Subhan Allah, aapki 23 aiterazat bhi suni aur ab ye ateraz par bahas bhi suna meri soch se bahar ki khidmaat hein Allah ghamdi saheb hasan ilyas saheb aur unki team k tamam hazrat ko naam ba naam Allah bahtareen jaza e khair ata kare. Aameen
Masha Allah jazak Allah...bas ek request hei Albayan series please jaldi jaldi kare ...bahot slow hora...as a teacher of Quran i want to learn more from his explanation..
I haven’t seen any Aalim recording any answers to 23 Aitaerazat in a professional way. Instead they do not go beyond calling Ghamdhi as deviant as he doesn’t agree with the riwayat.
حسن الیاس نے اسی پروگرام میں سنت کے لئے قران کے امتثال امر کے الفاظ استعمال کیے یہی الفاظ ایک دوسرے پروگرام میں غامدی صاحب نے استعمال کیے میرا خیال ہے ان الفاظ کا استعمال غامدی صاحب کی کتاب میزان میں سنت کے لیے الفاظ (سنت سے ہماری مراد دین ابراہیم کی روایت ھے) میں اصلاح کی بنیاد بن سکتے ہیں رام دی صاحب اپ نے تصور سنت کو قائم رکھتے ہوئے الفاظ کو کچھ اس طرح تبدیل کر سکتے ہیں (رسول اللہ نے اللہ کے حکم, ہم نے تمہاری طرف وحی کی کہ تم دین ابراہیم کی پیروی کرو /کے تحت اس حکم کی پیروی کرتے ہوئے روزمرہ کے دینی اعمال امت میں جاری کیے یہ اعمال مستقل احکام سے متعلق ہے اور ایک فرد سے متعلق ہے یہ احکام اور اعمال اپنی نوعیت میں عملی ہے اور امت کے اجماع اور تواتر کی بنیاد پر عہد رسالت سے اج تک نسل در نسل منتقل ہوئے یہ احکام دن کی عملی تشکیل سنت سے عبارت ہے اس کے مشمولات میں نے اپنی کتاب میزان میں بیان کر دیے ہیں
The class of ghamdi can be noticed from this if people listen every word what damade jah... Says in this program. "When he says that new points came to ghamdi observation while doing this 23 series and he realized he has not looked into that before......but very strangely even after those new points results where never changed indicating that they have already fixed the results and now just doing taweel dar taweel of everything that opposes their view point ....maktba taweely
Tb hamara aur aapka aqida aakhirat par hai liken agar aap dekhen to kisi ke peshenajzar yeh baat hai ki qayamat aaygi agar hota to log duniya main is tarah gum na hote To aap ja kya khayal hai ki qayamt waqy nahi hogi
ائمہ اربعہ نے اپنی آرا دینے کے بعد یہ ہدایت کی کہ اگر کوئی بات دین کی روح سے متصادم لگے تو اس کو دیوار پر مار دینا۔ تو کیا انکی باتییں بھی قابلِ تقلید نہیں کیونکہ وہ خود اپنی باتوں پر شک کر رہے ہیں اور تبدیلی کا امکان تسلیم کر رہے ہیں؟ اولین علماء کی کتابوں کے ایک سے زیادہ نسخے پائے جاتیے ہیں جن میں انہوں نے اپنی رائے میں تبدیلی کی۔ استاد عالم نے اپنے شاگرد عالم کے دلائل سن کر اپنی رائے تبدیل کی۔ اس کو کس طرح سے سمجھیں۔ اس کا ذکر اس وڈیو میں @15:22 بھی ہے۔ اصل مسئلہ دین اور دین کی فکر کے فرق کو نہ سمجھنے کا ہے۔ دین میں کوئی چیز کیا مقام رکھتی ہے، مثلاً جہاد کو سب مانتے ہیں۔ لیکن اس میں اختلاف ہوا کہ جہاد کس مقصد کے لئے کیا جا سکتا ہے۔ اور کس کے لئے نہیں۔ تو پہلی چیز دین ہے اور دوسری دینی فکر کو جنم دیتی ہے۔ اب اگر ایک عالم ابتدا میں جہاد کے ایک مقصد پر مطمئن ہوا اور بعد میں اس کے سامنے جو حقائق اور دلائل آئے اور اسنے علمی دیانتداری کے تقاضے کی خاطر اپنی رائے کو بدلا تو کیا یہ غلط ہوگا؟ کیا ایسے دیانتدار آدمی کی رائے ناقبلِ اعتماد ہوگی؟ شکریہ۔
Subhan Allah, aapki 23 aiterazat bhi suni aur ab ye ateraz par bahas bhi suna meri soch se bahar ki khidmaat hein Allah ghamdi saheb hasan ilyas saheb aur unki team k tamam hazrat ko naam ba naam Allah bahtareen jaza e khair ata kare. Aameen
Superb explanation!
Amazing discussion by Mr. Hassan
Stay focused and consistent....the future is yours..❤
Mujadid e rawa Sadi..... Ghamdi Ghamdi
❤❤❤
Love Ustad Ghamidi and M. Illias vi from behalf of Bangladesh
❤
Mashallah ❤❤❤
Masha Allah jazak Allah...bas ek request hei Albayan series please jaldi jaldi kare ...bahot slow hora...as a teacher of Quran i want to learn more from his explanation..
👍👍
I haven’t seen any Aalim recording any answers to 23 Aitaerazat in a professional way. Instead they do not go beyond calling Ghamdhi as deviant as he doesn’t agree with the riwayat.
حسن الیاس نے اسی پروگرام میں سنت کے لئے قران کے امتثال امر کے الفاظ استعمال کیے یہی الفاظ ایک دوسرے پروگرام میں غامدی صاحب نے استعمال کیے میرا خیال ہے ان الفاظ کا استعمال غامدی صاحب کی کتاب میزان میں سنت کے لیے الفاظ (سنت سے ہماری مراد دین ابراہیم کی روایت ھے) میں اصلاح کی بنیاد بن سکتے ہیں رام دی صاحب اپ نے تصور سنت کو قائم رکھتے ہوئے الفاظ کو کچھ اس طرح تبدیل کر سکتے ہیں (رسول اللہ نے اللہ کے حکم, ہم نے تمہاری طرف وحی کی کہ تم دین ابراہیم کی پیروی کرو /کے تحت اس حکم کی پیروی کرتے ہوئے روزمرہ کے دینی اعمال امت میں جاری کیے یہ اعمال مستقل احکام سے متعلق ہے اور ایک فرد سے متعلق ہے یہ احکام اور اعمال اپنی نوعیت میں عملی ہے اور امت کے اجماع اور تواتر کی بنیاد پر عہد رسالت سے اج تک نسل در نسل منتقل ہوئے یہ احکام دن کی عملی تشکیل سنت سے عبارت ہے اس کے مشمولات میں نے اپنی کتاب میزان میں بیان کر دیے ہیں
Saiadna masih je aatraz pr yeh baat main ,main jawaab chahti hun
The class of ghamdi can be noticed from this if people listen every word what damade jah... Says in this program. "When he says that new points came to ghamdi observation while doing this 23 series and he realized he has not looked into that before......but very strangely even after those new points results where never changed indicating that they have already fixed the results and now just doing taweel dar taweel of everything that opposes their view point ....maktba taweely
Tb hamara aur aapka aqida aakhirat par hai liken agar aap dekhen to kisi ke peshenajzar yeh baat hai ki qayamat aaygi agar hota to log duniya main is tarah gum na hote
To aap ja kya khayal hai ki qayamt waqy nahi hogi
جس کو اپنی رائے پر استحکام حاصل نہیں ہے اس کی بات قابل تقلید نہیں رہتی ( معذرت کے ساتھ )
ائمہ اربعہ نے اپنی آرا دینے کے بعد یہ ہدایت کی کہ اگر کوئی بات دین کی روح سے متصادم لگے تو اس کو دیوار پر مار دینا۔ تو کیا انکی باتییں بھی قابلِ تقلید نہیں کیونکہ وہ خود اپنی باتوں پر شک کر رہے ہیں اور تبدیلی کا امکان تسلیم کر رہے ہیں؟
اولین علماء کی کتابوں کے ایک سے زیادہ نسخے پائے جاتیے ہیں جن میں انہوں نے اپنی رائے میں تبدیلی کی۔ استاد عالم نے اپنے شاگرد عالم کے دلائل سن کر اپنی رائے تبدیل کی۔ اس کو کس طرح سے سمجھیں۔ اس کا ذکر اس وڈیو میں @15:22 بھی ہے۔
اصل مسئلہ دین اور دین کی فکر کے فرق کو نہ سمجھنے کا ہے۔ دین میں کوئی چیز کیا مقام رکھتی ہے، مثلاً جہاد کو سب مانتے ہیں۔ لیکن اس میں اختلاف ہوا کہ جہاد کس مقصد کے لئے کیا جا سکتا ہے۔ اور کس کے لئے نہیں۔ تو پہلی چیز دین ہے اور دوسری دینی فکر کو جنم دیتی ہے۔
اب اگر ایک عالم ابتدا میں جہاد کے ایک مقصد پر مطمئن ہوا اور بعد میں اس کے سامنے جو حقائق اور دلائل آئے اور اسنے علمی دیانتداری کے تقاضے کی خاطر اپنی رائے کو بدلا تو کیا یہ غلط ہوگا؟ کیا ایسے دیانتدار آدمی کی رائے ناقبلِ اعتماد ہوگی؟ شکریہ۔