Dear Brothrs and Sister, Humara maqsad kisi firqa ko promote karna nahi hai. islah-e-ummat ki niyat se ye kaam shuru kiya hai. Allah tala is mein kher ka rasta nikale ur sharr ko door rakhe hum se. Ameen.
خرافات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خرافات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خرافات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خرافات دیوبند ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا حضرت ابوبکر سے غلطی ہوئ تھی ؟ )ماخذ کتاب : زبدۃ الشمائیل صفحہ 267 از: الیاس گھمن دیوبندی( موجودہ دور کے مشہور دیوبندی عالم مولانا الیاس گھمن فرماتے ہے کہ … حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لئے بہت بڑا سانحہ تھا۔ انہیں سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کیا کریں؟ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر ایسی دہشت طاری ہوئی کہ وہ زبان سے کچھ بول ہی نہ سکتے تھے۔ ایسے موقع پر جس طرح حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو سنبھالا یہ ان کا کمال اور ان کی ہی خصوصیت ہے اور کیوں نہ ہوتی؟ آخر حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے صحیح جانشین ہم راز اور ساتھی تھے۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضور علیہ السلام کی موت کا انکار کیوں کیا؟ اس کی بہترین توجیہ جو راقم کے ذہن میں آتی ہے جس میں حضرت عمر کی جلالت شان بھی ہے اور اہل السنت و الجماعت کے عقیدہ کی وضاحت بھی وہ یہ ہے کہ صحابہ کرام نے آپ علیہ السلام کے جسد مبارک اور آنکھوں کو دیکھا تو فرمایا کہ وفات ہوگئی۔ حضرت عمر کی نگاہ حضور کے قلب اطہر پر تھی جس میں حیات کے اثرات تھے اس لئے فرمایا کہ آپ زندہ ہیں۔ ورنہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جس عمر کے بارے میں پیغمبر نے فرمایا … ان اللہ جعل الحق علی السان عمر و قلبہ
دیو بندی شرک ۔۔۔۔۔۔۔ عقائد علمائے دیوبند ماخوذ از مھند علی المفند ہمارے نزدیک اور ہمارے مشائخ کے نزدیک قبر سید المرسلین ﷺ اعلیٰ درجہ کی قربت اور نہایت ثواب اور سبب حصول درجات ہے بلکہ واجب کے قریب ہے گوشد رحال اور بذل جان و مال یعنی کجاوے کسنے اور جان و مال کے خرچ کرنے سے نصیب ہوا المہند ۱۵۵۔ دیوبندی عقیدہ : آنحضرت ﷺ کی قبر شریف کے پاس حاضر ہو کر شفاعت کی درخواست کرنا اور یہ کہنا بھی جائز ہے کہ حضرت میری مغفرت کی شفاعت فرمائیں پھر حضرت ﷺ کے وسیلہ سے دعا کرے اور شفاعت چاہے اور کہے۔ یا رسول اللہ اسئلک الشفاعۃ واتوسل بک الی اللہ فی ان اموت مسلما علی ملتک و سنتک المہند ص ۱۵۶۔۱۵۷۔ اے اللہ کے رسول میں آپ سے شفاعت کا سوال کرتا ہوں اور آپ کو اللہ تعالیٰ کے یہاں بطور وسیلہ پیش کرتا ہوں کہ بحالت اسلام آپ کی ملت اور سنت پر مروں۔
رسول اکرمؐ کی وفات کے بعد سب سے پہلا تنازعہ اور متفقہ فیصلہ نبی ؐ کی وفات پر سب سے پہلے جو مسئلہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اٹھا وہ یہی مسئلہ تھا کہ اللہ کے رسول ؐ کو موت آگئی یا نہیں ، آخر یہ مسئلہ کیسے نہ اٹھتا جبکہ موت کے بعد دنیاوی زندگی کا عقیدہ ہی تو شرک کی جڑ ہے۔ شکر ہے کہ اسی وقت اس بات کا فیصلہ بھی ہوگیا اور صحابہ کرامؓ کا اجماع بھی کہ نبی ؐ وفات پاگئے اب دنیا میں زندہ نہیں ہیں اور یہ اولیاء اللہ کے سردار ابوبکر صدیق ؓ کی اس بات کے بعد کہ جو محمد ؐ کا پجاری تھا اس کو معلوم ہوکہ محمد ؐکو تو موت آگئی اور جو اللہ تعالیٰ کو پوجتا تھا وہ جان لے کہ اللہ زندہ جاوید ہے اسے موت نہیں۔ عمر کو غم تھا کہ رسول اللہ ؐ وفات پاگئے اور میں کلالہ کے مسئلہ کے بارے میں پوری تفصیلات دریافت نہ کرسکا۔
سماع موتی کا عقیدہ اور شرک۔ حضرت نوح علیہ سلام سے لے کر اب تک لوگ صرف اس ہی عقیدے کی بنیاد پر انبیاء، صالحین ، اور ولیوں کو پکارتے رہے ہیں کہ ان کے یہ بزرگ زندہ حاضر و ناظر ہیں اور زندہ انسان کے لئے حاجت روائی کرنا کوئی مشکل نہیں - جب کہ وہ ہو بھی الله کا برگزیدہ انسان - اور یہی شرک کی اصل جڑ ہے - کہ لوگ ایک اللہ یعنی ایک مالک و معبود کو چھوڑ کر مردہ انسانوں کی قبروں، مزاروں اور آستانوں پر اسی لئے بھاگے پھرتے ہیں کہ انہیں انکے پسندیدہ فرقے نے یہی سمجھایا ہوتا ہے کہ قبروں میں مدفون یہ بڑے بڑے ناموں والے لوگ مردہ نہیں بلکہ زندہ ہیں، تمہاری پکاروں کو سنتے ہیں اور پھر انہیں آگے اللہ تک پہنچاتے ہیں اور تمہارے لئے اللہ سےسفارش کرتے ہیں اور وسیلہ بنتے ہیں۔ امت میں موجود ان گنت فرقوں کے عقائد میں اس حوالے سے تھوڑا بہت فرق تو یقیننا ہے لیکن اصل فارمولا جو ان سب میں یکساں ہے وہ مرنے کے بعدروح کا زمینی قبر میں مدفون جسم میں قیامت سے پہلے لوٹا دیے جانے کا عقیدہ ہے۔ اسی باطل عقیدے سے تمام شرک و بدعت کی ابتدا ہوتی ہے
رسول اکرم کا آخری کلمہ ۔ اللھم الرفيق الاعلیٰ رسول اکرم کا آخری کلمہ ۔’’اللھم الرفيق الاعلیٰ’’ ٰ محمد علی جواد ۔۔ وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَرَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ سورة آل عمران ۱٦۹ اور جو لوگ الله کی راہ میں مارے گئے ہیں انہیں مردہ نہ سمجھو بلکہ وہ زندہ اور اپنے رب کے پاس رزق پا رہے ہیں یعنی اگر تم جاننا چاہتے ہو کہ شہید کس طرح زندہ ہیں - تو جان لو کہ وہ الله کے پاس زندہ ہیں اور ان کو وہاں رزق دیا جاتا ہے (اپنی قبروں میں ہرگز زندہ نہیں)- تو پھر انبیاء کرام علیہ سلام جو شہیدوں سے افضل ہیں وہ برزخ کا اعلی مقام چھوڑ کر اپنی قبروں میں زندہ رہنا کیسے قبول کرینگے - صحیح روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور سرمبارک میری ران پر تھا ۔ اس وقت آپ پر تھوڑی دیر کے لئے غشی طاری ہوئی ۔ پھر جب آپ کو اس سے کچھ ہوش ہوا تو چھت کی طرف ٹکٹکی باندھ کر دیکھنے لگے ، پھر فرمایا ’’اللھم الرفيق الاعلیٰ‘‘ یعنی ’’ اے اللہ رفیق اعلیٰ ‘‘ ۔ میں نے سمجھ لیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اب ہم دنیا والوں (کی رفاقت) اختیار نہ کریں گے ۔ میں سمجھ گئی کہ جو بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم صحت کے زمانے میں بیان فرمایا کرتے تھے ، یہ وہی بات ہے ۔ عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری کلمہ تھا جو آپ نے زبان سے ادا فرمایا کہ ’’اللھم الرفيق الاعلیٰ‘‘۔ صحیح بخاری، کتاب الدعو یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے الله کے پاس جو بلند مقام ہے وہاں جانے کی تمنا کی - نہ کہ یہ فرمایا کہ الله تو مجھے وفات دینے کے بعد میری قبر میں دوبارہ زندہ کردے - ان ظالموں نے جو کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کو اپنی قبر میں زندہ ثابت کرنے پر تلے ہوے ہیں یہ بھی نہ سوچا کے کیا صحابہ کرام رضوان الله اجمعین نے اپنے نبی کو کیا زندہ درگو کردیا (لعنت الله اللکازبین)- صحیح رویات سے تو ثابت ہے کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے جسد خاکی کو ان کی وفات کے ٤٨ گھنٹے بعد قبر مبارک میں اتارا گیا تھا - اس دوران صحابہ کرام و صحابیات اور امہات المومنین رضی الله عنہ وغیرہ نے انفردی طور پر آپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم کی نماز جنازہ ادا کی اور آپ پر دررود سلام پڑھا -لیکن کہیں یہ ثابت نہیں کہ آپ نے وہ درود سنا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو درود و سلام سننے کے لئے دوبارہ زندہ کیا گیا - قرآن و صحیح حدیث کی روشنی میں یہ بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ ہر انسان کی اصلی قبر عالمِ برزخ ہے یہ دنیاوی گڑھا نہیں جہاں صرف اسلئے مردہ جسم کو ٹھکانے لگانے کی نیت سے دفن کیا جاتا ہے تاکہ وہ مٹی میں مٹی ہو جائے اور تعفن نہ پھیلے۔
@@syedbari5205 ۔۔۔ آپ کو اتنی بات بھی سمجھ میں نہ آئ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے ظنز کا مطلب یہ طاھر کوبا تھا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صحابہ نے کبھی اتنے کشائف کا دعوی نہیں کیا ۔۔۔۔۔۔ جتنا دیوبندی کرتے ہیں
ق شہید زندہ ہیں مگر کہاں؟ اللہ کے پاس یا قبر میں ؟ اور جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید کئے جائیں ان کو مردہ نہ کہو وہ زندہ ہیں، لیکن تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہوتا۔ (سورۃ البقرۃ، آیت ۱۵۴) اوپر کی آیت سورۃ بقرہ کی ہے اس کے بعد کی آیتیں جو جنگ احد کے بعد سورۃ آل عمران میں نازل ہوئیں صاف بتاتی ہیں کہ یہ زندگی دنیا میں قبروں کے اندر زندہ درگور قسم کی نہیں بلکہ جنت میں عیش و آرام کی زندگی ہے۔ جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل ہوئے ہیں ان کو مردہ نہ سمجھو وہ تو حقیقت میں زندہ ہیں اور اپنے رب کے پاس رزق پارہے ہیں۔ (آل عمران، آیت ۱۶۹) اس طرح سے صاف بتلادیا گیا کہ شہداء ’’عند ربھم‘‘ اپنے رب کے پاس ہیں او ر وہاں رزق پارہے ہیں ان قبروں کے اندر زندہ نہیں۔ ان کی زندگی برزخی ہے دنیاوی نہیں۔
'' حدثنا أبو الجهم الأزرق بن علي، حدثنا يحيى بن أبي بكير، حدثنا المستلم بن سعيد، عن الحجاج، عن ثابت البناني، عن أنس بن مالك، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون»''۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا انبیاء علیہم السلام اپنی قبور میں زندہ ہیں اور نماز پڑھتے ہیں اس کا کیا کریں گے پھر؟
''10213 - ''الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون''، (أبو يعلى ، والبيهقي في حياة الأنبياء ، وتمام ، وابن عساكر عن أنس) أخرجه أبو يعلى (6/147 ، رقم 3425) ، وتمام (1/33 ، رقم 58) ، وابن عساكر (13/326) . وأخرجه أيضًا : الديلمى (1/119 ، رقم 403) ، وابن عدى (2/327 ، ترجمة 460 الحسن بن قتيبة المدائنى) ، وقال : أرجو أنه لا بأس به . قال الحافظ فى الفتح (6/487) : أخرجه البيهقى فى كتاب حياة الأنبياء فى قبورهم وصححه . وقال المناوى (3/184) : رواه أبو يعلى عن أنس بن مالك ، وهو حديث صحيح'' .
صحيح مسلم (4/ 1845) '' حدثنا هداب بن خالد، وشيبان بن فروخ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت البناني، وسليمان التيمي، عن أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " أتيت - وفي رواية هداب: مررت - على موسى ليلة أسري بي عند الكثيب الأحمر، وهو قائم يصلي في قبره۔
@@aadiqureshi3553 ۔۔۔ جناب عالی ۔۔معراج کا واقعہ ذرا تفصیل سے بیان کرین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ معراج کا واقعہ تفصیل سے بیان کریں ۔۔۔۔۔ رسول اکرم نے موسی کو تین جگہ دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ قبر میں نماز پڑھتے ہوۓ ۔۔۔۔۔۔۔ بیت المقدس میں نماز با جماعت میں شریک ۔۔۔۔۔۔ اور چھٹے آسمان پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو کیا حضرت مو سی اپنے ' دنیاوی بدن ' کے ساتھ ان تین جگھوں پر تھے ؟
@@RaheHaq Jo Musalman "Quran aur Sunnat SAW" ko khud parhta hai aur Allah SWT se Hidayat chahta hai .. Tu Allah SWT usay "2 Number Moulviyoun" ke Pehchan ata karta hai ... Alhumdulillah kaseeran
کیا رسول اکرم ؐ اپنی قبر میں زندہ ہیں؟ ۔۔ قرآن کا فیصلہ ۱) اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ نبی کریم ؐ دنیا کی زندگی گزار کر فوت ہوگئے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ : {انک میت وانھم میتون} بے شک تم وفات پانے والے ہو اور یہ لوگ بھی مرنے والے ہیں۔ (الزمر:۳۰) سیدنا ابوبکررضی اللہ عنہ نے فرمایا : ’’ الامن کان یعبد محمد افان محمدا ؐ قدمات‘‘ الخ سن لو ! جو شخص (سیدنا) محمد (ﷺ) کی عبادت کرتا تھا تو بے شک محمد ؐ فوت ہوگئے ہیں ۔ (صحیح البخاری : ۳۶۶۸) اس موقع پر سیدنا ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ نے {وما محمد الارسول قد خلت من قبلہ الرسل} الخ (آل عمران: ۱۴۴) والی آیت تلاوت فرمائی تھی۔ ان سے یہ آیت سن کر (تمام) صحابہ کرام نے یہ آیت پڑھنی شروع کردی۔ (البخاری : ۱۲۴۱، ۱۲۴۲) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اسے تسلیم کرلیا۔ دیکھئے صحیح البخاری (۴۴۵۴) معلوم ہوا کہ اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا اجماع ہے کہ نبی ؐ فوت ہوگئے ہیں۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : ’’مات النبیؐ‘‘ الخ … نبیؐ فوت ہوگئے۔ (صحیح البخاری: ۴۴۴۶)
@@nazeerpasha2075 سب سے پہلے تو یہ بات سمجھ لے کہ قرآن میں اس بات کا کوئی تذکرہ اشارۃً یا صراحتاً نہیں ہے کہ "حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو موت آچکی ہے " کیونکہ اگر ہم یہ مانے تو پھر یاتو یہ ماننا پڑے گا کہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد کسی اور پر بھی وحی نازل ہوئی یا پھر قرآن میں تحریف کا جو شیعہ حضرات دعویٰ کرتے ہیں اس کو تسلیم کرنا پڑے گا ، اور یہ دونوں باتیں ناممکن ہے کیونکہ حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہے اور قرآن کی حفاظت کی زمہ داری اللہ پاک نے اپنے زمہ لی ہے ، اب سوال پیدا ہوا کہ ان آیات کا کیا مطلب جو قرآن میں مذکور ہیں ؟ تو جوابا عرض ہے کہ یہ آیات وعدہ موت پر مشتمل ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ وعدہ کیا جارہا ہے کہ ائے پیغمبر جس طرح اور انسانوں کو بلکہ انبیاء کو موت آئی ہے آپ کو بھی موت آکر رہے گی، پھر میرے پیارے بھائی یہ سمجھے کہ ہر مسئلے کے دو پہلو ہوتے ہیں ایک اتفاقی دوسرا اختلافی اور مسئلہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایسا ہی ہے اس کا ایک پہلو تو یہ ہے کہ کیا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو موت آئی ؟؟؟ یہ بات متفق علیہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو موت آئی ہے آپ بھی مانتے ہیں ہم بھی مانتے ہیں اور آپ نے جو آیات و احادیث پیش کی ہیں ان سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے ، اب مسئلہ دوسرا پہلو یہ ہے کہ اس موت کے بعد ہے کہ کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیاوی جسد اطہر کو حیات حاصل ہے یا نہیں ؟؟؟ اس میں اختلاف ہے آپ کہتےہیں نہیں ہیں اور ہم کہتے ہیں حاصل ہے ، اب آپ کے ذمہ یہ ہے کہ اس پہلو پر دلائل پیش فرمائے
Dear Brothrs and Sister, Humara maqsad kisi firqa ko promote karna nahi hai. islah-e-ummat ki niyat se ye kaam shuru kiya hai. Allah tala is mein kher ka rasta nikale ur sharr ko door rakhe hum se. Ameen.
Ma sha allah
Jazak Allah
اللہ تعالیٰ حضرت کے درجات کو بلند فرمائے آمین
رحمتہ اللہ وبرکاتہ
خرافات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خرافات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خرافات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خرافات دیوبند ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا حضرت ابوبکر سے غلطی ہوئ تھی ؟
)ماخذ کتاب : زبدۃ الشمائیل صفحہ 267 از: الیاس گھمن دیوبندی(
موجودہ دور کے مشہور دیوبندی عالم مولانا الیاس گھمن فرماتے ہے کہ … حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لئے بہت بڑا سانحہ تھا۔ انہیں سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کیا کریں؟ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر ایسی دہشت طاری ہوئی کہ وہ زبان سے کچھ بول ہی نہ سکتے تھے۔ ایسے موقع پر جس طرح حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو سنبھالا یہ ان کا کمال اور ان کی ہی خصوصیت ہے اور کیوں نہ ہوتی؟ آخر حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے صحیح جانشین ہم راز اور ساتھی تھے۔
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضور علیہ السلام کی موت کا انکار کیوں کیا؟ اس کی بہترین توجیہ جو راقم کے ذہن میں آتی ہے جس میں حضرت عمر کی جلالت شان بھی ہے اور اہل السنت و الجماعت کے عقیدہ کی وضاحت بھی وہ یہ ہے کہ صحابہ کرام نے آپ علیہ السلام کے جسد مبارک اور آنکھوں کو دیکھا تو فرمایا کہ وفات ہوگئی۔ حضرت عمر کی نگاہ حضور کے قلب اطہر پر تھی جس میں حیات کے اثرات تھے اس لئے فرمایا کہ آپ زندہ ہیں۔ ورنہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جس عمر کے بارے میں پیغمبر نے فرمایا … ان اللہ جعل الحق علی السان عمر و قلبہ
Masha Allah
کیا بات ہے مولانا رح کی اللہ تعالی آپ کی قبر پر اربوں کھربوں رحمتیں نازل فرمائیں ۔آمین
Sumameen
Great
thanks
دیو بندی شرک ۔۔۔۔۔۔۔ عقائد علمائے دیوبند ماخوذ از مھند علی المفند
ہمارے نزدیک اور ہمارے مشائخ کے نزدیک قبر سید المرسلین ﷺ اعلیٰ درجہ کی قربت اور نہایت ثواب اور سبب حصول درجات ہے بلکہ واجب کے قریب ہے گوشد رحال اور بذل جان و مال یعنی کجاوے کسنے اور جان و مال کے خرچ کرنے سے نصیب ہوا المہند ۱۵۵۔
دیوبندی عقیدہ : آنحضرت ﷺ کی قبر شریف کے پاس حاضر ہو کر شفاعت کی درخواست کرنا اور یہ کہنا بھی جائز ہے کہ حضرت میری مغفرت کی شفاعت فرمائیں پھر حضرت ﷺ کے وسیلہ سے دعا کرے اور شفاعت چاہے اور کہے۔ یا رسول اللہ اسئلک الشفاعۃ واتوسل بک الی اللہ فی ان اموت مسلما علی ملتک و سنتک المہند ص ۱۵۶۔۱۵۷۔ اے اللہ کے رسول میں آپ سے شفاعت کا سوال کرتا ہوں اور آپ کو اللہ تعالیٰ کے یہاں بطور وسیلہ پیش کرتا ہوں کہ بحالت اسلام آپ کی ملت اور سنت پر مروں۔
سماع موتی کا عقیدہ ۔۔۔۔۔۔۔ مردوں سے وسیلہ ، قبروں سے فیض و برکت اور شرک کی طرف لے جاتا ہے ۔
Humen to na le k gya aj tak. Ap ka iman itna kamzor?
کس کو لے جاتا ہے حضرت عائشہ جو قائل ہیں اور متقدمین جو قائل ہیں وہ شرک کی طرف جآئیں گے بغض میں عقل کھو گئ تمھاری
رسول اکرمؐ کی وفات کے بعد سب سے پہلا تنازعہ اور متفقہ فیصلہ
نبی ؐ کی وفات پر سب سے پہلے جو مسئلہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اٹھا وہ یہی مسئلہ تھا کہ اللہ کے رسول ؐ کو موت آگئی یا نہیں ، آخر یہ مسئلہ کیسے نہ اٹھتا جبکہ موت کے بعد دنیاوی زندگی کا عقیدہ ہی تو شرک کی جڑ ہے۔ شکر ہے کہ اسی وقت اس بات کا فیصلہ بھی ہوگیا اور صحابہ کرامؓ کا اجماع بھی کہ نبی ؐ وفات پاگئے اب دنیا میں زندہ نہیں ہیں اور یہ اولیاء اللہ کے سردار ابوبکر صدیق ؓ کی اس بات کے بعد کہ جو محمد ؐ کا پجاری تھا اس کو معلوم ہوکہ محمد ؐکو تو موت آگئی اور جو اللہ تعالیٰ کو پوجتا تھا وہ جان لے کہ اللہ زندہ جاوید ہے اسے موت نہیں۔ عمر کو غم تھا کہ رسول اللہ ؐ وفات پاگئے اور میں کلالہ کے مسئلہ کے بارے میں پوری تفصیلات دریافت نہ کرسکا۔
Hahahahaha kya soch pai ap ne.
موت کا کسی نے انکار کیا ہے تو بتائیے
سماع موتی کا عقیدہ اور شرک۔
حضرت نوح علیہ سلام سے لے کر اب تک لوگ صرف اس ہی عقیدے کی بنیاد پر انبیاء، صالحین ، اور ولیوں کو پکارتے رہے ہیں کہ ان کے یہ بزرگ زندہ حاضر و ناظر ہیں اور زندہ انسان کے لئے حاجت روائی کرنا کوئی مشکل نہیں - جب کہ وہ ہو بھی الله کا برگزیدہ انسان - اور یہی شرک کی اصل جڑ ہے - کہ لوگ ایک اللہ یعنی ایک مالک و معبود کو چھوڑ کر مردہ انسانوں کی قبروں، مزاروں اور آستانوں پر اسی لئے بھاگے پھرتے ہیں کہ انہیں انکے پسندیدہ فرقے نے یہی سمجھایا ہوتا ہے کہ قبروں میں مدفون یہ بڑے بڑے ناموں والے لوگ مردہ نہیں بلکہ زندہ ہیں، تمہاری پکاروں کو سنتے ہیں اور پھر انہیں آگے اللہ تک پہنچاتے ہیں اور تمہارے لئے اللہ سےسفارش کرتے ہیں اور وسیلہ بنتے ہیں۔ امت میں موجود ان گنت فرقوں کے عقائد میں اس حوالے سے تھوڑا بہت فرق تو یقیننا ہے لیکن اصل فارمولا جو ان سب میں یکساں ہے وہ مرنے کے بعدروح کا زمینی قبر میں مدفون جسم میں قیامت سے پہلے لوٹا دیے جانے کا عقیدہ ہے۔ اسی باطل عقیدے سے تمام شرک و بدعت کی ابتدا ہوتی ہے
Ap pagal ho yaar na demagh khapao
رسول اکرم کا آخری کلمہ ۔ اللھم الرفيق الاعلیٰ
رسول اکرم کا آخری کلمہ ۔’’اللھم الرفيق الاعلیٰ’’ ٰ محمد علی جواد ۔۔
وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَرَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ سورة آل عمران ۱٦۹
اور جو لوگ الله کی راہ میں مارے گئے ہیں انہیں مردہ نہ سمجھو بلکہ وہ زندہ اور اپنے رب کے پاس رزق پا رہے ہیں
یعنی اگر تم جاننا چاہتے ہو کہ شہید کس طرح زندہ ہیں - تو جان لو کہ وہ الله کے پاس زندہ ہیں اور ان کو وہاں رزق دیا جاتا ہے (اپنی قبروں میں ہرگز زندہ نہیں)-
تو پھر انبیاء کرام علیہ سلام جو شہیدوں سے افضل ہیں وہ برزخ کا اعلی مقام چھوڑ کر اپنی قبروں میں زندہ رہنا کیسے قبول کرینگے -
صحیح روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور سرمبارک میری ران پر تھا ۔ اس وقت آپ پر تھوڑی دیر کے لئے غشی طاری ہوئی ۔ پھر جب آپ کو اس سے کچھ ہوش ہوا تو چھت کی طرف ٹکٹکی باندھ کر دیکھنے لگے ، پھر فرمایا ’’اللھم الرفيق الاعلیٰ‘‘ یعنی ’’ اے اللہ رفیق اعلیٰ ‘‘ ۔ میں نے سمجھ لیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اب ہم دنیا والوں (کی رفاقت) اختیار نہ کریں گے ۔ میں سمجھ گئی کہ جو بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم صحت کے زمانے میں بیان فرمایا کرتے تھے ، یہ وہی بات ہے ۔ عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری کلمہ تھا جو آپ نے زبان سے ادا فرمایا کہ ’’اللھم الرفيق الاعلیٰ‘‘۔ صحیح بخاری، کتاب الدعو
یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے الله کے پاس جو بلند مقام ہے وہاں جانے کی تمنا کی - نہ کہ یہ فرمایا کہ الله تو مجھے وفات دینے کے بعد میری قبر میں دوبارہ زندہ کردے -
ان ظالموں نے جو کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کو اپنی قبر میں زندہ ثابت کرنے پر تلے ہوے ہیں یہ بھی نہ سوچا کے کیا صحابہ کرام رضوان الله اجمعین نے اپنے نبی کو کیا زندہ درگو کردیا (لعنت الله اللکازبین)-
صحیح رویات سے تو ثابت ہے کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے جسد خاکی کو ان کی وفات کے ٤٨ گھنٹے بعد قبر مبارک میں اتارا گیا تھا - اس دوران صحابہ کرام و صحابیات اور امہات المومنین رضی الله عنہ وغیرہ نے انفردی طور پر آپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم کی نماز جنازہ ادا کی اور آپ پر دررود سلام پڑھا -لیکن کہیں یہ ثابت نہیں کہ آپ نے وہ درود سنا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو درود و سلام سننے کے لئے دوبارہ زندہ کیا گیا -
قرآن و صحیح حدیث کی روشنی میں یہ بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ ہر انسان کی اصلی قبر عالمِ برزخ ہے یہ دنیاوی گڑھا نہیں جہاں صرف اسلئے مردہ جسم کو ٹھکانے لگانے کی نیت سے دفن کیا جاتا ہے تاکہ وہ مٹی میں مٹی ہو جائے اور تعفن نہ پھیلے۔
Ap hill gaye ho
الانبیآء احیاءفی قبورھم یصلون ❤
@@abdullahawan744 ۔۔۔ کہاں پر نماز پڑھتے ہیں ؟ عالم برزخ میں ۔۔ یا ۔۔ زمین کے گڑھے / قبر میں ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔
یارتصویرنالگایاکریں
Q???
@@RaheHaq گناہ ھے اس لیے
Kisi SAHABI SAW ko "Kabhi koi KASHAF" kyun na hua ???
ye ap ko kis ne kaha k nahi howa?
@@RaheHaq Give me the example ...
@@syedbari5205 ۔۔۔ اگر وہ دیوبندی ہوتے تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کو ضرور کشف ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ افسوس کہ وہ دیوبند کے قیام سے پہلے ہی اس دنیا سے چلے گۓ ۔
@@nazeerpasha2075 Ay Aqalmand Insan ! Kya tum "Hazoor SAW k Sahabioun par Tanz kar rahay ho ya Deobandioun par ?
@@syedbari5205 ۔۔۔ آپ کو اتنی بات بھی سمجھ میں نہ آئ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے ظنز کا مطلب یہ طاھر کوبا تھا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صحابہ نے کبھی اتنے کشائف کا دعوی نہیں کیا ۔۔۔۔۔۔ جتنا دیوبندی کرتے ہیں
ق شہید زندہ ہیں مگر کہاں؟ اللہ کے پاس یا قبر میں ؟
اور جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید کئے جائیں ان کو مردہ نہ کہو وہ زندہ ہیں، لیکن تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہوتا۔ (سورۃ البقرۃ، آیت ۱۵۴)
اوپر کی آیت سورۃ بقرہ کی ہے اس کے بعد کی آیتیں جو جنگ احد کے بعد سورۃ آل عمران میں نازل ہوئیں صاف بتاتی ہیں کہ یہ زندگی دنیا میں قبروں کے اندر زندہ درگور قسم کی نہیں بلکہ جنت میں عیش و آرام کی زندگی ہے۔
جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل ہوئے ہیں ان کو مردہ نہ سمجھو وہ تو حقیقت میں زندہ ہیں اور اپنے رب کے پاس رزق پارہے ہیں۔ (آل عمران، آیت ۱۶۹)
اس طرح سے صاف بتلادیا گیا کہ شہداء ’’عند ربھم‘‘ اپنے رب کے پاس ہیں او ر وہاں رزق پارہے ہیں ان قبروں کے اندر زندہ نہیں۔ ان کی زندگی برزخی ہے دنیاوی نہیں۔
'' حدثنا أبو الجهم الأزرق بن علي، حدثنا يحيى بن أبي بكير، حدثنا المستلم بن سعيد، عن الحجاج، عن ثابت البناني، عن أنس بن مالك، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون»''۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا انبیاء علیہم السلام اپنی قبور میں زندہ ہیں اور نماز پڑھتے ہیں
اس کا کیا کریں گے پھر؟
@@aadiqureshi3553 ۔۔۔ حدیث کی کتاب کا نام ، باب اور صفحہ نمبر دیں اور حدیث کا درجہ کیا ہے؟
''10213 - ''الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون''، (أبو يعلى ، والبيهقي في حياة الأنبياء ، وتمام ، وابن عساكر عن أنس)
أخرجه أبو يعلى (6/147 ، رقم 3425) ، وتمام (1/33 ، رقم 58) ، وابن عساكر (13/326) . وأخرجه أيضًا : الديلمى (1/119 ، رقم 403) ، وابن عدى (2/327 ، ترجمة 460 الحسن بن قتيبة المدائنى) ، وقال : أرجو أنه لا بأس به . قال الحافظ فى الفتح (6/487) : أخرجه البيهقى فى كتاب حياة الأنبياء فى قبورهم وصححه . وقال المناوى (3/184) : رواه أبو يعلى عن أنس بن مالك ، وهو حديث صحيح'' .
صحيح مسلم (4/ 1845)
'' حدثنا هداب بن خالد، وشيبان بن فروخ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت البناني، وسليمان التيمي، عن أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " أتيت - وفي رواية هداب: مررت - على موسى ليلة أسري بي عند الكثيب الأحمر، وهو قائم يصلي في قبره۔
@@aadiqureshi3553 ۔۔۔ جناب عالی ۔۔معراج کا واقعہ ذرا تفصیل سے بیان کرین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ معراج کا واقعہ تفصیل سے بیان کریں ۔۔۔۔۔ رسول اکرم نے موسی کو تین جگہ دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ قبر میں نماز پڑھتے ہوۓ ۔۔۔۔۔۔۔ بیت المقدس میں نماز با جماعت میں شریک ۔۔۔۔۔۔ اور چھٹے آسمان پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو کیا حضرت مو سی اپنے ' دنیاوی بدن ' کے ساتھ ان تین جگھوں پر تھے ؟
Allah SWT aur Muhammad SAW ki taleemat k bajay "Qissa Kahanyan" mat sunao ... Astagh Fir Ullah
ye fesla aj ka nojwan kar raha hai.
@@RaheHaq Jo Musalman "Quran aur Sunnat SAW" ko khud parhta hai aur Allah SWT se Hidayat chahta hai .. Tu Allah SWT usay "2 Number Moulviyoun" ke Pehchan ata karta hai ... Alhumdulillah kaseeran
Astagh Fir Ullah ! Allah SWT tumhein Hidayat de @ Safdar Okarvi ... "SHIRK ko na phailao" ...
shirk ki tareef to likh k bejhen zra.
@@RaheHaq U don't know about the definition of Shirk ... ? Read, Learn & Understand about SHIRK and then, Check the lecture of this "Man" .. Thx
شرک کی مکمل تعریف اردو میں لکھو
کیا رسول اکرم ؐ اپنی قبر میں زندہ ہیں؟ ۔۔ قرآن کا فیصلہ
۱) اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ نبی کریم ؐ دنیا کی زندگی گزار کر فوت ہوگئے ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ : {انک میت وانھم میتون} بے شک تم وفات پانے والے ہو اور یہ لوگ بھی مرنے والے ہیں۔ (الزمر:۳۰)
سیدنا ابوبکررضی اللہ عنہ نے فرمایا :
’’ الامن کان یعبد محمد افان محمدا ؐ قدمات‘‘ الخ سن لو ! جو شخص (سیدنا) محمد (ﷺ) کی عبادت کرتا تھا تو بے شک محمد ؐ فوت ہوگئے ہیں ۔ (صحیح البخاری : ۳۶۶۸)
اس موقع پر سیدنا ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ نے {وما محمد الارسول قد خلت من قبلہ الرسل} الخ (آل عمران: ۱۴۴) والی آیت تلاوت فرمائی تھی۔ ان سے یہ آیت سن کر (تمام) صحابہ کرام نے یہ آیت پڑھنی شروع کردی۔ (البخاری : ۱۲۴۱، ۱۲۴۲)
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اسے تسلیم کرلیا۔ دیکھئے صحیح البخاری (۴۴۵۴)
معلوم ہوا کہ اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا اجماع ہے کہ نبی ؐ فوت ہوگئے ہیں۔
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا :
’’مات النبیؐ‘‘ الخ … نبیؐ فوت ہوگئے۔ (صحیح البخاری: ۴۴۴۶)
اللہ تجھے مسئلہ سمجھادے ۔
@@mohammadinamulhasan6794 ۔۔۔ آپ مجھے قرآن و احادیث کی روشنی میں سمجھا ئں ۔
@@nazeerpasha2075 سب سے پہلے تو یہ بات سمجھ لے کہ قرآن میں اس بات کا کوئی تذکرہ اشارۃً یا صراحتاً نہیں ہے کہ "حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو موت آچکی ہے " کیونکہ اگر ہم یہ مانے تو پھر یاتو یہ ماننا پڑے گا کہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد کسی اور پر بھی وحی نازل ہوئی یا پھر قرآن میں تحریف کا جو شیعہ حضرات دعویٰ کرتے ہیں اس کو تسلیم کرنا پڑے گا ، اور یہ دونوں باتیں ناممکن ہے کیونکہ حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہے اور قرآن کی حفاظت کی زمہ داری اللہ پاک نے اپنے زمہ لی ہے ، اب سوال پیدا ہوا کہ ان آیات کا کیا مطلب جو قرآن میں مذکور ہیں ؟ تو جوابا عرض ہے کہ یہ آیات وعدہ موت پر مشتمل ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ وعدہ کیا جارہا ہے کہ ائے پیغمبر جس طرح اور انسانوں کو بلکہ انبیاء کو موت آئی ہے آپ کو بھی موت آکر رہے گی،
پھر میرے پیارے بھائی یہ سمجھے کہ ہر مسئلے کے دو پہلو ہوتے ہیں ایک اتفاقی دوسرا اختلافی اور مسئلہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایسا ہی ہے اس کا ایک پہلو تو یہ ہے کہ کیا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو موت آئی ؟؟؟ یہ بات متفق علیہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو موت آئی ہے آپ بھی مانتے ہیں ہم بھی مانتے ہیں اور آپ نے جو آیات و احادیث پیش کی ہیں ان سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے ،
اب مسئلہ دوسرا پہلو یہ ہے کہ اس موت کے بعد ہے کہ کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیاوی جسد اطہر کو حیات حاصل ہے یا نہیں ؟؟؟ اس میں اختلاف ہے آپ کہتےہیں نہیں ہیں اور ہم کہتے ہیں حاصل ہے ، اب آپ کے ذمہ یہ ہے کہ اس پہلو پر دلائل پیش فرمائے
@@mohammadinamulhasan6794
رسول اکرم کا آخری کلمہ ۔ اللھم الرفيق الاعلیٰ
@@nazeerpasha2075 یہ حدیث جس سے مروی ہے اس کے راوی کون ہے ؟؟؟