Ejaz Rehmani’s Ghazal یہ کون ہے جو مرے گھر کے پاس رہتا ہے

แชร์
ฝัง
  • เผยแพร่เมื่อ 1 ก.พ. 2025

ความคิดเห็น • 9

  • @choranginama6119
    @choranginama6119 3 ปีที่แล้ว +1

    استاد محترم اعجاز رحمانی مرحوم کا کمال یہ تھا کہ آخری وقت تک ان کے انداز اور ترنم میں کوئی فرق نہیں آیا تھ اور یادداشت ایسی کمال کہ جب گفتگو کرتے تو دبستاں کھل جاتا یہ غزل بھی استاد کے سامنے بیٹھ کر متعدد بار سنی اور آج بھی سماعتوں میں ان کی آواز و انداز کا ذائقہ موجود ہے استاد کی غزل میں خاص تغزل تھا اور غزل کو غزل کے انداز میں کہنے کا ڈھنگ استاد ہی کا حصہ تھا۔

  • @GhamandiShayar
    @GhamandiShayar 3 ปีที่แล้ว

    🥰🥰👌👌

  • @khursheedabdullah2261
    @khursheedabdullah2261  3 ปีที่แล้ว +5

    ہنسی لبوں پہ سجائے اداس رہتا ہے
    یہ کون ہے جو مرے گھر کے پاس رہتا ہے
    یہ اور بات کہ ملتا نہیں کوئی اُس سے
    مگر وہ شخص سراپا سپاس رہتا ہے
    جہاں پہ ڈوب گیا میری آس کا سورج
    اُسی جگہ وہ ستارہ شناس رہتا ہے
    گزر رہا ہوں میں سودا گروں کی بستی سے
    بدن پہ دیکھیے کب تک لباس رہتا ہے
    لکھی ہے کس نے یہ تحریر ریگِ ساحل پر
    بہت دنوں سے سمندر اداس رہتا ہے
    میں وحشتوں کے سفر میں بھی ہوں کہاں تنہا
    یہی گماں ہے کوئی آس پاس رہتا ہے
    میں گفتگو کے ہر انداز کو سمجھتا ہوں
    کہ میری ذات میں لہجہ شناس رہتا ہے
    وہ فاصلوں میں بھی رکھتا ہے رنگ قربت کے
    نظر سے دور سہی دل کے پاس رہتا ہے
    جب اس سے گفتگو کرتا ہے کوئی بھی اعجاز
    اک التماس پسِ التماس رہتا ہے
    اعجاز رحمانی

  • @smzca39
    @smzca39 3 ปีที่แล้ว +1

    ملک الموت

  • @mamoonnisar322
    @mamoonnisar322 3 ปีที่แล้ว +1

    1995 ka mushaira hai Dubai ka

  • @GhamandiShayar
    @GhamandiShayar 3 ปีที่แล้ว

    🥰🥰👌👌