۔ بلکہ کہنا چاھیے زندگی کا ایسا کوئی پہلو ہی مغرب کی مداخلت اور دھونس و بدمعاشی سے بچا ہوا نہیں ہے۔